بخاری محدث کے بارے میں ایک کتاب : قرآن مقدس اور بخاری مقدس

فرسان

محفلین
دو نام عَنِيزَه اور عُنَيزَه لكھنے ميں ايك جيسے هيں مگر بولنے (تلفظ) ميں مختلف هيں جو علم ان مباحث كے متعلق هے اسےالمؤتلف والمختلفكهتے هيں.
ماتتفق في الخط صورته، وتفترق في اللفظ صيغته.

اردو تو عربي كے مقابلے ميں بهت چھوٹي زبان هے . عربي ميں ايسے نام كافي زياده هيں جو لكھنے ميں ايك جيسے هيں مگر بولنے ميں مختلف هيں اس لئے جو علم ان مباحث سے تعلق ركھتا هے وه الموتلف والمختلف كا علم هے.

اب اس كے بارے ميں اپني مفت كي رائے ميں يه كهنا كه
4۔۔ ایسی روایت جس پر کچھ متفق اور کچھ اختلاف کرنے والے ہوں ۔
يه الفاظ كے معنى ديكھ كر محض تُكا هے.​
 

فرسان

محفلین
جب دو راويوں كا نام ايك جيسا هواور ان كے والد كا نام بھي ايك جيسا هو مگر حقيقت ميں دونوں راويان حديث مختلف هوں (جيسے نام محمد بن اسماعيل) تو اس كے لئے علم المتفق والمفترق هے.
أن يتفق اثنان أو أكثر في الاسم واسم الأب.


اب اس كے بارے ميں اپني طرف سے يه كهنا كه
5 ۔ ایسی روایت جو کہ کچھ عرصے تو زبان پر رہی پھر معدوم ہو گئی یا پھر اس کے متن میں اختلاف آ گیا ۔​

كيا ايسي روش والوں سے علمي گفتگو ممكن هے؟
 

فرسان

محفلین
ممكن هے آپ سوچ رهے هوں كه ان اصطلاحات كي ضرورت كيوں هے. تو اسكا جواب يه هے كه جس كا كام اسي كو ساجھے. يه علوم الحديث كي اقسام هيں اور هر علم كي اقسام اور اصطلاحات اس علم كي حقيقت اور نوعيت كے اعتبار سے متعين كي جاتي هيں اور ان كے صحيح فائدے كا ادراك بھي انھي كو هوتا هے جو اس ميں گڑتے هيں. اب هم يه اعتراض تو نهيں كرسكتے كه گرائمر كے دو حصے (صرف اور نحو) كيوں هيں؟؟
 

فرسان

محفلین
الحمد لله كه ان صاحب كا سرقه اورcopy paste ثابت هوا. كيا هي اچھا هوتا جو يه شروع هي ميں اپني حركت مان جاتے. الٹا انهوں نے كها كه
اگر تو آپ کو " کاپی پیسٹ " کا شک ہے تو ثبوت آپ کے ذمے ۔

بلكه اپنى طرف سے اصطلاحات كا مطلب بھي بنا لائے.

اور آشكار هو جانے پربھاگنے کا اسٹائل ملاحظه هو
میں نے چاہا کہ ذرا آپ کے " بحر علم " میں غلط بیانی کر دیکھوں کہ " کہیں خالی گھڑا ہی تو نہیں اونچی تھاپ دے رہا ۔

گويا كه "علمي" گفتگو ميں ان كو ٹھٹھه سوجھا.
جيسے كوئي شخص كسي دوست سے كوئي بيهوده بات كهے اور اگر سامنے والا غصه كرے تو بے شرمي سے كهه ديا "ميں تو مذاق كر رها تھا".

ان كو ايك پورا دن اپني پوزیشن صاف كرنے كيلئے ديا تھاِ

ان كي تمام تر باتيں اب مشكوك هيں كيونكه هوسكتا هے كه مجھے آزمانے كيلئے غلط كهه رهے هوں.

كيا ايسي ذهنيت كے حامل لوگوں كي خاطر خير القرون كي امانتيں ضائع كردي جائيں؟؟

كيا ايسي ذهنيت كے شبهات كي خاطر اسلاف كي محنتيں ضائع كر دي جائيں؟؟

كيا ان كو يه حق حاصل هے كه اپنے كمزور علم كے بل بوتے پر احاديث كو داخل اور خارج كرتے پھريں؟

اگر مزيد كسي نے شرارت نه كي تو حديث قرطاس كي وضاحت كي طرف متوجه هونگا ان شاء الله العزيز.
 

