بنا کے بلبلہ ہم اس کو پھوڑ دیں

زبیر حسین

محفلین
اچھا تو یہ بات ہے۔۔۔۔ خیر ہمیں بھی عجلت نہیں۔ :cool:

ویسے آپ مضمون کو کبھی کلی اور کبھی جزوی طور پر لے رہے ہیں جس کے باعث رائے دینے میں دقت ہو رہی ہے اور گفتگو کا مضمون سے ہٹنے کا احتمال بھی ہے۔
احمد بھائی ، گفتگو تو موضوع سے ہٹتی رہے گی بلکہ یہ کہیں کہ جب گفتگو شروع ہو جاتی ہے تو موضوع دھندلا جاتا ہے۔ ہر لڑی کی حالت لگ بھگ ایسی ہی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
یعنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ زیادہ حساس طبیعت والے بندے کا دماغ دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر بھی درد والی نا خوشگوار کیفیت بنادیتا ہو ۔
پر مداوا کرنا انسانیت کی معراج ہے کہ دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو۔ورنہ انسان کی تخلیق کا مقصد بیکار۔۔۔
 

زبیر حسین

محفلین
ہمارے تو قریب ترین پڑوسی بوہری ہیں اور بالکل گھروں کے لوگوں کی طرح ۔بڑے صلح جوُ لوگ ہیں آپکا پڑوس اچھا ہے تو آپ خوش قسمت ترین ۔اور انکے ٹفن کہانی پتہ نہیں آپکو کس حد تک پتہ ۔یہ انکا مدد کا انداز ہے ۔اس ہر فرد اپنی حیثیت کے حساب سے اپنا حصہ ڈالتا ہے ۔۔۔تو مدد کی مدد اور نیکی کی نیکی پتہ نہیں آپ نے انکی شادیاں دیکھی ہیں کہ نہیں کسقدر سادگی سے ہوتیں ۔ پھر تھال میں کھانا ۔اور وقت کی پابندی نہ جہیز کی لعنت نہ دکھا وا وہی برقعہ تعزیت میں پہن کر جارہی ہیں اور وہی شادی میں ۔سادگی کا پیکر ہماری ڈاکٹر نیلوفر۔۔۔۔۔
ان لوگوں کی کمیونٹی بڑی مظبوطی سے جڑی ہوئی ہے۔
 

احمد محمد

محفلین
اب یہاں ہم حساس طبیت کو ایک صلاحیت کے طور پر لیں یا کمزوری کے طور پر

پہلے تو آپ اس کا تعین فرمائیں گے نا، کیوں کہ میں نے تو "حساس طبیعت" کی اختراع کو واوین میں لکھا جو کہ آپ کے سابقہ مراسلہ سے ماخوذ ہے۔
 

احمد محمد

محفلین
احمد بھائی ، گفتگو تو موضوع سے ہٹتی رہے گی بلکہ یہ کہیں کہ جب گفتگو شروع ہو جاتی ہے تو موضوع دھندلا جاتا ہے۔ ہر لڑی کی حالت لگ بھگ ایسی ہی ہے۔
یہ بات بھی درست کہی اپ نے مگر اس طرح بات کہیں کی کہیں نکل جاتی ہے اور شرکا گھبرا کر خاموش ہو جاتے ہیں اور نتیجتاً تشنگی باقی رہ جاتی ہے۔
 

زبیر حسین

محفلین
پہلے تو آپ اس کا تعین فرمائیں گے نا، کیوں کہ میں نے تو "حساس طبیعت" کی اختراع کو واوین میں لکھا جو کہ آپ کے سابقہ مراسلہ سے ماخوذ ہے۔
اگر اس کو ایسے دیکھ لیا جائے ، کہ صلاحیت اس وقت تک کمزوری ہے جب تک اس کو سنبھالنا نہ آتا ہو تو کیا بات بن سکتی ہے؟
 

