روحانی بابا !میں کیا کروں ، کوئی کندھا نہیں جس سے لگ کر رو سکوں ، نہ میں دوسروں کو دکھی کرنا چاہتا ہوں ۔لیکن میں بھی تو انسان ہوں ، بارہ سال کی عمر میں ماں کو منوں مٹی میں دبتا ہوا دیکھا ، پھر گیارہ ماں کے بیٹے کو اس کی دادی کی بغل میں دے آیا پھر 43 سال میں اپنے پیارےدوست والد کو لحد میں اتارا ان کا میں اکلوتا بیٹا تھا اب اکلوتی بیٹی کو بھی اس کے ابدی گھر میں چھوڑ آیا ۔ وہ خوش نصیب تھی اس نے دنیا کے غم نہیں دیکھے ۔ننھی سی جان ایک دھماکے کی آواز سنتے ہی اپنے مالک کے پاس چلی گئی ۔ اب مجھے ہر لڑکی اپنی بیٹی لگتی ہے ، کبھی وہ موٹر سائکل پر اپنے بابا کے ساتھ جارہی ہوتی کبھی ماں کے پیچھے پیچھے خاموش جارہی ہوتی ہے ، کبھی چھوٹے بھائی کے ساتھ تیز تیز قدم اٹھاتی ہوئی گھر کو جا رہی ہوتی ہے ، سی دکان پر بابا اپنی گڑیا رانی کو جوتے دلا رہے ہوتے ہیں ہر روز ہر جگہ مجھے نظر آجاتی ہہے ۔ میں کیا کروںسید زبیر میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں بلا شک و شبہ آپ بہت دکھی ہیں ۔۔۔ ۔ لیکن وقت بہت بڑا مرہم ہے ۔۔۔ ۔ میں ان لمحات کو سوچ کر دہل جاتا ہوں کہ کیسے وہ تین دن آپ نے ہسپتال میں امید و یاس کی حالت مین گزارے ہونگے اور جب بیٹی کے مرنے کی خبر ڈاکٹر نے دی تو آپ نے کیسے وہ صدمہ جھیلا ہوگا ۔۔۔ ۔۔ وہ لمحات یاد کرتا ہوں جب بیٹی دلہن بنی پڑی تھی لیکن لباس اس کا سفید تھا پھر کس شان سے ڈولی اٹھی ہوگی ۔۔۔ ۔ یا غفار یا کریم ۔۔۔ ۔۔ کیسے اس کو نیچے زمین میں بنے حجلہ عروسی میں اتارا ہوگا ۔۔۔ ۔۔ آگے لکھنے کی ہمت نہیں کیونکہ آنکھیں آنسوؤں سے شرابور ہیں اور میں آفس میں بیٹھا ہوا ہوں۔ اللہ آپ کو صبر جمیل عطا فرمائے
سَر کیوں رلاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ میں تو صرف نام کا روحانی بابا ہوں اتنا طاقت ور نہیں ہوں ۔۔۔۔ سَر زندگی بھر کبھی کسی سے ملنے کی خواہش پیدا نہیں ہوئی ۔۔۔۔ گو دل راغب تو اب بھی نہیں ہورہا ہے لیکن پتہ نہیں کیوں آپ سے ایک محبت کا سا احساس پیدا ہوتا ہے آپ سے ضرور ملاقات کرونگا ۔۔۔۔ انشاء اللہ مستعار زندگی نے موقع دیا تو ضرور ملوں گا اگر کبھی پشاور آنا ہو تو بندہ آپ سے مل کر بہت زیادہ خوشی محسوس کرے گا۔۔۔۔ دراصل میرے اسلام آباد یا پنڈی آنے کی کوئی تُک نہیں بنتی ہے ۔۔۔۔ ابھی حال ہی میں 30 اپریل کو انتہائی خوفناک حادثہ پیش آیا ہے رانگ سائیڈ سے آنے والی موٹر سائیکل نے پوری رفتار کے ساتھ مجھے ٹکر ماری سڑک پر چھ کے قریب لڑھکنیاں کھائیں ہیں کمر اور خاص کر کنپٹی کے پاس بہت بڑا زخم آیا ہے ۔۔۔۔ اس واقعے کے بعد میری بیوی مجھے کہیں بھی نہیں چھوڑتی ہے آفس سے ذرا سا لیٹ ہوجاؤں تو پریشان ہوجاتی ہے اور گھر پہنچنے تک کم از کم 10 فون کرڈالتی ہے۔روحانی بابا !میں کیا کروں ، کوئی کندھا نہیں جس سے لگ کر رو سکوں ، نہ میں دوسروں کو دکھی کرنا چاہتا ہوں ۔لیکن میں بھی تو انسان ہوں ، بارہ سال کی عمر میں ماں کو منوں مٹی میں دبتا ہوا دیکھا ، پھر گیارہ ماں کے بیٹے کو اس کی دادی کی بغل میں دے آیا پھر 43 سال میں اپنے پیارےدوست والد کو لحد میں اتارا ان کا میں اکلوتا بیٹا تھا اب اکلوتی بیٹی کو بھی اس کے ابدی گھر میں چھوڑ آیا ۔ وہ خوش نصیب تھی اس نے دنیا کے غم نہیں دیکھے ۔ننھی سی جان ایک دھماکے کی آواز سنتے ہی اپنے مالک کے پاس چلی گئی ۔ اب مجھے ہر لڑکی اپنی بیٹی لگتی ہے ، کبھی وہ موٹر سائکل پر اپنے بابا کے ساتھ جارہی ہوتی کبھی ماں کے پیچھے پیچھے خاموش جارہی ہوتی ہے ، کبھی چھوٹے بھائی کے ساتھ تیز تیز قدم اٹھاتی ہوئی گھر کو جا رہی ہوتی ہے ، سی دکان پر بابا اپنی گڑیا رانی کو جوتے دلا رہے ہوتے ہیں ہر روز ہر جگہ مجھے نظر آجاتی ہہے ۔ میں کیا کروں
سَر میرا آفس صرف پیدل دس منٹ کے فاصلے پر ہی ہے البتہ گھر صدر میں ہے۔روحانی بابا ! بہت شکریہ ، حادثہ کا سن کر افسوس ہوا اللہ کریم آپ اور آپ کے اہل خان کو ڈھیروں خوشیاں عطا فرمائے (آمین ثم آمین) انشا اللہ ملاقات ضرور ہوگی ،میری چھوٹی بہن پشاور ہی میں ہے بورڈ سے ایک سٹاپ پہلے شیریں محل کے سٹاپ کے قریب ، اب جب آیا تو ضرور حاضری دوں گا بشرط زندگی
۔ ابھی حال ہی میں 30 اپریل کو انتہائی خوفناک حادثہ پیش آیا ہے رانگ سائیڈ سے آنے والی موٹر سائیکل نے پوری رفتار کے ساتھ مجھے ٹکر ماری سڑک پر چھ کے قریب لڑھکنیاں کھائیں ہیں کمر اور خاص کر کنپٹی کے پاس بہت بڑا زخم آیا ہے ۔۔۔
ابھی حال ہی میں 30 اپریل کو انتہائی خوفناک حادثہ پیش آیا ہے رانگ سائیڈ سے آنے والی موٹر سائیکل نے پوری رفتار کے ساتھ مجھے ٹکر ماری سڑک پر چھ کے قریب لڑھکنیاں کھائیں ہیں کمر اور خاص کر کنپٹی کے پاس بہت بڑا زخم آیا ہے ۔۔۔ ۔
الشفاء جی پہلے بھی ٹھیک ٹھاک ہی تھا اب تو بالکل ٹھیک ٹھاک ہوں ۔۔۔۔ دراصل جب حادثہ ہوا تو اس وقت مجھے کچھ نہیں ہوا کیونکہ اللہ کے فضل سے مجھے تین دن پہلے ہی آگاہی مل چکی تھی گو حادثہ کے بعد میں خون میں لت پت تھا لیکن درد والی کوئی کیفیت نہیں تھی۔۔۔۔ چوتھے دن میری اپنی غلطی کی وجہ سے اچانک معاملہ خراب ہوگیا تھا جس کا خمیازہ ابھی تک بھگت رہا ہوںاوہہہہہ۔۔ اب آپ کیسے ہیں بابا جی؟۔۔۔
زبیر بھائی آج آپ کے کندھوں پر مزید 14 بیٹیوں کا بوجھ آن پڑا ہے جن کو خود اپنے ہاتھوں سے سپرد خاک کرنا ہے۔
ظالموں نے بلوچستان میں جو ظلم کیا ہے اس کا کفارہ کون ادا کرے گا؟