باغی نوازشریف

عسکری

معطل
وہ چھٹی پر ہیں‌ ہمارے بھائی ہیں نئی دلیلوں کے ساتھ واپس ہوں گے اور مجھے ان کے خیالات کا احترام ہے۔
 

عسکری

معطل
پہلی تھلیل کافی نہیں کہ اور تحلیل کریں اگر کرنا ہے تو سب صوبوں کو ایک ساتھ تحلیل کر کے افغانستان کی طرح 25 صوبے بنا دیں۔پھر پاکستان بھی افغانستان کی طرح ترقی یافتہ ہو گا
 

عسکری

معطل
آجاؤ بھی ہم کراچی جا کر اسے لاہور جیسا بنا دیں دین گے مینار پاکستان بھجے کے پائے شاہی قلعہ اور راوی کو بھی لے جائیں گے ساتھ ہماری زمینیں بہت ہیں خالی ہیں۔
 

طالوت

محفلین
ون یونٹ بنا دیا تو تمام باقی صوبوں والے نقلی مکانی کرکے پنجاب آجائیں گے!

بھج بھج آویں ، جی آیاں نوں ، ہر پاکستانی کو پاکستان کے کسی بھی حصے میں بسنے کا حق ہے ۔۔
اب بھی پنجاب میں غیر پنجابیوں کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہے ۔۔
جن میں ہر جگہ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شامل ہیں ، کراچی کے دو چار خاندانوں کو تو میں خود جانتا ہوں ، جو حالات سے تنگ آ کر پنجاب نقل مکانی کر گئے ۔۔
وسلام
 

عسکری

معطل
لیکن یہ بھی تو سچ ہے کہ کراچی کو کچھ اور بنا رکھا ہے چند شدت پسندوں نے پاکستانیوں کے لیے۔:rolleyes:
 

خرم

محفلین
انتظامی نقطہ نظر سے پنجاب کو زیادہ صوبوں میں بانٹ دینا تو کوئی غلط اقدام نہیں ہے لیکن ایسے کسی بھی قدم کا فیصلہ عوام کو سہولت مہیا کرنے کے ارادہ سے ہونا چاہئے اور ایسے کسی بھی قدم کو صرف پنجاب پر مرکوز کرنا بھی ناانصافی ہوگا۔ میرے خیال میں اگر ہم ضلعی حکومتوں کا نظام بہتر طریق سے نافذ کرسکیں تو پھر زیادہ صوبے بنانے کی ضرورت ہی نہ رہے۔ آہستہ آہستہ عوام کو زیادہ سے زیادہ اختیارات مقامی طور پر منتقل کرکے ہم انتظامی بدعنوانیوں پر بھی قابو پاسکتے ہیں۔ چند نئے صوبوں کی تشکیل شائد پھر بھی ضروری ہو لیکن اس سے پہلے یہ بہت ضروری ہے کہ عوام کا شعور بلند کیا جائے اور مقامی حکومتوں کے نظام کو مضبوط کیا جائے۔ اب اگر بہاولپور و ملتان کو ایک نیا صوبہ بنا بھی دیں تو حکمرانی کون کرے گا؟ یہی مخدوم، قریشی، گیلانی وغیرہ۔ اس طرح نئے صوبے بنانے سے عوام کو کیا حاصل ہوگا؟ اسی طرح اگر سندھ میں کراچی اور حیدرآباد کو ایک الگ صوبہ بنا دیں تو پھر بھی حکومت تو وہاں ایم کیو ایم کی رہے گی۔ اس سے کیا بہتری ہوگی بھلا کراچی میں؟ اور باقی کے سندھ میں جاگیرداروں کی حکومت رہے گی اور عوام مزید پسیں گے۔ سو ان کو کیا فائدہ ہوگا ایسی اکھاڑ پچھاڑ کا۔ ایسی کوئی بھی انتظامی تبدیلی کرنے سے پہلے یہ بات یقینی بنانا چاہئے کہ ایسا صرف عوام کے بہترین مفاد میں کیا جائے۔ اور فی الحال ایسا کرنے کا مناسب موقع و ماحول اگلی دہائی کے اختتام تک تو نظر نہیں آتا۔
 

