سید عمران
محفلین
اس پر ہمیں بھی کچھ یاد آیا۔۔۔میرے کچھ کامیاب تجربات بھی ہیں۔
غالباً والدہ کی علالت کے انہی ایام کا ذکر ہے کہ ایک مرتبہ ان کی اکلوتی اور چہیتی کتاب پر ہاتھ صاف کیا۔۔۔
براؤن کلر کی پلاسٹک جلد والی اس کتاب کا نام ’’کھانا پکانا‘‘ تھا جو بقول ان کے ہر دلہن کو جہیز میں دی جاتی تھی۔۔۔
اس میں ایک ترکیب تھی آلو اور ہرا دھنیا، اس میں ہرا دھنیا بے حساب ڈلتا تھا۔۔۔
خیر ہم ایک ایک سطر دس دس دفعہ دیکھ دیکھ کر بناتے گئے۔۔۔
جب کھانا دم پر لگا تو دھنیے کی خوشبو سے سارا گھر مہک اٹھا۔۔۔
والدہ بھی اٹھ کر دیکھنے آئیں کہ کیا کارنامہ وقوع پذیر ہوا ہے۔۔۔
خیر جس نے بھی کھایا بہت مزا آیا۔۔۔
اسی کتاب سے دیکھ کر قیمے کی ٹکیاں، برگر، آلو اور قیمے کے رول اور لوکی کا حلوہ بھی بنایا۔۔۔
جس نے کھایا اسے یقین نہ آیا کہ ہم نے بنایا۔۔۔
ایک اور ترکیب دیکھ کر چکن سینڈوچ بنائے، اتنے ذائقے دار سینڈوچ اس کے بعد نہ کبھی گھر میں کھائے نہ باہر۔۔۔
افسوس ترکیب کا وہ پرچہ نہ جانے کہاں گم ہوگیا۔۔۔
آج تک اس کے بچھڑنے کا صدمہ جسم و جاں کو لاحق ہے!!!