رتن ناتھ سرشار کےفسانہ ٔ، آزاد کے کرداروں کو ذرادیکھیں تو کہاں کہاں فالوکیا جارہا ہے:اچھے مرزا نے اپنے لڑاکو بٹیرکا نام صف شکن شاہ رکھا تھا۔وہ سینتالیس میں لکھنو سے کراچی ہجرت کرتے وقت اپنے مرغ اور بٹیرہندُستان ہی چھوڑ آئے تھے مگر اُن کا حال اپنے ہر خط میں دریافت فرماتے اوریہاں اُن کے ہجر میں آٹھ آٹھ آنسو بہاتے۔۔۔۔۔۔(ماخوذ از اچھے مرزا مصنف رئیس امروہوی)​
 
ژ سے ژوب پرانا ہوگیا،اب ایک نئے ژوب کی ضرورت ہے ۔ژسے ژالہ گھل کر پانی ہوا پھرحرارت پاکر بھاپ بنا اورہوا میں تحلیل ہوگیا۔۔۔۔​
 
سا نہیں دیکھا کہیں گے تو بات سمجھ میں نہیں آئے گی ۔سا سے پہلے کیا لگائیں ؟ساسے پہلے :​
تم/اُن /خود/آپ لگائیں گے تو بات بنے گی۔۔۔​
 
ضد سی تھی شمی کپور کو گیت کےہر بول پر عملی تاثر(ایکشن) دینے کی ۔یہ ڈائریکٹر کا کام تھا ،اُسے اِس قیمتی ہنر،بے مثال صلاحیت اور لاجواب ایکشن کے مواقع سمجھاتا مگر اُس نے عامتہ الناس میں اِن حرکتوں کی مقبولیت دیکھی اور نہ سمجھایااپنا وقت بچایا۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
طباع، ذہین ، ذکی اور عقل مند اِس معاملے میں اشوک کمار رہے۔اُن پر پکچرائز ہونے والے گانے ،اُن پر پکچرائز ہوکر ،گیتوں کی پکچرائزیشن کا صحیح معیار ہوگئے ۔ مگر شاید ہی کسی نے توجہ دی ہو۔۔۔۔​
 
ظاہر ہے فن جو کسی کو ملا اُس کی عمر بھی ، جسے ملا، اُس کے ہی بقدر ہوتی ہے۔ہر فنکار الگ الگ طرح کا ہنر لے کر وارد ہوا۔وہی اُس کی معاش کا ذریعہ اور پہچان بنا۔چنانچہ محمد رفیع کوپہچاننا مشکل نہیں،اشوک کمار کی شناخت واضح ہے ،جیون ایک چیز ہیں اور پران ایک دوسری۔خیام میں نوشاد کی خُو بُو نہیں اور محبوب اور سہراب مودی ایک دوسرے کی طرح کہاں۔۔۔۔۔۔۔​
چشم ہو تو آئینہ خانہ ۔ہے۔ دہر
منہ نظر آتا ہے دیواروں کے بیچ​
 
عدل گستری اور انصاف پروری خوبیاں ہیں اور آرٹ بھی۔۔۔۔۔۔۔آرٹسٹ تو یہی کہے گامگراِن صفحوں میں یہ وصف دکھائی دیں تو کہے۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
غالیہ اور عالیہ ہم صوت و ہم وزن الفاظ ہیں۔عالیہ کا مطلب تو صاف ہے یعنی اکثر یت پر واضح ہے مگر غالیہ کےلیے ڈکشنری سے رجوع کرنا پڑا ۔ ڈکشنری نے بتایا اِس کا مطلب خوشبو ہے۔غالؔب کی طرف پلٹے اور اُن کا ایک شعرپڑھا:​
کہتے تو ہو تم سب کہ بت غالیہ مو آئے
یک مرتبہ گھبرا کے کہو کوئی کہ وہ آئے​
اِس شعر کے قافیے مُو اور وہ ہیں اور دونوں کی آوازوں میں فرق ہے (کہہ کے دیکھیے)۔اور پوری غزل کے باقی قافیے دیکھیں؛مُو۔وہ۔کو۔ گو۔ بُو۔جو ۔ ہو۔ کھو۔ڈبو اور ۔۔۔۔۔رو۔اب کون بتائے کہ بُو اور ہو باہم قافیے کیسے ہوگئے۔۔۔۔کیا مشترک لفظ سے قبل یکساں حرکات کے سبب مگر تلفظ تو دیکھیں۔۔۔۔۔۔۔متحدحرکات کے باوجود۔۔۔۔۔
کیا غالؔب کی یہ غزل ہماری محفل کے زمرۂ ’’اِصلاحِ سُخن ‘‘ میں نہیں ہونا چاہیے تھی ؟​
 
