الف عین
لائبریرین
قصیدہ بر مدح افتخار علی خاں (بموقع جلسہ خطاب یابی)
اے رعیت کی دعائیں لینے والے شہریار
آپ ہم سب کے لیے ہیں رحمت پروردگار
آپ کو فرمانروائے ہند نے بخشا خطاب
ہمسروں میں ہوگیا افزوں سے افزوں تر وقار
شہر میں پیر و جواں سب شادماں سب کامراں
ہر گدائے بے نوا بے سلطنت ہے شہریار
رونما پہلے ہوا خورشید ایک آئینے میں
پھر اُس آئینے سے روشن ہو گئے دشت و دیار
صورتِ ظاہر اگر دیکھو تو ماہِ نیم ماہ
سیرتِ باطن اگر سمجھو تو شاہِ خاکسار
درد مندوں کے لیے طبع مبارک چارہ ساز
غم رسیدوں کے لیے قلب ہمایوں غمگسار
خاطر شاہانہ کو محسوس ہوتی ہے خلش
جب کسی راہ گیر کے پاؤں میں چبھ جاتا ہے خار
اک طرف سرکار ہیں اعزاز کے منت پذیر
اک طرف اعزاز ہے ممنونِ فخر و افتخار
عزت افزائی سے جب دل خوش ہوا سرکار کا
جاورے کے باغ میں چلنے لگی بادِ بہار
کل رعایا میں گرامی ذات ہے ہر دلعزیز
کل رعایا اپنے آقا پر ہے سوجاں سے نثار
ایسے منظر اتحادِ حاکم و محکوم کے
تو نے دیکھے ہیں کہیں اے گردشِ لیل و نہار
بخت یاور تختِ عالی فال فرخ حال خوش
عمر و دولت مستدام و شان و شوکت برقرار
جب کہ یہ اوصاف یہ اخلاق ہیں پھر کیوں نہ ہو
کامیابی ہم رکاب و کامران ہم کنار
اے رعیت کی دعائیں لینے والے شہریار
آپ ہم سب کے لیے ہیں رحمت پروردگار
آپ کو فرمانروائے ہند نے بخشا خطاب
ہمسروں میں ہوگیا افزوں سے افزوں تر وقار
شہر میں پیر و جواں سب شادماں سب کامراں
ہر گدائے بے نوا بے سلطنت ہے شہریار
رونما پہلے ہوا خورشید ایک آئینے میں
پھر اُس آئینے سے روشن ہو گئے دشت و دیار
صورتِ ظاہر اگر دیکھو تو ماہِ نیم ماہ
سیرتِ باطن اگر سمجھو تو شاہِ خاکسار
درد مندوں کے لیے طبع مبارک چارہ ساز
غم رسیدوں کے لیے قلب ہمایوں غمگسار
خاطر شاہانہ کو محسوس ہوتی ہے خلش
جب کسی راہ گیر کے پاؤں میں چبھ جاتا ہے خار
اک طرف سرکار ہیں اعزاز کے منت پذیر
اک طرف اعزاز ہے ممنونِ فخر و افتخار
عزت افزائی سے جب دل خوش ہوا سرکار کا
جاورے کے باغ میں چلنے لگی بادِ بہار
کل رعایا میں گرامی ذات ہے ہر دلعزیز
کل رعایا اپنے آقا پر ہے سوجاں سے نثار
ایسے منظر اتحادِ حاکم و محکوم کے
تو نے دیکھے ہیں کہیں اے گردشِ لیل و نہار
بخت یاور تختِ عالی فال فرخ حال خوش
عمر و دولت مستدام و شان و شوکت برقرار
جب کہ یہ اوصاف یہ اخلاق ہیں پھر کیوں نہ ہو
کامیابی ہم رکاب و کامران ہم کنار