زینب ، اللہ جانے یہ بے پرکی کس نے اڑائی ہو گی کہ سعودیہ میں پاکستانی سکولوں کی کارکردگی بہت اچھی ہے۔ جدہ اور ریاض میں پاکستانی سفارتخانے کی نگرانی میں چلنے والے سکولوں کا حال قدرے بہتر ہے لیکن حال ان کا بھی اندھوں میں کانا راجا والا ہے اور ان کی فیس اتنی زیادہ ہے کہ بندے کی علم کے لئیے بے چین روح کو فیس کی شرح سن کر ہی قرار مل جاتا ہے۔ اور پرائیویٹ سکولوں سے تو اللہ بچائے۔ نہ تربیت یافتہ اساتذہ اور نہ اچھی عمارت۔ اے سی خراب ہو گیا تو ایک مہینے سے پہلے ٹھیک نہیں ہو گا اور بچوں کا گرمی میں حشر۔بھائی میں نے تو سنا تھا کے سعودیہ میں پاکستانی سکو لوں کی کارکردگی بہت اچھی ہے۔۔۔۔اور بہت اچھے اچھے سکول ہیں سعودیہ میں پھر آپ نے اپنے بیٹے کو پاکستان کیوں بھیجا۔۔۔۔۔۔۔جب کے اپ خود سعودیہ میں ہیں۔۔۔
fscکروا کے ہی بھیجتے نا۔۔۔۔۔۔
سکولوں کے کلرکوں کی والدین کے ساتھ بد تمیزی اور کبھی کبھار مار پیٹ تک نوبت چلے جانا معمول کی کارروائی ہے : سبب کیا؟؟؟ روکڑا۔ فیس دو دن لیٹ ہوئی تو چھوٹے چھوٹے بچوں کو کلاس سے باہر نکال دیا جانا۔ آکسفورڈ کا انگریزی میں لکھا ہوا کورس پڑھانے کے لئیے جو اساتذہ رکھے جاتے ہیں ان کو انگریزی بولنا تو درکنار لکھنے کا سلیقہ بھی نہیں ہوتا۔ یہ سلیقہ کیوں نہیں ہوتا ؟؟ کیوں کہ وہ کارپینٹر تھے یا کسی دکان پر سیلز مین اور جب یہاں کوئی کام نہ ملا تو سکولوں کی انتظامیہ کی نظرِ کرم سے معمارِ قوم بن گئے۔ استاد بھی خوش اور سکول انتظامیہ بھی خوش۔ پنجابی کی مثال کہ "تینوں کوئی لیندا نئیں سی تے مینوں کوئی دیندا نئیں سی"۔ انتظامیہ کو کفالت کے بغیر سستا ٹیچر مل گیا اور اس کو دبانے میں بھی آسانی رہتی ہے 'اور وہ بیچارہ ٹیچر تنخواہ تو کم لے گا ہی۔
بس کیا کیا لکھوں کہ کوئی کل سیدھی نہیں۔ اس دھندے میں مقامی اور مقیم سب برابر کے شریک ہیں۔ والدین کچھ کہنا چاہیں تو سکول بند کرنے کی دھمکی منہ پر مار دی جاتی ہے۔
دل کو بہت آزار پہنچتا ہے جب کبھی یہ سوچتے ہیں کہ جس مذہب کی تبلیغ کا آغاز "اقراء" کے حکم سے ہوا اس کے پیرو کار جہالت اور بے ایمانیوں کے کس عمیق درجہ پر پہنچ گئے ہیں اور خاص طور پر وہ طبقہ جو اس پیغمبری پیشے کا امین ہے۔
اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ صورت حال کی بہتری کے کوئی آثار نہیں ہیں البتہ مزید خرابی کا قوی امکان ضرور ہے۔