شدیدسردی کراچی میں شاید دسمبر کے آغاز سے ہو مگر فی الحال یقین سے کہاجاسکتا ہے کہ گرمیوں کو تین ماہ کی چھٹی مل گئی ۔اے سیز بند،پنکھے بند ، کھڑکیوں پر دبیز پردے ،دریچوں پر نئے طرز کی پٹیوں والی چقیں،بالکونیوں میں سرِ شام سناٹے، گلیوں میں رات گئے اندھیرے اور سڑکوں پر قدرے ویرانیوں کے ڈیرے۔۔۔۔۔۔شدیدسردی کراچی میں شاید دسمبر کے آغاز سے ہو مگر بچاؤکا اہتمام ابھی سے ایسا ہے کہ شاید شدید سردیوں میں بھی کہیں نظر نہ آئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واہ رے ہنستے ہوئے ہنس تیری ہنسی کی نقل میں چلی ہوئی پھلجڑیاں اُٹھااُٹھاکر جلاتے اور چلاتے کوئی کہاں دیکھے ۔۔۔۔۔۔یہاں آئے اور یہاں دیکھے۔
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
طوطوں کی طرح ٹیں ٹیں تو نہیں کرتا مچھر مگر بھیں بھیں ضرور کرتا ہے، اور ظاہر ہے کہ کاٹتا بھی ہے، اس لیے مچھروں کے لیے پنکھا کبھی کبھی چلا لیتا ہوں میں!
 

سیما علی

لائبریرین
ظہورِ اسلام سے پہلے کفر و شرک اور جہالت و لاقانونیت کا دور دورہ تھا۔روم اپنی قدیم یونانی علمی و مادی ترقیات کے باوجود انتہائی ذلت و پستی میں پہنچ چکا تھا۔ ایران میں آتش کدے روشن تھے، جن کے آگے سرِ نیاز خم کیے جاتے تھے۔۔۔۔
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض‌ ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے۔

ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62​

 
اس لیے مچھروں کے لیے پنکھا کبھی کبھی چلا لیتا ہوں میں!
عظیم بھائی لاہور کی اِن سردیوں میں محض مچھروں کو بھگانے کے لیے پنکھوں کا چلنا؟ ۔۔۔۔۔۔۔کیا سردیاں مچھروں کو بھگانے بلکہ مارڈالنے کے لیے کافی نہیں ۔یہاں کراچی میں بھی مچھر تو ہیں مگر اُن کا سیدھاساعلاج ٹائیگر کا ماسکیٹوکلر میٹ اور پاور پلس کا میٹ ہیٹر کافی ہے ۔۔۔۔۔ایک ٹکیہ رات بھر مچھروں کے شرسے محفوظ رکھتی ہے ۔۔۔۔۔
 
غروبِ آفتاب کے بعد نکلنے والے مچھر عام مچھر ہیں مگر ہیں یہ بھی خطرناک ۔ملیریااکثر انہی کے کاٹے سے پھیلتا ہے ۔ غروبِ آفتاب سے پہلے ،بھرے پُرے دِن میں دھوپ ہو کہ نہ ہو جو مچھر حملہ کرتے اور کاٹتے ہیں وہ دراصل ڈینگی ہیں ۔عام مچھروں سے بڑے اور چتکبرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔خدا اِن سے بھی اور اُن سے بھی محفوظ رکھے ۔ بہت عرصہ ہوا کہ لاہور جانا ہوتا تھا ، گرمیوں کی راتوں میں چھتوں پر پانی کا چھڑکاؤ ہوجاتا تھا ،چارپائیاں اور بچھونے بچھ جاتے تھے اور یوں لگتا تھا ،لاہور کی فضاء میں ایک اور لاہور آباد ہوگیا ہے ۔آس پاس اور اڑوس پڑوس سے باتوں ،ہنسی مذاق اور قہقہوں سے لاہور کا فلک گونج گونج جاتا ۔۔۔۔۔۔مچھرتو اُ س وقت بھی تھے مگر جیسے ریت کے ذرے ۔۔۔۔کبھی کبھی اور ڈرتے ڈرتے کان کے پاس آکر آواز لگاتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔’’جاگتے رہنا‘‘جواب میں ایک تھپڑ اپنے ہی کان پرکچھ ایسے پڑتا تھا کہ کافی دیر تک کوئی آواز ہی سنائی نہ دیتی تھی۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
بچھونے بچھ جاتے تھے اور یوں لگتا تھا ،لاہور کی فضاء میں ایک اور لاہور آباد ہوگیا ہے ۔
فوراً آپکی بات سے دل خوش ہوگیا ۔۔بچھونا سنے زمانہ گذر گیا شکیل بھیا ۔۔اسقدر اچھا لگا کانوں کو ۔۔اب بس اسکا
بیڈ اسکا بیڈ روم سن لیجے ۔۔۔باورچی خانہ کہیں گم ہوا صرف کچن سنائی دیتا ہے۔۔۔
 

عظیم

محفلین
عظیم بھائی لاہور کی اِن سردیوں میں محض مچھروں کو بھگانے کے لیے پنکھوں کا چلنا؟ ۔۔۔۔۔۔۔کیا سردیاں مچھروں کو بھگانے بلکہ مارڈالنے کے لیے کافی نہیں ۔یہاں کراچی میں بھی مچھر تو ہیں مگر اُن کا سیدھاساعلاج ٹائیگر کا ماسکیٹوکلر میٹ اور پاور پلس کا میٹ ہیٹر کافی ہے ۔۔۔۔۔ایک ٹکیہ رات بھر مچھروں کے شرسے محفوظ رکھتی ہے ۔۔۔۔۔
قلفی جمنے والا موسم ابھی یہاں لاہور میں تو نہیں آیا، اصل میں میں جہاں سوتا ہوں وہ کھلی جگہ ہے اوپر چھت پر برآمدہ ٹائپ کمرہ ہے، ٹائیگر وغیرہ جلاتا تو ہوں مگر پھر بھی کوئی ایک آدھ مچھر ستاتا ہی رہتا ہے، پنکھے کا رخ دیوار کی طرف کر کے لگا لینے سے کچھ فائدہ ہوتا ہے
 
کبھی مچھر دانی کاتجربہ بھی کردیکھیں۔برادرانِ تبلیغی جماعت کو اِس کے استعمال کاماہر پایا۔یہاں کراچی کے بارے میں تو شاید میں نے پہلے بھی کہاکہ مچھر نہ ہوں تو جنتِ ارضی ہے لیکن گرمیوں میں جب یہاں مچھروں کا بالکل صفایا ہوجاتاہے تب بھی یہ قول صادق نہیں آتا کہ گرمیوں میں وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ گرمیاں زیادہ ہیں کہ بجلی کی آنکھ مچولیاں اور وہ بھی لوڈ شیڈنگ سے وراالورا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

وجی

لائبریرین
لیکن صفائی کرنیوالے فیس بُک، انسٹاگرام اور ایکس یعنی ایکس ٹوئیٹر پر مصروف ہوں تو کس کی دیں دُہائی؟
میرا خیال ہے پھر اسکو چاہیے کہ جو ٹرک ڈرائیور حضرات جالی نما بستر بند استعمال کرتے ہیں وہ استعمال کریں
انشاءاللہ افاقہ ہوگا۔
 

الف عین

لائبریرین
یہاں تو سردی شروع ہونے سے پہلے ہی مچھر غائب ہو گئے ہیں بلکہ ستمبر سے ہی نہیں ہیں، جب سے ہم امریکہ سے آئے ہیں
 
Top