ہمت بھیا اگر آپ کوئی مثال بھی دے دیتے تو بات بن جاتی۔ پاکستان پر ہمہ وقت کرپٹ قیادت کی بات کی آپ نے تو یقیناَ اس میں ستر کی دہائی، اسی اور نوے کی دہائی کی تمام حکومتوں کو بھی شامل کیا ہوگا؟ پنجاب پر آپ کے الزامات کا جواب تو یہی کافی کہ جب ایک اکیلی لڑکی ایک آمر سے لڑنے کے لئے پاکستان آتی ہے تو کراچی نہیں، لاڑکانہ نہیں، کوئٹہ نہیں، پشاور نہیں بلکہ لاہور آتی ہے اور ریاست کے جبر کے خوف سے آزاد زندہ دلان لاہور اس کا ایسا استقبال کرتے ہیں کہ ایک دہائی پر محیط ایک آمر کا اقتدار کانپ جاتا ہے۔ یہ اور بات کہ بی بی نے سندھ کارڈ کی سیاست کر کے لاہوریوں کی محبت کو ٹھیس پہنچائی اور ان کے وارثان کو تو سیاست کا پتہ ہی نہیں سو وہ لاہور جو بھٹو کا دیوانہ تھا اب ان سے بیگانہ ہوگیا۔ اور تاریخ گواہ ہے کہ تقسیم سے قبل بھی لاہور ہندوستان کا مزاج متعین کیا کرتا تھا۔ ایک متعصب شہر اور سماج یہ کردار ادا کر ہی نہیں سکتا اور یہ سامنے کی بات ہے۔ زرداری اینڈ کو کو شکست اس روز ہوگئی جس روز وہ اس تاریخی حقیقت کا ادراک نہیں کرپائے۔ انہوں نے لانگ مارچ کو ہر جگہ روک دیا لیکن لاہور کو نہ روک سکے اور یہی ان کی شکست کا موجب بنا۔ اب آپ اسے پنجابیت سے جوڑیں تو آپ کی مرضی لیکن کوئی وجہ تھی کہ متحدہ ہندوستان کی ہر تحریک کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ اہالیان لاہور ہی کیا کرتے تھے اور آج بھی پاکستان کا مزاج اگر کسی نے جاننا ہے تو وہ لاہور ہی سے جانچے گا۔ بات رہی پنجاب کی تو یہ پنجاب ہی ہے جس کے سپوت بھٹو کے نام پر بھی قربان ہوئے اور اس کی بیٹی کے ساتھ بھی جان ہار دی۔ پنجاب میں مضبوط حکمرانوں کی نجانے کون سی مثال آپ کے سامنے رہی کہ پنجاب میں نواب کالا باغ اور شہباز شریف کا وزارت اعلٰی کا دور مضبوط حکمرانی کا دور تھا وگرنہ ہمیشہ پنجاب میں ایک مضبوط اپوزیشن موجود تھی۔ ویسے ایک بات تو بتائیے، شریفوں کو سزا کس سنہ میں ہوئی تھی؟ اور یہ بات محترمہ مرحومہ اور ان کے رنڈوے زرداری کو معلوم نہ تھی کہ یہ دونوں بھائی سزا یافتہ ہیں؟ پھر ان کے ساتھ "مذاق جمہوریت" کیوں کیا اور وہ بھائی بھائی والی بات تو ابھی کل کی ہے۔ کیا کہتے تھے کہ ہماری دوستی ایسی ہونی چاہئے کہ حسین نواز اور بلاول کو بھی معلوم ہو کہ ان کے والد دوست تھے۔ اور نواز شریف کو زرداری اپنا بڑا بھائی کہتے تھے نا؟ آپ جانتے ہیں کہ مجھے نوازشریف سے بھی اتنی ہی نفرت ہے جتنی زرداری سے لیکن اگر بات تعصب کی ہے تو پنجاب کا دامن اس آلائش سے پاک ہے۔ دوسرے صوبوں کے مسائل کے ذمہ دار ان کے حکمران ہیں اور وہ عوام جو نہ کچھ سوچنا چاہتے ہیں اور نہ سمجھنا۔ صدیوں کی غلامی کی ایسی لت ہے کہ جو رٹا دیا جائے وہی پڑھتے رہتے ہیں۔ اسی دھاگہ پر آپ نے مزارعوں کی بات کی لیکن جب بات کا رُخ بھٹو صاحب کی طرف آیا تو بات بدل گئے۔ سندھ میں اگر وڈیرا اپنے علاقہ میں سکول نہیں بننے دیتا، اگر اپنے ہاریوں سے بیگار لیتا ہے، اگر اپنے علاقے میں ڈاکوؤں کی سرپرستی کرتا ہے، اگر کسی کی جان و مال و عزت نہیں محفوظ اس کے ہاتھوں تو اس میں پنجاب کا کیا قصور؟ ووٹ تو آپ اسی وڈیرہ کو ڈالیں گے۔ اس میں پنجابی یا پنجاب کیا کرے؟ پنجاب کی دریا دلی کا اس سے زیادہ ثبوت کیا دوں کہ آبادی میں سب سے بڑا صوبہ ہے، سب سے زیادہ گالیاں کھاتا ہے لیکن اگر پاکستان کے حکمرانوں کے نام نکالیں تو پنجابی ان میں سے بیس فیصد بھی نہ ہوں شائد۔ دلائل سے بات کیجئے، اعداد و شمار دیجئے پھر ہم بھی مانیں کہ پنجاب غاصب ہے
یعنی اگر پاکستان میںکرپٹ حکمران اتے ہیں تو یہ پنجاب کی وجہ سے اتے ہیں ورنہ پھانسی پر لٹک جاتے ہیںیا بم کا نشانہ۔
اپنی دُھن کے پکے ہیں۔ مجھے تو دوسرے عزیز امین لگتے ہیں۔
ہمت بھیا میری بات کا پتہ نہیںآپ نے حُلیہ جان بوجھ کر بگاڑ دیا یا پھر میں اپنی بات صحیح طرح سے کہہ ہی نہیں سکا۔ مجھے نواز شریف اور زرداری سے کوئی ہمدردی نہیں اور میری نظر میں دونوںایک جتنے ہی چور ہیں۔ سو باغی نواز شریف بھی ہے اور غدار زرداری بھی۔ نواز شریف بھی اتنا ہی مجرم ہے جتنا زرداری اور دونوںہی مختلف ڈیلوں کے انعامات لوٹ رہے ہیں۔ سو اس معاملہ میں تو میرا نقطہ نظر صاف ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ نوازشریف غدار ہے، مجھے کوئی اعتراض نہیں کہ زرداری بھی اتنا ہی بڑا غدار ہے۔ لیکن جب آپ کہتے ہیں کہ پنجاب تعصب کو ہوا دیتا ہے تو مجھے اس پر اعتراض ہے۔ پنجاب کو آپ ہر گالی دے سکتے ہیں لیکن تعصب کا طمانچہ نہیں مار سکتے کہ ہم نے تو 1947 میں ہی پنجاب چھوڑ کر پاکستان اپنا لیا تھا اور اس کے ملک کے قیام اور بقا کے لئے سب سے زیادہ خون ہمارا ہی بہا ہے اور ہمیں اس پر نہ شرمندگی ہے اور نہ افسوس۔ پنجاب کی درستگی کی جہاں تک بات ہے تو پنجاب نہیں تمام ملک درست ہونے کی ضرورت ہے اور باقی صوبوں کو پنجاب سے زیادہ سدھرنے کی ضرورت ہے اور تمام تعصبات سے بالاتر ہوکر اپنے فرائض پہچاننے اور انہیں ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہاں میںعوام کی بات کر رہا ہوں کہ وہ ذاتی پسند ناپسند اور عصبیت سے بالاتر ہوکر صرف اور صرف پاکستان کے متعلق سوچیںاور شخصیات کی بجائے نظریات کو اپنا رہنما بنائیں۔ رہے حکمران تو پنجاب میں معاشرہ دوسرے صوبوں کی نسبت بہت زیادہ مضبوط ہے لیکن من حیث القوم جو بیماریاں ہمیںلاحق ہیں پنجاب ان سے مبرا نہیں۔ ہاں آپ کی اس بات سے ضرور اتفاق کرتا ہوں کہ ملک کی درستی کے لئے جو بھی تحریک چلے اس کا ماخذ ہونے کا مادہ پنجاب میں زیادہ موجود ہے اور اسے یہ فرض ادا کرنا ہوگا۔خرم بیٹا شاباش۔ اچھی بات کی ہے۔
اچھا بات کو ذرا توڑ کر دیکھتے ہیں۔
یعنی نواز شریف کے جرائم کا دفاع زرداری کی مذمت سے نہ ہو۔ یعنی بات نواز کی طرف ہی رہے
پھر دلائل سے بات ہو۔
اپ نے عرض کہ ہندوستان کی ہرتحریک کا رخ لاہور متعین کرتا تھا۔ یہ ایک مغالطہ ہے اور اس بات کا ثبوت ہےکہ تعصب کیسے کیا جاتاہے۔ درحقیقت متحدہ ہندوستان کی مسلمانوںکی تحریک کا رخ بنگال تھا یا سنٹرل انڈیا۔ پنجاب میںتو مسلم لیگ کی حکومت بھی نہ تھی بہت بعد میںجب انگریزوںنے ہندوستان چھوڑنے کا سوچ لیا یعنی دوسری جنگ عظیم کے بعد تو پنجاب کے کرتا دھرتا نے مسلم لیگ کی کشتی میںبیٹھنے کا سوچا۔
دوسری بات۔ میںنے کبھی پنجاب یا لاہور کے عوام کی مذمت نہیںکی۔ اپ میری بات تو غلط رخ دے رہے ہیں۔ لاہور بہرحال مسلمانوں کی اکثریتی شہر تھا اور ہے ۔ یہ اور بات ہے کہ سو سال سکھوںکی غلامی نے لاہوریوں کی نفیسات بہت حد تک تبدیل کردی ہے مگر بہرکیف یہ مسلمانوں کا شہر ہے اور مسلمانوں کے لیے چلنے والی کسی تحریک میںلاہورکا حصہ کیوں نہ ہوتا۔
سیاسی لیڈروں کو بھی پتہ ہے کہ پاکستان کی سیاست میں لاہور کا کیا کردار ہے۔ میںبھی یہی کہہ رہا ہوںکہ پنجاب کی پاکستان کی سیاست میںبڑا حصہ ہے اور یہی پاکستانی حکومت کی ڈائریکشن متعین کرتا ہے۔ اپ کی بات میری بات کی تائید ہے۔ یعنی اگر پاکستان میںکرپٹ حکمران اتے ہیں تو یہ پنجاب کی وجہ سے اتے ہیں ورنہ پھانسی پر لٹک جاتے ہیںیا بم کا نشانہ۔
یعنی پنجان درست ہوجائے تو ملک درست ہوسکتاہے۔ یہی کہہ رہا تھانہ میں ۔ اور یہی بات اپ ایک اور پیرائے میںکہہ رہے ہیں۔
باقی بعد میں۔۔۔
خرم ، آپ کا بہت شکریہ کہ میرے دل کی بات کہہ دی ۔ میں نے بھی اس بارے میں بڑی تفصیل سے لاہور اور پنجاب کی تاریخ سے ہمت علی کی شناسائی کے لئیے دو بار مراسلہ جات لکھے لیکن لوڈ شیڈنگ کے عذاب کی نظر ہوتے رہے۔ہمت بھیا میری بات کا پتہ نہیںآپ نے حُلیہ جان بوجھ کر بگاڑ دیا یا پھر میں اپنی بات صحیح طرح سے کہہ ہی نہیں سکا۔ مجھے نواز شریف اور زرداری سے کوئی ہمدردی نہیں اور میری نظر میں دونوںایک جتنے ہی چور ہیں۔ سو باغی نواز شریف بھی ہے اور غدار زرداری بھی۔ نواز شریف بھی اتنا ہی مجرم ہے جتنا زرداری اور دونوںہی مختلف ڈیلوں کے انعامات لوٹ رہے ہیں۔ سو اس معاملہ میں تو میرا نقطہ نظر صاف ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ نوازشریف غدار ہے، مجھے کوئی اعتراض نہیں کہ زرداری بھی اتنا ہی بڑا غدار ہے۔ لیکن جب آپ کہتے ہیں کہ پنجاب تعصب کو ہوا دیتا ہے تو مجھے اس پر اعتراض ہے۔ پنجاب کو آپ ہر گالی دے سکتے ہیں لیکن تعصب کا طمانچہ نہیں مار سکتے کہ ہم نے تو 1947 میں ہی پنجاب چھوڑ کر پاکستان اپنا لیا تھا اور اس کے ملک کے قیام اور بقا کے لئے سب سے زیادہ خون ہمارا ہی بہا ہے اور ہمیں اس پر نہ شرمندگی ہے اور نہ افسوس۔ پنجاب کی درستگی کی جہاں تک بات ہے تو پنجاب نہیں تمام ملک درست ہونے کی ضرورت ہے اور باقی صوبوں کو پنجاب سے زیادہ سدھرنے کی ضرورت ہے اور تمام تعصبات سے بالاتر ہوکر اپنے فرائض پہچاننے اور انہیں ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہاں میںعوام کی بات کر رہا ہوں کہ وہ ذاتی پسند ناپسند اور عصبیت سے بالاتر ہوکر صرف اور صرف پاکستان کے متعلق سوچیںاور شخصیات کی بجائے نظریات کو اپنا رہنما بنائیں۔ رہے حکمران تو پنجاب میں معاشرہ دوسرے صوبوں کی نسبت بہت زیادہ مضبوط ہے لیکن من حیث القوم جو بیماریاں ہمیںلاحق ہیں پنجاب ان سے مبرا نہیں۔ ہاں آپ کی اس بات سے ضرور اتفاق کرتا ہوں کہ ملک کی درستی کے لئے جو بھی تحریک چلے اس کا ماخذ ہونے کا مادہ پنجاب میں زیادہ موجود ہے اور اسے یہ فرض ادا کرنا ہوگا۔
لاہور کے معاملہ میںآپکا علم انتہائی محدود ہے۔ کسی کتاب کا مطالعہ مفید رہے گا۔ یہ وہ شہر ہے جس نے شیر شاہ سوری کے خلاف ہمایوں کی مدد کی یہاں تک کہ اس نے اپنی فتح کے بعد اس شہر کو برباد کرکے سیالکوٹ کے قریب بسانے کا ارادہ کر لیا تھا۔ اکبر کا چودہ برس دارالحکومت رہا، شاہجہاں کو ہندوستان کا بادشاہ بنایا، اورنگزیب کے مقابلہ میں دارالشکوہ کا ساتھ دیا۔ ہندوستان کی سیاست میں لاہور جتنا اثر شاید ہی کسی اور شہر کا ہو۔ تحریک خلافت ہو، یا تحریک پاکستان، سب کو زندگی لاہور سے ملی۔ اور آج بھی پاکستان کا رویہ لاہور مرتب کرتا ہے۔ آج کے حکمرانوں کی سب سے بڑی سیاسی غلطی یہی تھی اور ہے کہ وہ لاہور میں اپنا اعتبار کھوچکے ہیں۔ بی بی مرحومہ کے "تخت لاہور" کے طعنے لاہوریوں کو آج بھی یاد ہیں اور انہی طعنوں نے انہیں پاکستان کی بجائے صرف سندھ کا سیاستدان بنا دیا تھا۔ اپنی عمر کے آخری دور میں وہ اس ذہنیت سے باہر نکل رہی تھیں کہ ان کے انتقال نے ان کے انتہائی نااہل اور کرپٹ خاوند کو پاکستان پر مسلط کر دیا۔ زرداری کی سیاست صرف اپنے اور بلاول کے گرد گھومتی ہے اگرچہ شاید ان کا انجام بھی وہی ہو جو نصرت بھٹو کا ہوا۔ چیئرمینی میں شراکت تو نہیں ہوا کرتی نا۔ خیر مقصد یہ ہے کہ زرداری صاحب کو سیاست کی الف بے بھی نہیں آتی۔ انہیں تو صرف پیسہ بنانے سے دلچسپی ہے سو سیاست میں بری طرح مات کھائی ہے جناب نے۔ اس میں پنجاب کا قصور نہیں قصور زرداری کا ہے جس کی مت ماری گئی ہے۔ جہاں تک پھانسی لگنے کا تعلق ہے تو وہ تو "عدالتی" فیصلہ تھا اور "مجرم" پھانسی لگا ہی کرتے ہیں۔ یہ اور بات کہ لاہور کے سپوتوں نے اس وقت بھی اپنے لاڈلے کے ساتھ جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ نجانے کتنے شاہی قلعہ کے اندھیروں کی بھینٹ چڑھ گئے اور کتنے ایسے ہیں جو آج بھی کوڑوں کے نشان بدن پر سجائے پھرتے ہیں۔ آپ کے طعنے سے واضح ہوا کہ آج وہ سب لوگ پیپلز پارٹی سے کیوں بددل ہوگئے۔ قتل ہونے والی کے ساتھ بھی پنجاب کا لہو بہا۔ سو اگرچہ لوگ کہیں کہ بھٹو سندھ کے تھے، ان کے لئے جتنے لوگ پنجاب نے قربان کئے کسی اور نے تو اس کا عشر عشیر بھی نہ کیا۔ اور تو اور ناہید خان جیسی ایک مثال ہی کہیں اور سے نکال دیجئے۔ جتنی وفاداری اس بی بی نے بے نظیر سے ساتھ نبھائی اور کوئی کیا نبھائے گا۔ آج اس کا جو حشر ہے وہ تو سب جانتے ہیں۔ اور مخدوم امین فہیم، انہیں بھی شائد پنجاب ہی بھڑکاتا ہے۔ میں مانتا ہوں کہ آپ پیپلز پارٹی کی حکومت کی برائی نہ تو کر سکتے ہیں اور نہ برداشت کرسکتے ہیں لیکن برائے مہربانی اس محبت میں ناجائز باتیں تو نہ کہیں نا۔
شاید کہ تیرے دل میں اُتر جائے میری بات
شکریہ بیٹے۔ اللہ اپ کو خوش رکھے۔ بنیادی طور پرہم اس بات پر متفق ہیں کہ اگر ملک کی صورت حال درست ہوگی تو اسکا ماخذ پنجاب سے ہی ہوگا۔ یعنی درستی کا اغاز پنجاب سے ہی ہوگا۔ اس پر تو ہم دونوںکا اتفاق ہے۔ لہذا بات یہیںتک محدود رکھتے ہیںکہ یہی میرا موقف ہے۔ لازم ہے کہ کچھ لوگ کچھ لیڈروں کو پسند کرتے ہوںاور کچھ دوسرے دوسروں کو ۔ اس پر الزام تراشیوںکا سلسلہ رکھنا درست نہیں۔ لہذا بات یہیں تک محدود رکھتے ہیں کہ برائی کا منبع درست کردیا جائے تو برائی کی ترویج خودبخود رک جائے گی۔ پنجاب درست ہوجائے تو باقی بھی سدھر جائیںگے۔ میری تجویز یہ تھی کہ پنجاب اس موجودہ صورت حال میںاصل خرابی کا باعث ہے لہذا پنجاب کے کئی اور انتظامی حصے بنادیے جائیںیعنی صوبے بنادیے جائیٰں تو انشاللہ پاکستان کے بقا کی صورت نکل اتی ہے۔ پنجاب چونکہ پاکستان کے قیام کے وقت پہلے ہی دو ٹکڑوںمیںہے اور بقول اپ کے اپ نے پنجاب چھوڑکر پاکستان اپنالیا ہے۔ الحمدللہ تو قربانی کی ایک اور صورت میںپاکستان کو بچایا جاسکتا ہے۔ اللہ ہمیںتوفیق دے کہ ہم صوبائی اور لسانی عصبیت سے بالاتر ہوکر سوچ سکیں۔ امین۔ہمت بھیا میری بات کا پتہ نہیںآپ نے حُلیہ جان بوجھ کر بگاڑ دیا یا پھر میں اپنی بات صحیح طرح سے کہہ ہی نہیں سکا۔ مجھے نواز شریف اور زرداری سے کوئی ہمدردی نہیں اور میری نظر میں دونوںایک جتنے ہی چور ہیں۔ سو باغی نواز شریف بھی ہے اور غدار زرداری بھی۔ نواز شریف بھی اتنا ہی مجرم ہے جتنا زرداری اور دونوںہی مختلف ڈیلوں کے انعامات لوٹ رہے ہیں۔ سو اس معاملہ میں تو میرا نقطہ نظر صاف ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ نوازشریف غدار ہے، مجھے کوئی اعتراض نہیں کہ زرداری بھی اتنا ہی بڑا غدار ہے۔ لیکن جب آپ کہتے ہیں کہ پنجاب تعصب کو ہوا دیتا ہے تو مجھے اس پر اعتراض ہے۔ پنجاب کو آپ ہر گالی دے سکتے ہیں لیکن تعصب کا طمانچہ نہیں مار سکتے کہ ہم نے تو 1947 میں ہی پنجاب چھوڑ کر پاکستان اپنا لیا تھا اور اس کے ملک کے قیام اور بقا کے لئے سب سے زیادہ خون ہمارا ہی بہا ہے اور ہمیں اس پر نہ شرمندگی ہے اور نہ افسوس۔ پنجاب کی درستگی کی جہاں تک بات ہے تو پنجاب نہیں تمام ملک درست ہونے کی ضرورت ہے اور باقی صوبوں کو پنجاب سے زیادہ سدھرنے کی ضرورت ہے اور تمام تعصبات سے بالاتر ہوکر اپنے فرائض پہچاننے اور انہیں ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہاں میںعوام کی بات کر رہا ہوں کہ وہ ذاتی پسند ناپسند اور عصبیت سے بالاتر ہوکر صرف اور صرف پاکستان کے متعلق سوچیںاور شخصیات کی بجائے نظریات کو اپنا رہنما بنائیں۔ رہے حکمران تو پنجاب میں معاشرہ دوسرے صوبوں کی نسبت بہت زیادہ مضبوط ہے لیکن من حیث القوم جو بیماریاں ہمیںلاحق ہیں پنجاب ان سے مبرا نہیں۔ ہاں آپ کی اس بات سے ضرور اتفاق کرتا ہوں کہ ملک کی درستی کے لئے جو بھی تحریک چلے اس کا ماخذ ہونے کا مادہ پنجاب میں زیادہ موجود ہے اور اسے یہ فرض ادا کرنا ہوگا۔
