رات کے بڑھتے ہوئے اندھیروں میں گاڑی تیز رفتاری سے جرمنی کی ہائی ویز پر مائینز کی جانب دوڑ رہی تھی۔اور اس سے زیادہ تیز رفتاری سے میرا ذہن ماضی کے اوراق پلٹ رہا تھا۔
سیاحتی اعتبار سے مائینز شاید کبھی جانا نہ ہوتا۔ لیکن مائینز کے ساتھ وابستہ ڈھائی سال کی بے شمار یادیں سات سال بعد دوبارہ ہمیں مائینز کی جانب کھینچ رہی تھیں۔ یہ وہی شہر ہے، جہاں جاپان میں چھ سال قیام کے بعد، اپنا مسکن دوبارہ بنایا تھا۔ وہی شہر ہے کہ جس میں میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ جیسے عظیم الشان تحقیقاتی ادارے میں کام کرنے کا شرف حاصل ہوا تھا۔ وہی شہر ہے جہاں شادی کے پانچ سال بعد ڈاکٹر نے ہمیں اولاد کی جاں فزا خوش خبری سنائی تھی۔ وہی شہر ہے کہ جہاں حسن پیدا ہوا تھا اور ڈیڑھ سال بعد فن لینڈ چلا آیا تھا، اور آج سات سال بعد اپنی جائے پیدائش کو پورے شعور اور بیداری کے عالم میں دیکھنا چاہتا تھا۔
گاڑی مائینز کی جانب رواں دواں تھی۔ ذہن تھا کہ ماضی کے واقعات کی سراغ رسانی میں محو تھا۔ ساتھ والی نشت پر کبھی کبھی بیگم سے ماضی کی بات ہو جاتی لیکن پھر وہ بھی گہری سوچ میں ڈوبتے ہوئے ماضی کے دھندلکوں میں اپنا عکس تلاش کرنا شروع کر دیتیں۔
جوں جوں منزل قریب آرہی تھی، دلوں کی دھڑکن تیز ہو رہی تھی۔ سڑکوں اور گلیوں سے اجنبیت کے نام و نشان مٹ گئے تھے۔اور ہم ان راستوں پر اپنی ہستی کے نقوش تلاش کر رہے تھے۔
تقریبا دو گھنٹے بعد، نصف شب سے کچھ پہلے، اپنے ہوٹل پہنچ گئے۔
ہوٹل کی تصویر مل نہ سکی۔ انٹر نیٹ سے حاضر ہے۔