باتیں اِدھر اُدھر کی -- اِدھر اُدھر سے

قیصرانی

لائبریرین
اوہ !!! ذبردست ٹوٹکا بتاہا آپ نے - مجھے یاد آیا ایک بار واپڈا کے آفس جانا ہوا مجھے خراب مین سپلائی لائن تبدیل کروانا تھی مجھے نہیں معلوم تھا کے یہ واپڈا کی ذمہ داری ہے اور وہ یہ کام بغیر کسی معاوضے کے کرنے کی پابند ہے- تو میں سیدھا ڈیوٹی آفیسر کے پاس پہنچا (کچھ اور لوگ بھی وہاں بیٹھے تھے) اور پوچھا سر کتنا خرچہ آیے گا اس پر اس نے مجھ سے 1200 روپے سب کے سامنے مانگے اور اگلی ہی دن لائن چینج کر دی یہ کوئی 8 سال پہلے کا واقعہ ہے-
قطرہ قطرہ ہی دریا بنتا ہے :)
 

یوسف-2

محفلین
جہنمی نہیں پتہ؟

لو جی یہ لو
http://pak.net/?p=5388
ویسے تو اخلاقی طور پر کرپٹ اور گھر سے بھاگ کر ایک فلمی پروڈیوسر کے ساتھ مبینہ طور پر بلا نکاح رہنے والی ”عظیم فحش نگار ادیبہ“ عصمت چغتائی نے بھی اپنے انتہائی شریف، باکردار اور مزاح نگار ادیب بھائی عظیم بیگ چغتائی کے انتقال پر اُنہیں ”جہنمی“ کے خطاب سے نوازتے ہوئے اُن کا خاکہ لکھا تھا۔لیکن میں یہاں ”اوروں“ کی نہیں، ”جناب والا“ کی بات کر رہاتھا کہ آپ جہنم اور جہنمی کسے کہتے ہیں۔:grin:
 

نایاب

لائبریرین
بھائی صاحب! یہ جہنمی کیا ہوتا ہے، جہنم کسے کہتے ہیں؟

ویسے تو اخلاقی طور پر کرپٹ اور گھر سے بھاگ کر ایک فلمی پروڈیوسر کے ساتھ مبینہ طور پر بلا نکاح رہنے والی ”عظیم فحش نگار ادیبہ“ عصمت چغتائی نے بھی اپنے انتہائی شریف، باکردار اور مزاح نگار ادیب بھائی عظیم بیگ چغتائی کے انتقال پر اُنہیں ”جہنمی“ کے خطاب سے نوازتے ہوئے اُن کا خاکہ لکھا تھا۔لیکن میں یہاں ”اوروں“ کی نہیں، ”جناب والا“ کی بات کر رہاتھا کہ آپ جہنم اور جہنمی کسے کہتے ہیں۔:grin:
محترم یوسف ۔2 بھائی ۔۔
سنا پڑھا کچھ ایسا ہے کہ جہنمی " جہنم " کے ان باشندوں کا بھی لقب ہے ۔ جو انسانوں پر " جھوٹی تہمتیں اور بہتان " لگاتے ہیں ۔
کیا واقعی یہ بات درست ہے ۔۔۔۔۔۔۔؟
 

یوسف-2

محفلین
محترم یوسف ۔2 بھائی ۔۔
سنا پڑھا کچھ ایسا ہے کہ جہنمی " جہنم " کے ان باشندوں کا بھی لقب ہے ۔ جو انسانوں پر " جھوٹی تہمتیں اور بہتان " لگاتے ہیں ۔
کیا واقعی یہ بات درست ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔؟
میں نے بھی سنا پڑھا کچھ ایسا ہی تھا، جو کہ لکھا ہے :p غالباً آپ نےعصمت چغتائی کا اپنے بھائی کی وفات پر لکھا افسانہ ”دوزخی“ نہیں پڑھا، لیکن مجھے پڑھنے کا اتفاق ہواہے۔ اسی طرح شاید آپ کو نہیں معلوم کہ محترمہ کو ان کی وصیت کے مطابق شمشان گھاٹ میں جلا دیا گیا تھا۔ یقیناً انہیں اپنے لائف اسٹائل کی طرح (محترمہ کو ان کے بڑے بھائی نے اسی ”لائف اسٹائل“ کی وجہ سے گھر سے باہر نکال دیا تھا، ایک مسلمان مشرقی بھائی اپنی سگی بہن کو گھر سے کب نکالنے پر مجبور ہوتا ہے، اس کا اندازہ پتہ نہیں آپ کو ہے یا نہیں :p ) اپنا دنیوی انجام (دفن ہونا) بھی ”مسلمانوں جیسا“ پسند نہ تھا، اور نعش کو جلایا کس مذہب میں جاتا ہے، شاید آپ کو یہ تو پتہ ہی ہوگا۔:) محترمہ کی پوری زندگی اور موت ایک کھلی کتاب کی طرح ہے ،جس سے یا تو آپ ناواقف ہیں یا ”بوجوہ“ آنکھیں چرانا چاہتے ہیں۔ کیا یہ بات واقعی درست ہے ؟:p
 
