عبدالقیوم چوہدری
محفلین
یہ گیم تو بچہ پارٹی نے کرونا زدگی میں خوب کھیلی ہے۔
چور، سپاہی،بادشاہ اور وزیر
یہ کھیل شاید پرچیوں والا کھیل یا چور سپاہی کہلاتا تھا۔
ان پہ نمبر لکھ دیے جاتے تھے۔ پرچیاں بند کر کے رکھ دی جاتی تھیں۔ اب جس کے حصے میں جو پرچی آگئی۔ بادشاہ والی پرچی پہ زیادہ نمبر لکھے جاتے تھے، سپاہی والی پہ اس سے کم اور سب سے کم چور والی پہ۔
ایک صفحہ پہ ہر باری کے نمبر درج کر دیے جاتے اور آخر میں جمع کر کے دیکھا جاتا کہ کس کے زیادہ ہیں۔ وہی پہلے نمبر پہ آتا۔
چاروں پرچیاں مروڑ تروڑ کر نیچے پھینک دی جاتی ہیں اور سب ایک ایک اٹھا لیتے ہیں، پھر جس کے پاس بادشاہ آتا ہے وہ سوال پوچھتا ہے۔
’بادشاہ کا وزیر کون ؟‘
جس کے پاس وزیر والی پرچی ہوتی ہے وہ جواب دیتا۔
’میں حضور، میں حضور‘
پھر بادشاہ سوال کرتا۔
’ان دونوں میں سے چور کون؟‘
وزیر نے اگر صحیح جواب دے دیا تو سب کو پرچیوں پر لکھے ہوئے نمبر مل جائیں گے اور اگر غلط جواب دیا تو چور کو وزیر کے نمبر مل جائیں گے اور یہ سب کسی ورق پر لکھا جا رہا ہوتا۔ عموماً دو تین صفحات ایک نشست میں بھر جاتے ہیں۔ پھر سب کے نمبر جمع کیے جاتے اور زیادہ نمبروں والے کو فاتح قرار دیا جاتا ہے، یعنی اگلی نشست تک وہ بادشاہ رہے گا۔