بحور سے آزاد نکاح و طلاق

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یقین مانیں ۔ ان سے صرف گپ شپ ہی چل رہی ہے ۔ :D
ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھا لیا جاتا ہے یعنی کہ ان کے گناہ نہیں لکھے جا رہے ہوتے، ایک تو سوئے ہوئے کے، دوسرا پاگل کے، تیسرا بچے کے۔
یہ نہ تو سویا ہوا ہے اور نہ ہی چھوٹا بچہ ہے ۔۔ دعا کیجیے کہ یہ شخص پاگل ہی ہو تاکہ ان خرافات کے مواخذے سے بچ سکے جو مسلسل یہ بکے جا رہا ہے۔
 
ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھا لیا جاتا ہے یعنی کہ ان کے گناہ نہیں لکھے جا رہے ہوتے، ایک تو سوئے ہوئے کے، دوسرا پاگل کے، تیسرا بچے کے۔
یہ نہ تو سویا ہوا ہے اور نہ ہی چھوٹا بچہ ہے ۔۔ دعا کیجیے کہ یہ شخص پاگل ہی ہو تاکہ ان خرافات کے مواخذے سے بچ سکے جو مسلسل یہ بکے جا رہا ہے۔
جاسمن بہنا میں نے نہ کہا تھا کہ محفل کا ماحول کھیل ہی کھیل میں سیکھنے کا ہے۔ میری طرف سے اس لڑی کو مقفل سمجھیے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
صحیح اسلام یہی ہے۔ آپ لاعلم ہیں۔ مکر کبارا پھیلا ہوا چاروں طرف صدیوں سے اور آپ بھی اسکا شکار ہیں۔


آزاد شاعری میں بحر، ردیف اور قافیے کی کوئی پابندی نہیں ہوتی۔ خیال اور جذبات کو لکھنا ہوتا ہے۔


اسکے لیے مجھے 1200 جلدوں کی قرآن و حدیث کی تفسیر لکھنی ہو گی۔ جو ایک ساتھ کوئی نہیں لکھتا۔


میرا خیال ہے آپ کا ذہن اسکو قبول نہیں کر پا رہا کہ پونی اور شرارت جیسی رومانوی نظم لکھنے والا کیونکر دینی بات کر سکتا ہے۔ اگر یہی بات ہے تو قرآن و حدیث سے حور کے تمام قصے مٹا دیجیے۔ رہبانیت کو عام کیجیے۔ عام انسانوں کی طرح نکاح و شادی، محبت و الفت و مزاح کے جذبات رکھنے کے بجائے سنگلاخ چٹان بن جائیے۔


سنت بھی نقل ہی ہے۔ صلوۃ کی بھی نقل ہی کرتے ہیں۔ آپ کس نقل کی بات کر رہی ہیں۔


وضاحت کو تبصرہ اور مخلصی کی شیرینی تقسیم کرنے کو اگر آپ خطبات کہہ رہی ہیں تو مجھے ڈر ہے آپ نے سخت جبر کی زندگی گزاری۔
صیحح اسلام کیا ہے؟
شاعری یا نثم میں خیال کی شمع ارفع اور اعلی نہیں تو بہتر ہے سادہ سی نثر لکھ دی جائے.
شعر کہنا الگ بات ہے مگر نثم میں شاعرانہ رسم ضرور ہوتی ہے ..
قران و حدیث کی بارہ سو جلدیں لکھوائی جاتی ہیں، لکھی نہیں جاتی . جیسا کہ آئمہ کرام کی مثالیں . مگر ان حضرات کی زندگیوں کا مطالعہ کیجیے تو معلوم پڑتا ہے یہ حضرات عملی طور پر قاریِ قران رہے ہیں. ان کا عمل قران ہے...آپ کا عمل و قول تضاد کا شکار ہے .. مجھے کسی دینی بندے کی شاعری پر اعتراض نہیں. مجھے اعتراض ہے خرافات کو شاعری بنا کے پیش نہ کیا جائے. ایک بندہ رومانوی منظر کی تجسیم شروع و آخر تک مکمل جامع لکھ کے،خود اس منظر کا حصہ ہوتے ہوئے کہتا ہے محبت ارزاں ہے تو وہ بندہ حقیقت میں اپنے ہونے کی نفی کررہا ہے.وہ کیا ہے؟ وہ کون ہے؟ وہ کس بات پر قائم ہے..
 
