عثمان
محفلین
لسانی پس منظر کیا ہے؟ اگر بتانا چاہیں تو۔اگر کسی کو یہ کہنا ہو کہ پیچھے ہو تو اسے ہمارے ہاں پرے کو ہو اور کسی کو قریب بلانا ہو تو اسے ورے کو آؤ کہتے تھے ۔
لاہوری پنجابی تو نہیں لگتی۔
لسانی پس منظر کیا ہے؟ اگر بتانا چاہیں تو۔اگر کسی کو یہ کہنا ہو کہ پیچھے ہو تو اسے ہمارے ہاں پرے کو ہو اور کسی کو قریب بلانا ہو تو اسے ورے کو آؤ کہتے تھے ۔
میں نے یہاں ڈالر سٹور سے لے رکھی ہے۔ ناجانے کس مقصد کے لیے بنی ہے تاہم میں نے اسے چنگیر قرار دے رکھا ہے۔میں اپنے گھر میں اب بھی ان کا استعمال کرتی ہوں۔مجھے ان میں روٹی رکھ کے کھانا بہت اچھا لگتا ہے۔مہمانوں کے لئے بھی چھوٹی چھوٹی چبھیاں ہیں خوبصورت سی۔میرا خیال ہے کہ وہ گندم کی شاخ سے جو پتر سا کاٹا جاتا ہے ۔۔۔اس سے بنتی ہیں۔
مجھےاس کانام نہیں آتا۔
آپ کے ہوتے ہوں گے کواڑ...اس میں ی زائد ہے ۔ کواڑ لفظ ہے۔
مستری مزدور اسے چلانے سے پہلے ہاتھ منہ سے گیلے کرتے تھے۔ امید ہے آپ کا تجربہ مختلف ہوگا۔ہم اس اوزار کو دموسا کہتے تھے، جب گھر بن رہا تھا تو ہماری بھی ڈیوٹی لگتی تھی اسے چلانے کی۔
آنڈہ سے اگلی فارم بھی ہے۔۔۔۔ آنڈڑہمجھے سب سے زیادہ دلچسپ پنجابی میں انڈے کو آنڈا کہنا لگتا ہے۔
چنگیر بھی مونث نہیں ہوتی ؟چنگیری کے بڑے بھائی چنگیر میں روٹی رکھی جاتی ہے۔ اور چنگیر خود ٹرے میں۔
درست کہا!چنگیر بھی مونث نہیں ہوتی ؟
یہ گیتی ہے یا گینتی ؟ گیتی تو کسی ہندی خاتون کا نام نہیں ہوتا ؟واہ!
ابھی پچھلے دنوں مجھے بھی کچھ تعمیراتی اوزاروں کے نام بلاوجہ یاد آ رہے تھے۔
گھر میں جب کبھی کام ہوتا تھا تو ہمارا دھیان مستری حضرات کے اوزاروں میں ہی ہوتا تھا۔
- بیلچہ
- پھاوڑا
- گیتی
- تیسی (ایسی کی تیسی سے ذہن میں یہ "تیسی" آئی تھی۔)
- سبّل
حال یہ ہے کہ اب اوزاروں کے نام بھی بھولی بسری یادوں میں شامل ہو گئے ہیں۔
ہمارے ہاں (میر پور خاص) میں اینٹوں کو توڑ کر فرش بنایا جاتا تھا۔ اسے ہم گِٹّی کہتے تھے ۔
پہلے تیسی کی مدد سے اینٹوں کو توڑ کر گٹی بنائی جاتی تھی اور پھر ایک اوزار غالباً اُسے دھمک کہتے تھے سے اس گٹی کو کوٹ کوٹ کر سطح کو ہموار کیا جاتا تھا۔ اُس کے بعد اس پر سمنٹ بجری کا فرش ڈالا جاتا تھا۔
اس پوسٹ کو دیکھ کر آپ کہہ سکتے ہیں کہ بھئی حد ہے فراغت کی۔
ہم اس اوزار کو دموسا کہتے تھے، جب گھر بن رہا تھا تو ہماری بھی ڈیوٹی لگتی تھی اسے چلانے کی۔
مستری مزدور اسے چلانے سے پہلے ہاتھ منہ سے گیلے کرتے تھے۔ امید ہے آپ کا تجربہ مختلف ہوگا۔