زبیر حسین

محفلین
یہ بات بھی درست کہی اپ نے مگر اس طرح بات کہیں کی کہیں نکل جاتی ہے اور شرکا گھبرا کر خاموش ہو جاتے ہیں اور نتیجتاً تشنگی باقی رہ جاتی ہے۔
ابھی نیا موضوع بھی شامل ہو جائے گا اور پچھلے موضوع پر بھی بات جاری رہے گی۔
 

احمد محمد

محفلین
زبیر بھائی، درد کے عدم وجود پر انسان یا دنیا کا وجود ہونا یا نہ ہونا، اس کو سائنسی و تکنیکی اعتبار سے بعد میں دیکھیں گے کسی سائنس کے ماہر کی مدد سے، پہلے یہ تلاش کرتے ہیں کہ اس کے بغیر دیگر موجودات کس طرح کے ہوں گے یا ان میں کیا تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔
 

زبیر حسین

محفلین
اب تک درد کے موضوع پر ہونے والی گفتگو کا نچوڑ میری سمجھ میں یہ نکلا ہے۔
کہ
درد حقیقت میں موجود نہیں ، دماغ ایک نا خوشگوار کیفیت میں مبتلا ہو کر ہمیں یہ تنبیہ کر تا ہے کہ جسم کسی مسئلے سے دوچار ہے اس کا حل کیا جائے۔
ایک ہی مسئلے کی وجہ سے مختلف لوگوں میں درد کی شدت مختلف ہو گی
حساس طبیعت والوں میں درد کی شدت دوسروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو گی اور ایسا بھی ممکن ہے کہ دوسروں کو درد میں دیکھ کر حساس لوگ حقیقت میں اسے اپنا درد سمجھنے لگ جائیں۔
ہمیں اپنے اور دوسروں کے درد کا مداوا کرنا چاہیے
یہ کیفیت ہماری بقاء کی ضامن بھی ہے۔



شمشاد احمد محمد صابرہ امین سیما علی آپ تمام محفلین کا ممنون ہوں ۔

ایک اور بلبلہ بنانے جا رہا ہوں ، دوستوں سے گزارش ہے کہ اس پر بھی اپنے تبصروں سے نوازئیے گا۔
 

احمد محمد

محفلین
اگر اس کو ایسے دیکھ لیا جائے ، کہ صلاحیت اس وقت تک کمزوری ہے جب تک اس کو سنبھالنا نہ آتا ہو تو کیا بات بن سکتی ہے؟
ہاہاہا۔۔۔
بالکل بن سکتی ہے مگر اب آپ ایک اور تخیل میں جارہے ہیں۔ :)

بات ہو رہی تھی حساس طبیعت کی تو چلیں میں اسکو کچھ یوں بیان کرتا ہوں کہ ہر وہ شخص حساس طبیعت ہو جاتا ہے جو درد یا اس سے ملتے جلتے احساسات کے ملنے پر ان سے مکمل طور پر چھٹکارا پانے میں کسی بھی وجہ سے ناکام ہو جاتا ہو۔
 

زبیر حسین

محفلین
بالکل بن سکتی ہے مگر اب آپ ایک اور تخیل میں جارہے ہیں۔
احمد بھائی ، مکمل موضوع پر سیدھی لائن میں رہنا شائد ممکن ہی نہیں ہوتا کیوں کہ بات سے بات نے نکلنا ہے اور اگر تو مختصر رکھنے کے لئے بندہ پورے جواب کا اقتباس لے تو کچھ باتیں رہ جاتی ہے یا جان بوجھ کر چھوڑ دیتی جاتی ہیں ۔یا پھر ایسا کیا جائے کہ ہر بات کا الگ الگ جواب دیا جائے اور اس طرح تو موضوع نے بالکل ہی پس پشت چلے جانا ہے۔۔ ایسا مجھے لگتا ہے۔