شمشاد

لائبریرین
جس نہج پر ہماری سیاست جا رہی ہے وہ اپنی اپنی دکان چمکائے رکھنے کے لیے ایسا ہونے بھی نہیں دیں گے۔
 

جوش

محفلین
ویسے نہ آصف ضررداری کا کوی بیان آیا ہے، اور سلمان بواسیر کو تو لگتا ہے کہ کومے کی حالت میں چلا گیا ہے۔۔۔۔
 
انتظامی نقطہ نظر سے پنجاب کو زیادہ صوبوں میں بانٹ دینا تو کوئی غلط اقدام نہیں ہے لیکن ایسے کسی بھی قدم کا فیصلہ عوام کو سہولت مہیا کرنے کے ارادہ سے ہونا چاہئے اور ایسے کسی بھی قدم کو صرف پنجاب پر مرکوز کرنا بھی ناانصافی ہوگا۔ میرے خیال میں اگر ہم ضلعی حکومتوں کا نظام بہتر طریق سے نافذ کرسکیں تو پھر زیادہ صوبے بنانے کی ضرورت ہی نہ رہے۔ آہستہ آہستہ عوام کو زیادہ سے زیادہ اختیارات مقامی طور پر منتقل کرکے ہم انتظامی بدعنوانیوں پر بھی قابو پاسکتے ہیں۔ چند نئے صوبوں کی تشکیل شائد پھر بھی ضروری ہو لیکن اس سے پہلے یہ بہت ضروری ہے کہ عوام کا شعور بلند کیا جائے اور مقامی حکومتوں کے نظام کو مضبوط کیا جائے۔ اب اگر بہاولپور و ملتان کو ایک نیا صوبہ بنا بھی دیں تو حکمرانی کون کرے گا؟ یہی مخدوم، قریشی، گیلانی وغیرہ۔ اس طرح نئے صوبے بنانے سے عوام کو کیا حاصل ہوگا؟ اسی طرح اگر سندھ میں کراچی اور حیدرآباد کو ایک الگ صوبہ بنا دیں تو پھر بھی حکومت تو وہاں ایم کیو ایم کی رہے گی۔ اس سے کیا بہتری ہوگی بھلا کراچی میں؟ اور باقی کے سندھ میں جاگیرداروں کی حکومت رہے گی اور عوام مزید پسیں گے۔ سو ان کو کیا فائدہ ہوگا ایسی اکھاڑ پچھاڑ کا۔ ایسی کوئی بھی انتظامی تبدیلی کرنے سے پہلے یہ بات یقینی بنانا چاہئے کہ ایسا صرف عوام کے بہترین مفاد میں کیا جائے۔ اور فی الحال ایسا کرنے کا مناسب موقع و ماحول اگلی دہائی کے اختتام تک تو نظر نہیں آتا۔

پنجاب کے نئے صوبے بنانا پاکستان کے مسائل کا ایک حل ہے۔ پنجاب پاکستان کا ساٹھ فی صد ہے لہذا اگر ساٹھ فی صد مسئلہ حل ہوجائے تو باقی اسکی مسئلے کے حل کی پیروی کریں گے۔ اپ نے مراسلے سے یہ بات خود ثابت ہوتی ہےکہ پنجاب میں‌جاگیر داری زندہ ہے وگرنہ اپ مخدوم،قریشی، گیلانی وغیرہ کا ذکرنہیں کرتے۔بدقسمتی سے یہی جاگیردارنہ مزاج شہروں میں بھی سرایت کرگیا ہے اس کی اک مثال نواز شریف کی ہے جو مجرم ہوتے ہوئے بھی لیڈر بنا بیٹھا ہے۔ نئے صوبوں کی تشکیل اس بات کو مدنظر رکھ کر کی جائےکہ پی پی پی کا پشن کردہ زمینی تقسم کا نظام قابل عمل ہوجائے اور جاگیردار زمینوں کو ان کے حوالے کرے جو اسپر کام کرتے ہیں۔ اسطرح مزارع زمین سے زیادہ پیداوار کرسکے گا چونکہ وہ پیداوار کامالک بھی ہوگا۔ مگر اپ کی یہ بات درست ہے کہ اس وقت عوام کا شعوراتنا نہیں‌کہ وہ اپنا حق لے سکیں۔ ابھی تو وہ نواز جیسے مجرموں کا اپنا لیڈر مانتے ہیں۔

