اربش علی
محفلین
اٹالکس کے بٹن کے ساتھ تین نقطے ہیں، انھیں دبائیں تو نیچے Aلکھا ہو گا، اس میں۔یہ کہاں سے ملے گا؟
اٹالکس کے بٹن کے ساتھ تین نقطے ہیں، انھیں دبائیں تو نیچے Aلکھا ہو گا، اس میں۔یہ کہاں سے ملے گا؟
جب نکاح کے گواہ نہیں تو طلاق کے گواہ بھی نہیں چاہئیں ڈیر ۔ چِلّ کرو۔
سسّیے! جو چیز چھُپی ہوئی ہے، اسے چھُپا رہنے دو۔
میں بے وقوف ہوں؟ جس چیز کا کسی کو پتہ نہیں، اس کا اشتہار لگاؤں گی؟
اب آپ مہر کے وجود کا بھی انکار کریں گے، جس کا واضح حکم قرآن میں موجود ہے۔
صحیح اسلام یہی ہے۔ آپ لاعلم ہیں۔ مکر کبارا پھیلا ہوا چاروں طرف صدیوں سے اور آپ بھی اسکا شکار ہیں۔اسلام کی ایسی تضحیک
آزاد شاعری میں بحر، ردیف اور قافیے کی کوئی پابندی نہیں ہوتی۔ خیال اور جذبات کو لکھنا ہوتا ہے۔شاعری کے ساتھ تیا پانچہ ہوگیا
اسکے لیے مجھے 1200 جلدوں کی قرآن و حدیث کی تفسیر لکھنی ہو گی۔ جو ایک ساتھ کوئی نہیں لکھتا۔اسکے خیالات جامعیت لیے نہیں
میرا خیال ہے آپ کا ذہن اسکو قبول نہیں کر پا رہا کہ پونی اور شرارت جیسی رومانوی نظم لکھنے والا کیونکر دینی بات کر سکتا ہے۔ اگر یہی بات ہے تو قرآن و حدیث سے حور کے تمام قصے مٹا دیجیے۔ رہبانیت کو عام کیجیے۔ عام انسانوں کی طرح نکاح و شادی، محبت و الفت و مزاح کے جذبات رکھنے کے بجائے سنگلاخ چٹان بن جائیے۔شخصیت تضاد ات کا شکار ہے
سنت بھی نقل ہی ہے۔ صلوۃ کی بھی نقل ہی کرتے ہیں۔ آپ کس نقل کی بات کر رہی ہیں۔نقالی فطرت میں
وضاحت کو تبصرہ اور مخلصی کی شیرینی تقسیم کرنے کو اگر آپ خطبات کہہ رہی ہیں تو مجھے ڈر ہے آپ نے سخت جبر کی زندگی گزاری۔تبصروں میں بیانیات و خطبات کا ڈھیر
نکاح کے وقت مہر طے کرنا چنداں ضروری نہیں۔ لڑکا لڑکی بعد میں طے کر سکتے ہیں۔ اسکی ادائیگی کئی سالوں بعد یا فورا ہو سکتی ہے۔ لڑکی مہر معاف تک کر سکتی ہے۔اب آپ مہر کے وجود کا بھی انکار کریں گے، جس کا واضح حکم قرآن میں موجود ہے۔
نکاح کے وقت مہر طے کرنا چنداں ضروری نہیں۔ لڑکا لڑکی بعد میں طے کر سکتے ہیں۔ اسکی ادائیگی کئی سالوں بعد یا فوار ہو سکتی ہے۔ لڑکی مہر معاف تک کر سکتی ہے۔
مہر وغیرہ لازم نہیں
اوپر آپ نے مہر کو نکاح کے شرائط سے نکال کر غیر لازم اور رواج قرار دیا۔مہر، شادی ہال کے طریقے رائج ہیں
آپ شادی شدہ ہیں ۔؟نکاح کے وقت مہر طے کرنا چنداں ضروری نہیں۔ لڑکا لڑکی بعد میں طے کر سکتے ہیں۔ اسکی ادائیگی کئی سالوں بعد یا فوار ہو سکتی ہے۔ لڑکی مہر معاف تک کر سکتی ہے۔
ایک تو آپ کے دل میں جو بت بعض غلام قسم کے علماء نے اپنی حکومت چمکانے کے لیے کھڑے کیے ہیں ان سے باہر آئیں۔ اب لڑکیاں نہیں بھاگ رہیں؟ اب محبت میں افئیر نہیں ہو رہے؟ لوگ اگر آل لوط بھی ہوں تب بھی انکو یہی کہا جائے گا کہ قوم کی بیٹیاں بھی تو ہیں۔ دین نہیں تبدیل کیا جائے گا کہ اب ہر گھر کی دن میں پانچ دفعہ تلاشی ہو گی کہ کئی عمل لوط تو نہیں ہو رہا وغیرہ وغیرہ۔بھاگ کر
اب آپ کو سمجھ آ رہا ہے ہمیشہ سے کیا چھپایا جا رہا ہے۔ اسکی تفصیل کہ کیوں چھپایا جا رہا ہے وہ بھی زندگی رہی تو عرض کروں گا۔ہمیشہ سے رہا ہے
یہ آیت دوبارہ اسی لیے لکھ رہا ہوں کہ چیک اینڈ بیلنس رکھیں۔ یہ ہدایت ہے اللہ کی جانب سے۔اول تو کسی ثبوت کی ضرورت ہی نہیں
یہ مفروضہ ہے۔ جب لڑکا لڑکی سن 2024 میں نکاح کریں گے تو آج کے دور میں محلے کے لوگ پوچھیں گے ہی نہیں کہ آپ دونوں کا نکاح نامہ کہاں ہے؟ اگر وہ کہہ دیں کہ ہم میاں بیوی ہیں اور وہ ہیں بھی میاں بیوی تو اس مفروضے کی نہ اللہ کو ضرورت ہے نہ ہی دنیا کو۔تو آپ کے پاس کون سا پیمانہ ہو گا ان کی بات کی حقانیت بتانے کا
