گُلِ یاسمیں
لائبریرین
نہیں بتایا آپ نے کہ ڈنر میں کیا کھایا
ہا ہا ہا۔ رہ گئے ناںوہ میں آخری دفعہ کیا کھایا والی لڑی میں بتا آیا ہوں۔
ٹسوے بہاتی ہے۔ اتنی لمبی زبان ہے ۔ جو پوچھو ہر وقت ہر بات کے جواب میں وہ خود پسند میں میں کرتی رہتی ہےتو پاکستانی بکری بولتی ہے کیا
ثابت کر دیا آپ نے کہ بکری بے زبان نہیں۔ میں میں تو ہر ملک کی بکریاں کرتی ہیںٹسوے بہاتی ہے۔ اتنی لمبی زبان ہے ۔ جو پوچھو ہر وقت ہر بات کے جواب میں وہ خود پسند میں میں کرتی رہتی ہے
گنتی کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے نا 500 کی ۔ ہمیں تو آتی ہئ سو تک کی گنتی ہے بس
چہ می گوئیاں ہو رہی ہیں کہ نہیں معلوم کس سوال کے جواب میں ہاں کی تھی ۔سیما آپا اللہ پاک نے بال بال بچایا ورنہ آج تو ہم نےہاں کر دی تھی یاسر بھائی کے کہنے پر۔
ویسے باجی کے لیے کوئی رشتہ ڈھونڈتے ہیں۔ہے کوئی نظر میں آپ کے
ایک ہونہار آدمی ۔
حالات اس کے پیچھے کچھ یوں تھے جو یاسر بھائی کے مراسلات شئیر کئے۔ آج ہم نے بھی بڑوں کی مرضی پہ خود کو قربان کرنے کی ٹھان لی۔ یاسر بھائی کھانا کھانے اور عشا ء پڑھنے کے بعد توبہ توبہ کرتے واپس آئے کہ ان کی وجہ سے کسی کا دل نہ دکھ گیا ہو۔ ہم نے یاسر بھائی کے جاتے دعائے خیر شروع کر دی تھی، رنگ لائی الحمد للہچہ می گوئیاں ہو رہی ہیں کہ نہیں معلوم کس سوال کے جواب میں ہاں کی تھی ۔
چکر یہ ہے کہ عشاء پڑھتے ہوئے ایک بے کیفی تھی اور یوں لگ رہا تھا کوئی ڈانٹ رہا ہو۔موضوع ڈانٹ کا یہ لفظ بہاری تھا۔متعصبانہ رویہ ہے فلاں بہاری فلاں بنگالی فلاں سندھی فلاں پنجابی وغیرہ کہہ کر کسی کو ٹانٹ کرنا۔اللہ مجھے معاف فرمائے اور معذرت خواہ بھی ہوں سب سے۔
اصل میں ہمارے معاشرے میں چالاکی کا استعارہ بن گیا ہے لفظ بہاری اور سادگی کا استعارہ ہے شکارپوری۔اس طرح کے استعارے بنانا ٹھیک نہیں کیونکہ ہمارے دفتر میں معاملہ بالکل برعکس ہے۔ ایک طرف شکار پوری ہیں، بہت تیز اور دوسری طرف بہاری ہیں بڑے سادہ اور پر خلوص۔
ختم سمجھیں پھر بہاری والا معاملہ نا
دل سے دعا نکلی تھی کہ آپ خود ہی سمجھ جائیں ۔ سیما آپا نے بول بھی دیا تھا پہلے ہی۔
خود سے ڈھونڈنے کی زحمت سے بچا لیا آپ کو سید عاطف علی بھائی۔ڈھول کسی کے گلے میں پڑنے سے بچ گیا
چائے کہ چائے پانی؟؟ باچھ چھاؤچائے تو بنتی ہے پھر سید بادشاہ کے لیے۔
دودھ والی چائے کہنا چاہیئے تھا اب کالی چائے پینی پڑے گی ۔چائے تو بنتی ہے پھر سید بادشاہ کے لیے۔