شیخ کو اس قدر پلاتے کیوں مے کشوں کو تھی دل لگی سے غرض حفیظ جونپوری
محمد عبدالرؤوف لائبریرین جولائی 3، 2022 #61 شیخ کو اس قدر پلاتے کیوں مے کشوں کو تھی دل لگی سے غرض حفیظ جونپوری
گُلِ یاسمیں لائبریرین جولائی 3، 2022 #62 صوفی ء شہر میرے حق میں دعا کیا کرتا خود تھا محتاجِ عطا مجھ کو عطا کیا کرتا
گُلِ یاسمیں لائبریرین جولائی 3، 2022 #63 ضد ہے انھیں پورا مرا ارماں نہ کریں گے منہ سے جو نہیں نکلی ہے، اب ہاں نہ کریں گے اکبر الہ آبادی
گُلِ یاسمیں لائبریرین جولائی 3، 2022 #64 طوفاں بھی تھا آندھی بھی تھی باراں بھی تھا بجلی بھی تھی آئی جو گھٹا تو سب کچھ تھا برسی جو گھٹا تو کچھ بھی نہیں جمیل مظہری
طوفاں بھی تھا آندھی بھی تھی باراں بھی تھا بجلی بھی تھی آئی جو گھٹا تو سب کچھ تھا برسی جو گھٹا تو کچھ بھی نہیں جمیل مظہری
گُلِ یاسمیں لائبریرین جولائی 3، 2022 #65 ظلم کا راج ہے مظلوم سر کٹاتے ہیں زمیں پہ اب بھی وہی کربلا کا عالم ہے اتباف ابرک
گُلِ یاسمیں لائبریرین جولائی 3، 2022 #66 عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے علامہ محمد اقبال
گُلِ یاسمیں لائبریرین جولائی 3، 2022 #67 غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں تُو نے مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں منیر نیازی
گُلِ یاسمیں لائبریرین جولائی 3، 2022 #68 فقیہہِ شہر نے یہ تہمت لگائی ساغر پر یہ شخص درد کی دولت کو عام کرتا ہے ساغر صدیقی
گُلِ یاسمیں لائبریرین جولائی 3، 2022 #69 قراں میں جبکہ خود ہو ثنا خواں تیرا خدا کیا تاب پھر قلم کو جو کچھ کر سکے رقم بہادر شاہ ظفر
محمد عبدالرؤوف لائبریرین جولائی 3، 2022 #70 کون رستے میں انہیں چھوڑ کے جا سکتا ہے خواہشیں ہوتی ہیں سامان سفر کی صورت محسن احسان
سیما علی لائبریرین جولائی 3، 2022 #71 گواہ چاہ رہے تھے وہ بے گُناہی کا! زباں سے کہہ نہ سکا کچُھ ، خُدا گواہ کے بعد کرشن بہاری نُورؔ لکھنوی
سیما علی لائبریرین جولائی 3، 2022 #72 لفظ نشتر کی طرح دل میں اتر جاتے ہیں خط محبت کا بھی لکھتا ہے وہ تلوار کے ساتھ
گُلِ یاسمیں لائبریرین جولائی 3، 2022 #73 مہرباں ہو کے بلا لو مجھے چاہو جس وقت میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں
شمشاد لائبریرین جولائی 3، 2022 #74 ناصح نے میرا حال جو مجھ سے بیاں کیا آنسو ٹپک پڑے مرے بے اختیار آج داغؔ دہلوی
شمشاد لائبریرین جولائی 3، 2022 #76 ہم نے مانا کہ تغافل تیری عادت ہے ضرور تیری افتاد میں شوخی و شرارت ہے ضرور تمیزالدین تمیز دہلوی
فہد اشرف محفلین جولائی 3، 2022 #77 یہ نکہتوں کی نرم روی یہ ہوا یہ رات یا د آ رہے ہیں عشق کو ٹوٹے تعلقات فراق گورکھپوری ل
شمشاد لائبریرین جولائی 3، 2022 #78 اب وہ شالوں کا قفس ہو کہ لہو کی خوشبو دل پہ لہراتی رہی برق ادا کیا کرتے تنویر احمد علوی
علی وقار محفلین جولائی 4، 2022 #79 بعد مدت کے کتابوں سے نکل آئے ہو سوکھے خوابیدہ گلابوں سے نکل آئے ہو یونہی سامان پرانے پہ نظر جا ٹھہری پھر سے تم بند لفافوں سے نکل آئے ہو اتباک ابرف
بعد مدت کے کتابوں سے نکل آئے ہو سوکھے خوابیدہ گلابوں سے نکل آئے ہو یونہی سامان پرانے پہ نظر جا ٹھہری پھر سے تم بند لفافوں سے نکل آئے ہو اتباک ابرف
شمشاد لائبریرین جولائی 4، 2022 #80 پرانا زہر نئے نام سے ملا ہے مجھے وہ آستین نہیں کینچلی بدل رہا تھا انجم سلیمی