میں نے بھی سنا پڑھا کچھ ایسا ہی تھا، جو کہ لکھا ہے :p غالباً آپ نےعصمت چغتائی کا اپنے بھائی کی وفات پر لکھا افسانہ ”دوزخی“ نہیں پڑھا، لیکن مجھے پڑھنے کا اتفاق ہواہے۔ اسی طرح شاید آپ کو نہیں معلوم کہ محترمہ کو ان کی وصیت کے مطابق شمشان گھاٹ میں جلا دیا گیا تھا۔ یقیناً انہیں اپنے لائف اسٹائل کی طرح (محترمہ کو ان کے بڑے بھائی نے اسی ”لائف اسٹائل“ کی وجہ سے گھر سے باہر نکال دیا تھا، ایک مسلمان مشرقی بھائی اپنی سگی بہن کو گھر سے کب نکالنے پر مجبور ہوتا ہے، اس کا اندازہ پتہ نہیں آپ کو ہے یا نہیں :p ) اپنا دنیوی انجام (دفن ہونا) بھی ”مسلمانوں جیسا“ پسند نہ تھا، اور نعش کو جلایا کس مذہب میں جاتا ہے، شاید آپ کو یہ تو پتہ ہی ہوگا۔:) محترمہ کی پوری زندگی اور موت ایک کھلی کتاب کی طرح ہے ،جس سے یا تو آپ ناواقف ہیں یا ”بوجوہ“ آنکھیں چرانا چاہتے ہیں۔ کیا یہ بات واقعی درست ہے ؟:p
میں عصمت چغتائی کے حوالے سے بات نہیں کروں گا ، لیکن آپکی یہ بات پڑھ کر بخاری و مسلم میں درج یہ واقعہ ذہن میں آگیا جو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو سنایا۔۔۔واقعہ کچھ یوں ہے کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص نے اپنے بچوں کو وصیت کی کہ جب میں مرجاؤں تو میری لاش کو جلا دینا اور جلانے کے بعد جو راکھ بچے، اسے چار مختلف پہاڑوں کے اوپر جاکر چار مختلف سمتوں میں اڑا دینا۔۔۔اسکے بیٹوں نے اسکی وصیت پر پورا پورا عمل کیا۔۔چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا اور اسکی راکھ کو مجتمع کرکے پوچھا گیا کہ بتا تُونے ایسا کیوں کیا۔۔۔تو اس کا موقف یہ تھا کہ اس نے ایسا محض اپنے گناہوں اور اللہ کی پکڑ سے خوفزدہ ہوکر ایسا کیا تھا تاکہ اس سے کوئی پوچھ کچھ نہ کی جاسکے۔۔۔حدیث شریف میں ہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا اور مغفرت فرمائی۔۔۔۔اب ملّا اور ظاہر بین حضرات کیلئے اس میں ایک سبق ہے۔۔۔اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کی شانِ رحمت ہر چیز کو محیط ہے اور مولوی حضرات عقیدوں کی جن باریکیوں میں جاکر موشگافیاں کرتے ہیں اورعام لوگوں کو ڈراتے رہتے ہیں بلکہ ڈراتے ہی نہیں مسلط ہوکر انکو اپنے ذہن کے مطابق سوچنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں، یہ طرزِ عمل درست نہیں ہے۔۔کیونکہ اس حدیث سے تو یہ ثابت ہورہا ہے کہ اس بندے میں خدا کا خوف تو تھا ہی لیکن خدا کی قدرت اور اسکی عظمتِ شان کے بارے میں اسے کچھ اندازہ نہیں تھا اور اس نے یہ سمجھا کہ میرے یوں یوں کرنے سے میں اللہ کے قابو سے باہر نکل جاوں گا۔۔تو ملا حضرات تو شائد اس بد عقیدگی کو کبھی بھی معادف کرنے پر تیار نہ ہوں لیکن اللہ نے تو اس بدعقیدگی کو بالکل اہمیت نہیں دی، بلکہ اس شخص کی ذات میں جو جوہر تھا یعنی اللہ سے ڈرنا، اسی کے مطابق معاملہ کیا۔۔۔فااعتبروا یا اولی الابصار
 