جو کام روڈ رولر سڑکوں کی تعمیر میں کرتا ہے اسی کام کے لیے دموسا گھروں میں فرش کی تعمیر میں روڑی کو ہموار کرنے کے لئے چھوٹے پیمانے پر استعمال ہوتا تھا۔اگر روڈ وائبریٹر قسم کی کسی شے کا ذکر ہے تو اس کا ایک اور پنجابی نام بھی ہے جو اس وقت ذہن میں نہیں آ رہا۔ شاید اسی دموسا کا مزید سلینگ ہو۔
اس دموسے کو جب میں نے زندگی میں پہلی بار چلایا تو میں جلدی تھک گیا دوست کو دیکھا تو وہ اتنی جلدی نہیں تھکتا تھا میں نے سوچا اس میں ضرور کوئی تکنیک ہے غور کیا تو وہ گھما کر چلا رہا تھا میں نے بھی ایسے ہی کیا تو پھر تھکاوٹ نہیں ہوئیہم اس اوزار کو دموسا کہتے تھے، جب گھر بن رہا تھا تو ہماری بھی ڈیوٹی لگتی تھی اسے چلانے کی۔
کواڑ جہاں بھی ہوں کواڑ ہی رہتے ہیں۔ خواہ آپ ان کو کیییواڑ کہہ لیں ۔ اور کواڑ کو بند نہیں کیا جاتا بھیڑا جاتاہے۔آپ کے ہوتے ہوں گے کواڑ...
عدنان بھائی کے گھر میں ہمیشہ کیواڑ ہی لگتے ہیں!!!
گیتی آرا بیگم شاید کوئی مغل شہزادی تھیں۔یہ گیتی ہے یا گینتی ؟ گیتی تو کسی ہندی خاتون کا نام نہیں ہوتا ؟
اگر روڈ وائبریٹر قسم کی کسی شے کا ذکر ہے تو اس کا ایک اور پنجابی نام بھی ہے جو اس وقت ذہن میں نہیں آ رہا۔ شاید اسی دموسا کا مزید سلینگ ہو۔
مقفل کرنے سے پہلے بھیڑا گیا تھا یا بند کیا گیا تھا اس بارے میں شاعر خاموش ہے۔اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کرلو
اس کی مجبوری شعر کا وزن ہے۔ بھئیمقفل کرنے سے پہلے بھیڑا گیا تھا یا بند کیا گیا تھا اس بارے میں شاعر خاموش ہے۔
معذرت چاہوں گا، روڈ رولر پڑھ کر میں مزید الجھ گیا ہوں۔جو کام روڈ رولر سڑکوں کی تعمیر میں کرتا ہے اسی کام کے لیے دموسا گھروں میں فرش کی تعمیر میں چھوٹے پیمانے پر استعمال ہوتا تھا۔
جسے آپ دموسا کہتے ہیں اسے ہم دُرمُس اور بعض دفعہ دھُرمس کہتے ہیں۔
دموسا کا مزید سلینگ فہد کی پوسٹ سے یاد آ گیا۔ درمٹاگر روڈ وائبریٹر قسم کی کسی شے کا ذکر ہے تو اس کا ایک اور پنجابی نام بھی ہے جو اس وقت ذہن میں نہیں آ رہا۔ شاید اسی دموسا کا مزید سلینگ ہو۔
پچھونا بچھونی دونوں کہتے ہیں اور بچوں کے نیچے بچھانے والے چھوٹے سے بچھونے کو کَتھولا کہتے ہیں۔میں اپنے گھر میں چارپائی پہ بچھانے والی رلی ورک کی چادر کو بچھونی کہتی ہوں۔ چھوٹے بچوں کے نیچے بچھانے والے تہہ دار کپڑے کو بھی۔
پیالی تو اب چائے کی کپ کے معنی میں استعمال ہوتی ہے۔پیالہ یا پیالی کا استعمال روزمرہ میں عام ہے ، اس کو کٹورا یاکٹوری بھی کہا جاتا رہا ہے۔
اور ہمارے یہاں جھَبِیا کہتے ہیں۔چنگیری ہمارے گھر میں پلاسٹک کی گول گہری ٹوکری کو کہتے تھے جو فروٹ رکھنے ،سبزی کاٹتے ہوئے استعمال میں آتی تھی ۔وقت کے ساتھ ساتھ ٹرے کا استعمال شروع ہوا تو چنگیری کا استعمال محدود ہوتا گیا ۔