کیونکہ اللہ رحمن ہے، رحیم ہے سو اس لیے اس کی محبت ارزاں ہے۔ اسی طرح جو بھی اس سے منسلک ہو جائے اسے ہر ہر چیز میں محبت دکھائی دیتی ہے۔ اسی لیے پونی یا دیگر نظموں میں اپنی محبت کو ارزاں کہا کافی میسر ہے سو سب کے لیے کافی ہے۔
انسان۔
آپ syed rafey husain گوگل کریں تو کچھ نہ کچھ میرے بارے میں نکل ہی آئے گا۔
میں کراچی میں 1974 میں پیدا ہوا۔ این ای ڈی سے مکینکل انجنئیرنگ کی۔ چھ آٹھ ملکوں میں جاب کے سلسلے میں رہا۔ میں سافٹ وئیر آرکیٹیکٹ ہوں۔ قریبا 27 سال سے سافٹ انجنیئرینگ کے شعبے سے وابستہ ہوں۔ یہاں میری پ
روفیشنل تفصیلات دیکھی جا سکتی ہیں۔ میری ذاتی زندگی کیسی گزری اس کی تفصیلات
ایک کہانی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ نام بیشک کہانی ہے لیکن ہے سچ۔ میںری ایک شادی سن 2000 سے 2007 تک رہی اور دوسری 2008 سے اب تک جاری ہے۔ میرے چار بچے ہیں جو والدہ کے ساتھ ہیں اور میں ان سے ملتا رہتا ہوں۔ کئی ماہ سے اب علحیدہ رہ رہا ہوں اور اپنی پسند کا ایک نکاح چاہتا ہوں جو میری پسند کا ہو۔ یہ موجودہ نکاح 16 سال سے ہے لیکن دباؤ کے تحت ہوا۔ کیا ہوا؟ کیوں ہوا۔ اس کی تفصیلات بھی
ایک کہانی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
میں بنیادی طور پر محقق اور طالب علم ہوں۔ دن رات اسی کام میں گزرتے ہیں۔ میں اسلام کی حقیقت سمجھنے میں بہت دلچسپی رکھتا ہوں اور قریبا 15 برس کی عمر سے یہ سفر جاری ہے اور اب اس سفر کو 35 برس ہو چکے ہیں۔ مجھے مفتی رفیع عثمانی، حکیم اختر، مفتی زر ولی، مفتی منیب، مفتی عبد الحمید دارالفتاء بنوری ٹاؤن، مولانا یوسف بنوری، ڈاکٹر عبدالرزاق، مفتی تقی عثمانی، ڈاکٹر اسرار احمد، اور کئی اور بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث، شیعہ حضرات سے بار بار ملنے کا اتفاق ہوا۔ میں نے ہزاروں گھنٹے ڈاکٹر طاہر القادری، ڈاکٹر نائک، غامدی، آیت اللہ عقیل غراروی، ڈاکٹر اسرار احمد اور بے شمار دیگر محقیقین کو سنا ہے۔ اس کی تفصیلات بھی
ایک کہانی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ میں مولانا الیاس قادری کے ذریعے قادری سلسلے میں بیعت ہے۔ امید ہے ایک دن میں اس سلسلے کی آسانی میں اتر جاؤں گا۔
ظاہر ہے اسلام پر۔ لیکن جب آپ تحقیق کر لیتے ہیں تو آپ مسلک سے بلند ہو کر سوچتے ہیں۔ معاشرے میں زیادہ تر لوگوں نے ایک ایک مسلک چن کر اس میں پناہ لے رکھی ہے۔ قرآن و اہل بیت کو صحیح توحید تک پہچانے والا سمجھتا ہوں۔ صحابہ کے متعلق تحقیق سے کام لیتا ہوں۔
قرآن کے صحیح علم تک پہچنا خود ایک عمل ہے۔ اسکے لیے کیا عمل کرتا رہا اسکی تفصیلات بھی
ایک کہانی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
یہ عمومی بات تو ہر ایک کے لیے کہی جا سکتی ہے۔ یہاں تک کہ لوگوں نے انبیاء تک کو اس قول و عمل کے تضاد کے طعن سے نہ بخشا تو میں کس کھاتے میں۔ کوئی مخصوص تضاد ہو تو اس پر بات ہو سکتی ہے۔ ہر شخص اپنی صلاحتیوں کے اعتبار سے مکلف ہے۔ نرمی سے چلے۔
نرمی۔ ہجرت۔ وسیع معنوں میں۔