اب تک درد کے موضوع پر ہونے والی گفتگو کا نچوڑ میری سمجھ میں یہ نکلا ہے۔
کہ
درد حقیقت میں موجود نہیں ، دماغ ایک نا خوشگوار کیفیت میں مبتلا ہو کر ہمیں یہ تنبیہ کر تا ہے کہ جسم کسی مسئلے سے دوچار ہے اس کا حل کیا جائے۔
ایک ہی مسئلے کی وجہ سے مختلف لوگوں میں درد کی شدت مختلف ہو گی
حساس طبیعت والوں میں درد کی شدت دوسروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو گی اور ایسا بھی ممکن ہے کہ دوسروں کو درد میں دیکھ کر حساس لوگ حقیقت میں اسے اپنا درد سمجھنے لگ جائیں۔
ہمیں اپنے اور دوسروں کے درد کا مداوا کرنا چاہیے
یہ کیفیت ہماری بقاء کی ضامن بھی ہے۔
شمشاد احمد محمد صابرہ امین سیما علی آپ تمام محفلین کا ممنون ہوں ۔
ایک اور بلبلہ بنانے جا رہا ہوں ، دوستوں سے گزارش ہے کہ اس پر بھی اپنے تبصروں سے نوازئیے گا۔