بادۂ کہن۔ مولوی احمد علی

الف عین

لائبریرین
(۱۵)
غافل جو تجھ سے ہیں انھیں چین نہیں
ہے کوئی پریشان تو کوئی غمگین
پائی ہوئی بات ہے کہ دکھ درد میں بھی
ہوتی ہے ترے نام سے دل کو تسکین
 

الف عین

لائبریرین
(۱۶)
قطروں کو بنا دیا گوہر تم نے
ذرّوں کو کیا مہرِ منوّر تم نے
خادم جو وفادار تھے اُن کو بخشا
کسریٰ کا تاج و تختِ قیصر تم نے
 

الف عین

لائبریرین
(۱۸)
جپنے کے لیے نہیں ہے نامِ اسلام
مسلم ہو تو کیجیے سب اسلام کے کام
سرمایۂ زندگی ہے پیہم کوشش
پیغام اجل ہے آرزوئے آرام
 

الف عین

لائبریرین
(۱۹)
بگڑے ہوئے ہیں بہت مسلماں کے چلن
دل میں کچھ اور لب پہ کچھ اور سخن
پڑھتے ہیں رسولِ عربی کا کلمہ
کرتے ہیں بتانِ آذری کے درشن
 

الف عین

لائبریرین
(۲۰)
سرخیل پیمبراں رسولِ عربی
تاجِ سرِ خسرواں رسولِ عربی
محبوبِ خدا صاحبِ لولاک لما
شاہنشاہِ دو جہاں رسولِ عربی
 

الف عین

لائبریرین
ارے ایک رباعی چھوٹ گئی۔۔۔ اب سہی
(۱۷)
نازک ہے زمانہ اے مسلماں ہشیار
دامن پکڑ اُن کا جو ترے ہیں سردار
رفتار ہے وقت کی تیز دیر نہ کر
کارِ امروز را بفردا مگزار
 

الف عین

لائبریرین
(۲۱)
محبوبِ خدا ہیں جزو کل کے مختار
ہے اُن کی غلامی پہ بزرگی کا مدار
فاروق نے سن کر خبرِ مرگِ ہلال
فرمایا کہ مرگیا ہمارا سردار
 

الف عین

لائبریرین
(۲۲)
ہے زیر و زبر حالتِ اہلِ اسلام
برگشتہ سلف سے ہیں خاص اور عوام
پہلے مخلص تھے اور اب ہیں رسمی
پہلے تھے کامیاب اب ہیں ناکام
 

الف عین

لائبریرین
(۲۳)
ہر امر میں اسلاف کے تھے عزم بلند
تھا اُن کی نظر میں کاہ کوہِ الوند
ہم کیسے ہیں کہتے ہوئے شرم آتی ہے
بدنام کنندہ نکو نام جسند
 

الف عین

لائبریرین
(۲۴)
کچھ عزت و عظمت ایسے جینے میں نہیں
نقشِ نبوی دل کے نگینے میں نہیں
خالی ہیں صداقت سے ہمارے دعوے
باتیں جو زباں پر ہیں سینے میں نہیں
 

الف عین

لائبریرین
(۲۵)
عبدالواحد اے میرے ہشیار پسر
رکھ مدِنظر ہمیشہ یہ پندِ پدر
جو بات کہ بے سود ہو وہ بات نہ کہہ
جو کام کہ بے نفع ہو وہ کام نہ کر
 

الف عین

لائبریرین
(۱)
مخلص کسبب مال و جاہے چند
مہکتے ہست سال و ماہے چند
آنچہ او مہر گنج صد افسوس
کوہ کندن برائے کاہے چند
 

الف عین

لائبریرین
(۲)
جیساکہ تیرا حسن ہے کب دل میں آسکے
ممکن نہیں حباب میں دریا سما سکے
اے چشم دل کے جلنے پہ رونے سے فائدہ
یہ آگ وہ نہیں کہ جسے تو بجھا سکے
 

الف عین

لائبریرین
(۳)
لبالب جامِ نرگیں پینے والوں کو مبارک ہوں
ہمیں ساقی کی آنکھیں دیکھنا سرشار ہو جانا
کہاں کی رسم ہے خود آپ ہی انصاف سے کہہ دیں
ہمارا پیار کرنا آپ کا بیزار ہو جانا
 

الف عین

لائبریرین
(۴)
گر ایک تن متصور ہوں کل بنی آدم
تو اُس کے سینے میں ہوگی بجائے دل تعلیم
فساد اس کا علامت کہ ہے فساد کا دور
صلاح اس کی بشارت کہ ہے صلاحِ عمیم
 

الف عین

لائبریرین
(۵)
اُس بت کے طلبگار ہیں دیکھا جسے دیکھا
ایمان سے بیزار ہیں دیکھا جسے دیکھا
انساں کو محبت کی ہوا راس نہ آئی
اس ملک میں بیمار ہیں دیکھا جسے دیکھا
 

الف عین

لائبریرین
(۶)
کچھ طبیعت کو ٹھہر جانے دو اے منکر نکیر
میں ابھی جاگا ہوں اک خوابِ پریشاں دیکھ کر
حسن بھی کامل نظر بازی کا قائل ہوگیا
آپ حیراں ہو گئے وہ مجھ کو حیراں دیکھ کر
 

الف عین

لائبریرین
(۷)
جلد شہرت ہو گئی دنیا میں جب ہٹلر مرا
یہ نہیں تحقیق کس دن کس جگہ کیونکر مرا
جس کی جنگ چار سالہ سے ہوا یورپ تباہ
جس میں اندازے سے زائد شہری و لشکر مرا
جس کی دہشت سے لرز جاتے تھے ارکانِ جہاں
مرگیا اس طرح جیسے پشۂ بے پَر مرا
 
Top