پندرہویں سالگرہ برصغیر کی معدوم ہوتی اشیاء

سید عمران

محفلین
چنگیری۔۔۔
یہ لفظ ر کے ساتھ ہے، اسے ز لگا کر چنگیز خان نہ بنیے۔۔۔
گرم روٹیوں کو صاف کپڑے میں لپیٹ کر چنگیری میں پیش کیا جاتا ہے۔۔۔
شہروں میں اس کی جگہ ہاٹ پاٹ نے لے لی۔۔۔
دیہاتوں میں اب بھی کسی نہ کسی حد تک رائج ہے!!!

image.jpg
 

سید عمران

محفلین
چھینکا۔۔۔
یہ عموماً لوہے کی جال دار ٹوکری ہوتا ہے۔ اسے دیوار یا کپڑے پھیلانے والی رسی و تار پر ٹانگ دیا جاتا تھا۔۔۔
اس میں دودھ، سالن وغیرہ رکھتے تھے تاکہ جانوروں خصوصاً بلی سے محفوظ رہے اور ہوا لگتے رہنے سے خراب نہ ہو۔۔۔
اسی لیے محاورہ بنا ہے بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا۔۔۔
یعنی بلی کے بھاگ، قسمت جاگ اٹھی کہ چھینکا ٹوٹا اور بلی کو کھانے کے لیے کچھ ملا!!!
کسی کو اس کی تصویر میسر ہو تو شئیر کردی جائے!!!
 
چھینکا۔۔۔
یہ عموماً لوہے کی جال دار ٹوکری ہوتا ہے۔ اسے دیوار یا کپڑے پھیلانے والی رسی و تار پر ٹانگ دیا جاتا تھا۔۔۔
اس میں دودھ، سالن وغیرہ رکھتے تھے تاکہ جانوروں خصوصاً بلی سے محفوظ رہے اور ہوا لگتے رہنے سے خراب نہ ہو۔۔۔
اسی لیے محاورہ بنا ہے بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا۔۔۔
یعنی بلی کے بھاگ، قسمت جاگ اٹھی کہ چھینکا ٹوٹا اور بلی کو کھانے کے لیے کچھ ملا!!!
کسی کو اس کی تصویر میسر ہو تو شئیر کردی جائے!!!
download.jpg
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اسی لیے محاورہ بنا ہے بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا۔۔۔
یہ لیجیئے اس میں بلی کے بھاگ بھی آگئے ۔ بیچاری بلی خالی چھینکے کو ہی تک رہی ہے ۔ ویسے اس چھینکے میں ڈھکن نظر نہیں آرہا جو ہمارے چھینکے میں تو ہوا کرتا تھا ۔

194596-356674072.png
 

سید عمران

محفلین
رلی۔۔۔
رنگا رنگ کپڑوں کے ٹکڑے مختلف انداز سے جوڑ کر بنائی جاتی ہے۔۔۔
عموماً بیڈ شیٹ کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔۔۔
شاید اب بھی اندرونِ سندھ استعمال ہوتی ہو!!!

image.jpg
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
شاید اب بھی اندرونِ سندھ استعمال ہوتی ہو!!!
ہم نے بہت استعمال کیں ہیں یہ ۔ ہم انہیں رَلّی کہتے ہیں ۔
جبکہ سندھی زبان میں غالباََ یہ رِلّی کہلاتی ہے ۔ بیڈ شیٹ ہی نہیں بلکہ بلینکٹ کی طرح اوڑھنے کے کام بھی آتی ہیں کیوں کہ "لیئرڈ" ہونے کی وجہ سے کافی گاڑھی ہوتی ہیں ۔
 

سید عمران

محفلین
شہتیر۔۔۔
لکڑی کے موٹے موٹے اور لمبے لمبے ٹکڑے۔۔۔
انہیں دیواروں پر رکھ کر اوپر چھت ڈالی جاتی تھی۔۔۔
گویا پرانے زمانے کے بیم تھے!!!
image.jpg
 
شہتیر۔۔۔
لکڑی کے موٹے موٹے اور لمبے لمبے ٹکڑے۔۔۔
انہیں دیواروں پر رکھ کر اوپر چھت ڈالی جاتی تھی۔۔۔
گویا پرانے زمانے کے بیم تھے!!!
image.jpg
اٹک میں ہماری پھوپھی مرحومہ کے گھر شہتیر والی چھت تھی۔ چند سال قبل گھر دوبارہ تعمیر کروایا ہے، تو یہ لکڑی اتنی مضبوط تھی کہ یہی لکڑی نئے گھر میں بھی دروازوں کے لیے استعمال ہوئی۔
 
104976722_1714968305316884_1553044162003325856_n.jpg

گاؤں کا چلتا پھرتا ہیئر سلون اس بیگ کو دیسی زبان میں رشانی کہتے ہیں ساتھ استرا تیز کرنے والی چمڑے کی بیلٹ ہوتی ہے جسے پٹاس کہتے ہیں
نائی نے یہ کندے سے لٹکایا ہوا ہوتا تھا اور جدھر بندہ ملا
ادھر ہی بیٹھ کر کٹنگ یا شیو شروع کر دی جاتی تھی
اس میں استرے کینچیاں کنگے پانی ڈالنے والا ایک مگ ہاتھ والی مشین اور استرا تیز کرنے والا ایک چمڑا اور پتھر ہوتا تھا
ساتھ ایک پھٹکری کی ڈلی ہوتی تھی جو کہ آفٹر شیو لوشن کی جگہ استعمال ہوتی تھی
میری خود کی کافی دفعہ بچپن میں ہاتھ والی مشین سے ٹیند ہوئی ہے
 
Top