بات ہو رہی تھی حساس طبیعت کی تو چلیں میں اسکو کچھ یوں بیان کرتا ہوں کہ ہر وہ شخص حساس طبیعت ہو جاتا ہے جو درد یا اس سے ملتے جلتے احساسات کے ملنے پر ان سے مکمل طور پر چھٹکارا پانے میں کسی بھی وجہ سے ناکام ہو جاتا ہو۔
احمد بھائی ، پھر اس تعریف کے رو سے تو حساسیت کمزوری ہی کہلائے گی ۔

شاید تصویر یوں بھی تو بن سکتی ہے کہ حساس شخص اپنے درد سے تو چھٹکارا پا لیتا ہے لیکن دوسروں کے درد کا مداوا کرنے کی سعی میں اس کا درد کبھی ختم نہیں ہوتا۔
 

احمد محمد

محفلین
پر مداوا کرنا انسانیت کی معراج ہے کہ دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو۔ورنہ انسان کی تخلیق کا مقصد بیکار۔۔۔

آپا، آپ کی بات درست ہے۔ پھر تو اس طرح کے اور بھی مقاصد ہو سکتے ہیں جیسے تسخیر، موجودات کے وجود کی اور تخلیق کنندہ کے قادر ہونے کی تصدیق بلحاظ تحقیق وغیرہ وغیرہ۔
 

احمد محمد

محفلین
شاید تصویر یوں بھی تو بن سکتی ہے کہ حساس شخص اپنے درد سے تو چھٹکارا پا لیتا ہے لیکن دوسروں کے درد کا مداوا کرنے کی سعی میں اس کا درد کبھی ختم نہیں ہوتا۔
شاید بات بن سکتی ہے مگر اس کی مثال سے کہیں معاملہ اور پیچیدہ نہیں ہو جائے گا؟

کیا آپ ایسا کچھ منظر پیش کرنا چاہ رہے ہیں کہ اگر وہ شخص اپنے درد سے بخوبی چٹکارا پانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ صورتحال اس کے لیے ایک کھیل یا مہم جوئی کی حیثیت اختیار کر جاتی ہے جس کے لیے وہ ہمہ وقت تیار رہتا ہے اور جیسے ہی کوئی اس میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ لپکتا ہے۔

ویسے بات حساس ہونے کی ہو رہی ہے، حساس ہونا یعنی کسی خاص کیفیت میں مبتلا افراد کو دیکھ کر مخصوص احساس کا رکھنا۔۔۔۔ مداوا کرنا یا مداوا کرنے کی سعی کرنا ایک الگ عمل ہے، اور جو اس کے لیے لپکتا ہے وہ حساس سے زیادہ مضبوط اور مصمم ارادہ کا ہوگا۔
 

زبیر حسین

محفلین
میں ایک اور بلبلہ بنا رہا ہوں اور زیادہ وضاحت نہ کرنے کی وجہ یہ ہے وضاحت ہو گئی تو موضوع نے شروع سے ہی سکڑ جانا ہے اور اس بلبلے کو میری وضاحت کردہ عینک سے دیکھا جائے گا اس لئے الجھن والا تاثر قائم رکھنے کے لئے ایسا کر رہا ہوں۔

بلبلہ : کیا انصاف ممکن ہے؟
برابر تول دینے میں کیا انصاف ہو پاتا ہےکیا حقیقت میں عدل ممکن ہے یا برابری کرنے کی سعی ہی اصل نا انصافی ہے۔

سوئی: موجود ہے اس کو پھاڑ سکتا ہوں لیکن فی الحال محفلین سے گزارش کہ اس بلبلے کو پھاڑیں:LOL:
 

احمد محمد

محفلین
کیا انصاف ممکن ہے؟
یہاں ممکن ہوتا تو وہاں کیونکر ہوتا۔ :p
برابر تول دینے میں کیا انصاف ہو پاتا ہےکیا حقیقت میں عدل ممکن ہے
جس کی خواہش برابر تول کی ہو اس کے لیے ہو جاتا ہے اور جسکی اس کے برعکس اس کے لیے نہیں۔ :LOL:

