ضروری ہے خشوع و خضوع سے
نماز کی پابندی ۔۔
مومن کا شعار صرف نمازی ہونا ہی نہیں بلکہ نماز میں خشوع اِختیار کرنا ضروری ہے کیونکہ خشوع نماز کا مغز ہے اور اس کے بغیر اقامتِ صلوٰۃ کا تصور بھی ممکن نہیں۔ اور اگر نماز میں خشوع نہ ہو تو اس کی مثال یوں ہوگی جیسے کسی کی آنکھیں تو ہوں لیکن بصارت نہ ہو، کان تو ہوں مگر سماعت نہ ہو۔ لہٰذا نماز کی روح یہ ہے کہ اِبتدا سے آخر تک خشوع کا غلبہ ہو اور حضورِ قلب قائم رہے کیونکہ دل کو اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رکھنا اور اللہ تعالیٰ کی تعظیم و ہیبت کی کیفیات کو اپنے اوپر طاری رکھنا ہی نماز کا اصل مقصد ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا ہے :
إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِيO
طٰهٰ، 20 : 14
’’بیشک میں ہی اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں سو تم میری عبادت کیا کرو اور میری یاد کی خاطر نماز قائم کیا کروo‘‘
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص
ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62