باغی نوازشریف

جہانزیب

محفلین
ہمت علی کی باقی باتوں سے اختلاف کے باوجود میں جزوی طور پر انتظامی یونٹوں کو چھوٹا کرنے کی بات کے حق میں ہوں ، البتہ صرف پنجاب کو چھوٹے صوبوں میں تقسیم کرنے سے بات بہتر ہونے کی بجائے مزید خراب ہو گی، جنوبی پنجاب یا جسے سرائیکی صوبہ بنانے کی بات ہوتی ہے کے پاس وسطی یا بالائی پنجاب جتنے وسائل اور ذرائع نہیں ہوں گے، عوام کی حالت مزید ابتر ہو گی اور ایک دفعہ پھر الزام پنجاب کے سر آ جائے گا ۔
پاکستان کے دیگر مسائل کے علاوہ ایک مسلہ صوبائیت کا بھی ہے، اور میرے خیال میں اس کا سب سے بہتر حل صوبوں کو تحلیل کر کے ڈویژن کی سطح پر حکومتوں کے انعقاد سے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ یہ حکومتیں صرف برائے نام نہیں ہوں بلکہ مالی اور انتظامی امور پر ان کی مکمل گرفت ہونی چاہیے ۔ جو ڈویژن اتنے وسائل نہیں رکھتے انہیں ساتھ کے ڈویژن میں مدغم کر دیا جائے، جیسے جھنگ اور سرگودھا ڈویژن کو مدغم کر کے ایک ہی یونٹ بنایا جا سکتا ہے ۔
پرویز مشرف کے دور میں اس کا سب سے احسن قدم ضلعی حکومتیں قائم کرنے اور انہیں اختیارات سونپنے کا تھا ۔ جس کی وجہ سے لوگوں کا رخ ایم این ایز اور ایم پی ایز کی بجائے ناظم کی طرف مڑ گیا تھا، جو یہ کہہ کر جان نہیں چھڑا سکتے تھے کہ لاہور یا اسلام آباد اجلاس میں شرکت کے لئے گئے ہوئے ہیں، اور ہمہ وقت لوگوں کی دسترس میں تھے ۔ اس کے علاوہ ضلعی سطح پر ہونے والے انتخابات میں لوگ نمائندوں کو بہتر طور پر جانتے ہیں، اور برے لوگوں کے منتخب ہونے کے امکانات بتدریج کم ہوتے جائیں گے ۔
اسی طرح کسی علاقہ کے لوگوں کی یہ شکایت بھی ختم ہو جائے گی کہ ہمارے وسائل دوسرے علاقوں میں بانٹ دئے جاتے ہیں ۔
بہرحال یہ ایک اوپن ڈسکشن ہے، جسے بحث سے مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے ۔
 
انتظامی طور پر وسائل کی تقسیم اور ذمہ داریوں کا تعین سمجھ میں آنے والی بات ہے ۔ انتظامی طور پر ہر نیا ڈویژن ایک طرح سے تقسیم کا عمل ہی ہے جس میں وسائل کی بہتر تقسیم اور ذمہ داریوں کا تعین اس علاقے کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے ۔ لیکن ہمت صاحب سے پوچھئے تو فرمائیں گے ۔ میرے بچے نے آج چورن کھالیا جس سے گلا خراب ہوگیا لہذا اس مسئلے کی جڑ پنجاب ہے اور اسکے ٹکڑے کیئے بغیر ملک کے لاکھوں بچوں کے گلے ٹھیک نہیں ہو سکتے ۔ سوال گندم جواب چنا
 
مسائل کی پیداوار کی بات آپ کرتے ہیں بھیا لیکن ان مسائل کی نشاندہی نہیں کرتے جو بقول آپکے پنجاب نے پیدا کئے ہیں۔ اب آپ کی حکومت کہتی ہے کہ اس نے بی بی مرحومہ کا وعدہ وفا کیا ہے جج بحال کرکے۔ اور جب ان مجرموں سے بی بی مرحومہ اور پھر زرداری ڈیلیں کررہے تھے اور پہلے بہن بھائی اور بعد میں بھائی بھائی کھیل رہے تھے اس وقت ان کا مجرم ہونا کیوں نہ کھٹکا؟ آپ کچھ اور کہہ رہے ہیں، آپ کی قیادت کچھ اور کرتی اور کہتی ہے۔ کچھ بات جمتی نہیں۔ ویسے بھی پرویز الٰہی کو تو کبھی سزا ہوئی ہی نہیں۔ اسے آپ نے کیسے مجرم بنا ڈالا ؛)