بیٹا بھٹو شھید تو پاکستان کے تھے۔ پورے پاکستان کے پنجاب کے عوام کی قربانیاںبھٹو کے لیے بے مثال ہیں۔ اور یہ قربانیاںبھٹو کے لیے کیوں؟ دراصل بھٹو تو پاکستان کے لیے تھا نا۔ اسلام کے لیےتھا نا۔ پنجاب کے عوام کی قربانیاں تو پاکستان کے لیے تھیںاور اسلام کے لیے تھیں۔ میری مخالفت پنجاب کے معصوم غریب عوام نہیںبلکہ وہ پنجابی بھیڑیے ہیںجو خود اپنی عوام کو غلام بنائے بیٹھےہیں یہ بھیٹرے تو سندھی بھی ہیں بلوچی بھی اور پٹھان بھی اور مہاجر بھی مگر باقی تمام بھیڑے بھی اس پنجاب کے بھیڑے سے ہی طاقت پکڑتے ہیں۔ یہ بھیڑیا درحقیقت کسی قومیت سے تعلق نہیںرکھتا۔ اپ میری مخالفت کا مخاطب پنجاب کے معصوم اور غریب عوام کو نہ کریں۔لاہور کے معاملہ میںآپکا علم انتہائی محدود ہے۔ کسی کتاب کا مطالعہ مفید رہے گا۔ یہ وہ شہر ہے جس نے شیر شاہ سوری کے خلاف ہمایوں کی مدد کی یہاں تک کہ اس نے اپنی فتح کے بعد اس شہر کو برباد کرکے سیالکوٹ کے قریب بسانے کا ارادہ کر لیا تھا۔ اکبر کا چودہ برس دارالحکومت رہا، شاہجہاں کو ہندوستان کا بادشاہ بنایا، اورنگزیب کے مقابلہ میں دارالشکوہ کا ساتھ دیا۔ ہندوستان کی سیاست میں لاہور جتنا اثر شاید ہی کسی اور شہر کا ہو۔ تحریک خلافت ہو، یا تحریک پاکستان، سب کو زندگی لاہور سے ملی۔ اور آج بھی پاکستان کا رویہ لاہور مرتب کرتا ہے۔ آج کے حکمرانوں کی سب سے بڑی سیاسی غلطی یہی تھی اور ہے کہ وہ لاہور میں اپنا اعتبار کھوچکے ہیں۔ بی بی مرحومہ کے "تخت لاہور" کے طعنے لاہوریوں کو آج بھی یاد ہیں اور انہی طعنوں نے انہیں پاکستان کی بجائے صرف سندھ کا سیاستدان بنا دیا تھا۔ اپنی عمر کے آخری دور میں وہ اس ذہنیت سے باہر نکل رہی تھیں کہ ان کے انتقال نے ان کے انتہائی نااہل اور کرپٹ خاوند کو پاکستان پر مسلط کر دیا۔ زرداری کی سیاست صرف اپنے اور بلاول کے گرد گھومتی ہے اگرچہ شاید ان کا انجام بھی وہی ہو جو نصرت بھٹو کا ہوا۔ چیئرمینی میں شراکت تو نہیں ہوا کرتی نا۔ خیر مقصد یہ ہے کہ زرداری صاحب کو سیاست کی الف بے بھی نہیں آتی۔ انہیں تو صرف پیسہ بنانے سے دلچسپی ہے سو سیاست میں بری طرح مات کھائی ہے جناب نے۔ اس میں پنجاب کا قصور نہیں قصور زرداری کا ہے جس کی مت ماری گئی ہے۔ جہاں تک پھانسی لگنے کا تعلق ہے تو وہ تو "عدالتی" فیصلہ تھا اور "مجرم" پھانسی لگا ہی کرتے ہیں۔ یہ اور بات کہ لاہور کے سپوتوں نے اس وقت بھی اپنے لاڈلے کے ساتھ جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ نجانے کتنے شاہی قلعہ کے اندھیروں کی بھینٹ چڑھ گئے اور کتنے ایسے ہیں جو آج بھی کوڑوں کے نشان بدن پر سجائے پھرتے ہیں۔ آپ کے طعنے سے واضح ہوا کہ آج وہ سب لوگ پیپلز پارٹی سے کیوں بددل ہوگئے۔ قتل ہونے والی کے ساتھ بھی پنجاب کا لہو بہا۔ سو اگرچہ لوگ کہیں کہ بھٹو سندھ کے تھے، ان کے لئے جتنے لوگ پنجاب نے قربان کئے کسی اور نے تو اس کا عشر عشیر بھی نہ کیا۔ اور تو اور ناہید خان جیسی ایک مثال ہی کہیں اور سے نکال دیجئے۔ جتنی وفاداری اس بی بی نے بے نظیر سے ساتھ نبھائی اور کوئی کیا نبھائے گا۔ آج اس کا جو حشر ہے وہ تو سب جانتے ہیں۔ اور مخدوم امین فہیم، انہیں بھی شائد پنجاب ہی بھڑکاتا ہے۔ میں مانتا ہوں کہ آپ پیپلز پارٹی کی حکومت کی برائی نہ تو کر سکتے ہیں اور نہ برداشت کرسکتے ہیں لیکن برائے مہربانی اس محبت میں ناجائز باتیں تو نہ کہیں نا۔
لگتا ہے کسی پنجابی نے گہری چوٹ ماری ہے، جو پنجاب کے پیچھے ہاتھ منہ کیا سب کچھ دھو کرپڑے ہوے ہیں۔۔۔۔ باقی سندہ میں تو دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں۔۔۔۔۔ زرداری کا گڑہ جو ہوا۔۔۔۔۔
پنجاب نے آفتخار کی بحالی کی تحریک کی شکل میں جیالوں کے دل پر وہ زخم لگایا ہے، جو پنپتا رہے گا اور ناسور کی شکل اختیار کرے گا
بیٹا بھٹو شھید تو پاکستان کے تھے۔
بیٹا بھٹو شھید تو پاکستان کے تھے۔ پورے پاکستان کے پنجاب کے عوام کی قربانیاںبھٹو کے لیے بے مثال ہیں۔ اور یہ قربانیاںبھٹو کے لیے کیوں؟ دراصل بھٹو تو پاکستان کے لیے تھا نہ اسلام کے لیےتھا ۔
بھٹو اسلام کے لیے تو واقعی نہیں تھا۔جس نے پھانسی سے پہلے شبڑھی ہوئی شیو کرنے کا کہا اور کہا کہ۔۔۔۔۔"میں بلڈی ملا بن کے نہیںمرنا چاہتا"
یہ تھے اس کے الفاظ سنت رسول کے بارے میں جس کی وکالت آپ جی جان سے کر رہے ہیں شابشے
بیٹا بھٹو شھید تو پاکستان کے تھے۔ پورے پاکستان کے پنجاب کے عوام کی قربانیاںبھٹو کے لیے بے مثال ہیں۔ اور یہ قربانیاںبھٹو کے لیے کیوں؟ دراصل بھٹو تو پاکستان کے لیے تھا نہ اسلام کے لیےتھا ۔
بھٹو اسلام کے لیے تو واقعی نہیں تھا۔جس نے پھانسی سے پہلے شبڑھی ہوئی شیو کرنے کا کہا اور کہا کہ۔۔۔۔۔"میں بلڈی ملا بن کے نہیںمرنا چاہتا"
یہ تھے اس کے الفاظ سنت رسول کے بارے میں جس کی وکالت آپ جی جان سے کر رہے ہیں شابشے
کون سے لوگ کس کی وجہ سے آزادانہ زندگی گزار رہے ہیں ۔۔۔۔اگر آپ کا مطلب پاکستان سے ہے تو پاکستان ہمارے قائد کی ان تھک محنت سے بنا نا کہ ان بھٹوؤں غداریوں نے بنایا
بیٹی وہ پاکستان تو اکتہر میں فوجی حکومت میں ٹوٹ گیا تھا۔ میں تو اس نئے پاکستان کی بات کررہاہوںجس کا ائین بھٹو نے دیا تھا۔
لاحول ولاقوۃ! اسی آئین نے تو ہمیں تباہ کر دیا ہے۔ پوری قوم کو پاگل بنا دیا ہے اس بے تکے آئین اور اسکی شکوں نے!