گُلِ یاسمیں
لائبریرین
قینچی آج کل پھر سے ہمارے ہاتھ میں ہے۔ فراغت سے گزارے دن اب بھولے بسرے ہو چلے۔
قابلِ دید ہے یہ منظر کہ ایک پرندہ چونچ کھولے آسمان سے اپنی پیاس کے بقدر پانی کامتمنی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عجب تو نہ ہو گا اگر ہم کہیں کہ یہ معصوم آسمان کی طرف منہ کر کے بارش برسنے کی دعا کر رہابہے اور چند بوندیں برس بھی گئیں
کمال ہے، میں مضمون بنانے میں جُٹا تھا اور یہاں گلِ یاسمین نے گل کتر دیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قینچی آج کل پھر سے ہمارے ہاتھ میں ہے۔ فراغت سے گزارے دن اب بھولے بسرے ہو چلے۔
ویسے یہ بات تو سولہ آنے سچ کہ موسموں کو نہ ویزہ چاہیے نہ اجازت کسی ملک میں آنے کی ۔۔اب ہماری گرمی جب 2022 میں اسپین اور فرانس میں داخل ہوئی ہے تو لوگ بے قابو ہوگئے جب کہ ہمارا مزدور 40 ڈگری کی گرمی میں بھی پسینے سے شرابور کام کررہاہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔نزدیک ہی ہے لاہور سے دہلی ۔ تو برسات جیسی لاہور میں ہوئی ممکن ہے دہلی میں بھی ہوئی ہوگی۔خدا خیر کرے وہاں بھی اور یہاں بھی ۔موسم سرحدوں کے قائل نہیں ۔اِنہیں ویزہ درکار ہے نہ اِجازہ ، بس آئے اور گزرگئے، کیالائے ، کیا لے گئے ،کچھ پتا نہیں ،خبریں سنتے ہیں ، خبریں سنتے رہیں کہ بارش کا تیس سالہ ریکارڈ بارش کی نذر ہوگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ثبات ایک تغیر کو ہے بی بی جی زمانے میں۔۔۔۔۔۔۔۔مینڈک اور برسات کے پانی سے بنی ندیاں ایک دوسرے کے لیے تھیں مگر اب یہ ریت رہی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ٹر ٹر کی آوازیں آرہی ہیں ہمیں تو بارش تو ہوئی نہئں پھر
مینڈک کہا ں سے آئے۔۔۔۔۔
جرات ہے مینڈکوں کی بھی ٹراتے ہیں بغیر پانی کے ۔۔۔ثبات ایک تغیر کو ہے بی بی جی زمانے میں۔۔۔۔۔۔۔۔مینڈک اور برسات کے پانی سے بنی ندیاں ایک دوسرے کے لیے تھیں مگر اب یہ ریت رہی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
خیر ہو آپ کی پھر ہم راگ ملہار کی الاپ اور ساون کے گیتوں کی گونج سے محفل میں رت جگا کرواتے آخر سالگرہ جو ہےمحفل کی ۔۔آسمان پر چھائے بادلوں سے منت کرتے ہیں کہ برسو برسو اور خوب برسو ۔۔۔حروف بھی موسیقی کے سُروں کی طرح ہوتے ہیں۔ چند حرفوں سے انگنت لفظ بنےاور ان سے بےشمار جملے، ایسے ہی جیسے سات سروں سے لاکھوں دھنیں بنیں۔