بحور سے آزاد نکاح و طلاق

جب نکاح کے گواہ نہیں تو طلاق کے گواہ بھی نہیں چاہئیں ڈیر ۔ چِلّ کرو۔

سسّیے! جو چیز چھُپی ہوئی ہے، اسے چھُپا رہنے دو۔

میں بے وقوف ہوں؟ جس چیز کا کسی کو پتہ نہیں، اس کا اشتہار لگاؤں گی؟

جاسمن بہنا اس قسم کی مفروضوں بھری کہانیاں جن کے کردار انتہائی لاوبالی زنا کرتے ہوں یا شادی کے باوجود زنا کرتے ہوں میں بھی لکھ سکتا ہوں۔

یہی تو میں عرض کر رہا ہوں، ہماری مجال نہیں کہ ہم اللہ کی کتاب سے آگے کوئی دین بنائیں۔ لوگوں کو یاد دھانی کرائیں، جنہوں نے عمل کرنا ہے وہ زنا سے، طلاق سے جب بھی بچیں گے اور تب بھی بچیں گے۔

ویسے لوگوں کو پورا اختیار ہے کہ وہ عرف عام میں نکاح، ولی، کفو، گواہ، مہر، شادی ہال کے طریقے رائج ہیں ان کو اختیار کر کے نکاح کریں۔ یہ زیادہ احسن ہے کہ پورا خاندان نکاح میں شریک ہو۔ اس سے لڑکے، لڑکی اور پوری اولاد کو تحفظ ملتا ہے۔ لیکن جیسے ظہر کی فرض نمازوں کو بارہ نہیں بنایا جا سکتا، ویسے ہی نکاح کے لیے ولی، کفو، گواہ، مہر وغیرہ لازم نہیں۔ اس سے زنا کرنے والے بھی سہولت کے ساتھ نکاح کریں گے اور انشاء اللہ اکثر کا دل اس رشتے کو توڑنے کا نہیں چاہے گا۔
 
اسلام کی ایسی تضحیک
صحیح اسلام یہی ہے۔ آپ لاعلم ہیں۔ مکر کبارا پھیلا ہوا چاروں طرف صدیوں سے اور آپ بھی اسکا شکار ہیں۔

شاعری کے ساتھ تیا پانچہ ہوگیا
آزاد شاعری میں بحر، ردیف اور قافیے کی کوئی پابندی نہیں ہوتی۔ خیال اور جذبات کو لکھنا ہوتا ہے۔

اسکے خیالات جامعیت لیے نہیں
اسکے لیے مجھے 1200 جلدوں کی قرآن و حدیث کی تفسیر لکھنی ہو گی۔ جو ایک ساتھ کوئی نہیں لکھتا۔

شخصیت تضاد ات کا شکار ہے
میرا خیال ہے آپ کا ذہن اسکو قبول نہیں کر پا رہا کہ پونی اور شرارت جیسی رومانوی نظم لکھنے والا کیونکر دینی بات کر سکتا ہے۔ اگر یہی بات ہے تو قرآن و حدیث سے حور کے تمام قصے مٹا دیجیے۔ رہبانیت کو عام کیجیے۔ عام انسانوں کی طرح نکاح و شادی، محبت و الفت و مزاح کے جذبات رکھنے کے بجائے سنگلاخ چٹان بن جائیے۔

سنت بھی نقل ہی ہے۔ صلوۃ کی بھی نقل ہی کرتے ہیں۔ آپ کس نقل کی بات کر رہی ہیں۔

تبصروں میں بیانیات و خطبات کا ڈھیر
وضاحت کو تبصرہ اور مخلصی کی شیرینی تقسیم کرنے کو اگر آپ خطبات کہہ رہی ہیں تو مجھے ڈر ہے آپ نے سخت جبر کی زندگی گزاری۔
 
آخری تدوین:
اب آپ مہر کے وجود کا بھی انکار کریں گے، جس کا واضح حکم قرآن میں موجود ہے۔
نکاح کے وقت مہر طے کرنا چنداں ضروری نہیں۔ لڑکا لڑکی بعد میں طے کر سکتے ہیں۔ اسکی ادائیگی کئی سالوں بعد یا فورا ہو سکتی ہے۔ لڑکی مہر معاف تک کر سکتی ہے۔
 
آخری تدوین:

