خرم شہزاد خرم
لائبریرین
ہراک کہہ رہا ہے وفا مل رہی ہے
یہ کیوں مجھ کو اتنی سزا مل رہی ہے
شہرکی ترے جو ہوا مل رہی ہے
چلو کچھ تو مجھ کو دعا مل رہی ہے
مرے دل جگر میں ترے غم سے رونک
میں زندہ ہوں مجھ کو جفا مل رہی ہے
ارے مجھ سے اب بھی محبت ہے تم کو
محبت تو بن کر سزا مل رہی ہے
یہ تم کہہ رہے ہو وفا مل رہی ہے
یہ میں جانتا ہوں کہ کیا مل رہی ہے
مین جب بھی نکلتا ہون ملنے کو تم سے
مجھے راستے میں انا مل رہی ہے
سر جی اس کو دیکھے اور جہاں میں نے شہر استعمال کیا ہے کیا یہ ٹھیک ہے
یہ کیوں مجھ کو اتنی سزا مل رہی ہے
شہرکی ترے جو ہوا مل رہی ہے
چلو کچھ تو مجھ کو دعا مل رہی ہے
مرے دل جگر میں ترے غم سے رونک
میں زندہ ہوں مجھ کو جفا مل رہی ہے
ارے مجھ سے اب بھی محبت ہے تم کو
محبت تو بن کر سزا مل رہی ہے
یہ تم کہہ رہے ہو وفا مل رہی ہے
یہ میں جانتا ہوں کہ کیا مل رہی ہے
مین جب بھی نکلتا ہون ملنے کو تم سے
مجھے راستے میں انا مل رہی ہے
سر جی اس کو دیکھے اور جہاں میں نے شہر استعمال کیا ہے کیا یہ ٹھیک ہے