نایاب

لائبریرین
میرے محترم بھائی الحمد للہ ۔ کہ میری دانستہ " اٹکل پچو اجتہادیت " آپ کو مجبور کر گئی کہ " میرا سرقہ ۔ میرا جھوٹ ۔ میرا تکہ " ثابت کرنے کے لیئے آپ نے 48 گھنٹے کی تلاش کے بعد محنت شاقہ سے کاپی پیسٹ کرتے علم کے موتی بکھیرے ۔ اگر مجھے بھی ایسے خود کو صاحب علم ثابت کرنا ہوتا تو میرے محترم میں اس سائٹ کو مکمل کاپی پیسٹ کردیتا ۔
اگر ساتھ میں ان جملہ " اصطلاحات حدیث " کو " کسوٹی " قرار دینے کی غرض و غایت مختصرا بیان کر دی جاتی تو کیا ہی خوب بیان ہوتا ۔
بہرحال آپ کی اتنی محنت داد کے قابل ہے ۔ جزاک اللہ خیراء
" راویان احادیث " کے بارے اصطلاحات تو آپ نے تحریر کر دیں ۔ اب لگے ہاتھوں " قلم و قرطاس " کے واقعے توجہ فرمائیں ۔
 
اس دھاگے میں بھی وہی روایتی مُلاوں والی ذہنیت کارفرما ہوگئی ہے۔
1- ایک جانب تو علم کے اسقدر بلند بانگ دعوے ہیں کہ جو ان سے اختلاف رکھتا ہے اسے "السلام علیٰ من اتبع الھدیٰ" کہہ کر مخاطب کیا جارہا ہے اور یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ایسا اندازِ تخاطب کافروں کیلئے اختیار کیا جاتا ہے۔۔جبکہ یہان جن افراد کو ان الفاظ کا نشانہ بنایا گیا ہے وہ دونوں (سید شاکر القادری صاحب سید نایاب حسین نقوی صاحب) قابلِ احترام محفلین ہیں ، علم،تجربے، اخلاق، نسب، عمر، کردار،ہر لحاظ سے یہ اس قابل ہیں کہ انکا کم از کم اتنا احترام تو ہو کہ انہیں علمی اختلاف کی بنیاد پر غیر مسلموں اور کافروں جیسے القابات سے نوازنے سے پہلے اور اپنے باپ کی عمر کے فرد کو "میاں شاکر " کہنے سے پہلےکچھ شرم، کچھ حیا اور کچھ خدا خوفی کر لی جائے۔ لیکن اذا لم تستحی، فاصنع ماشئت۔
2- دھاگے میں اٹھائے گئے علمی سوال کا براہِ راست جواب دینے کی بجائے غیر متعلقہ مباحث سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ سوال اٹھانے والے محض جاہلِ مطلق ہیں۔اور علم کا نور اگر کسی کو عطا ہوا ہے تو وہ صرف ہم ہی لوگ ہیں۔ اورسوالات کا جواب دینے کی بجائے،جانو جرمن جیسا رویہ اختیار کیا جارہا ہے( جانو جرمن ایک کردار، جو چند لفظ انگریزی کے سیکھ کر واپس اپنے گاؤں میں آکر اپنے ہم وطنوں کو محض اس بات پر کمتر اور حقیر سمجھنے لگا کہ انکو انگریزی کی گنتی، اور تھینک یو، گڈ مارننگ جیسی اصطلاحات کا علم نہیں تھا چنانچہ اس نے گاؤں والوں کو اس قابل نہ جانا کہ ان سے بات چیت کی جائے)۔۔۔بعینہ یہی ذہنیت یہاں کارفرما ہے۔کہ یہ سولات اٹھانے والے چونکہ ہماری طرح کسی دینی مدرسے سے پڑھے نہیں ہوئے ، چنانچہ نہ تو انکو ایسا سوال کرنے کا حق ہے ، اور نہ ہی یہ اس قابل ہیں کہ ہمارا جواب سمجھ سکیں۔۔۔
3-ذاتیات اور مسلکی تعصب سے بالاتر ہوکر، ایک بار پھر گذارش ہے کہ اٹھائے گئے علمی سوال کا اگر آپ کے پاس کوئی شافی و کافی قسم کا جواب ہے تو اسے پیش کیجئے ورنہ خاموشی بھی عبادت ہے۔
زندگی اپنے محاسن پر گذاری جاتی ہے، دوسروں کے عیوب پر نہیں۔۔
جانو جرمن کی مزید وضاحت یہاں دیکھئے۔۔
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/جانو-جرمن.58399/
 

