شمشاد

لائبریرین
تولہ، ماشہ، رتی کو آجکل کی نسل تو جانتی ہی نہ ہو گی۔ اب تو وزن کے پیمانے گرام میں ہوتے ہیں۔
 
پاؤں دھو کرپینا تو سنا ہی ہے دیکھا کبھی نہیں پر محاورہ یہی ہے ۔۔۔۔
ح کی باری ہے مگر بات یہ ہے آپی کہ میں نے بزرگوں کے واقعات میں کئی واقعے سنے کہ وہ اپنی ماں کے پاؤں دھو کر پانی پی لیتے تھے۔مثلاً ماں دن بھر کام کرتی رہی ،پاؤں گندے ہوگئے تو رات کو بیٹے بی پانی نیم گرم کیا اس سے ماں کے پاؤں دھوئے آخر میں جو پانی اوپر ڈالا اس کے نیچے کوئی برتن یا اپنا چلو کر دیا اور پانی کے وہ گھونٹ پی لئے۔
 
خود اپنا ایک واقعہ بتاتی ہوں تین چار سال پہلے کی بات ہے میرا بیٹا رات کو میرے پاؤں دبا رہا تھا ،پھر اس نے میرے پاؤں پر زیتون کے تیل سے مالش کی ۔ جب اس نے ختم کیا تو اچانک میری نظر اس پر پڑی تو وہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے چہرے پر پھیر رہا تھا۔میں نے دیکھا اس نے ہاتھ اپنے ہونٹوں اور آنکھوں سے لگائے۔اپنی داڑھی اور منہ پر ہاتھ پھیرے ۔یہ دیکھ کر میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور میں نے دل میں اللہ کا بےحد شکر ادا کیا۔
 

سیما علی

لائبریرین
ڈر ہو جنھیں پروردگار کا اور دنیا و عقبیٰ عزیز ہو وہ ایسے ہی ہوتے ہیں۔اللّہ اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین ڈھیر ساری دعائیں ۔
 

شمشاد

لائبریرین
ذکر پاؤں دھونے کا ہو رہا تھا تو میرے خالہ زاد نے بھی اپنی ماں کے پاؤں دھو کر وہ پانی پیا ہوا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ذکر جب بچوں کا ہورہا ہے تو ہمیں اپنے رضا یاد آگئے ہیں پاؤں تو بارہا دبائے ہیں اُِنھوں نے ہمارے خدمت گذار بھی ہیں ماشاءاللّہ ہمارے لئیے گرم پانی کی بوتل لے کر کھڑے رہتے ہیں کیونکہ انگلینڈ کی سردی میں اسکی ضرورت شدید ہے مگر پاؤں دھونے والی بات ہمیں خود تھوڑی عجیب لگتی ہے لیکن یہ واقعی انتہا ہے ۔۔۔
 
Top