خرم بیٹا۔ نواز کی جرائم کی وجہ نہ زرداری ہے نہ اسکی بریت کا ذمہ دار ذرداری ہے۔ نہ میں‌نے پی پی پی کے کسی لیڈر کی وجہ سے نواز کو مجرم کہا ہے۔ بلکہ یہ عدالت کا فیصلہ ہے۔ وہ بھائی بھائی کھلیں یا انا کانی۔
میری بات کا مطلب یہ تھا کہ اپ کا یہ خیال درست نہیں‌کہ پنجاب کے مسائل کے حل کے لیے پنجاب کی موجودہ قیادت کام ائے گی۔ نہیں یہ تو مسائل کی ذمہ دار ہے۔ اگر اپ کو مسائل کا ادراک نہیں‌تو پھر بحث فضول ہے۔ اگر پاکستان میں‌کوئی مسئلہ نہیں تو پھر کیوں‌وہاں کا رخ نہیں‌کرتے۔ پنجاب کا سب سے بڑا مسئلہ کرپٹ قیادت ہے جس نے معصوم عوام کو غربت میں‌مبتلا کررکھا ہے اور اس ڈائریکشن لیس عوام کو پتہ نہیں یہ قیادت ہی بھیڑیا ہے جس کے پیچھے یہ چل رہے ہیں۔
 
ہمت علی کی باقی باتوں سے اختلاف کے باوجود میں جزوی طور پر انتظامی یونٹوں کو چھوٹا کرنے کی بات کے حق میں ہوں ، البتہ صرف پنجاب کو چھوٹے صوبوں میں تقسیم کرنے سے بات بہتر ہونے کی بجائے مزید خراب ہو گی، جنوبی پنجاب یا جسے سرائیکی صوبہ بنانے کی بات ہوتی ہے کے پاس وسطی یا بالائی پنجاب جتنے وسائل اور ذرائع نہیں ہوں گے، عوام کی حالت مزید ابتر ہو گی اور ایک دفعہ پھر الزام پنجاب کے سر آ جائے گا ۔
پاکستان کے دیگر مسائل کے علاوہ ایک مسلہ صوبائیت کا بھی ہے، اور میرے خیال میں اس کا سب سے بہتر حل صوبوں کو تحلیل کر کے ڈویژن کی سطح پر حکومتوں کے انعقاد سے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ یہ حکومتیں صرف برائے نام نہیں ہوں بلکہ مالی اور انتظامی امور پر ان کی مکمل گرفت ہونی چاہیے ۔ جو ڈویژن اتنے وسائل نہیں رکھتے انہیں ساتھ کے ڈویژن میں مدغم کر دیا جائے، جیسے جھنگ اور سرگودھا ڈویژن کو مدغم کر کے ایک ہی یونٹ بنایا جا سکتا ہے ۔
پرویز مشرف کے دور میں اس کا سب سے احسن قدم ضلعی حکومتیں قائم کرنے اور انہیں اختیارات سونپنے کا تھا ۔ جس کی وجہ سے لوگوں کا رخ ایم این ایز اور ایم پی ایز کی بجائے ناظم کی طرف مڑ گیا تھا، جو یہ کہہ کر جان نہیں چھڑا سکتے تھے کہ لاہور یا اسلام آباد اجلاس میں شرکت کے لئے گئے ہوئے ہیں، اور ہمہ وقت لوگوں کی دسترس میں تھے ۔ اس کے علاوہ ضلعی سطح پر ہونے والے انتخابات میں لوگ نمائندوں کو بہتر طور پر جانتے ہیں، اور برے لوگوں کے منتخب ہونے کے امکانات بتدریج کم ہوتے جائیں گے ۔
اسی طرح کسی علاقہ کے لوگوں کی یہ شکایت بھی ختم ہو جائے گی کہ ہمارے وسائل دوسرے علاقوں میں بانٹ دئے جاتے ہیں ۔
بہرحال یہ ایک اوپن ڈسکشن ہے، جسے بحث سے مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے ۔
شروعات پنجاب سے ہی ہوگی اور نئے صوبوں کا قیام وسائل کی درست تقسیم کے ساتھ کیا جاسکتا ہے ۔ اسطرح کوئی صوبہ بھی محروم نہیں‌ رہے گا۔ وفاق موجود رہے گا جس کا کام وسائل کی تقسیم ہی ہوگا۔ ہر صوبہ اپنے وسائل کے اضافہ کے لیے کام کرے گا۔ قومی یکجہتی بڑھےگی۔ ابھی وقت ہے کہ بات وفاق سے جڑے رہنے کی کی جائے۔ کاش کی میری بات لوگوں‌کی سمجھ میں اجائے وگرنہ بات وفاق سے جڑے رہنےسے اگے جائے گی خدانہ خواستہ۔
 
