بلاعنوان۔۔

مقدس

لائبریرین
دراصل یہاں بہت کچھ سمجھ سے بالاتر ہے ، بیوہ یا مطلقہ کی دوسری شادی ، سمیت ۔
بالکل یہ ایک مذہبی حق ہے ، جس مذہب نے شادی کا نظام بنایا ہے اسی نے یہ نظام بنایا ہے ۔ اور کیا صحابہ کرام اور صحابیات رضی اللہ عنہم کی زندگی ہمارے سامنے نہیں ؟ کیا ایک طلاق ان میں سے کسی کی پوری زندگی لے ڈوبی؟ لیکن ہمارے یہاں یہ سب مذہب کے نام پر ہوتا ہے ۔ نہیں تو عزت کے نام پر۔

یہی تو سمجھ نہیں آتا مجھے۔۔ ہم لوگ پڑھے لکھے، سمجھدار پھر بھی ان چکروں میں کیوں پڑ جاتے ہیں
 

ساجد

محفلین
والدین کی عزت کے لیے۔۔ یہ جواد دیا تھا مجھے انہوں نے۔۔ جب میں نے ان سے ڈائیورس لینے کو بولا تھا
یہ کیسی عزت ہے بھئی کہ جس کی قیمت انسانی جان ہو۔ جس میں بچوں سے ممتا چھن جائے۔ ماں باپ کو بھی چاہئیے کہ شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کی ذہنی ہم آہنگی کو مدنظر رکھ کر رشتہ طے کیا کریں۔
 
والدین کی عزت کے لیے۔۔ یہ جواب دیا تھا مجھے انہوں نے۔۔ جب میں نے ان سے ڈائیورس لینے کو بولا تھا
مقدس یہ وجہ بھی ہے کہ وہ خاندان سے کٹ جاتیں ، شاید سب قبول نہ کرتے۔ اف ایک انسان کی جان لینے کے بعد خاندان متحد رہے گا۔
ان کے شوہر ان کے ماموں زاد اور پھوپھوزاد ہیں۔
 

نیلم

محفلین
حوا کی بیٹی ،،،زمانے بدل گئے قسمت نہ بدلی:(
انا للہ وانا الیہ راجعون

طلاق کے بعد بھی کون سا یہ معاشرہ عورت کو چین لینے دیتا ہے،،
وہ تو پھر بھی اچھے ملک ہیں،،وہاں کم از کم بچے اور ماں بھوکے نہیں مرتے،،،
ہمارے ملک میں تو آر ہو یا پار،،،،ڈوبنا مقدر ہوتا ہے
 

فہیم

لائبریرین
لوگ اتنے ظالم کیسے ہوجاتے ہیں۔
ان کا دل اتنا پتھر ہوجاتا ہے کہ نہ ان کو اپنے بچوں کی محبت باقی رہتی ہے نہ آخرت کا خوف۔
 

مقدس

لائبریرین
یہ کیسی عزت ہے بھئی کہ جس کی قیمت انسانی جان ہو۔ جس میں بچوں سے ممتا چھن جائے۔ ماں باپ کو بھی چاہئیے کہ شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کی ذہنی ہم آہنگی کو مدنظر رکھ کر رشتہ طے کیا کریں۔

بالکل۔۔ آئی ایگری۔۔ لیکن یہ سچ ہے کہ اکثر ماں باپ بچوں کے ذہن میں یہ بات شروع سے ڈال دیتے ہیں۔۔ کہ شوہر کے گھر کو چھوڑ کر واپس آنا بےعزتی ہوتی ہے اور بیٹی کو ماں باپ کی لاج رکھنی ہو گی۔ جیسا کہ اس کیس میں بھی ہوا۔۔ جب کہ اس نے اپنے والدین کو بتایا بھی تھا کہ اس کا شوہر اس پر اتنے ظلم کرتا ہے۔ پر انہوں نے کوئی دھیان نہیں دیا۔۔ اسی کو سمجھا بجھا کر واپس بھیج دیتے رہے۔۔
 
یہ کیسی عزت ہے بھئی کہ جس کی قیمت انسانی جان ہو۔ جس میں بچوں سے ممتا چھن جائے۔ ماں باپ کو بھی چاہئیے کہ شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کی ذہنی ہم آہنگی کو مدنظر رکھ کر رشتہ طے کیا کریں۔
جس چیز کوایسے لوگ غیرت اور عزت کا نام دیتے ہیں وہی میرے نزدیک سب سے بڑی بے غیرتی ہے۔اور میں ہمیشہ غیرت کے نام پر قتل کو "بے غیرتی" کے نام پر قتل کہتا ہوں۔
 
