ایک دور میں جب ٹی وی وغیرہ کچھ نہیں تھا تو سانپ، ریچھ اور بندر کے تماشے دکھانے والے آیا کرتے تھے۔
سانپ کو زندہ پکڑ کر اور زہر نکال کر پٹاری میں بند کر لیا جاتا تھا۔ گلیوں میں گھوم کر آوازیں لگاتے تھے۔ شاید یہ آواز کہ سانپ کا تماشہ دیکھ لو۔
شوقین لوگ روک لیتے تھے۔ تماشے والا گلی میں اور بعض اوقات گھر والوں کے بلانے پہ گھر میں جا کر پٹاری کا ڈھکن کھول دیتا تھا اور سانپ کو بین سناتا تھا اور سانپ اس آواز پہ پھن نکال کر جھومتا رہتا تھا۔ کسی کو یاد ہے کہ کیا سانپ پٹاری سے نکل آتا تھا اور بین کی آواز پہ دوبارہ پٹاری میں چلا جاتا تھا۔
کیا بین کی آواز بدلی جاتی تھی؟
تاریخ اس بارے میں خاموش ہے۔