فرسان

محفلین
اس دھاگے میں بھی ۔۔۔۔۔۔

جليل القدر صحابه كو غمز كرنے والےكو ميں ادب نه دے سكا۔ والحمد لله

اگر ان کی جگہ کوئی دوسرے ایسے صحابی ہوتے جو " اللہ کے رسول " کو اپنی جان کے علاوہ دیگر ہر دوسری چیز سے پیارا رکھتے تھے وہ شاید اسے مٹانے میں تاخیر نہ کرتے ۔ اور کچھ صحابہ نے نے اس معاہدے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت پر شکوک بھرے کلمات بھی ادا کیئے ۔
دفن میں تاخیر بھی سامنے رہے کہ " امت کی گمراہی کا کون سا سبب تھا " جس نے دفن میں تاخیر کی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔

اور كبھی دونگا بھی نهيں ان شاء اللہ۔


وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ


اگر مزيد كسي نے شرارت نه كي تو حديث قرطاس كي وضاحت كي طرف متوجه هونگا ان شاء الله.
 

شاکرالقادری

لائبریرین
( جانو جرمن ایک کردار، جو چند لفظ انگریزی کے سیکھ کر واپس اپنے گاؤں میں آکر اپنے ہم وطنوں کو محض اس بات پر کمتر اور حقیر سمجھنے لگا کہ انکو انگریزی کی گنتی، اور تھینک یو، گڈ مارننگ جیسی اصطلاحات کا علم نہیں تھا چنانچہ اس نے گاؤں والوں کو اس قابل نہ جانا کہ ان سے بات چیت کی جائے)۔۔۔
بہت شکریہ غزنوی بھائی! اللہ کریم آپ کو عزت دے۔ اور اس فورم پر موجود مجھ سمیت ہر شخص کوہدایت کاملہ نصیب فرمائے!
جانو جرمن کی خوب سنائی آپ نے! کاش جانو جرمن کو اس بات کا ادراک ہو جاتا
خر عیسی اگر بہ مکہ رود
چون بیاید ہنوز خر باشد
تو وہ دوسروں کو کمتر اور حقیر نہ جانتا۔
علم تو حلم، متانت، تحمل اور بردباری پیدا کرتا ہے ۔۔۔۔۔ نہ کہ غرور، تکبر، اسکتبار وغیرہ
ہم نے تویہی دیکھا ہے کہ علم صرف اہل دل کی آبرو میں اضافہ کا باعث بنتا ہے
اور جو بے آبرو ہوتے ہیں وہ حصول علم کے بعد دوسروں کو بے آبرو کرنے اور نیچا دکھانے میں ہی مصروف رہتے ہیں
 

فرسان

محفلین
میرا تکہ " ثابت کرنے کے لیئے آپ نے 48 گھنٹے کی تلاش کے بعد محنت شاقہ سے کاپی پیسٹ کرتے علم کے موتی بکھیرے ۔ اگر مجھے بھی ایسے خود کو صاحب علم ثابت کرنا ہوتا تو میرے محترم میں اس سائٹ کو مکمل کاپی پیسٹ کردیتا ۔

تو پھر اپنے آپ كو محدث ثابت كرنے كو انواع واقسام كي فهرست كاپی نہیں كرني چاہیے تھی۔

علم الله كي عنايت هوتا هے۔ جسے چایتا ہے عطا كرتا هے۔

اور مجھے 48 گھنٹے نهيں بلكه الله كے فضل سے كئي سال كي محنت كرناُ پڑی تھی تاكه حديث كے علم كي سعادت نصيب هو اور اس كا دفاع كيا جاسكے والحمد لله۔
علم اگر هو تو سعادت هوتي هے طعنه نهيں هوتا۔
زمانے كي پرواه هي كيا هے۔
اگر كوئي خوبصورت هو تو نخريلے كا طعنه اور اگر هجين هو تو بدصورتي كا۔