مجھے سمجھ نہیں‌ارہی کہ بے وقوف لوگ کس چیز کا جشن منارہے ہیں۔ کیا دھونس سے جج بحال کرانے کا؟ کیا اپنی مرضی کے جج لانے کا یہ ایک طریقہ اچھا ہے؟ پاکستان میں‌دھونس کی نئی لہر چل پڑی ہے۔ جس کے خلاف مقدمہ کا فیصلہ ائے گا وہ دھونس سے اپنا جج لے ائے گا۔ پاکستان میں‌ناانصافی کی اس لہر کوپنجاب کے عوام نے ہوا دی ہے۔ یہ پاکستان کے لیے نقصان دہ ہے۔
 
یہ جج کا قضیہ مرضی یا بنا مرضی کا نہیں تھا بلکہ اصول اور حق کا تھا ۔ جس کی فتح پر لوگ خوش ہو رہے ہیں کیونکہ اس سے منافقت ۔ اور عہد شکنی کی شکست ہوئی ہے ۔


آپ کو پنجابوفوبیا کیوں ہوگیا ہے ۔ پنجاب پاکستان میں نہیں ہے کیا ۔ کیا اس کا بھی پاکستان پر اتنا ہی حق نہیں ہے جتنا دوسرے صوبوں کا ۔۔؟ معاف کیجئے گا جس دن آپ کی سمجھ میں یہ باتیں آگئیں آپ پیپ ای اور ضررداری اور سلمیٰ نتاسیر جیسوں کا مرید نہیں رہیں گے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
چلیں جی پہلے زمینیں تقسیم کروا لیں۔ تو کیوں نہ پہلے بھٹو خاندان سے شروع کیا جائے؟

ہمت صاحب آپ کی ڈھٹائی کی داد دینی پڑے گی کہ آپ کی تان آخر پنجاب پر ہی کیوں ٹوٹتی ہے؟ یہ آپ جیسے لوگ ہیں جو صوبائیت کو ہوا دیتے ہیں۔ آپ کو پاکستان نہیں صوبے چاہیں۔ یہ تو عقل کے اندھے کو بھی معلوم ہے کہ اکٹھے رہنے میں فائدہ ہے نہ کہ ٹکڑوں میں رہنے میں۔

برائے مہربانی ذرا بین الاقوامی اخبارات بھی اٹھا کر دیکھ لیجیئے گا کہ انہوں نے آپ کے پسندیدہ لیڈر کے بارے میں کیا کچھ کہا ہے۔ اس میں امریکہ اور بریطانیہ کے سب سے بڑے اخبار پیش پیش ہیں۔ کیا ان کو بھی نواز شریف نے خرید لیا ہے؟

شریف برادران تو حکومت میں آنے سے پہلے بھی فیکٹریوں کے مالک تھے۔ آپ کی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد اس کی فیکٹریوں کے بجلی کے بل تک چیک کر لیے تھے، کچھ بھی نہ پکڑ سکی۔ لیکن یہ سمجھ نہیں آئی کہ سینما کے آگے ٹکٹیں بیچنے والے کھربوں کے مالک کیسے بن گئے؟
 
منافقت

چھوڑو یار جب زرداری جیسے لوگ جنہوں نے میڈیا کی آنکھ کے سامنے باون ٹو بی سرنڈر کا تحفہ اور ججز کی بحالی کا وعدہ کر کے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکا تو نواز شریف تو اس کی نسبت فرشتہ ہے. اور دوسری بات کہ امریکہ کو زرداری کی ضرورت ہے نہ کہ نواز شریف کی جس کی وجہ سے لانگ مارچ کو ناکام بنایا گیا چیف جسٹس کو بحال کر کے. وگرنہ زرداری کی تشریف کے تلے سے کرسی نے پھسلنا تھا.
 