انتظامی طور پر وسائل کی تقسیم اور ذمہ داریوں کا تعین سمجھ میں آنے والی بات ہے ۔ انتظامی طور پر ہر نیا ڈویژن ایک طرح سے تقسیم کا عمل ہی ہے جس میں وسائل کی بہتر تقسیم اور ذمہ داریوں کا تعین اس علاقے کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے ۔ لیکن ہمت صاحب سے پوچھئے تو فرمائیں گے ۔ میرے بچے نے آج چورن کھالیا جس سے گلا خراب ہوگیا لہذا اس مسئلے کی جڑ پنجاب ہے اور اسکے ٹکڑے کیئے بغیر ملک کے لاکھوں بچوں کے گلے ٹھیک نہیں ہو سکتے ۔ سوال گندم جواب چنا


وسائل کی تقسیم اب پنجاب کے چھوٹے صوبے بنائے بغیر ممکن نہیں۔ یہ میرا تجزیہ ہے اور خدا کرے غلط ہو۔
فیصل بھائی اگر سر میں درد ہے تو سردرد کی شکایت ہی کی جائے گی نہ کہ کچھ اور
 

خرم

محفلین
ہمت بھیا بات صرف پنجاب کی کیوں ہو؟ میں تویہ کہتا ہوں کہ پاکستان کی تمام موجودہ حکمران کلاس (شریف، زرداری، بھٹو، گیلانی، خان، بگٹی، مزاری، لغاری، شجاعت) سب چور، اُچکے، لُٹیرے اور اٹھائی گیرے ہیں اور پاکستان کے مسائل کے حل کے لئے پاکستان کی عوام کو ان سب کو دفع کرناہوگا۔ کیا آپ اتفاق کرتے ہیں اس بات سے؟
 

دوست

محفلین
نہیں جی ابھی ایک اور بھٹو زرداری ہیں‌ جن کو ہمارے ہی پیسے سے تیار کیا جارہا ہے۔ اگلے چند سالوں میں انھیں ہی ہمارے سر پر سوار ہونا ہے۔ شاہ ابن شاہ ابن شاہ۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
اسی لیے تو ان کے نام میں " بھٹو " کا اضافہ کیا گیا تھا کہ اس نام کو cash کروایا جا سکے۔
 

خرم

محفلین
نہیں ہمت بھیا ابھی "ممتاز بھٹو" باقی ہیں۔ اور بلاول بھٹو زرداری بھی ہیں جو اگرچہ ہیں تو زرداری لیکن بھٹو کا نام کیش کروانے کے لئے تیار کئےجارہےہیں۔ انہیں بھی دفع کیا جائے؟
 

خرم

محفلین
فاطمہ کم از کم اپنی تحریروں کی حد تک تو کافی مختلف لگتی ہے باقی اللہ بہتر جانتا ہے۔ لیکن اس کا بھٹو ہونا اس کے لئے نہ تو نقصان دہ ہونا چاہئے اور نہ فائدہ مند۔ اگر لوگوں کی خدمت کرتی ہے تو بالکل آگے آئے۔ صرف اس وجہ سے ووٹ‌ نہ دئیے جائیں اسے کہ بھٹو کی پوتی ہے۔ یہی شرط باقیوں کے لئے بھی ہونا چاہئے۔
 

خرم

محفلین
اسی لئے تو یہ حشر ہے بھیا۔ لیکن ایک روز تو یہ سب بدلنا ہے انشاء اللہ۔ سو بس یہی عزم پختہ کرتے رہئے۔
 