یوسف-2

محفلین
میں عصمت چغتائی کے حوالے سے بات نہیں کروں گا ، لیکن آپکی یہ بات پڑھ کر بخاری و مسلم میں درج یہ واقعہ ذہن میں آگیا جو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو سنایا۔۔۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص نے اپنے بچوں کو وصیت کی کہ جب میں مرجاؤں تو میری لاش کو جلا دینا اور جلانے کے بعد جو راکھ بچے، اسے چار مختلف پہاڑوں کے اوپر جاکر چار مختلف سمتوں میں اڑا دینا۔۔۔ اسکے بیٹوں نے اسکی وصیت پر پورا پورا عمل کیا۔۔چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا اور اسکی راکھ کو مجتمع کرکے پوچھا گیا کہ بتا تُونے ایسا کیوں کیا۔۔۔ تو اس کا موقف یہ تھا کہ اس نے ایسا محض اپنے گناہوں اور اللہ کی پکڑ سے خوفزدہ ہوکر ایسا کیا تھا تاکہ اس سے کوئی پوچھ کچھ نہ کی جاسکے۔۔۔ حدیث شریف میں ہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا اور مغفرت فرمائی۔۔۔ ۔اب ملّا اور ظاہر بین حضرات کیلئے اس میں ایک سبق ہے۔۔۔ اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کی شانِ رحمت ہر چیز کو محیط ہے اور مولوی حضرات عقیدوں کی جن باریکیوں میں جاکر موشگافیاں کرتے ہیں اورعام لوگوں کو ڈراتے رہتے ہیں بلکہ ڈراتے ہی نہیں مسلط ہوکر انکو اپنے ذہن کے مطابق سوچنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں، یہ طرزِ عمل درست نہیں ہے۔۔کیونکہ اس حدیث سے تو یہ ثابت ہورہا ہے کہ اس بندے میں خدا کا خوف تو تھا ہی لیکن خدا کی قدرت اور اسکی عظمتِ شان کے بارے میں اسے کچھ اندازہ نہیں تھا اور اس نے یہ سمجھا کہ میرے یوں یوں کرنے سے میں اللہ کے قابو سے باہر نکل جاوں گا۔۔تو ملا حضرات تو شائد اس بد عقیدگی کو کبھی بھی معادف کرنے پر تیار نہ ہوں لیکن اللہ نے تو اس بدعقیدگی کو بالکل اہمیت نہیں دی، بلکہ اس شخص کی ذات میں جو جوہر تھا یعنی اللہ سے ڈرنا، اسی کے مطابق معاملہ کیا۔۔۔ فااعتبروا یا اولی الابصار
  1. اور میں یہاں صرف عصمت چغتائی کے بارے میں بات کروں گا، اگر آپ آنجہانی عصمت چغتائی کے قول و فعل کا اسلامی نکتہ نظر سے دفاع کریں گے تو :p جب گفتگوکسی مخصوص انسان کے مخصوص فعل کے بارے میں ہورہی ہو تو اس فرد کی ذات کو درمیان سے نکال کر اس کےاس ”فعل“ کو ”جنرلائز“ کرکے گفتگو کرنا چہ معنی دارد؟
  2. اگر اللہ کے نزدیک عصمت چغتائی ولی اللہ ہوئیں تو اللہ انہیں یقیناً جنت الفردوس میں داخل کرے گا۔ وہ عصمت کے بارے میں میری یا کسی بڑے سے بڑے مفتی اعظم کے فتویٰ کی وجہ سے اسے جہنم رسید نہیں کرے گا۔ اللہ آنجہانی عصمت چغتائی کے بارے میں کیا فیصلہ کرے گا، یہ آپ کو یا مجھے بتلانے کے لئے کوئی نبی یا فرشتہ نہیں آئے گا۔ یہ اللہ اور عصمت چغتائی کا معاملہ ہے۔
  3. دین محمدی میں ”شریعت“ صاف صاف اور واضح ہے۔ اس شریعت میں اسلامی ریاست کے لئے حکم ہے کہ وہ ”مرتد“ کو سزائے موت دے۔ اور کفریہ قول و فعل کو اعلانیہ کرنے والے اور اس پر اصرار کرنے والے کو ”کافر“ ڈیکلیئر کرے، خواہ وہ ”پیدائشی مسلم“ ہی کیوں نہ ہو۔ شریعت ہمیں کسی شخص کے ”باطن“ میں جھانک کر یا اُس شخص کے ”دعویٰ“ کو مدنظر رکھ کر اس کے ”غیر اسلامی افعال و اقوال“ کی حمایت کی اجازت نہیں دیتی، یا آپکے نزدیک دیتی ہے۔
  4. اگر آپ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت میں دئے گئے قوانین کے برعکس (نعوذ باللہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مندرجہ بالا ”حدیث“ کی پیروی کرتے ہوئے عصمت چغتائی کی مغفرت اور جنتی ہونے کی ”بشارت“ دینا چاہیں تو آپ کو یا کسی اور کو ایسا کرنے سے کون روک سکتا ہے۔ لیکن میں ایسا کرنے سے قاصر ہوں۔ میں عصمت چغتائی سمیت کسی بھی فرد کے ”ظاہری خلاف اسلام قول و فعل“ کی حمایت یا وکالت نہیں کرسکتا، بلکہ ایسا کرنے والے پر تنقید ہی کروں گا کہ اسلام نے ”منکرات “ کے ضمن میں اسی کا حکم دیا ہے۔
  5. کسی انسان کے ”باطن“ کا ادراک، کسی دوسرے انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔ دنیا میں سارے شرعی قوانین ”ظاہر“ پر لاگو ہوتے ہیں اور ”ظاہر“ کے مطابق ہی فتویٰ دئے جاتے ہیں۔ کسی کے باطن کا ”انکشاف“ اللہ کا نبی تو اللہ کے بتلانے پر کرسکتا ہے، لیکن عام ایسا نہ تو ایسا کرسکتا ہے اور نہ ہی ایسا کرنے کا مجاز ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
 