پی پی پی اس وقت دوغلے بازی کی حکومت کر رہی ہے اور امریکہ کی کھینچی ہوئی لکیر پر چل رہی ہے اور سولہ کروڑ عوام کی ترجمانی کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا گیا. جس کی وجہ سے امریکہ کو زرداری کی اور پی پی پی کی ضرورت ہے. یہی وجہ ہے کہ زرداری کی کرسی کو بچانے کے لئے چیف جسٹس کو بحال کر کے لانگ مارچ ناکام بنایا گیا ہے در حقیقت. .. پتہ نہیں عوامی لیڈر کی بنائے مسٹر دس فیصد کے اقتدار کو سنبھالنے لگے تو اللہ جانے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

ساجد

محفلین
ہمت بھیا ، جاگیرداری کے خاتمے کا جو حل آپ تجویز کر رہے ہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت سندھ کو ہے نا کہ پنجاب کو۔ آپ کو پتہ ہےنا کہ پاکستان ہی نہیں بلکہ ایشیا کے سب سے بڑے جاگیردار کا تعلق پاکستان کے کون سے شہر سے ہے؟ اور اگر آپ حقوق پر ڈاکہ ڈالنے زور زبردستی یا تحکمانہ مزاجی کو جاگیرداری کے معانی میں لیں تو پھر اس کے حصار میں تو ہم سب مقید ہیں۔اس فارمولے کے تحت ہم میں سے ہر کسی کے اندر جاگیردار چھپا بیٹھا ہے۔
لہذا بہتر ہو گا کہ جاگیرداری کے لفظ کو اس کے اصل معانی و تناظر میں ہی دیکھا اور سمجھا جائے۔جاگیرداری کے دوام میں جہاں دیگر عوامل کارفرما ہیں وہیں اندھی تقلید اور جہالت بھی اس کے بڑے اسباب میں شامل ہیں۔ اور آپ کو اپنے ارد گرد بہت سارے لوگ ایسے مل جائیں گے جو مذہب ، پیری مریدی اور سیاست کی آڑ میں جاگیرداری کو تحفظ مہیا کرتے ہیں اور بدلے میں ان جاگیرداروں سے مفادات حاصل کرتے ہیں ۔ انسان کو دولت کی دھونس اور مذہب کی غلط تشریح سے غلام بنا کر رکھنے کا یہ سلسلہ صدیوں پرانا ہے اور آج کا روشن خیال مغرب بھی بڑی بری طرح سے اس کی زد میں رہ چکا ہے۔ پھر ہوا یہ کہ اس کے خلاف ایسا ردعمل ظاہر ہوا کہ مذہب سے بیزاری پیدا ہو گئی۔
ہمت ، آج ہم بھی اسی دور سے گزر رہے ہیں اور ظلم یہ کہ ماننے کے لئیے تیار نہیں ہیں۔ ہمیں تعلیم ، شعور اور آگہی کے لئیے مل کر کام کرنا چاہئیے نا کہ صوبائیت کے جھنجھٹوں اور الزام تراشی سے دوسروں کو مطعون کر کے اصل مسئلے سے آنکھیں چرا لینی چاہئیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے لوگ بھی اسی سوچ کی طرف چلے جائیں کہ جہاں جاگیرداری مذہب کی عمل داری کو ہی ختم کر دے۔
شہروں میں جاگیرداری کی بات آپ کے خیالات کی جھنجھلاہٹ کا اظہار کرتی دکھائی دیتی ہے۔ ہاں البتہ بد معاشی کی بات کریں تو یہ بات ہمارے زیادہ تر سیاستدانوں اور اربابِ بست و کشاد پر صادق آتی ہے ، اُن کا تعلق خواہ شہروں سے ہو یا دیہات سے۔
 
Top