آپ بھی 48 گھنٹہ كسي استاد كے سامنے بيٹھیں شكوك دور هوويں گے ان شاء الله۔
 

فرسان

محفلین
میرے محترم میں اس سائٹ کو مکمل کاپی پیسٹ کردیتا ۔

اگر اس سے مراد يه هے كه فقير نے اپنی پوسٹ يهاں سے كاپي كي هیں تو آپ نے اچھا كيا كه لنك بھی دے دیا۔

كوئي بھی شخص وهاں جاكر ديكھ سكتا هے كه ميرے نظريات اور معلومات ملتي ہیں يا كه الفاظ۔

نظريات تو ظاهر هے كه ايك هي هوں گے ، اور هر با سند كے نظريات سلف سے لے كرآج تک ايك هي هوتے هيں والحمد لله۔
 

فرسان

محفلین
غزنوي صاحب اگر آپ كو كچھ ناپسند آيا تو برا نه منائيں۔

الله نے هم انسانوں كے معيارات مختلف بنائے ہیں اور هم ايك دوسرے كي بهت سي باتيں ناپسند بھی كرتے ہیں۔

بعض سچي مگر کڑوي باتيں بھی۔ :)
 

فرسان

محفلین
میری دانستہ " اٹکل پچو اجتہادیت " آپ کو مجبور کر گئی کہ " میرا سرقہ ۔ میرا جھوٹ ۔ میرا تکہ "



صرف يهي نهيں بلكه آپ كي تمام پوسٹس اب ناقابل اعتماد هيں كيونكه ممكن هے آپ جان بوجھ كر مجھ سے ٹھٹھہ كر رهے هوں اور حسد كي بنا پر ميرا جائزه لے رهے هوں۔

آپ نے پہلے مجھ سے مخاطب هوكر كها
کاش کہ آپ میرے غلط جوابوں کی با دلیل درستگی کرتے علم کو پھیلاتے ۔ بجائے علم پھیلانے کے آپ صرف تماشے سے لطف لینے والے نکلے ۔

پھر جب ميں نے محض الله كے فضل سے "علم پھیلايا" تو اپنا رويه ديكھيں۔

اگر مجھے بھی ایسے خود کو صاحب علم ثابت کرنا ہوتا تو میرے محترم میں اس سائٹ کو مکمل کاپی پیسٹ کردیتا ۔

يهي هے وه

علم،تجربے، اخلاق، نسب، عمر، کردار،ہر لحاظ سے یہ اس قابل
 

فرسان

محفلین
میری دانستہ " اٹکل پچو اجتہادیت " آپ کو مجبور کر گئی کہ " میرا سرقہ ۔ میرا جھوٹ ۔ میرا تکہ " ثابت کرنے کے لیئے آپ نے 48 گھنٹے کی تلاش کے بعد محنت شاقہ سے کاپی پیسٹ کرتے علم کے موتی بکھیرے ۔

آپ كي بات ميں نهيں مان سكتا كه يه دانسته غلطياں تھی۔ اس سے پیچھے آپ نے حديث كي ايك قسم "محذوف" گنوائي تھی ، يه فاش غلطي بھی آپ كي علميت كا ثبوت هے۔

يه مذاق دانسته هو يا نا دانسته هر دو صورت ميں آپ مورد الزام هيں۔ 1)يا بدديانتي اور جهالت كے۔ 2)اور يا بدديانتي اور غير سنجيدگی كے۔
 