برابری کرنے کی سعی ہی اصل نا انصافی ہے۔
یہ سوال سے زیادہ جواب معلوم ہوتا ہے۔ :unsure:
 

زبیر حسین

محفلین
ویسے بات حساس ہونے کی ہو رہی ہے، حساس ہونا یعنی کسی خاص کیفیت میں مبتلا افراد کو دیکھ کر مخصوص احساس کا رکھنا۔۔۔۔ مداوا کرنا یا مداوا کرنے کی سعی کرنا ایک الگ عمل ہے، اور جو اس کے لیے لپکتا ہے وہ حساس سے زیادہ مضبوط اور مصمم ارادہ کا ہوگا۔
پہلے اس سے مجھے بالکل اتفاق کرنا چاہے کہ آپ حساس ہونے کی کیفیت پر توجہ دلا رہے تھے میں اس کے بعد والے عمل کی جانب چلا گیا۔
یہ بات سمجھ آتی ہے کہ مسلسل کسی کیفیت میں رہنے سے صلاحیت یا کمزوری زور پکڑتی ہے۔


کیا آپ ایسا کچھ منظر پیش کرنا چاہ رہے ہیں کہ اگر وہ شخص اپنے درد سے بخوبی چٹکارا پانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ صورتحال اس کے لیے ایک کھیل یا مہم جوئی کی حیثیت اختیار کر جاتی ہے جس کے لیے وہ ہمہ وقت تیار رہتا ہے اور جیسے ہی کوئی اس میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ لپکتا ہے۔
ویسے میں ذاتی طور پر اسے صلاحیت ہی سمجھتا ہوں ایسی منظر کشی تو میری سوچ نہیں پہنچی تھی البتہ یہ بات مبہم سے موجود تھی کہ حساس انسان کا درد ختم نہیں ہوتا۔
 

زبیر حسین

محفلین
یہاں ممکن ہوتا تو وہاں کیونکر ہوتا۔
اتنی سادگی تو نہ اپنائیں:)


جس کی خواہش برابر تول کی ہو اس کے لیے ہو جاتا ہے اور جسکی اس کے برعکس اس کے لیے نہیں۔ :LOL:
"کیا انصاف ممکن ہے" کو مثال یا مثالوں سے سمجھائیں۔

