محمد شطرنج سجائے بیٹھا اماں سے ساتھ کھیلنے کی استدعا کر رہا تھا جبکہ اماںpinterestپہ نت نئی کڑھائیوںکی pinsدیکھ رہی تھیں۔
اماں!ایمی !یہ دیکھو تمہاری کسی قمیض پہ یہ والی سائکل کڑھائی کردوں؟کتنی پیاری ہے۔
ایمی کو بھی سائکل بہت اچھی لگی۔
اماں نے آخر محمد سے کھیلنا شروع کیا لیکن عدم دلچسپی کی بنا پہ ایمی اور ایمی کے ساتھ کھیلنے کے لئے آئی ہوئی بچی بشری کو بھائی کے ساتھ کھیلنے پہ لگا دیا۔
محمد:اماں مجھے ایمی نے گالی دی ہے۔
اماں! ایمی! تم نے کیا کہا ہے ؟
ایمی:میں نے تو بس بدتمیز کہا ہے۔
محمد:تو یہ گالی ہی ہے۔
اماں
جھگڑا رفع کراتے ہوئے)نہیں یہ گالی نہیں ہے۔
پھر پتہ نہیں کیسے بات پنجابی زبان پہ چلی گئی۔
محمد:پنجابی زبان میں زیادہ تر گالیاں ہوتی ہیں۔
بشری جو کہ سرائیکی ہے بولی:ہاں میرے پچھلے سکول میں ہماری جماعت میں ایک پنجابی لڑکی تھی۔وہ کہنے لگی
"تو کتھے نسی چلی ایں"
شرم بھی نہیں آئی اسے یہ کہتے ہوئے۔
بشری کی بات پہ سب بہت ہنسے۔