اربش علی

محفلین
نکاح کے وقت مہر طے کرنا چنداں ضروری نہیں۔ لڑکا لڑکی بعد میں طے کر سکتے ہیں۔ اسکی ادائیگی کئی سالوں بعد یا فوار ہو سکتی ہے۔ لڑکی مہر معاف تک کر سکتی ہے۔
مہر وغیرہ لازم نہیں
مہر، شادی ہال کے طریقے رائج ہیں
اوپر آپ نے مہر کو نکاح کے شرائط سے نکال کر غیر لازم اور رواج قرار دیا۔
عورت کا معاف کرنا دوسری بات ہے۔
 
ایک تو آپ کے دل میں جو بت بعض غلام قسم کے علماء نے اپنی حکومت چمکانے کے لیے کھڑے کیے ہیں ان سے باہر آئیں۔ اب لڑکیاں نہیں بھاگ رہیں؟ اب محبت میں افئیر نہیں ہو رہے؟ لوگ اگر آل لوط بھی ہوں تب بھی انکو یہی کہا جائے گا کہ قوم کی بیٹیاں بھی تو ہیں۔ دین نہیں تبدیل کیا جائے گا کہ اب ہر گھر کی دن میں پانچ دفعہ تلاشی ہو گی کہ کئی عمل لوط تو نہیں ہو رہا وغیرہ وغیرہ۔

اب آپ کو سمجھ آ رہا ہے ہمیشہ سے کیا چھپایا جا رہا ہے۔ اسکی تفصیل کہ کیوں چھپایا جا رہا ہے وہ بھی زندگی رہی تو عرض کروں گا۔

اول تو کسی ثبوت کی ضرورت ہی نہیں
یہ آیت دوبارہ اسی لیے لکھ رہا ہوں کہ چیک اینڈ بیلنس رکھیں۔ یہ ہدایت ہے اللہ کی جانب سے۔

اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَ۔ٰهًا وَاحِدًا لَّا إِلَ۔ٰهَ إِلَّا هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ

"انہوں نے اپنے علماء اور راہبوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا اور (اسی طرح) مسیح ابن مریم کو بھی۔ حالانکہ انہیں صرف ایک اللہ کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا، جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ پاک ہے ان کے شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔" سورۃ التوبہ (9:31)

تو آپ کے پاس کون سا پیمانہ ہو گا ان کی بات کی حقانیت بتانے کا
یہ مفروضہ ہے۔ جب لڑکا لڑکی سن 2024 میں نکاح کریں گے تو آج کے دور میں محلے کے لوگ پوچھیں گے ہی نہیں کہ آپ دونوں کا نکاح نامہ کہاں ہے؟ اگر وہ کہہ دیں کہ ہم میاں بیوی ہیں اور وہ ہیں بھی میاں بیوی تو اس مفروضے کی نہ اللہ کو ضرورت ہے نہ ہی دنیا کو۔

خواہ وہ بدترین فعل یعنی زنا
زنا نکاح کے مشکل ہونے سے بڑھتا ہے۔
 

اربش علی

محفلین
یہ مفروضہ ہے۔ جب لڑکا لڑکی سن 2024 میں نکاح کریں گے تو آج کے دور میں محلے کے لوگ پوچھیں گے ہی نہیں کہ آپ دونوں کا نکاح نامہ کہاں ہے؟ اگر وہ کہہ دیں کہ ہم میاں بیوی ہیں اور وہ ہیں بھی میاں بیوی تو اس مفروضے کی نہ اللہ کو ضرورت ہے نہ ہی دنیا کو۔
توبہ ہے بھئی۔ جب نکاح پر نہیں پوچھ رہے تو طلاق پر کس لیے یہی لوگ گواہ بن رہے ہیں، جب کہ انھیں پتا ہی نہیں کہ نکاح ہوا بھی کہ نہیں۔ مبارک ہو آپ کو یہ آسانی!
 
صحیح ابن حبان 356 ھ یعنی بخاری کے ایک سو سال بعد لکھی گئی۔ بخاری 256ھ میں لکھی گئی۔ مسلم 261 ھ میں لکھی گئی۔ کیا وجہ ہے کہ 250 سال امت کو اس ہر روز کی ضرورت نکاح کے لیے ایک صحیح حدیث نہ مل سکی۔ اور ملی بھی تو جا کر کہیں 350 سال بعد۔ غور کیجیے گا کہ صحیح ابن حبان کی تصنیف کے وقت عباسی خلافت کے تحت المعتصم باللہ، واثق باللہ، اور المتوكّل جیسے خلیفہ حکمران تھے۔