محترم المقام کفایت ہاشمی !
آپ نے فتویٰ دیا ہے ۔۔۔۔
آپ مجھے تو گستاخ اور راندہ درگاہ قرار دے سکتے ہیں ۔۔۔
حضرت والا۔ آپ کی ہر تحریر میں جلدبازی اور قلت فہم نمایاں نظر آتا ہے۔ آپ اور آپ کے ہمنوا ہر بات کو الٹ تناظر میں دیکھتے ہیں اور پھر اعتراض جڑنے کی سعی فرماتے ہیں۔آپ خاص کر غزنوی صاحب کو ہر باٹ ملا کا فتویٰ نظر آتی ہے۔ ہائے افسوس کہ دوسروں کو اپنی عقل ناقص کا شعور نہیں ہوتا اور بے دھڑک ہر بات اپنی عقل کی کسوٹی پر کستے ہیں۔
حاشا کہ ہم آپ پر فتویٰ صادر کریں یا آپ کو گستاخ قرار دیں یا آپ کو راندہ درگاہ قرار دیں۔ یہ کام پیٹ بھرو اور فرقہ باز ملاؤں اور علاماؤں کے ہوسکتے ہیں جن کا کام ہی اپنے مسلک کی پوجا اور اسے صحیح اور باقیوں کو گمراہ قرار دینے کا شغل رچانا ہوتا ہے۔ ہم طالب علموں کے یہ شغل نہیں ہیں لہذا ہمارے بارے میں آپ اپنا ذہن اس طرح کے کسی بھی خیال سے پاک کر لیجئے۔
شکریہ کہ آپ کبھی یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ صحابہ کرام کبھی آقا کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کو تکلیف پہنچانے کا تصور بھی کرسکتے ہیں ۔ مگر حیرت ہے کہ آپ کے ذہن نے یہ الفاظ لکھنے پر کیسے آمادگی ظاہر کی ؟؟
سے پسندیدگی کا تاثر ملتا ہے یا ناگواری کا ۔۔۔ ۔۔۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اذیت میں اضافہ ثابت ہو رہا ہے یا آرام و سکون ملنا۔؟
اور تو اور آپ کو حدیث قرطاس میں اپنے اس ایمان و یقین سے الٹ ہوتا محسوس کیونکر محسوس ہوا۔
اب آپ ہی بتائیں کہ:
بیک وقت دو متضاد باتیں کیسے درست ہو سکتی ہیں۔
ہم پھرکہے دیتے ہیں کہ ہم نے آپ پر (بلکہ کسی پر بھی) ہرگز ہرگز کوئی فتویٰ نہیں لگایا۔ ہاں ! ہم بے ادبی کو بے ادبی ہی کہتے ہیں۔ ادب نہیں کہتے چاہے الفاظ کا کیسا ہی حسین لبادہ اوڑھادیں۔
یہاں پر کسی کو ناموس رسالت کی پروا ہے اور نہ ہی ناموس فاروق اعظم کا احساس ۔۔ سارے کا سارا زور بخاری کی روایت کو درست ثابت کرنے پر صرف ہورہا ہے کہ کہیں یہ ثابت نہ ہو جائے کہ بخاری بھی تو ایک انسان تھے اور بہ تقاضائے بشری خطا ان سے بھی خطا کا صدور ممکن ہے۔س لیے میرے سوالوں کا جواب دینا ان کی ذمہ داری ہے جو بخاری کی اس روایت کو درست بھی تسلیم کرتے ہیں اور صحابہ کی جانب سے رسول خدا کو تکلیف پہنچانا بھی نہیں مانتے۔ اب انکا یہ فض بنتا ہے کہ میرے سوال کا جواب دیں اور بتائیں کہ بیک وقت دو متضاد باتیں کیسے درست ہو سکتی ہیں۔
جناب ۔ ہمیں تو ناموس مصطفیٰ علیہ الصلاۃ و السلام کی پرواہ ہے اور اس پر کوئی سودے بازی بھی گوارا نہیں ، اسی طرح فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی حرمت و ناموس کا ہی پاس ہے کہ یہاں کے عقلاء حضرات کے سامنے اپنی بات پیش کر رہے ہیں جو کہ اپنی عقلوں کے زور پر امت کا عظیم سرمایہ کو مشکوک بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔
ہماری توکیا کسی کی بھی یہ سوچ نہ ہوگی کہ امام بخاری سے غلطی نہیں ہوسکتی۔ لیکن ذرا ٹھہریے ، کیا کوئی انجینئر یا مکینک یا لائبریرین ہمیں آکر یہ بتائے گا کہ امام بخاری نے کہاں ٍ غلطی کی ہے اور کہاں نہیں۔ جس کا کام اسی کو ساجھے۔ اگر آپ اپنے اس خیال کو رفع کرنا چاہتے ہیں تو خود اپنی لگن سے اس مبارک علم (علم حدیث) میں محنت کریں اور اس میں غوطہ زن ہوں ، آپ کو یہ بھی مل جائے گا کہ بعض علماء نے امام بخاری کی صحیح پر تنقید بھی کی ہے۔ لیکن پھر کہتا ہوں کہ یہ علماء کا ہی کام ہے۔ مجھ کم علم و جاہل کا یہ مقام نہیں۔
میرے دل کو تو محمود احمد غزنوی کی بات پسند آئی اور میں نے اسے تسلیم کر لیا۔ لیکن چونکہ اس سے "کچھ لوگوں" کے موقف پر حرف آتا تھا اس لیےانہوں نے اس کو تسلیم نہیں کیا۔
جس کا کام اسی کو ساجھے۔ یہ ہماری عقلیں اتنی جری کیسے ہوگئیں کہ ہم حدیث کو رد کریں صرف اس لیے کہ وہ ہماری سمجھ میں نہیں آئی۔ ’’درایتا“ رد کرنے کا "اختیار“ ہمارے پاس کہاں سے اور کیسے آگیا۔ میں تو کبھی یہ بول نہ بولوں۔ ورنہ بڑبولا کہلاؤں گا۔ کیا ہر شخص جس کو کوئی حدیث سمجھ نہ آئے وہ درایت کی آڑ (درحقیقت عقل کی آڑ ) لے کر رد کردے ؟؟
ہمیں تو اس حدیث پر اشکال ہی نہیں تو مؤقف پر حرف کیسا ؟؟؟
میرے ہر مراسلہ کو آپ نے اور ام نورالعین نے نفس مضمون کا مطالعہ کیے بغیر ہی نا پسند اور غیر متفق کا سرٹیفیکیٹ عطا کرنا شروع کر دیا۔
آپ کے مراسلے میں لائق پسندیدگی کا کوئی عنصر ہو تو فقیر اس کو پسند کرے نا !
ویسے یہ سوال آپ کو محمود احمد غزنوی سے کرنا چاہیے جو کہ ہر اس بات پر نامتفق کا طغریٰ سجانے میں مزہ اور لطف محسوس کرتے ہیں جن میں ان کے اعتراضات کا رد موجود ہو۔ حتیٰ کہ قرآن و حدیث سے بھی استدلال کرو تو انہیں نامتفق یا ناپسندیدہ ہی لگتا ہے ۔دیکھ لیجئے گا ، اس مراسلے پر بھی نشان احمر لگا ہی لگا ۔:oops:
لیکن آپ کو پتہ نہیں کہ فتنہ انکار حدیث اسی واقعہ قرطاس و قلم کو بنیاد بنا کر شروع ہوا تھا۔ غلام احمد پرویز۔۔۔ ۔۔ نے انہی الفاظ کو اپنا موٹو بنایا ہے:
حسبنا کتاب اللہ
اور اسی جملہ سے وہ ثابت کرتے ہیں کہ حدیث کی ضرورت نہیں قرآن ہی کافی ہے۔
یہی نعرہ تو یہاں بھی لگانے والے بیٹھے ہیں۔ قرآن کے نام پر قرآن کا انکار !!!
اگر ایک مسلمان سوال کرے تو اسے تو آپ یہ کہہ لیں گے کہ تمہاری متاع دین و دانش لٹ گئی، لیکن اگر یہ سوال کوئی غیر مسلم کرے تو آپ کے پاس کیا جواب ہے۔
میں نے تو کسی سوال کرنے والے کی متاع دین و دانش لٹ جانے کی بات نہیں کی۔ آپ شعروں کے اسرار و رموز نہ سمجھیں تو میرا تو کوئی قصور نہیں۔ اور ایک غیرمسلم متاع دین و دانش ہی لینے آتا ہے تو علماء اسے ( بفضل تعالیٰ اور جتنی وہ چاہتا ہے) یہ متاع مقدور حد تک دے دیتے ہیں۔
 