یہ سوال سے زیادہ جواب معلوم ہوتا ہے
جملے پر چھریاں جو چلا دیں آپ نے
 

صابرہ امین

لائبریرین
احمد بھائی ، پھر اس تعریف کے رو سے تو حساسیت کمزوری ہی کہلائے گی ۔

شاید تصویر یوں بھی تو بن سکتی ہے کہ حساس شخص اپنے درد سے تو چھٹکارا پا لیتا ہے لیکن دوسروں کے درد کا مداوا کرنے کی سعی میں اس کا درد کبھی ختم نہیں ہوتا۔
حساسیت ایک منفی اور مثبت دونوں کیفیات کا نام ہے ۔ ۔ کسی درد کو محسوس کرنا اور اس کے کے مداوے کی کوشش کرنا اور کسی بھی عوامل کے باعث ناکامی کو صبر و تحمل سے برداشت کرنا ایک مثبت طرز عمل ہے ۔ ۔ یہ طاقت ہے ۔ ۔
بصورت دیگر ٹوٹ پھوٹ جانا، اپنے کو مایوسی کے اندھیروں میں ڈبو لینا یا اللہ کی مصلحت اور طاقت پر بھروسہ نہ کرنا کمزوری کی علامت ہے ۔ ۔ ایسے لوگ ہمیشہ تکلیف دہ زندگی گذارتے ہیں ۔ ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
ہمارے تو قریب ترین پڑوسی بوہری ہیں اور بالکل گھروں کے لوگوں کی طرح ۔بڑے صلح جوُ لوگ ہیں آپکا پڑوس اچھا ہے تو آپ خوش قسمت ترین ۔اور انکے ٹفن کہانی پتہ نہیں آپکو کس حد تک پتہ ۔یہ انکا مدد کا انداز ہے ۔اس ہر فرد اپنی حیثیت کے حساب سے اپنا حصہ ڈالتا ہے ۔۔۔تو مدد کی مدد اور نیکی کی نیکی پتہ نہیں آپ نے انکی شادیاں دیکھی ہیں کہ نہیں کسقدر سادگی سے ہوتیں ۔ پھر تھال میں کھانا ۔اور وقت کی پابندی نہ جہیز کی لعنت نہ دکھا وا وہی برقعہ تعزیت میں پہن کر جارہی ہیں اور وہی شادی میں ۔سادگی کا پیکر ہماری ڈاکٹر نیلوفر۔۔۔۔۔
جی بالکل ٹھیک کہا آپ نے ۔ ۔ میری بھی ایک کالج کی دوست بوہری تھی ۔ ۔ ساتھ ماسٹرز کیا ۔۔ یہ لوگ بہت سسٹمیٹک زندگی گذارتے ہیں ۔ ۔ 100 فیصد تعلیم یافتہ ہوتے ہیں ۔ ۔ سب کا ڈیٹا موجود ہے ۔ ۔ہر کمزور کی مدد اسی ڈیٹا کے ذریعے ۔ شادی میں آلو گوشت کا سالن اور ہر ایک کو ایک بوٹی، آلو اور شوربا ۔ ۔ ضرورت ہو تو مزید میسر ۔ ۔ شادی میں لڑکیاں ایک سوٹ کیس میں استعمال کے کپڑے لے جاتی ہیں اور بس۔ ۔ ہر بچہ مذہبی تعلیمات پر کاربند ۔ ۔ کاروباری طبقہ، خوشحال لوگ پر انتہائی سادہ طرز زندگی ۔ ۔ اس ماڈل کو اسٹڈی کرنا چاہئے اور عمل پیرا ہونا چاہئے ۔ ۔
 

سیما علی

لائبریرین
جی بالکل ٹھیک کہا آپ نے ۔ ۔ میری بھی ایک کالج کی دوست بوہری تھی ۔ ۔ ساتھ ماسٹرز کیا ۔۔ یہ لوگ بہت سسٹمیٹک زندگی گذارتے ہیں ۔ ۔ 100 فیصد تعلیم یافتہ ہوتے ہیں ۔ ۔ سب کا ڈیٹا موجود ہے ۔ ۔ہر کمزور کی مدد اسی ڈیٹا کے ذریعے ۔ شادی میں آلو گوشت کا سالن اور ہر ایک کو ایک بوٹی، آلو اور شوربا ۔ ۔ ضرورت ہو تو مزید میسر ۔ ۔ شادی میں لڑکیاں ایک سوٹ کیس میں استعمال کے کپڑے لے جاتی ہیں اور بس۔ ۔ ہر بچہ مذہبی تعلیمات پر کاربند ۔ ۔ کاروباری طبقہ، خوشحال لوگ پر انتہائی سادہ طرز زندگی ۔ ۔ اس ماڈل کو اسٹڈی کرنا چاہئے اور عمل پیرا ہونا چاہئے ۔ ۔
سب سے زیادہ جو بات ہمیں اچھی لگتی ہے وہ انکی سادگی ہے ابھی جب انکے پیر صاحب آئے تھے تو انکے کچھ رشتے دار امریکہ اور انگلینڈ سے آئے تو ہمارے گھر قیام کا انتظام کیا سروس میں رہتے ہوتے تو اتنا وقت ہی نہ ہوا کہ تفصیلی
بات چیت ہوُ لیکن جب بات چیت ہو ئی تو پتہ چلتا ہے کہ کتنے سادہ طبعیت لوگ ہیں ۔اور رات کے دو بجے بھی آپ کے لئیے حاضر ہیں فی زمانہ ایسے پڑوسی عنقا ہیں۔۔ضرورت کے وقت آپ کے کام آنا کوئی اس قوم سے سیکھے۔۔۔
 
Top