لائیے پھر میرا انعام کدھر ہے۔
میں نے وہی پرانا الیکٹرا نہیں لینا جو پچھلے چار سالوں سے خراب پڑا ہے۔
ایک اور سوال بوجھئیے گا تو انعام آپکو دوں گی
اسکا سر کہاں گیا ؟ کس نے اتارا ؟
لائیے پھر میرا انعام کدھر ہے۔
میں نے وہی پرانا الیکٹرا نہیں لینا جو پچھلے چار سالوں سے خراب پڑا ہے۔
یہ تو سیدھا سیدھا قتل کا کیس ہے۔ ایف بی آئی یا پھر سی آئی سے مدد لینی پڑے گی۔
یہ آپ کی سر کٹی تصویر کہاں گئی؟ Photobucket سے ہٹا لی ہے کیا؟
سر کٹی سے یاد آیا، لاہور میں میانی صاحب کا قبرستان بہت مشہور ہے۔ رات کے وقت وہاں سے کچھ لوگ راستے کو مختصر کرتے ہوئے گزرتے تھے۔ اب جو رات کے وقت قبرستان سے گزرے گا تو دل گردے کا تومضبوط ہو گا ہی۔ ویسے بھی قبرستان میں اندھیرا اور جابجا درخت، ذرا تصور کریں۔ تو ایک دفعہ وہاں سے دو آدمی گزر رہے تھے کہ ان کے سامنے ایک سر کٹا بھوت آ گیا۔ اس کا سر تو کٹا ہوا تھا اور گردن سے خون بہہ رہا تھا۔ اب جو انہوں نے دیکھا کہ وہ چلتا ہوا ان کے سامنے آ گیا ہے تو وہ دونوں بے ہوش ہو گئے۔ہوش میں آنے کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ ان کی جیبیں صاف کر دی گئی ہیں۔ کئی راتوں تک یہ سلسلہ چلتا رہا۔ حتٰی کہ لوگوں نے وہاں سے گزرنا چھوڑ دیا۔
پھر ایک رات ایسا ہی واقعہ ہوا کہ ایک آدمی گزر رہا تھا تو سر کٹا بھوت سامنے آ گیا۔ سفید لباس، قد بھی کوئی آٹھ فٹ اور گردن سے بہت سارا خون بہہ رہا ہے۔ اس آدمی نے جلدی سے پستول نکال لی اور گولی چلانے ہی والا تھا کہ بھوت نے گڑگڑانا شروع کر دیا کہ خدا کے لیے گولی نہیں چلانا۔ حقیقت کھلی تو وہ دو آدمی تھے جو یہ ڈرامہ کیا کرتے تھے۔ سر کے اوپر انہوں نے ایک لمبا سا ڈبہ رکھا ہوا تھا جس میں لال رنگ کا پانی ہوتا تھا۔ ڈبے کا اوپروالا حصہ گردن نما بنا ہوا تھا۔ اس میں پائپ لگایا ہوا تھا اور ربڑ کا ایک گیند نما پمپ بغل میں رکھتے تھے۔ جب بھوت صاحب بازو ہلاتے تھے تو لال رنگ کا پانی ڈبے میں سے اوپر گردن نما حصے سے نکل کر باہر بہنے لگتا تھا۔ اس رات تو بھوت صاحب کی جان بچ گئی لیکن اس کے بعد اس قبرستان میں پھر کبھی کوئی بھوت نظر نہیں آیا۔
آپ کو ڈر تو نہیں لگا بھوتوں کے قصے سے؟
میرا جواب درست تھا 100 فی صد
ٹیم تشکیل دے رہے ہیں کیس کی تفتیش کے لیے۔
میرا جواب درست تھا 100 فی صد