سید عاطف علی
لائبریرین
طبیعت تربیت پر آمادہ ہو جائے تو یہ ذہنی زرخیزی کی علامت ہے۔ضروری ہے اس کے لیے مٹی کا جذب کرنے کی خاصیت رکھنا۔ تبھی تو اثر لے گی۔ ورنہ کہنے کو تو گھڑا بھی مٹی ہی کا ہوتا ہے۔ اور چکنا گھڑا۔۔۔ توبہ توبہ۔ 🤔
طبیعت تربیت پر آمادہ ہو جائے تو یہ ذہنی زرخیزی کی علامت ہے۔ضروری ہے اس کے لیے مٹی کا جذب کرنے کی خاصیت رکھنا۔ تبھی تو اثر لے گی۔ ورنہ کہنے کو تو گھڑا بھی مٹی ہی کا ہوتا ہے۔ اور چکنا گھڑا۔۔۔ توبہ توبہ۔ 🤔
ظاہر ہے کہ یہی ضروری مرحلہ ہوتا ہے سیکھنے کے لیے۔طبیعت تربیت پر آمادہ ہو جائے تو یہ ذہنی زرخیزی کی علامت ہے۔
عجیب سی مثال ہے وگڑیوں والی۔ظاہر ہے کہ یہی ضروری مرحلہ ہوتا ہے سیکھنے کے لیے۔
ورنہ تو
ڈنڈا استاد اے وگڑیاں تگڑیاں دا۔
غم ہوا لیکن حقیقت تو یہ کہ نہ سیکھنا چاہے اگر کسی کی طبیعت۔ تو زبردستی کرنی پڑتی ہے۔عجیب سی مثال ہے وگڑیوں والی۔
فورا سمجھ میں آگئی بات۔ ڈنڈے کا نام سن کر۔۔۔غم ہوا لیکن حقیقت تو یہ کہ نہ سیکھنا چاہے اگر کسی کی طبیعت۔ تو زبردستی کرنی پڑتی ہے۔
قوت نہ رہی اب اور ہنسنے کیفورا سمجھ میں آگئی بات۔ ڈنڈے کا نام سن کر۔۔۔
کیا مثال ہے بھئی واہ ۔ تیر بہ ہدف ۔ ۔۔۔۔مان گئے ۔۔۔قوت نہ رہی اب اور ہنسنے کی
گل نے شکر ادا کیا کہ آپ نے * مان گئے * سے پہلے * برا * نہیں لکھا۔ ورنہ ہم حسب عادت یہ بھی نہ لکھ سکتے تھے کہکیا مثال ہے بھئی واہ ۔ تیر بہ ہدف ۔ ۔۔۔۔مان گئے ۔۔۔
مثل مشہور ہے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے، شاید اس لیےلاٹھی ڈنڈے کی باتیں یہاں کیوں ہونے لگیں بھئی!
وہ بات در اصل یہ ہے کہ ہمیں ڈنڈے کی زبان ہی سمجھ میں آتی ہے۔لاٹھی ڈنڈے کی باتیں یہاں کیوں ہونے لگیں بھئی!