یوسف-2

محفلین
براک بھائی سے معذرت کہ برادرم عسکری کے ”جہنمی“ کا تعاقب کرتے ہوئے ہم دھاگہ کے موضوع سے بہت دوووووور نکل گئے۔ بھئی اس طرح تو ہوتا ہے، اس طرح کے کاموں میں۔ آپ دلبر+داشتہ :p نہ ہوں، کہ اوپن فورمز کی یہ ریت تو ہمیشہ سے ہے اور ایسے ہی رہے گی۔:) آپ اپنے ”کام کی بات“ جاری رکھئے۔ :)
 

یوسف-2

محفلین
میں بھی یہی کہہ رہا ہوں کہ کسی کے جہنمی یا جنتی ہونے کا فیصلہ صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔۔۔ ۔۔
لیکن آپ کی مبینہ ممدوحہ :p نے تو اپنے بھائی عظیم بیگ چغتائی کو بلا کسی ”ظاہری سبب“ کے ہی ”جہنمی“ ڈیکلیئر کردیا ہے۔:) اور یہ اُن پر کوئی ”الزام“ نہیں ہے۔ آپ عظیم بیگ چغتائی کی وفات پر ان کا لکھا گیا مضمون ”جہنمی“ ضرور پڑھئے، اگر پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا ہے تو۔
 
لیکن آپ کی مبینہ ممدوحہ :p نے تو اپنے بھائی عظیم بیگ چغتائی کو بلا کسی ”ظاہری سبب“ کے ہی ”جہنمی“ ڈیکلیئر کردیا ہے۔:) اور یہ اُن پر کوئی ”الزام“ نہیں ہے۔ آپ عظیم بیگ چغتائی کی وفات پر ان کا لکھا گیا مضمون ”جہنمی“ ضرور پڑھئے، اگر پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا ہے تو۔
میری ممدوحہ؟۔۔ ہرگز نہیں۔۔۔میں نے عصمت چغتائی کا صرف نام سنا ہے انکی کوئی کتاب نہیں پرھی۔۔۔اور نہ ہی اس دھاگے میں کہیں کوئی ایسی بات کی ہے جن سے یہ تاثر ملے کہ میں نے انکی تعریف کی ہے۔۔۔کسی کی مذمت اگر نہ کی جائے تو کیا یہ تعریف ہوتی ہے؟:D
 

