محمدعبیداللہ
محفلین
عنوان سے تو لگ رہا ہے کہ کوئی باد شاہ سلامت تشریف لا رہے ہیں۔اب پچھلے 41 پیج کون پڑھے ساجد بھائی کیا بتائیں گے مجھے کہ کیا چکر ہے اور یہ دفعے کا کٹہ کیا ہے
زینب ،سب سے پہلے تو اس دھاگے پر آپ کا سواگت ہے۔
آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ ایک شادی شدہ بندے کو "پریس" کی ضرورت نہیں پڑتی ، کیوں کہ قبول کا لفظ تین بار بول کر وہ پہلے ہی سے اپنے لئیے تاحیات "ڈیپریس" رہنے کا انتظام کر چکا ہوتا ہے۔
شمشاد بھائی ،آج کل آپ بہت سمجھداری کی باتیں کرنا شروع ہو گئے ہیں۔ کیوں نا آپ کو اس سلطنتِ تخیلات کا وزیرِاعظم بنا دیا جائے۔؟
دن دوگنی رات چوگنی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں آسانی رہے گی۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ حاسد لوگ اسے ترقی معکوس کہیں گے۔
سواگت کا شکریہاچھا۔۔۔۔۔۔۔۔اب میں سمجھی یہ جو اپ مہ بدولت بنے ببیٹھے ھیں یہ اصل میں اپ ہیں نہیں بلکے اس "ڈپریشن " کا نتیجہ ہے جو قبول کرنے ک بدلے میں اپ کو ملی۔۔۔اسی لیے اپ کسی بات کا مختصر جواب نہیں دیتے بلکے بے دھیانی میں بہت دور تک نکل جاتے ہیں۔۔۔۔۔زینب ،سب سے پہلے تو اس دھاگے پر آپ کا سواگت ہے۔
آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ ایک شادی شدہ بندے کو "پریس" کی ضرورت نہیں پڑتی ، کیوں کہ قبول کا لفظ تین بار بول کر وہ پہلے ہی سے اپنے لئیے تاحیات "ڈیپریس" رہنے کا انتظام کر چکا ہوتا ہے۔
عنوان سے تو لگ رہا ہے کہ کوئی باد شاہ سلامت تشریف لا رہے ہیں۔اب پچھلے 41 پیج کون پڑھے ساجد بھائی کیا بتائیں گے مجھے کہ کیا چکر ہے اور یہ دفعے کا کٹہ کیا ہے
صاحب عالم آپ کچھ غلط لکھ گئے، بندہ تاحیات ڈیپریس نہیں ڈبل پریس بلکہ ٹرپل پریس رہنے کا انتظام کرتا ہے :
بیوی کی پریس
سسرال والوں کی پریس
پھر ہونے والے بچوں کی پریس
وغیرہ وغیرہ
ہم یہ عہدہ قبول کرنے کو تیار ہیں لیکن پہلے یہ بتائیں کہ اس میں ترقی کے کیا چانسز ہیں؟
آپ نے سب سے خطرناک پریسیعنی زوجہ محترمہ کی روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی "پریس کانفرنس" اور میکے بھجوائے جانے والے "پریس ریلیز (ز) " کا ذکر گول کیوں کر دیا؟ اور پھر مارکیٹ جاتے ہوئے ملنے والے شاپنگ کے "پریس نوٹ" کو کیوں بھول رہی ہیں؟
تبھی تو مابدولت نے اتنے سارے "پریسوں" کو ایک ہی لفظ "ڈیپریس" میں بیان کر دیا۔
یہ کدھر کی کدھر لگا رہے ہیں؟ لگتا ہے اتنے سارے پریس دماغ عالی پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
اور میں بھول نہیں رہی اور نہ بھول رہا ہوں۔
میکے جانے کی دھمکی کو اس لیے گول کیا کہ وہ تو آئے دن دھمکی ملتی ہے تو آنے جانے کا کرایہ دینا پڑتا ہے اور وہ آنے جانے کا کرایہ لے کر میکے جانے کی بجائے کپڑے کی دکانوں پر خرچ کر کے واپس آ جاتی ہیں۔ میکے بھی نہیں جاتیں، روپوں کا نقصان الٹا۔
شمشاد بھائی ،اس عہدے میں ترقی کے امکانات بہت زیادہ ہیں ۔
ترقی یوں کہ بندہ "اوٹِ ثریا"۔۔۔۔معذرت شاید اوجِ ثریا اور "تحت الضراء" جانے کے لئیے "خصوصی" اختیارات کا "حامل" ہو جاتا ہے۔ اب یہ بندے پر منحصر ہے کہ "اس کی رضا کیا ہے"۔
اس کے علاوہ "درجات بلند" ہونے کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اور درجات کی ایسی بلندی نصیب ہوتی ہے کہ بندے کو اس "پست دُنیا" سے ہمیشہ کے لئیے چھٹکارا مل جاتا ہے۔
اگر آپ راضی ہیں تو ہم آج ہی اپنے وزیرِ بے تدبیر المعروف لکیر کے فقیر کے نام شاہی فرمان جاری کر دیتے ہیں کہ آپ کا "بندوبست" کیا جائے۔
شمشاد بھائی ،کبھی کبھی ایسا بھی ہو جاتا ہے ، غلطی سے۔ معذرت قبول فرمائیں۔
یاد رکھئیے یہ معذرت ہے 3 بار قبول قبول ہے مت بولئیے گا۔
عبید بھائی ،آپ مابدولت کے "دربار " میں موجود ہیں ۔ اور "مابدولت" ہم خود ہیں۔
تفصیلاتِ دیگر آپ کو اسی دھاگے کی گزشتہ سے پیوستہ تحاریر سے ملیں گی۔
عمار ،سچ پوچھو تو یہ اس دھاگے پر پہلی پوسٹ ہے جس نے مجھے بھی لا جواب کر دیا ہے۔
بعد از خاصی سوچ و بچار کے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس عہدے کو نہ ہی قبول کیا جائے کہ کچھ سابق وزراء اعظم کا درد ناک انجام ہم اپنی آنکھوں سے ملاحظہ فرما چکے ہیں بلکہ کئی صدور کا بھی انجام درد ناک ہی ہوا ہے، سب سے آخری صدر صدام تھے۔
شمشاد بھائی ، کچھ پانے کے لئیے کھونا تو پڑتا ہی ہے نا!!! آپ وزیرِ اعظم کا حشر نہ دیکھیں ان کی اولاد کا قصر دیکھیں۔ اس لئیے ڈریں مت اور نا کی بجائے ہاں میں جواب دیں۔
بڑے بھائی! میرے بلاگ پر آپ کا تبصرہ ابھی دیکھا۔۔۔۔ بہت اچھا لکھا ہے۔۔۔ شکریہ!