خود اس منظر کا حصہ ہوتے ہوئے کہتا ہے محبت ارزاں ہے
کیونکہ اللہ رحمن ہے، رحیم ہے سو اس لیے اس کی محبت ارزاں ہے۔ اسی طرح جو بھی اس سے منسلک ہو جائے اسے ہر ہر چیز میں محبت دکھائی دیتی ہے۔ اسی لیے پونی یا دیگر نظموں میں اپنی محبت کو ارزاں کہا کافی میسر ہے سو سب کے لیے کافی ہے۔

انسان۔

آپ syed rafey husain گوگل کریں تو کچھ نہ کچھ میرے بارے میں نکل ہی آئے گا۔

میں کراچی میں 1974 میں پیدا ہوا۔ این ای ڈی سے مکینکل انجنئیرنگ کی۔ چھ آٹھ ملکوں میں جاب کے سلسلے میں رہا۔ میں سافٹ وئیر آرکیٹیکٹ ہوں۔ قریبا 27 سال سے سافٹ انجنیئرینگ کے شعبے سے وابستہ ہوں۔ یہاں میری پروفیشنل تفصیلات دیکھی جا سکتی ہیں۔ میری ذاتی زندگی کیسی گزری اس کی تفصیلات ایک کہانی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ نام بیشک کہانی ہے لیکن ہے سچ۔ میںری ایک شادی سن 2000 سے 2007 تک رہی اور دوسری 2008 سے اب تک جاری ہے۔ میرے چار بچے ہیں جو والدہ کے ساتھ ہیں اور میں ان سے ملتا رہتا ہوں۔ کئی ماہ سے اب علحیدہ رہ رہا ہوں اور اپنی پسند کا ایک نکاح چاہتا ہوں جو میری پسند کا ہو۔ یہ موجودہ نکاح 16 سال سے ہے لیکن دباؤ کے تحت ہوا۔ کیا ہوا؟ کیوں ہوا۔ اس کی تفصیلات بھی ایک کہانی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔

میں بنیادی طور پر محقق اور طالب علم ہوں۔ دن رات اسی کام میں گزرتے ہیں۔ میں اسلام کی حقیقت سمجھنے میں بہت دلچسپی رکھتا ہوں اور قریبا 15 برس کی عمر سے یہ سفر جاری ہے اور اب اس سفر کو 35 برس ہو چکے ہیں۔ مجھے مفتی رفیع عثمانی، حکیم اختر، مفتی زر ولی، مفتی منیب، مفتی عبد الحمید دارالفتاء بنوری ٹاؤن، مولانا یوسف بنوری، ڈاکٹر عبدالرزاق، مفتی تقی عثمانی، ڈاکٹر اسرار احمد، اور کئی اور بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث، شیعہ حضرات سے بار بار ملنے کا اتفاق ہوا۔ میں نے ہزاروں گھنٹے ڈاکٹر طاہر القادری، ڈاکٹر نائک، غامدی، آیت اللہ عقیل غراروی، ڈاکٹر اسرار احمد اور بے شمار دیگر محقیقین کو سنا ہے۔ اس کی تفصیلات بھی ایک کہانی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ میں مولانا الیاس قادری کے ذریعے قادری سلسلے میں بیعت ہے۔ امید ہے ایک دن میں اس سلسلے کی آسانی میں اتر جاؤں گا۔

وہ کس بات پر قائم ہے
ظاہر ہے اسلام پر۔ لیکن جب آپ تحقیق کر لیتے ہیں تو آپ مسلک سے بلند ہو کر سوچتے ہیں۔ معاشرے میں زیادہ تر لوگوں نے ایک ایک مسلک چن کر اس میں پناہ لے رکھی ہے۔ قرآن و اہل بیت کو صحیح توحید تک پہچانے والا سمجھتا ہوں۔ صحابہ کے متعلق تحقیق سے کام لیتا ہوں۔

یہ حضرات عملی طور پر قاریِ قران رہے ہیں
قرآن کے صحیح علم تک پہچنا خود ایک عمل ہے۔ اسکے لیے کیا عمل کرتا رہا اسکی تفصیلات بھی ایک کہانی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔

آپ کا عمل و قول تضاد کا شکار ہے
یہ عمومی بات تو ہر ایک کے لیے کہی جا سکتی ہے۔ یہاں تک کہ لوگوں نے انبیاء تک کو اس قول و عمل کے تضاد کے طعن سے نہ بخشا تو میں کس کھاتے میں۔ کوئی مخصوص تضاد ہو تو اس پر بات ہو سکتی ہے۔ ہر شخص اپنی صلاحتیوں کے اعتبار سے مکلف ہے۔ نرمی سے چلے۔