یوسف-2

محفلین
میری ممدوحہ؟۔۔ ہرگز نہیں۔۔۔ میں نے عصمت چغتائی کا صرف نام سنا ہے انکی کوئی کتاب نہیں پرھی۔۔۔ اور نہ ہی اس دھاگے میں کہیں کوئی ایسی بات کی ہے جن سے یہ تاثر ملے کہ میں نے انکی تعریف کی ہے۔۔۔ کسی کی مذمت اگر نہ کی جائے تو کیا یہ تعریف ہوتی ہے؟:D
وضاحت کا شکریہ
لیکن جب کسی فرد (عصمت چغتائی) کے ایک ”غیر اسلامی عمل“ (نعش کو جلانے کی وصیت اور اس پر عمل درآمد) پر تنقید کی جارہی ہو اور آپ اسی موقع پر ایک حدیث کے حوالہ سے یہ بتلانے لگ جائیں کہ اللہ نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کو ایسا ہی عمل کرنے کے باوجود بخش دیا تھا، تو کیا آپ کا یہ رویہ بالواسطہ طور پر اُس فرد کے اس عمل کی حمایت کے مترادف نہیں ہے؟؟؟ :D اگر نہیں ہے تو معذرت قبول کیجئے :p
 

نایاب

لائبریرین
میں نے بھی سنا پڑھا کچھ ایسا ہی تھا، جو کہ لکھا ہے :p غالباً آپ نےعصمت چغتائی کا اپنے بھائی کی وفات پر لکھا افسانہ ”دوزخی“ نہیں پڑھا، لیکن مجھے پڑھنے کا اتفاق ہواہے۔ اسی طرح شاید آپ کو نہیں معلوم کہ محترمہ کو ان کی وصیت کے مطابق شمشان گھاٹ میں جلا دیا گیا تھا۔ یقیناً انہیں اپنے لائف اسٹائل کی طرح (محترمہ کو ان کے بڑے بھائی نے اسی ”لائف اسٹائل“ کی وجہ سے گھر سے باہر نکال دیا تھا، ایک مسلمان مشرقی بھائی اپنی سگی بہن کو گھر سے کب نکالنے پر مجبور ہوتا ہے، اس کا اندازہ پتہ نہیں آپ کو ہے یا نہیں :p ) اپنا دنیوی انجام (دفن ہونا) بھی ”مسلمانوں جیسا“ پسند نہ تھا، اور نعش کو جلایا کس مذہب میں جاتا ہے، شاید آپ کو یہ تو پتہ ہی ہوگا۔:) محترمہ کی پوری زندگی اور موت ایک کھلی کتاب کی طرح ہے ،جس سے یا تو آپ ناواقف ہیں یا ”بوجوہ“ آنکھیں چرانا چاہتے ہیں۔ کیا یہ بات واقعی درست ہے ؟:p
سبحان اللہ ۔ کیا استدلال ہے میرے محترم بھائی کا ؟
افسانہ نگار اک افسانہ لکھ کر " دوزخی " ٹھہرا ۔ (ویسے اک بار دوبارہ اس افسانے کو غور سے پڑھیئے گا ۔ شاید کہ افسانہ نگار کا نکتہ نظر آپ پر روشن ہوجائے ۔) کسی کی تحاریر پڑھ کر اس کے بارے مخالفین اور معتقدین کی آراء سن پڑھ کر اس پر فتوی لگانے سے پہلے " اکثر گمان جھوٹے ہوتے ہیں " کی ہدایت کو یاد رکھنا بہتر عمل ۔
میرے محترم بھائی کیا آپ قران پاک سے میت کو لازم دفن کرنے کی آیات شریک محفل کر سکتے ہیں ۔ ؟
میرے محترم بھائی قرانی حکم پہلے تحریر کیجئے گا پھر احادیث ۔۔۔
تاکہ عصمت صاحبہ کی میت جلانے کی وصیت پر " جہنمی " ہونے کی اک مستحکم دلیل سامنے آ سکے ۔
اس عظیم مسلمان مشرقی بھائی کی عظمت کا اندازہ صرف اس بہتان سے ہی کیا جا سکتا ہے ۔ کہ اس نے اپنی سگی بہن کو گھر سے نکال دیا ۔
اللہ تعالی کب کس پل کسی پر مہربان ہوجائے اور اس کو کفر سے ایمان کی جانب موڑ دے ۔ یہ اللہ ہی جانتا ہے ۔۔۔
 
Top