فرضی اصلاح:

کہتے تو ہو تم سب کہ بت غالیہ مو آئے کہتے تو ہو تم سب کہ بتِ غالیہ مُو آئے
یک مرتبہ گھبرا کے کہو کوئی کہ وہ آئے لیکن کوئی یہ بھی تو کہو اب کے تو آئے
ہوں کشمکش نزع میں ہاں جذب محبت ہیں کشمکشِ نزع میں اے جذبِ محبت
کچھ کہہ نہ سکوں پر وہ مرے پوچھنے کو آئے کیا کہیے اگر ایسے میں وہ فتنہ خُو آئے
ہے صاعقہ و شعلہ و سیماب کا عالم
آنا ہی سمجھ میں مری آتا نہیں گو آئے معلوم نہیں بھول کے ہم کس کو ہیں چھو آئے
ظاہر ہے کہ گھبرا کے نہ بھاگیں گے نکیرین
ہاں منہ سے مگر بادۂ دوشینہ کی بو آئے ۔۔۔۔۔۔۔۔دُرست
جلاد سے ڈرتے ہیں نہ واعظ سے جھگڑتے
ہم سمجھے ہوئے ہیں اسے جس بھیس میں جو آئے ہم سمجھے ہوئے ہیں تجھے جس بھیس میں تُو آئے
ہاں اہل طلب کون سنے طعنۂ نایافت
دیکھا کہ وہ ملتا نہیں اپنے ہی کو کھو آئے وہ حال انا کا ہے کہ خود اپنے پہ تھو آئے
اپنا نہیں یہ شیوہ کہ آرام سے بیٹھیں
اس در پہ نہیں بار تو کعبہ ہی کو ہو آئے
کی ہم نفسوں نے اثر گریہ میں تقریر
اچھے رہے آپ اس سے مگر مجھ کو ڈبو آئے
اس انجمن ناز کی کیا بات ہے غالبؔ
ہم بھی گئے واں اور تری تقدیر کو رو آئے

بھائی شکیل میاں آپ نے غزل کے مطلع پر غالباً غور نہیں کیا ۔غالب نے وہیں اعلان کردیا ہے قافیوں میں چھپے ہوئے قافیوں کا۔۔۔۔۔۔۔کیجیے کیجیے غور کیجیے اور لیجیے لیجیے اپنی اِصلاح واپس لیجیے اور کیجیے کیجیے رحم کیجیے اساتذہ کی غزلوں پر کہ اساتذہ کی بعض بعض غزلیں سمجھنا ایک بار کے پڑھنے سے ممکن نہیں ۔ اِس لیے دیجیے دیجیے شپت دیجیے کہ آیندہ گریز رہیگا پرہیز رہیگا جو ایسا کریں۔۔۔ناروا کہیے ناسزا کہیے۔۔۔کہیے کہیے مجھے بُرا کہیے
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
قلبی سکون تو سب جانتے ہیں کہ اللہ کے ذکر میں ہی ہے "نہ کسی کی دعا کے ملنے پر نہ کسی کی مدد کرنے میں" مگر اللہ کے ذکر میں ہی ہے یہ آپ بھی جانتی ہیں
کیونکہ دعا سے پہلے اللہ کا ذکر۔۔ دعا تو بعد میں ہوتی ہے نا۔
 
۔گالی اور ترکاری کھانے کےلیے ہیں۔‘۔اگر کوئی گالی دے اور جھگڑا نہ بڑھانا ہوتو یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں۔جب کوئی بزدلی کی وجہ سے چُپ رہے تو ازراہِ مذاق کہتے ہیں:’’گالی دئیے سے گنگا بولی؟‘‘
 
آخری تدوین:

وجی

لائبریرین
نہیں معلوم آپ کو اچھی بات کہنے سے کس نے روک رکھا ہے ؟؟
بدلے میں بری بات کی بجائے اچھی بات کہ دو۔
 
Top