میرے محترم بھائی الحمد للہ ۔ کہ میری دانستہ " اٹکل پچو اجتہادیت " آپ کو مجبور کر گئی کہ " میرا سرقہ ۔ میرا جھوٹ ۔ میرا تکہ " ثابت کرنے کے لیئے آپ نے 48 گھنٹے کی تلاش کے بعد محنت شاقہ سے کاپی پیسٹ کرتے علم کے موتی بکھیرے ۔ اگر مجھے بھی ایسے خود کو صاحب علم ثابت کرنا ہوتا تو میرے محترم میں اس سائٹ کو مکمل کاپی پیسٹ کردیتا ۔
۔

المرء يقيس على نفسه​
انسان اپنے اوپر دوسروں کو قیاس کرتا ہے۔​
کفاک !!!​
 
اس دھاگے میں بھی وہی روایتی مُلاوں والی ذہنیت کارفرما ہوگئی ہے​
جب بے بنیاد اعتراضات ریت کی دیوار ثابت ہوں تو مخالف کی ذہنیت ملائی کیا ، دقیانوسی اور پتھروں کے زمانہ والی سوچ ہی سجھائی دیتی ہے ۔ ویسے اس بات کا جواب شاکر القادری صاحب کے مراسلے کے جواب میں دے چکا ہوں اور آپ کو بالخصوص ٹیگنگ کرکے زحمت دی ہے۔​
جو ان سے اختلاف رکھتا ہے اسے "السلام علیٰ من اتبع الھدیٰ" کہہ کر مخاطب کیا جارہا ہے اور یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ایسا اندازِ تخاطب کافروں کیلئے اختیار کیا جاتا ہے۔​
الحمدللہ میں نے تو کسی پر فتویٰ نہیں لگایا۔ آپ خود ہی ان کو ۔۔۔۔۔۔ کے زمرے میں لا کھڑا کر رہے ہیں۔جناب والا ! یہ قرآن کی آیت ہے اور صرف کفار کو کہنے کیلئے نہیں نازل ہوئی۔ ترجمہ آپ جانتے ہوں گے۔ یہ تو ایک دعا ہے نہ کہ کوئی فتویٰ ۔ بلاشبہ اُس کے لیے سلامتی ہے جو حق کی اتباع کرے۔​
یہان جن افراد کو ان الفاظ کا نشانہ بنایا گیا ہے وہ دونوں (۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) قابلِ احترام محفلین ہیں ، علم،تجربے، اخلاق، نسب، عمر، کردار،ہر لحاظ سے یہ اس قابل ہیں کہ انکا کم از کم اتنا احترام تو ہو کہ انہیں علمی اختلاف کی بنیاد پر غیر مسلموں اور کافروں جیسے القابات سے نوازنے سے پہلے اور اپنے باپ کی عمر کے فرد کو "میاں ۔۔۔۔ " کہنے سے پہلےکچھ شرم، کچھ حیا اور کچھ خدا خوفی کر لی جائے۔​
اچھی نصیحت ہے۔​
یہ مقولہ حرز جاں بنائیے :​
لا دين لمن لا أدب له​
یہاں تو امت کے محسنین پر کیچڑ اچھالی جارہے ہے ، آپ محفلین کا غم کھائے بیٹھے ہیں۔یہ محسنین امت علم،تجربے، اخلاق، نسب، عمر، کردار،ہر لحاظ سے یہ اس قابل ہیں کہ انکا کم از کم اتنا احترام تو ہو کہ انہیں یک دم امت سے کاٹنے ، بیگانہ کرنے سے پہلے کچھ شرم، کچھ حیا اور کچھ خدا خوفی کر لی جائے۔ لیکن​
إذا لم تستح فاصنع ما شئت ) رواه الامام البخاري)
ولِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ
دین سراپا سوختن اندر طلب
انتہایش عشق و آغازش ادب
آبروی گل ز رنگ و بوی اوست
بے ادب ، بے رنگ و بو ، بے آبروست
- دھاگے میں اٹھائے گئے علمی سوال کا براہِ راست جواب دینے کی بجائے غیر متعلقہ مباحث سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ سوال اٹھانے والے محض جاہلِ مطلق ہیں۔اور علم کا نور اگر کسی کو عطا ہوا ہے تو وہ صرف ہم ہی لوگ ہیں۔​
یقینا یہ ایک بہت بڑی گمراہی کی بات ہے اور ہر طالب علم کیلئے زہر قاتل بھی۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس بیماری سے محفوظ فرمائے اور قرآن و سنت کا صحیح علم نصیب فرمائے آمین۔​
بعینہ یہی ذہنیت یہاں کارفرما ہے۔۔۔۔یہ سولات اٹھانے والے چونکہ ہماری طرح کسی دینی مدرسے سے پڑھے نہیں ہوئے۔۔
کون دینی مدرسے کا پڑھا ہوا ہے۔ ؟؟
آپ کو کہنا چاہیے تھا کہ افسوس یہاں سوالات اٹھانے والے علم دین کے پیاسے نہیں ہیں بلکہ محض شوق مطالعہ کی وجہ سے طبع آزمائی کررہے ہیں ۔حتیٰ کہ بددیانتی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
جس کا کام اسی کو ساجھے !!!!!
ہمارے ہاں حالت یہ بن چکی ہے کہ کوئی علم و ہنر آئے نہ آئے ، دینی علوم میں رائے زنی ضرور کرنی ہے۔ !!! و ہ بھی’’ اٹکل پچو ‘‘سے !!!

