بالکل صحیح کہا احمد بھائی۔ کاش ہماری ترجیح بھی علم ہوتا!بہت خوب۔۔۔ !
بات ترجیحات کی ہوتی ہے، شاید ان کی ترجیح کتابیں ہوں۔
حسینی بھائی، میں گزشتہ تیرہ برس سے پبلک لائبریریوں کی خاک چھان رہا ہوں اور پاکستان میں ہم نے بہترین علمی سرمائے کا جو حال کیا ہے اسے دیکھ کر مجھے نہیں لگتا کہ یہ مشین کبھی پاکستان میں آسکے گی۔ پنجاب پبلک لائبریری ایشیاء کی سب سے بڑی پبلک لائبریری ہے اور اگلے برس اسے بنے ہوئے 130 سال مکمل ہوجائیں گے۔ اس لائبریری کے ساتھ ہم نے جو کچھ کیا ہے، اس پر میں جلد ہی ایک تحریر معہ تصاویر محفل میں پیش کروں گا انشاءاللہ۔زبردست۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ عاطف بٹ بھائی۔
اگر یہ مشین ُ پاکستان میں بھی آگئی تو؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
حسینی بھائی، میں گزشتہ تیرہ برس سے پبلک لائبریریوں کی خاک چھان رہا ہوں اور پاکستان میں ہم نے بہترین علمی سرمائے کا جو حال کیا ہے اسے دیکھ کر مجھے نہیں لگتا کہ یہ مشین کبھی پاکستان میں آسکے گی۔ پنجاب پبلک لائبریری ایشیاء کی سب سے بڑی پبلک لائبریری ہے اور اگلے برس اسے بنے ہوئے 130 سال مکمل ہوجائیں گے۔ اس لائبریری کے ساتھ ہم نے جو کچھ کیا ہے، اس پر میں جلد ہی ایک تحریر معہ تصاویر محفل میں پیش کروں گا انشاءاللہ۔
نین بھائی، میں خود ایک مترجم کے طور پر کام کرتا ہوں اور مجھے پتہ ہے کہ پاکستان میں ایک مترجم کو اس کی محنت کے عوض جتنا شرمناک معاوضہ دیا جاتا ہے اس کی وجہ سے کئی قابل لوگ ترجمے کا کام کرنے کی طرف آتے ہی نہیں۔ ناشرانِ کتب مصنفین و مترجمین کو معاوضے کی ادائیگی کے سلسلے میں جتنا ذلیل کرتے ہیں اس سے تو لگتا ہے کہ ہمارے ہاں لکھنے پڑھنے سے گھٹیا کوئی اور کام ہو ہی نہیں سکتا!میں کسی جگہ پڑھا ہے۔ الفاظ میں کمی بیشی کے لیئے معذرت چاہوں گا۔ اور اگر حوالہ ملا تو لازماً شئیر بھی کروں گا کہ
سپین میں گزشتہ سال جتنی کتابوں کا سپینش میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ گذشتہ 65 سالوں میں پاکستان میں اتنی کتابوں کا اردو میں ترجمہ نہیں کیا گیا۔
جی بالکل ٹھیک کہتے ہیں آپ۔ کچھ عرصہ قبل میں نے یہاں ڈاکٹر سلیم اختر کا ایک انٹرویو پیش کیا تھا۔ اگر وقت ملے تو وہ پڑھیے ذرا!آپ کی تحریر کا شدت سے انتظار رہے گا۔
واقعی اگر دیکھا جائے کہ ایک عام پاکستانی اوسطا سال میں کتنی کتابیں پڑھتا ہے یا خریدتا ہے تو اوسط دیکھ کر سر شرم سے جھک جاتا ہے۔۔۔ ۔۔۔
میرے ایک استاد ہیں۔۔۔ ۔۔شام یونیورسٹی میں۔۔۔ ۔۔۔ ۔ اچھی خاصی تنخواہ ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔ جس کا تیسرا حصہ وہ ہر دفعہ کتابیں خریدنے پر صرف کرتا ہے۔۔۔ ۔۔۔
اور ان کی ذاتی لائبریری دیکھ کر رشک آتا ہے۔
متفق۔اکثر سرکاری لائبریریوں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔حسینی بھائی، میں گزشتہ تیرہ برس سے پبلک لائبریریوں کی خاک چھان رہا ہوں اور پاکستان میں ہم نے بہترین علمی سرمائے کا جو حال کیا ہے اسے دیکھ کر مجھے نہیں لگتا کہ یہ مشین کبھی پاکستان میں آسکے گی۔ پنجاب پبلک لائبریری ایشیاء کی سب سے بڑی پبلک لائبریری ہے اور اگلے برس اسے بنے ہوئے 130 سال مکمل ہوجائیں گے۔ اس لائبریری کے ساتھ ہم نے جو کچھ کیا ہے، اس پر میں جلد ہی ایک تحریر معہ تصاویر محفل میں پیش کروں گا انشاءاللہ۔
متفق۔اکثر سرکاری لائبریریوں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔
جی بالکل۔ چند برس قبل پنجاب پبلک لائبریری کو صوبائی سطح پر ’قومیا‘ کر اس کی رہی سہی ساکھ کا بھی بیڑہ غرق کردیا گیا ہے۔ دیال سنگھ پبلک لائبریری ہے تو اس کا حال دیکھ کر بھی دل جلتا ہے۔متفق۔اکثر سرکاری لائبریریوں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔
بہت شکریہ سربہت معلوماتی جزاک اللہ
میونسپل لائبریری راولپنڈی کا بھی حال کچھ ایسا ہی ہے۔ نایاب کتابیں جس طرح خراب ہو رہی ہیں ،دیکھ کر دل اداس ہو جاتا ہے۔جی بالکل۔ چند برس قبل پنجاب پبلک لائبریری کو صوبائی سطح پر ’قومیا‘ کر اس کی رہی سہی ساکھ کا بھی بیڑہ غرق کردیا گیا ہے۔ دیال سنگھ پبلک لائبریری ہے تو اس کا حال دیکھ کر بھی دل جلتا ہے۔
اگر آپ نے گلزار کی کتابیں جھانکتی ہیں نہیں پڑھی تو آپ نے بڑا ظلم کیا ہے۔بہت پہلے پروین شاکر کی ایک نظم "نئے سال کی دعا" کے نام سے پڑھی تھی، (اب یاد نہیں رہی) جس میں کچھ اس طرح تھا کہ قاری لائبریری سے روٹھ گئے ہیں، اور نئے سال کی دعا کچھ یوں تھی کہ لائبریریز پھر سے آباد ہو جائیں۔
فرحت، ممکن ہو تو کسی وقت اس لائبریری کے بارے میں کچھ معلومات معہ تصاویر فراہم کیجئے۔میونسپل لائبریری راولپنڈی کا بھی حال کچھ ایسا ہی ہے۔ نایاب کتابیں جس طرح خراب ہو رہی ہیں ،دیکھ کر دل اداس ہو جاتا ہے۔
آمین۔بہت پہلے پروین شاکر کی ایک نظم "نئے سال کی دعا" کے نام سے پڑھی تھی، (اب یاد نہیں رہی) جس میں کچھ اس طرح تھا کہ قاری لائبریری سے روٹھ گئے ہیں، اور نئے سال کی دعا کچھ یوں تھی کہ لائبریریز پھر سے آباد ہو جائیں۔