ذرا یہ تو پوچھیے یہ گھر سے پی کے آنے والا معاملہ کیا ہے ۔۔دراصل جب پی آئی اے نے ام الخبائث پر پابندی لگائی تو ۔۔ایک صاحب جو پی آئی اے میں سئنیر پرسر تھے ۔۔بعد میں ہمارے بینک سے منسلک ہوئے ۔۔بتاتے ہیں کے لوگوں کو عادت پڑی ہوئی تھی بُری ،تو جہاز کے ٹیک آف کرتے ہی مانگتے تو ہم لکھ کے لگا دیتے ۔۔ گھر سے پی کے آئیے یہ ہے پی آئی اے ۔۔۔تو ثابت ہوا کہ کہ ہماری عمر کی تو اب بھی کہتی ہیں کھانا کھا لو ۔۔یہ تو نہیں کہتیں گھر سے پی کے آئیے 😃
رشتے بہت نازک ہیں یہ ۔۔۔رضا نے تو ہمیں بتایا ہی نہیں تھا بس کہا ماں صدقہ کر دیجیے گا ۔۔۔ہر دو دن بعد اُنکی ساس کا فون آیا جس سے پتہ چلا ہم رونے لگتے تو بس پھر کہتے ہیں اسی لئے تو آپکو بتاتے نہیں ہیں ۔۔مالک سب کو اپنی امن میں رکھے آمین ۔۔ذمےداریاں ہیں یہ رشتے داریاں نبھانا بھی
شکر ہے !!!! ناک آنکھ اللہ پاک نے بچا لی ۔۔سیما خالہ فریکچر وغیرہ تو نہیں ہوا نا؟
ضروری ہے کہ بچوں پر سے روزآنہ صدقہ نکالا جائے ۔پروردگار نظرِ بد سے محفوظ رکھے ۔آمینصد حیف ۔اللہ تعالیٰ اپنے خاص فضل و کرم کا معاملہ فرمائے اور آفات و بلیات جیسے نظر بد وغیرہ سے ہم سب کو بچائے رکھے۔آمین
عادت بنا لی ہے والدین نے کہ Gadgets پکڑائے بچوں کے ہاتھ میں اور خود مصروف اپنے اپنے فون میں یا زیادہ سے زیادہ بےبی ٹی وئی لگا دیا ۔۔اور بچے بیچارے بے بی شارک میں مصروف ہوگئے ۔۔۔ظاہر ہے جناب وقت وقت کی بات ہے
یہ اس وقت کی بات ہے۔
فوراً بھیا ہم نے آپ سے اتفاق کیا ۔۔۔غلط ہیں یہ سب طور طریقے۔ لیکن ہم سب عادی مجرم۔
قینچی والی بٹیا کہاں ہیں
کراچی والی آپا آپ کو کب کا بلا رہی ہیں گُلِ یاسمیںگُل بٹیا آجائیں کہاں گُم ہیں