بدلنا ہے تو وہ بدلو جو بس میں ہو۔

۔۔۔ مثلاً عبدالرحمن نامی ایک شخص نے لاہور کے شہریوں کو لالچ دے کر اور خاص طور پر محکم دین مفتی مکرم، میاں طاہر، میاں باقرکو ملا کر رنجیت سنگھ کو دعوت دی کہ وہ لاہور پر قبضہ کر لے اور محکم دین نے لوہاری گیٹ کھول کر رنجیت سنگھ اور اس کی فوج کو لاہور میں داخل کر دیا۔اگرچہ رنجیت سنگھ کے قریبی ساتھیوں میں فقیر عزیز الدین وزیر خارجہ اور محکم دین تھے مگر رنجیت سنگھ نے بادشاہی مسجد اور لاتعداد مساجد کو اصطبلوں میں تبدیل کر دیا اور گھوڑے اور خچر وہاں باندھ دیئے ۔ یہ بے غیرت مسلمان کچھ نہ کر سکے اور رنجیت سنگھ کی غلامی کر کے ذاتی مفاد اور فوائد حاصل کر تے رہے ۔ یہ ہم مسلمانوں کے چہروں پر ایک سیاہ داغ ہے ۔ اسی قسم کے شرمناک اور غدارانہ رویہ کا اظہار 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران پیش آیا کہ جب انگریز تقریباً قریب الشکست تھے تو چند مسلمان زمینداروں نے نہ صرف انگریزوں کی مالی مدد کی بلکہ ہزاروں سپاہی انگریزوں کی مدد کو دہلی بھیج دیئے جہاں انہوں نے لاتعداد مسلمانوں کا قتل ِعام کیا ۔ یہ تمام واقعات اس وقت کے انگریز افسران اور وہاں موجود لوگوں نے آنکھوں دیکھے حالات میں تحریر کیئے ہیں۔ حالات کبھی بھی نہیں بدلے اور بدقسمتی سے ہم مسلمان لوگ اپنے ہی وطن اور عوام کے مفاد کے خلاف سازشوں میں گرمجوشی سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ یہ کھیل بڑے لوگوں کے ہیں بیچارا غریب اس وقت بھی پس رہا تھا اور آج بھی پس رہا ہے۔
خداوندہ تیرے یہ سادہ دل بندے کدھر جائیں
کہ درویشی بھی عیاری ہے سلطانی بھی عیاری
۔۔۔۔۔
(بیگمات بھوپال ۔ سنہری دور ,,,,سحر ہونے تک … ڈاکٹر عبدالقدیر خان)
 
اس ایک کالم کے اقتباس سے آپ کیا فرمانا چاہ رہے ہیں ۔۔؟
کیا آپ پورے کالم میں سے صرف اس اقتباس کو سیاق و سباق سے ہٹ کر کوٹ کرنے سے کوئی خاص پیغام دینا چاہتے ہیں ۔۔؟
اور کیا اس پیغام کے جواب میں ویسا ہی پیغام تعصب نہیں کہلائے گا ۔۔؟
 
صرف یہ کہنا چاہ رہا ہوں جو ڈاکٹر صاحب کہہ رہے ہیں کہ پنجاب کا بالادست طبقہ برائ میں مبتلا ہے اسکو درست کرلو تو بات بنے
 
صرف پنجاب کا بالا طبقہ برائی میں ڈوبا ہوا ہے ۔۔؟
خوشی محمد مجھے سندھ کے وڈیروں ۔ بلوچ سرداروں۔ فوجی افسران ۔ اور سیاستدانوں کے جو قصے سنا چکا ہے اس کے بعد میں اس بات پر یقین نہیں کر سکتا کہ یہ مسئلہ صرف پنجاب کا ہے ۔ مسئلہ پورے ملک کا ہے اور اس کا حل صرف عوام میں شعور پیدا کرنے سے ہوگا ۔ کسی بھی صوبے کے مزید حصے بخرے کرنے سے نہیں ۔
 

زینب

محفلین
صرف یہ کہنا چاہ رہا ہوں جو ڈاکٹر صاحب کہہ رہے ہیں کہ پنجاب کا بالادست طبقہ برائ میں مبتلا ہے اسکو درست کرلو تو بات بنے

سندھ کے بلائی طبقے کے بارے کیا خیال ہے ۔جہاں صدیوں سے عام سندھی کی حیثت کمی کمیں سے زیادہ نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
۔۔۔۔۔ تو چند مسلمان زمینداروں نے نہ صرف انگریزوں کی مالی مدد کی بلکہ ہزاروں سپاہی انگریزوں کی مدد کو دہلی بھیج دیئے ۔۔۔۔۔

تو اس میں تو سر شاہنوار سر فہرست ہیں جس کے عوض ان کو سینکڑوں مربعے اراضی الاٹ کی گئی تھی اور جو اب بھی ان کے خاندان کی ہی ملکیت ہیں، وہ کیوں نہیں اس زمین کو ہارویوں میں بانٹ دیتے۔ ان کا تعلق پنجاب سے تو نہیں۔

مسلمانوں نے جب بھی مار کھائی ہے مسلمانوں کے ہاتھوں ہی کھائی ہے۔ جعفر و صادق بھی آخر مسلمان ہی کہلاتے تھے۔
 
Top