انتظامی نقطہ نظر سے پنجاب کو زیادہ صوبوں میں بانٹ دینا تو کوئی غلط اقدام نہیں ہے لیکن ایسے کسی بھی قدم کا فیصلہ عوام کو سہولت مہیا کرنے کے ارادہ سے ہونا چاہئے اور ایسے کسی بھی قدم کو صرف پنجاب پر مرکوز کرنا بھی ناانصافی ہوگا۔ میرے خیال میں اگر ہم ضلعی حکومتوں کا نظام بہتر طریق سے نافذ کرسکیں تو پھر زیادہ صوبے بنانے کی ضرورت ہی نہ رہے۔ آہستہ آہستہ عوام کو زیادہ سے زیادہ اختیارات مقامی طور پر منتقل کرکے ہم انتظامی بدعنوانیوں پر بھی قابو پاسکتے ہیں۔ چند نئے صوبوں کی تشکیل شائد پھر بھی ضروری ہو لیکن اس سے پہلے یہ بہت ضروری ہے کہ عوام کا شعور بلند کیا جائے اور مقامی حکومتوں کے نظام کو مضبوط کیا جائے۔ اب اگر بہاولپور و ملتان کو ایک نیا صوبہ بنا بھی دیں تو حکمرانی کون کرے گا؟ یہی مخدوم، قریشی، گیلانی وغیرہ۔ اس طرح نئے صوبے بنانے سے عوام کو کیا حاصل ہوگا؟ اسی طرح اگر سندھ میں کراچی اور حیدرآباد کو ایک الگ صوبہ بنا دیں تو پھر بھی حکومت تو وہاں ایم کیو ایم کی رہے گی۔ اس سے کیا بہتری ہوگی بھلا کراچی میں؟ اور باقی کے سندھ میں جاگیرداروں کی حکومت رہے گی اور عوام مزید پسیں گے۔ سو ان کو کیا فائدہ ہوگا ایسی اکھاڑ پچھاڑ کا۔ ایسی کوئی بھی انتظامی تبدیلی کرنے سے پہلے یہ بات یقینی بنانا چاہئے کہ ایسا صرف عوام کے بہترین مفاد میں کیا جائے۔ اور فی الحال ایسا کرنے کا مناسب موقع و ماحول اگلی دہائی کے اختتام تک تو نظر نہیں آتا۔