پادشاہ سلامت کا اقبال بلند ہو کہ اقبال کے ستارے پر کمند ڈال سکے، منادی ہوکہ ایک ادنٰی شہری ،پاددشاہ سلامت کی شروع دن سے ساری کی ساری گل پاشیوں سے محظوظ ہونے کے بعد ان کے دربار میں حاضری کا شرف حاصل کرتا ہے اور زمین کی گہرائیوں سے عرض کرتا ہے کہ اسے بھی دربار پادشاہی میں کسی مناسب سے کونے میں کھڑے ہونے کی اجازت خاص عطا کی جائے کہ باقی بیٹھنے کے لیے وہ خود ہی جگہ بنا لے گا۔ پادشاہ سلامت کے مراسلوں کی ضو فشانیوں نے اس بندہ نادان و پریشان کو بھی اس دربار میں حاضری دینے پر مجبور کیا۔ پادشاہ سلامت کو دستور کے مطابق خوش آمدید تو نہیں کر سکتا کہ کراچی تیز گام ہمیشہ کی طرح لیٹ ہے مگر اتنے لمبے استقبالیے کو جاری رکھنے پر مبارکبار ضرور پیش کروں گا کہ بندے کے من کی خواہش یہی ہے۔ دعا ہے کہ پادشاہ سلامت کا سایہ تادم آمد جمہوریت قائم رہے اور ان کے دربار ہے ہر کس و ناکس کو گوہر سکندری ملتا رہے۔