جاسمن
لائبریرین
بچے تو معصوم و ناسمجھ ہوتے ہیں ۔۔۔
لیکن سمجھ داروں کو ان کی ایسی باتیں نقل نہیں کرنی چاہئیں۔۔۔
اللہ کی شان میں ہر وقت باادب رہنا چاہیے۔۔۔
از خدا جوئیم توفیق ادب!!!
جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
آپ نے درست کہا۔
استغفراللہ۔
بچے تو معصوم و ناسمجھ ہوتے ہیں ۔۔۔
لیکن سمجھ داروں کو ان کی ایسی باتیں نقل نہیں کرنی چاہئیں۔۔۔
اللہ کی شان میں ہر وقت باادب رہنا چاہیے۔۔۔
از خدا جوئیم توفیق ادب!!!
ہاہاہاہا۔۔ کیا شارٹ ماری ہے محمد نے۔امّاں، بابا جانی سے حساب لیتے ہوئے:"پیسے کہاں خرچ کیے؟"
بابا جانی:"بجلی کا بل دیا۔ فون کا بل دیا۔۔۔۔"
محمد بات کاٹتے ہوئے۔۔۔" ایک چھلی لی۔ موٹر سائیکل کو پنکچر لگوایا۔۔۔"
انھی دنوں کی بات ہے۔ سب خاندان ایک شادی میں شرکت کے بعد واپس آ رہا تھا۔ بھتیجی صاحبہ میری گاڑی میں تھیں۔ گاڑیاں ٹریفک میں آگے پیچھے ہو گئیں تو ان کی دادی جان کا فون آیا۔ بات ختم کرنے سے پہلے انھوں نے پوچھا۔۔اچھا ضحی ٹھیک ہے؟ میں نے کہا۔۔جی ٹھیک ہے بس لگتا ہے کچھ تھک گئی ہے۔اس بار بقر عید پر گھر کے سارے دیسی پردیسی لوگ کافی عرصے کے بعد ایک وقت پر موجود تھے۔ رات کے کھانا تقریبا کھایا جا چکا تھا اور سب وہیں بیٹھے گپ شپ میں مصروف تھے کہ بچہ پارٹی بھی اپنا کھانا ختم کر لے۔ 4 سالہ بھتیجی چلتے چلتے پھپھو کے پاس آ گئی۔
بھتیجی: Phuphoo, I am a robot. (روبوٹ ہی کے انداز میں رکتے اور بولتے ہوئے)۔
پھپھو: what's the power source for a robot
بھتیجی: batteries
پھپھو: and what if the batteries go flat?
بھتیجی: (یہ جانتے ہوئے کہ اب مجھے کھانے کا کہا جائے گا)۔۔
The batteries are recharged but I am a special robot. My batteries are always charged. I don't eat. I just talk talk and talk and walk walk and walk.
اور یہ کہتے ہوئے روبوٹ نے چلنا شروع کر دیا کہ کہیں پھر کھانے کی کہانی نہ شروع ہو جائے۔