آپ کو معلوم ہے کہ یہ حدیث صحیح نہیں بلکہ حسن ہے۔ ایک زندگی کے سب سے اہم کام سے متعلق ایک دو کیا متواتر سینکڑوں احدیث ہونی چاہیے تھیں۔ حسن میں روای کا حافظہ کچھ کمزور ہوتا ہے۔





کبھی غور کیا کہ حکومت سے متعلقہ علماء ہی کیوں اس نوع کی بات کے حامی ہوتے ہیں جو قرآن میں مذکور نہیں۔

اس کا ولی حاکم ہوگا
کیوں بھئی؟

اس کے علاوہ جو نکاح ہو وہ باطل ہے

نکاح نہیں ہے مگر ولی
حالانکہ ثیبہ کا نکاح تو سب کو ہی معلوم ہے کہ ولی کے بغیر باطل نہیں ہوتا۔
 
با سند حدیث پر کیوں بھئی کا سوال اٹھانے کے بعد میری طرف سے اس دھاگے اور آپ سے بحث سے نکل کر کوچ کرنا ہی بہتر ہے کہیں میں ان معاملات میں ملوث نہ ہو جاؤں جہاں خلد کی دوزخ میرے انتظار میں ہو و اعوذ باللہ من ذلک
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بھائیو، بہنو!!!
کس خرافاتی سے سر کھپا رہے ہو، اس سے گپ شپ کر لیا کرو سنجیدہ ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں۔
کیا آپ لوگ کسی پاگل کی بات کا برا مناتے ہیں ، اگر برا نہیں مناتے جو کہ یقیناً نہیں مناتے ہوں گے تو یہ سہولت رافع کے لیے کیوں نہیں۔
 

ظفری

لائبریرین
میں بھی سلام کردوں کہ میرے سوال کا بھی جواب مل جائے ۔
محترم سید رافع صاحب !
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
مجھے آپ سے پوچھنا تھا کہ آپ کیا شادی شدہ ہیں ۔؟
 

ظفری

لائبریرین
بھائیو، بہنو!!!
کس خرافاتی سے سر کھپا رہے ہو، اس سے گپ شپ کر لیا کرو سنجیدہ ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں۔
کیا آپ لوگ کسی پاگل کی بات کا برا مناتے ہیں ، اگر برا نہیں مناتے جو کہ یقیناً نہیں مناتے ہوں گے تو یہ سہولت رافع کے لیے کیوں نہیں۔
یقین مانیں ۔ ان سے صرف گپ شپ ہی چل رہی ہے ۔ :D
 
با سند حدیث پر کیوں بھئی کا سوال اٹھانے کے بعد میری طرف سے اس دھاگے اور آپ سے بحث سے نکل کر کوچ کرنا ہی بہتر ہے کہیں میں ان معاملات میں ملوث نہ ہو جاؤں جہاں خلد کی دوزخ میرے انتظار میں ہو و اعوذ باللہ من ذلک
کیونکہ یہی باسند حدیث کسی دن آپ محدث فورم [Mohaddis Forum] پر پوسٹ کریں۔ پھر دیکھیں جرح و تعدیل اس پر کیا کیا سوال نہیں اٹھاتی۔

شاید آپ کے علم میں ہی نہیں کہ جعلی حدیث کی فیکٹریاں بنو امیہ اور عباسی دور میں تخلیق کی گئیں۔ فلاسفہ کو اور صوفیا کے طبقے کو صحیح علم کے آگے کھڑا کیا گیا۔ اور ناجانے کیا کیا ہوا۔ موقع ہوا تو بات کریں گے۔
 
میں بھی سلام کردوں کہ میرے سوال کا بھی جواب مل جائے ۔
محترم سید رافع صاحب !
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
مجھے آپ سے پوچھنا تھا کہ آپ کیا شادی شدہ ہیں ۔؟
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ @طفری بھائی۔ آپ اسکو چھوڑ کر اصل سوال کی جانب آئیں۔ نکاح کے گواہوں اور جزیرہ نظم کے متعلق جو سوال ہو کر لیں۔
 

ظفری

لائبریرین
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ @طفری بھائی۔ آپ اسکو چھوڑ کر اصل سوال کی جانب آئیں۔ نکاح کے گواہوں اور جزیرہ نظم کے متعلق جو سوال ہو کر لیں۔
یہ سوال بہت اہم ہے ۔ آپ کے جواب کے بعد ہی تعین ہوگا کہ نکاح اور اس کی شرعی حیثیت آپ کی نظر میں کیا ہے ۔
 
Top