صیحح اسلام کیا ہے؟
نرمی۔ ہجرت۔ وسیع معنوں میں۔
 

اربش علی

محفلین
کیونکہ اللہ رحمن ہے، رحیم ہے سو اس لیے اس کی محبت ارزاں ہے۔ اسی طرح جو بھی اس سے منسلک ہو جائے اسے ہر ہر چیز میں محبت دکھائی دیتی ہے۔ اسی لیے پونی یا دیگر نظموں میں اپنی محبت کو ارزاں کہا کافی میسر ہے سو سب کے لیے کافی ہے۔


انسان۔

آپ syed rafey husain گوگل کریں تو کچھ نہ کچھ میرے بارے میں نکل ہی آئے گا۔

میں کراچی میں 1974 میں پیدا ہوا۔ این ای ڈی سے مکینکل انجنئیرنگ کی۔ چھ آٹھ ملکوں میں جاب کے سلسلے میں رہا۔ میں سافٹ وئیر آرکیٹیکٹ ہوں۔ قریبا 27 سال سے سافٹ انجنیئرینگ کے شعبے سے وابستہ ہوں۔ یہاں میری پروفیشنل تفصیلات دیکھی جا سکتی ہیں۔ میری ذاتی زندگی کیسی گزری اس کی تفصیلات ایک کہانی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ نام بیشک کہانی ہے لیکن ہے سچ۔ میںری ایک شادی سن 2000 سے 2007 تک رہی اور دوسری 2008 سے اب تک جاری ہے۔ میرے چار بچے ہیں جو والدہ کے ساتھ ہیں اور میں ان سے ملتا رہتا ہوں۔ کئی ماہ سے اب علحیدہ رہ رہا ہوں اور اپنی پسند کا ایک نکاح چاہتا ہوں جو میری پسند کا ہو۔ یہ موجودہ نکاح 16 سال سے ہے لیکن دباؤ کے تحت ہوا۔ کیا ہوا؟ کیوں ہوا۔ اس کی تفصیلات بھی ایک کہانی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔


میں بنیادی طور پر محقق اور طالب علم ہوں۔ دن رات اسی کام میں گزرتے ہیں۔ میں اسلام کی حقیقت سمجھنے میں بہت دلچسپی رکھتا ہوں اور قریبا 15 برس کی عمر سے یہ سفر جاری ہے اور اب اس سفر کو 35 برس ہو چکے ہیں۔ مجھے مفتی رفیع عثمانی، حکیم اختر، مفتی زر ولی، مفتی منیب، مفتی عبد الحمید دارالفتاء بنوری ٹاؤن، مولانا یوسف بنوری، ڈاکٹر عبدالرزاق، مفتی تقی عثمانی، ڈاکٹر اسرار احمد، اور کئی اور بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث، شیعہ حضرات سے بار بار ملنے کا اتفاق ہوا۔ میں نے ہزاروں گھنٹے ڈاکٹر طاہر القادری، ڈاکٹر نائک، غامدی، آیت اللہ عقیل غراروی، ڈاکٹر اسرار احمد اور بے شمار دیگر محقیقین کو سنا ہے۔ اس کی تفصیلات بھی ایک کہانی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ میں مولانا الیاس قادری کے ذریعے قادری سلسلے میں بیعت ہے۔ امید ہے ایک دن میں اس سلسلے کی آسانی میں اتر جاؤں گا۔


ظاہر ہے اسلام پر۔ لیکن جب آپ تحقیق کر لیتے ہیں تو آپ مسلک سے بلند ہو کر سوچتے ہیں۔ معاشرے میں زیادہ تر لوگوں نے ایک ایک مسلک چن کر اس میں پناہ لے رکھی ہے۔ قرآن و اہل بیت کو صحیح توحید تک پہچانے والا سمجھتا ہوں۔ صحابہ کے متعلق تحقیق سے کام لیتا ہوں۔


قرآن کے صحیح علم تک پہچنا خود ایک عمل ہے۔ اسکے لیے کیا عمل کرتا رہا اسکی تفصیلات بھی ایک کہانی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔


یہ عمومی بات تو ہر ایک کے لیے کہی جا سکتی ہے۔ یہاں تک کہ لوگوں نے انبیاء تک کو اس قول و عمل کے تضاد کے طعن سے نہ بخشا تو میں کس کھاتے میں۔ کوئی مخصوص تضاد ہو تو اس پر بات ہو سکتی ہے۔ ہر شخص اپنی صلاحتیوں کے اعتبار سے مکلف ہے۔ نرمی سے چلے۔


نرمی۔ ہجرت۔ وسیع معنوں میں۔
اتنے سارے راز چھپا رکھے تھے آپ نے 😳😳
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
میںری ایک شادی سن 2000 سے 2007 تک رہی اور دوسری 2008 سے اب تک جاری ہے۔ میرے چار بچے ہیں جو والدہ کے ساتھ ہیں اور میں ان سے ملتا رہتا ہوں۔ کئی ماہ سے اب علحیدہ رہ رہا ہوں اور اپنی پسند کا ایک نکاح چاہتا ہوں جو میری پسند کا ہو۔ یہ موجودہ نکاح 16 سال سے ہے لیکن دباؤ کے تحت ہوا۔
شاید پہلے نکاح اسلام کی طرز ہوئے تھے جو آپ کو راس نہ آئے اب شاید آپ جزیرے کی طرز پر نکاح چاہتے ہیں۔
 

اربش علی

محفلین
شاید پہلے نکاح اسلام کی طرز ہوئے تھے جو آپ کو راس نہ آئے اب شاید آپ جزیرے کی طرز پر نکاح چاہتے ہیں۔
روفی بھیا،اختلاف علاحدہ رہا مگر کسی کی ذاتی زندگی میں کیا واقعات ہوئے، کن مجبوریوں کا اسے سامنا رہا، اس کے بارے میں ہم کبھی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ انھوں نے دباؤ اور زبردستی کی بات کی ہے، تو انھیں کی راے اپنی زندگی کے بارے میں مقدم ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
روفی بھیا،اختلاف علاحدہ رہا مگر کسی کی ذاتی زندگی میں کیا واقعات ہوئے، کن مجبوریوں کا اسے سامنا رہا، اس کے بارے میں ہم کبھی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ انھوں نے دباؤ اور زبردستی کی بات کی ہے، تو انھیں کی راے اپنی زندگی کے بارے میں مقدم ہے۔
یقیناً کوئی تیسرا آدمی فیصلہ صادر نہیں کر سکتا لیکن بعض اوقات ہوش دلانے کے لیے ضرب لگانی پڑتی ہے۔ یہ بھی ضروری نہیں میرا طریقہ ہی سب سے بہتر طریقہ ہو یہ تو فی البدیہہ تھا۔ 🙂
 
شاید پہلے نکاح اسلام کی طرز ہوئے تھے جو آپ کو راس نہ آئے اب شاید آپ جزیرے کی طرز پر نکاح چاہتے ہیں۔
جی وہ دو نکاح میرج ہال میں عام عرف کی صورت میں ہوئے۔ راس نہ آنے کا سوال بہت مشکل ہے۔ سینکڑوں عوامل مل کر ایک شادی کو چلاتے ہیں۔

ویسے تو سادگی سے نکاح ہی کروں گا لیکن جزیرہ تو ایک تخیلاتی نظم ہے جس میں میں نے اپنی رومانوی سمت کا اظہار کیا ہے۔

سادہ جزیرہ نظم جیسے نکاح کا تذکرہ کرنا اسلام کی وسعت کو واضح کرنا ہے جو مسلک اور اس سے بڑھ کر فقہ میں مسخ ہو چکی ہے۔
 
شروع کی تھی پڑھنی مگر دل دکھی ہو گیا۔ کتنی ساری پیناڈول کھانی پڑیں۔
جی اسی لیے یہ کہانی لکھ دی ہے کہ جو مانگے اسے لنک دے دوں۔ اب وہ پیناڈول کھائے گا دوسروں کی زندگی کی کھوج کے جرم میں اور میں اطمینان سے زندگی میں آگے بڑھتا جاؤں گا۔ :) :):)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
جی اسی لیے یہ کہانی لکھ دی ہے کہ جو مانگے اسے لنک دے دوں۔ اب وہ پیناڈول کھائے گا دوسروں کی زندگی کی کھوج کے جرم میں اور میں اطمینان سے زندگی میں آگے بڑھتا جاؤں گا۔ :) :):)
کیا واقعی؟
ایسا اطمینان تو سراسر خود غرضی ہوا۔
 
Top