ضابطے کے مطابق ض جملے کا آغاز تھا کہنا مگر راولپنڈی سے متعلق ہے ۔ شبستان سنیما سے الف کی طرح ایک سیدھی سڑک جب راجہ بازار پہنچتی ہے تو یہاں کراچی کی طرح ناگن چورنگی والی صورتحال بن جاتی ہے یعنی سیدھے ہاتھ پر اناج منڈی اور سلطان دے کھو کو جانیوالی سڑک ہے ۔ راستے میں خورشیدسنیما اپنی خستہ حالی کا قصہ زائرین کے گوش گزارکرتا نظر آئے گامگر کوئی بھی تو اس قصے کو درخورِ اعتنا نہیں گردانتا ۔ راجہ بازار سے الٹے ہاتھ پر جو سڑک جارہی ہے وہ لیاقت باغ کی سیرکراتی مری روڈ سے جاملتی ہے اور راجہ بازار سے ہی ایک سڑک ترچھی نظر وں سے عاشقِ دلگیر کا سینہ چھیدتی کشمیری بازار لے جاتی ہے یہاں لائین سے ہوٹل ہیں بکرے کے پائے دیگوں اور بڑے بڑے کونڈوں میں بھاپیں اُڑاتے پائے کے شوقینوں کے لیے دعوت طعام ہیں ۔راجہ بازار سے ہی ایک اور سڑک لہرا کر جو چلتی ہے تو گوالمنڈی سےہوتی ، نالہ لئی کے پل سے گزرتی سٹی صدر روڈ سے گھوم کر ریلوے اسٹیشن پہنچا دیتی ہے کہ آپ ٹرین میں سوار ہوں اور کراچی آجائیں اور یہاں آکر ناگن چورنگی ملاحظہ فرمائیں اور بتائیں کیا یہ کراچی کا راجہ بازار نہیں یا وہ راولپنڈی کی ناگن چورنگی نہیں تھی جہاں سے ابھی ابھی ہم ہوکر گزرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