یقینا خاموشی بھی عبادت ہے۔کاش کہ ہم اس کا ادراک کرسکیں۔
وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا ( اسراء -36​
اور (اے بندے) جس چیز کا تجھے علم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ۔ کہ کان اور آنکھ اور دل ان سب (جوارح) سے ضرور باز پرس ہوگی۔
 

نایاب

لائبریرین
جليل القدر صحابه كو غمز كرنے والےكو ميں ادب نه دے سكا۔ والحمد لله
اور كبھی دونگا بھی نهيں ان شاء اللہ۔
وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ
اگر مزيد كسي نے شرارت نه كي تو حديث قرطاس كي وضاحت كي طرف متوجه هونگا ان شاء الله.
میرے محترم بھائی
بلا شک " منافقین " نہیں جانتے ۔ کہ منافق " اپنی خواہش نفس " کی پیروی میں " کتاب اللہ " کو بھی اپنے مفادات کا اک ذریعہ بنائے رکھتے ہیں ۔
اور اکثر یہ بھول جاتے ہیں کہ
" وتعز من تشاء و تذل من تشاء " بلا شک اللہ جسے چاہے عزت سے نواز دے جسے چاہے ذلیل کر دے ۔
میرا پیشوا میرا رہبر اللہ کا پاک نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ادب و اخلاق کے عظیم بلند مقام پر سرفراز ہے ۔
مجھے اس پاک ذات صلی علیہ و آلہ وسلم کے " اسوہ حسنہ " کے اتباع کی قران پاک نصیحت کرتا ہے ۔
سو آپ کے " بہترین خیالات " پر " جزاک اللہ خیراء "
اللہ تعالی آپ کے علم میں اضافہ فرمائے آمین
اب شرارت کا انتظار ترک فرمائیں اور متوجہ ہوجائیں " قلم و قرطاس " کی جانب ۔۔۔
 

فرسان

محفلین
3-ذاتیات اور مسلکی تعصب سے بالاتر ہوکر، ایک بار پھر گذارش ہے کہ اٹھائے گئے علمی سوال کا اگر آپ کے پاس کوئی شافی و کافی قسم کا جواب ہے تو اسے پیش کیجئے ورنہ خاموشی بھی عبادت ہے۔
زندگی اپنے محاسن پر گذاری جاتی ہے، دوسروں کے عیوب پر نہیں۔۔

آپ ايسا نه سوچیں۔
میں جواب هي كي طرف جا رها هوں۔
اور يه بھی واضح كرتا چلوں كه ميں پاكستان يا كسي اور ملك كے درس نظامي كا فاضل نهيں هوں اور نه ميرا وقت مدارس ميں گزرا ہےِ
استاد صرف درس نظامي هي ميں ميسر نهيں آیا كرتے۔

آپ كا مزاج اس پوسٹ سے پہلے تك بهت سنجيده اور سلجھا هوا تھا۔
اميد هے آپ اسی کو برقرار ركھیں گے۔
 

نایاب

لائبریرین
آپ كي بات ميں نهيں مان سكتا كه يه دانسته غلطياں تھی۔ اس سے پیچھے آپ نے حديث كي ايك قسم "محذوف" گنوائي تھی ، يه فاش غلطي بھی آپ كي علميت كا ثبوت هے۔

يه مذاق دانسته هو يا نا دانسته هر دو صورت ميں آپ مورد الزام هيں۔ 1)يا بدديانتي اور جهالت كے۔ 2)اور يا بدديانتي اور غير سنجيدگی كے۔
میرے محترم بھائی
ابھی تو بہت سی ایسی گفتگو وقت کے پردے میں ہے ۔ جو کہ آپ جیسی " صاحب علم ہستیوں " کے جانے کون کون سے " فتاوی " کے انعام کی حقدار ٹھہرے گی ۔ آپ واقعہ " قلم و قرطا س" بارے گفتگو مکمل کر لیں ۔ تاکہ میرا لکھا آپ کے نزدیک کوئی شرارت نہ ٹھہرے ۔
آپ کے ہر الزام پر یہ دعا آپ کے نام کہ
" جزاک اللہ خیراء "
 
Top