خرم شہزاد خرم
لائبریرین
وارث بھائی، خرم بھائی اور اعجاز صاحب اسلام وعلیکم۔
اپنی پہلی کاوش بحر کی پابندی میں آپ کی نظر کر رہا ہوں امید ہیکہ توجہ دیتے ہوئے غلطیوں سے پاک کرنے کی کوشش فرمائیں گے ۔شکریہ۔
ارے ارے ساگر بھائی ایک درخواست ہے آپ مجھے ان اساتذہ کی قطار میں نا کھڑا کیا کرو میں بھی آپ کی طرح ابھی سکھ رہا ہوں معافی چاہتا ہوں وارث صاحب اتنا علم رکھنے کے باوجود خود کو استاد کہنے نہیں دیتے اور میں تو ہوں ہی بے بحرا
نئے طور سے امتحاں مانگتا ہے
سرِ بام مجھ سے وہ جاں مانگتا ہے
حوالے مرے سب پتا ہیں اسے تو
کیوں پھر کسی سے نشاں مانگتا ہے
چلوں کیسے میں ساتھ اسکے سرِ راہ
زمیں پر وہ تو آسماں مانگتا ہے
ہے لہو لہو چمن کی زمیں جا بجا سے
کیا اب مرا حکمراں مانگتا ہے
پڑا ہے سرِ راہ بے آسرا جو
وہ بارش میں بس اک مکاں مانگتا ہے
یہ سورج چمکنے کو ساگر
نیا پھر سے کوئی جہاں مانگتا ہے
اب بات کرتے ہیں غزل کی ساگر بھائی بہت خوب آپ بہت اچھی طرح سیکھ رہے ہیں آپ کی یہ غزل بہت اچھی ہے میں نے جب پہلی دفعہ اس بحر میں غزل لکھی تھی تو اس وقت میری آپ کے مقابلے میں بہت زیادہ غلطیاں ہوئی تھی لیکن آپ کی تو بہت کم ہوئی ہیں بہت خوب امید ہے آپ اسی طرح توجہ دیتے رہے گے ابھی جہاں جہاں غلطیاں ان کو جلدی سے درست کرے شکریہ