سیما علی

لائبریرین
زیر کردیتا ہے دل کو گداز اور قربتِ الہی عطا کر دیتا ہے اللّہ سے۔ چپکے چپکے باتیں کرنا اسکو صرف آپکا بنا دیتا پھر لطف و سرور آجاتا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
ضبط نہیں ہو سکا جب یہ بات یاد آئی کہ ہند و پاک میں اکثر لوگ محض 'جزاک اللہ' کہتے ہیں، جس سے 'جزاک اللہ شر' بھی مراد لیا جا سکتا ہے ۔ ہمیشہ جزاک اللہ خیر کہنا ضروری ہے جیسا شمشاد نے کہا ہے
 

الف عین

لائبریرین
ظن درست ہو سکتا ہے شمشاد تمہارا، لیکن میری تحقیق اس غلط فہمی کی یہ ہے کہ فارسی کی ترکیب 'جزا و سزا' کی وجہ سے لوگ جزا کا مطلب صرف جزائے خیر سمجھنے لگے ہیں۔ حالانکہ سزا بھی عربی کے حساب سے جزا ہی ہوتی ہے
 
قابل احترام استاد اعظم نے جزاک اللہ کے متعلق جو بات ارشاد فرمائی یہی بات مظاہر علوم سہارن پور کے ایک بہت بڑے استد محترم نے بھی ایک بار اپنی مجلس میں فرمائی تھی پر مجھے ایک بات لگتی ہے کہ جب کوئی آدمی ہمیں خوش کرنے کا کام یا کوئی بھی اچھا کام کرتا ہے تو ہم اس کو اگر یہ کہیں کہ اللہ بدلہ دے تو اللہ تعالیٰ تو اچھے کام کا بدلہ اچھا ہی دیگا اور ہماری نیت بھی اچھے بدلے کی ہی ہے کہنا تو جزاک اللہ خیرا ہی چاہیئے پر اگر کوئی صرف جزاک اللہ کہہ دے تو کچھ غلط نہیں میری نظر میں ہو سکتا ہے میں غلط سوچتا ہوں اس بارے میں
 

سیما علی

لائبریرین
نام ہی اُستاد ِ محترم کا قابلِ صد احترام ہے۔ہر روز ہماری اصلاح کر رہے ہوتے ہیں۔اللّہ اپنا کرم فرمائے ان پر اور اِن کے اہلِ خانہ پر۔شادو آباد رہیں آمین
 
آخری تدوین:
Top