زنا نکاح کے مشکل ہونے سے بڑھتا ہے۔خواہ وہ بدترین فعل یعنی زنا
مقصد تحریر یہ تھا کہ نکاح کے وقت ان امور کی ہرگز کوئی ضرورت نہیں۔اوپر آپ نے مہر کو نکاح کے شرائط سے نکال کر غیر لازم اور رواج قرار دیا۔
عورت کا معاف کرنا دوسری بات ہے۔
توبہ ہے بھئی۔ جب نکاح پر نہیں پوچھ رہے تو طلاق پر کس لیے یہی لوگ گواہ بن رہے ہیں، جب کہ انھیں پتا ہی نہیں کہ نکاح ہوا بھی کہ نہیں۔ مبارک ہو آپ کو یہ آسانی!یہ مفروضہ ہے۔ جب لڑکا لڑکی سن 2024 میں نکاح کریں گے تو آج کے دور میں محلے کے لوگ پوچھیں گے ہی نہیں کہ آپ دونوں کا نکاح نامہ کہاں ہے؟ اگر وہ کہہ دیں کہ ہم میاں بیوی ہیں اور وہ ہیں بھی میاں بیوی تو اس مفروضے کی نہ اللہ کو ضرورت ہے نہ ہی دنیا کو۔
صحیح ابن حبان 356 ھ یعنی بخاری کے ایک سو سال بعد لکھی گئی۔ بخاری 256ھ میں لکھی گئی۔ مسلم 261 ھ میں لکھی گئی۔ کیا وجہ ہے کہ 250 سال امت کو اس ہر روز کی ضرورت نکاح کے لیے ایک صحیح حدیث نہ مل سکی۔ اور ملی بھی تو جا کر کہیں 350 سال بعد۔ غور کیجیے گا کہ صحیح ابن حبان کی تصنیف کے وقت عباسی خلافت کے تحت المعتصم باللہ، واثق باللہ، اور المتوكّل جیسے خلیفہ حکمران تھے۔صحيح ابن حبان
آپ کو معلوم ہے کہ یہ حدیث صحیح نہیں بلکہ حسن ہے۔ ایک زندگی کے سب سے اہم کام سے متعلق ایک دو کیا متواتر سینکڑوں احدیث ہونی چاہیے تھیں۔ حسن میں روای کا حافظہ کچھ کمزور ہوتا ہے۔إسناده حسن
ابن قدامہ
کبھی غور کیا کہ حکومت سے متعلقہ علماء ہی کیوں اس نوع کی بات کے حامی ہوتے ہیں جو قرآن میں مذکور نہیں۔
کیوں بھئی؟اس کا ولی حاکم ہوگا
اس کے علاوہ جو نکاح ہو وہ باطل ہے
حالانکہ ثیبہ کا نکاح تو سب کو ہی معلوم ہے کہ ولی کے بغیر باطل نہیں ہوتا۔نکاح نہیں ہے مگر ولی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ جاسمن بہنا۔محترم رافع!
میری طرف سے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
یقین مانیں ۔ ان سے صرف گپ شپ ہی چل رہی ہے ۔بھائیو، بہنو!!!
کس خرافاتی سے سر کھپا رہے ہو، اس سے گپ شپ کر لیا کرو سنجیدہ ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں۔
کیا آپ لوگ کسی پاگل کی بات کا برا مناتے ہیں ، اگر برا نہیں مناتے جو کہ یقیناً نہیں مناتے ہوں گے تو یہ سہولت رافع کے لیے کیوں نہیں۔
کیونکہ یہی باسند حدیث کسی دن آپ محدث فورم [Mohaddis Forum] پر پوسٹ کریں۔ پھر دیکھیں جرح و تعدیل اس پر کیا کیا سوال نہیں اٹھاتی۔با سند حدیث پر کیوں بھئی کا سوال اٹھانے کے بعد میری طرف سے اس دھاگے اور آپ سے بحث سے نکل کر کوچ کرنا ہی بہتر ہے کہیں میں ان معاملات میں ملوث نہ ہو جاؤں جہاں خلد کی دوزخ میرے انتظار میں ہو و اعوذ باللہ من ذلک
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ @طفری بھائی۔ آپ اسکو چھوڑ کر اصل سوال کی جانب آئیں۔ نکاح کے گواہوں اور جزیرہ نظم کے متعلق جو سوال ہو کر لیں۔میں بھی سلام کردوں کہ میرے سوال کا بھی جواب مل جائے ۔
محترم سید رافع صاحب !
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
مجھے آپ سے پوچھنا تھا کہ آپ کیا شادی شدہ ہیں ۔؟
یہ سوال بہت اہم ہے ۔ آپ کے جواب کے بعد ہی تعین ہوگا کہ نکاح اور اس کی شرعی حیثیت آپ کی نظر میں کیا ہے ۔وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ @طفری بھائی۔ آپ اسکو چھوڑ کر اصل سوال کی جانب آئیں۔ نکاح کے گواہوں اور جزیرہ نظم کے متعلق جو سوال ہو کر لیں۔