محمد عبدالرؤوف

لائبریرین

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ذرا بھی دیر نہ کریں ،طبیب کے پاس جائیں۔پہلے حقیقی طبیب سے مانگ کر کہ درست تشخیص ہو سکے۔
رب العالمین ان دنوں میں بے تحاشا اپنے نام کے ورد کی توفیق دیتا ہے۔
علم و دانائی اسی کے خزانے کا موتی ہے جسے عطاء فرمائے۔ ان شاءاللہ وہ ڈاکٹر کو تشخیص اور تجویز کی صلاحیت بھی عطاء فرمائے گا آمین
 

عظیم

محفلین
رب العالمین ان دنوں میں بے تحاشا اپنے نام کے ورد کی توفیق دیتا ہے۔
علم و دانائی اسی کے خزانے کا موتی ہے جسے عطاء فرمائے۔ ان شاءاللہ وہ ڈاکٹر کو تشخیص اور تجویز کی صلاحیت بھی عطاء فرمائے گا آمین
زیادہ سے زیادہ آرام کی کوشش کریں، اللہ تعالیٰ جلد صحتیاب فرمائے، آمین
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
راستہ مطب کا ایسا دشوار گزار ہے کیا جو اتنے دن لگا دیے۔ جلد رجوع کریں ۔
زمانے سے مجھے نزلہ زکام کا مسئلہ ہے بلکہ موروثی مرض ہے کیونکہ میرے والد اور والدہ کو بھی ہے۔ اور دوسرا مسئلہ میرا یہ ہے کہ مجھے sinus کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔ اس میں جلدی علاج سے مسئلہ شدید ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس لیے تین دن تک خود کو اینٹی بائیوٹک سے دور رکھتا ہوں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
زمانے سے مجھے نزلہ زکام کا مسئلہ ہے بلکہ موروثی مرض ہے کیونکہ میرے والد اور والدہ کو بھی ہے۔ اور دوسرا مسئلہ میرا یہ ہے کہ مجھے sinus کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔ اس میں جلدی علاج سے مسئلہ شدید ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس لیے تین دن تک خود کو اینٹی بائیوٹک سے دور رکھتا ہوں۔
سب درست ۔۔۔۔ لیکن طبیب حاذق کا مشورہ اولیت کا مستحق ہے ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
سب درست ۔۔۔۔ لیکن طبیب حاذق کا مشورہ اولیت کا مستحق ہے ۔
شاید میں اس ڈر سے ڈاکٹرز سے بھاگتا ہوں کہ وہ ہر مرض میں اینٹی بائیوٹک کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ لیکن آئندہ کوشش کروں گا کہ کسی بھی قسم کے مرض میں سب سے پہلے ڈاکٹرز سے رجوع کیا جائے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
صدقہ بھی دے دیں خواہ معمولی سا ہو ۔
ضرور، ان شاءاللہ
صحیح بات ہے آپ کی بھی۔ ڈاکٹر کا حاذق ہونا بڑے معنی رکھتا ہے ۔
میں نے وہاں پاکستان میں ڈاکٹرز کو قریب سے دیکھا۔ انتہائی سفاک ہوتے ہیں۔ جو مختلف کمپنیوں سے ڈیل کر کے ان کے ادویات ہی مریضوں کو تجویز کرتے رہتے ہیں۔ لیکن ایسے برے ماحول میں چند اللہ کے نیک بندے جو اپنے فن میں بھی ماہر اور خوف خدا بھی رکھنے والے بھی دیکھے ہیں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
طور اطوار کچھ ڈاکٹروں کے ایسے ہوتے ہیں کہ وہ لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیتے ہیں۔ ایک ایسے ہی ڈاکٹر تھے ہمارے شہر میں ٹی بی کے مرض کے۔ اس اللہ کے بندے نے شہر بھر کی خدمت کی۔ لیکن کرونا سے ان کی جان چلی گئی۔ شہر میں جس نے بھی سنا اس کے زبان سے اس ڈاکٹر کے لیے بس دعا ہی نکلی۔
 

یاسر شاہ

محفلین
ظن کا بہت اثر ہے طبائع پر۔ہمارے ددھیال میں تعویذ چلتے تھے ۔گاوں میں ایک صاحب دیہاتی سادہ لوح باہر در پر آئے اور کہا جی جی سے تعویذ لینے آیا ہوں ٹریکٹر خراب ہو گیا ہے ۔ہمارے ہی ایک رشتے دار نے جو خاصے شرارتی تھے ۔کاغذ پر لکیریں کھینچ کر دے دیں کہ جی جی نے دیا ہے۔اگلے دن مرغا لے آئے کہ ٹریکٹر ٹھیک ہوگیا ہے۔بات ہے اعتقاد کی۔جسے آج کل سب کانشس مائنڈ سائنس کے عنوان سے پڑھایا جاتا ہے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں دریائے نیل خشک ہو جاتا تھا اسے رواں کرنے کے لیے ایک جاہلانہ رسم تھی کہ ایک دوشیزہ کا خون کر کے اس میں ڈالا جاتا تھا یوں دریا رواں ہو جاتا تھا جس پہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ نے خط لکھا تھا نیل کے نام جو آج بھی کسی میوزیم میں رکھا ہوا ہے جس کا مفہوم تھا کہ اگر اللہ جل جلالہ کے حکم سے بہتا ہے تو بہہ ورنہ رک جا تیری کوئی ضرورت نہیں ۔جوں ہی خط ڈالا دریا رواں ہوا اور پھر کبھی نہ رکا۔
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
غور طلب بات ہے کہ دونوں طرف اعتقاد کارفرما تھا ایک طرف باطل پہ اعتقاد دوسری طرف حق پر اور دینے والی ذات دونوں طرف ایک ہی تھی ۔
 

یاسر شاہ

محفلین
فیصلہ کن وہ حدیث ہے کہ اللہ جل شانہ گمانوں کے مطابق معاملہ کرتے ہیں ایک باطل پر اعتقاد کرکے گمراہ ہو رہا ہے اور ایک حق پہ اعتقاد کر کے راہ راست پر ٹھہرتا ہے۔بہرحال یہ آزمائش آسان نہیں۔
 
Top