یہی تو سمجھ نہیں آتا مجھے۔۔ ہم لوگ پڑھے لکھے، سمجھدار پھر بھی ان چکروں میں کیوں پڑ جاتے ہیں
مسئلہ عمل کا ہے ، ہمیں پتا ہوتا ہے قانون اور مذہب کا لیکن عمل ہم نہیں کرتے ۔ نہیں کرنا چاہتے ۔ اور اسی وجہ سے یہ حال ہے ہمارا۔
 

مقدس

لائبریرین
حوا کی بیٹی ،،،زمانے بدل گئے قسمت نہ بدلی:(
انا للہ وانا الیہ راجعون

طلاق کے بعد بھی کون سا یہ معاشرہ عورت کو چین لینے دیتا ہے،،
وہ تو پھر بھی اچھے ملک ہیں،،وہاں کم از کم بچے اور ماں بھوکے نہیں مرتے،،،
ہمارے ملک میں تو آر ہو یا پار،،،،ڈوبنا مقدر ہوتا ہے

نیلم!
معاشرہ کیا کرتا ہے ہمارے لیے۔۔ ہمیں روٹی نہیں دینا جب بھوک لگتی ہے۔۔ دوا نہیں دیتا جب چوٹ لگتی ہے۔۔ کچھ بھی نہیں ہے یہ معاشرہ۔۔ یہ ہم لوگوں کے بنائے ہوئے ڈبل اسٹینڈرڈز ہیں اور کچھ بھی نہیں۔۔
 

ساجد

محفلین
بالکل۔۔ آئی ایگری۔۔ لیکن یہ سچ ہے کہ اکثر ماں باپ بچوں کے ذہن میں یہ بات شروع سے ڈال دیتے ہیں۔۔ کہ شوہر کے گھر کو چھوڑ کر واپس آنا بےعزتی ہوتی ہے اور بیٹی کو ماں باپ کی لاج رکھنی ہو گی۔ جیسا کہ اس کیس میں بھی ہوا۔۔ جب کہ اس نے اپنے والدین کو بتایا بھی تھا کہ اس کا شوہر اس پر اتنے ظلم کرتا ہے۔ پر انہوں نے کوئی دھیان نہیں دیا۔۔ اسی کو سمجھا بجھا کر واپس بھیج دیتے رہے۔۔
ماں باپ کو اپنے داماد سے بات کرنا چاہئیے تھی یا کم از کم قانون کا ہی سہارا لیتے۔ اور اوپر سے شوہرِ نام دار جو نکھٹو ہونے کے باوصف اپنا غصہ اپنی شریک حیات کو مار پیٹ کر نکالتے تھے اور بالآخر اس کی جان لے کر رہے۔
 
بالکل۔۔ آئی ایگری۔۔ لیکن یہ سچ ہے کہ اکثر ماں باپ بچوں کے ذہن میں یہ بات شروع سے ڈال دیتے ہیں۔۔ کہ شوہر کے گھر کو چھوڑ کر واپس آنا بےعزتی ہوتی ہے اور بیٹی کو ماں باپ کی لاج رکھنی ہو گی۔ جیسا کہ اس کیس میں بھی ہوا۔۔ جب کہ اس نے اپنے والدین کو بتایا بھی تھا کہ اس کا شوہر اس پر اتنے ظلم کرتا ہے۔ پر انہوں نے کوئی دھیان نہیں دیا۔۔ اسی کو سمجھا بجھا کر واپس بھیج دیتے رہے۔۔
یہ تو کچھ بھی نہیں سسٹر۔یہاں تو اگر شوہر بیوی کو بنا کسی گواہ کے طلاق دے دے تو عورت کے ماں باپ اسے واپس اسی کے پاس جانے کو مجبور کر دیتے ہیں۔:mad::mad:
 
حوا کی بیٹی ،،،زمانے بدل گئے قسمت نہ بدلی:(
انا للہ وانا الیہ راجعون
طلاق کے بعد بھی کون سا یہ معاشرہ عورت کو چین لینے دیتا ہے،،
وہ تو پھر بھی اچھے ملک ہیں،،وہاں کم از کم بچے اور ماں بھوکے نہیں مرتے،،،
ہمارے ملک میں تو آر ہو یا پار،،،،ڈوبنا مقدر ہوتا ہے
معاشرے نے کسی صورت آرام سے رہنے نہیں دینا ہوتا ، مذہب پر پورا عمل کریں تو بھی یہی معاشرہ انگلیاں اٹھاتا ہے ۔ سمجھ دار وہی ہے جو اپنا حق ضرور لے اور کسی کا حق نہ دبائے۔ قربانی کی ایسی داستانوں کی مذہب میں کوئی گنجائش نہیں ہے ۔
 
Top