صدق و صفا سے کام لوں تو حق یہ ہے کہ اِس وقت سہ پہر کے چار بجکر بیالیس منٹ ہوئے ہیں مگر وقت جیسےرُک گیا ہے یا مون سُون کے آگے جھک ساگیاہے کہ اِس وقت بھی یوں لگ رہا ہے جیسے صبح کے وہی پانچ یاچھ بجے کا عمل ہے۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
صدق و صفا سے کام لوں تو حق یہ ہے کہ اِس وقت سہ پہر کے چار بجکر بیالیس منٹ ہوئے ہیں مگر وقت جیسےرُک گیا ہے یا مون سُون کے آگے جھک ساگیاہے کہ اِس وقت بھی یوں لگ رہا ہے جیسے صبح کے وہی پانچ یاچھ بجے کا عمل ہے۔۔۔۔۔​
ضروری ہےکہ پھر شام پانچ بجے بھی صبح کی چائے پی جائے!
 
ظن و تخمین سے تو شعر جگر مرادآبادی کا لگتا ہے مگر عزیزمیاں نے جس طور لہک لہک کر پڑھا ہے سواب یہ اُنہی کا ہوا:​
جو ذراسی پی کے بہک گیا اُسے میکدے سے نکال دو
یہاں تنگ نظر کا گزر نہیں یہاں اہلِ ظرف کا کام ہے​
پھر یہ کہ اور بھی بہت سوں نے اِس غزل کولیا مگر حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی سننے والوں کورِجھانے کے لیے ایسا بے قابوہوا کہ آپے میں نہ رہا،کسی نے جوشِ ادا میں ہوش کی رِدا تارتار کردی ،ایک ایسا بھی دیکھاکہ غلط سلط پڑھتا تھا اور آپ اپنا سردھنتا تھااور ایک وہ بھی تھا کہ عزیزمیاں کی نقل میں پان کی گلوری منہ میں رکھ کر بھول گیاکہ لوگ پان کھانے کا طریقہ سیکھنے نہیں غزل سننے آئے ہیں۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

وجی

لائبریرین
عرض ہے کہ آپ اس کو دیکھیں اور بتائیں کہ کیا یہ وہی غزل ہے
اور کیا اس نے حق ادا کیا۔
 
عرض ہے یہ گِلا نہیں
سمجھا ہے جتنا آپ نے
اُتنا تو میں بُرا نہیں
اب اِسے ایک سطر میں لکھیں:’’عرض ہے یہ گِلانہیں سمجھا ہے جتنا آپ نے اُتنا تو میں بُرا نہیں‘‘
اب اِسے ٹھیک سے لکھیں:’’عرض ہے یہ گِلا نہیں سمجھا ہے جتنا آپ نے اِتنا تو میں بُرا نہیں‘‘
اب اِسے پھر دیکھیں: ’’عرض ہے یہ گِلہ نہیں سمجھا ہے جتنا آپ نے اِتنا تو میں بُرا نہیں‘‘
 
فسق و فساد اور فتنہ ضرور پیدا کرتا ہے مگر فنون ِ لطیفہ میں رقص ہی وہ گُن ، فن وہ ہنر ، صنعت اور وہ جوہر ہے جس کا تعلق دیکھنے سے ہے۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:
قابلِ داد ہیں گائیکی میں امانت علی خاں، ثریاملتانیکر، تاج ملتانی، علن فقیر، اُستاد جمن، منیر حسین،زہرہ بائی انبالے والی، بیگم اختر،ناشناس،محمد رفیع، کشورکمار، طلعت محمود، مہندرکپور،احمدرُشدی، مسعود رانا، رونالیلیٰ، مالا، لتا منگیشتر، آشابھوسلے،ہیمنت کمار،مناڈے ،سی رام چندر، جی ایم درانی ،کے ایل سیگل،مجیب عالم ،سمن کلیان پور، مہدی حسن،مبارک بیگم،مکیش،پنکھج ملک،ماسٹر مدن وغیرہ۔
اور لائقِ ستائش ہیں وہ چیدہ چیدہ فلمی رقص جو ہندُستان اور پاکستان میں بننے والی فلموں کے توسط سے دیکھنے کو ملے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
’’ساز ہوتم آواز ہوں میں ، تم بین ہو میں ہوں تار
روک سکو تو روک لو اپنی پائل کی جھنکار۔۔۔۔۔‘‘​
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ظن و تخمین سے تو شعر جگر مرادآبادی کا لگتا ہے مگر عزیزمیاں نے جس طور لہک لہک کر پڑھا ہے سواب یہ اُنہی کا ہوا:​
جو ذراسی پی کے بہک گیا اُسے میکدے سے نکال دو
یہاں تنگ نظر کا گزر نہیں یہاں اہلِ ظرف کا کام ہے​
پھر یہ کہ اور بھی بہت سوں نے اِس غزل کولیا مگر حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی سننے والوں کورِجھانے کے لیے ایسا بے قابوہوا کہ آپے میں نہ رہا،کسی نے جوشِ ادا میں ہوش کی رِدا تارتار کردی ،ایک ایسا بھی دیکھاکہ غلط سلط پڑھتا تھا اور آپ اپنا سردھنتا تھااور ایک وہ بھی تھا کہ عزیزمیاں کی نقل میں پان کی گلوری منہ میں رکھ کر بھول گیاکہ لوگ پان کھانے کا طریقہ سیکھنے نہیں غزل سننے آئے ہیں۔۔۔۔
یہاں کم نظر کا گزر نہیں....
درست مصرع یوں ہے شکیل احمد خان23 ، اگر عزیز میاں نے اس طرح گایا ہے تو غلط گایا ہے
 
Top