بچوں کی باتیں

ہمارے سب سے بڑے بھائی جب 4 سال کے تھے، ابو کی پوسٹنگ کراچی ہوئی وی تھی، جس رات ابو کی روانگی تھی، بھائی ضد کرنے لگے،
آصف: ابو جی میں بھی کراچی جاؤں گا۔
ابو جی: پتر تو کراچی جا کے کی کرناں اے؟ اتھے لوکی کم کار کرن جاندے نے۔ تے تیرے کولوں اک اٹ نئیں چکی جاندی (بیٹا تم کراچی جا کر کیا کروگے، وہاں لوگ کام کرنے جاتے ہیں۔ تم سے ایک اینٹ تو اٹھائی نہیں جاتی)
ابو چھت پر چارپائی ڈالے ہوئے تھے، بھائی بستر سے اترے اور دیوار سے اینٹ اٹھا کر کہنے لگے،
آصف: ابو جی ویکھو ہنڑ میں اٹ چک لیندا واں۔ میں میاں دللا بنڑسا (ابو جی دیکھیں میں اینٹ اٹھا لیتا ہوں، اب میں میاں عبدل(ہمارے پڑوس میں مستری تھے) بنوں گا)-
ابو جی رات کی ٹرین سے کراچی چلے گئے۔ دوبارہ جب گھر لوٹے تو ان کے بیٹے کا جنازہ ہوئے 2 دن گزر چکے تھے۔
اور آج 30(1984) سال بعد بھی، وہ ہر سال بھائی کی برسی پہ یہ واقعہ ضرور دہراتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

ماہی احمد

لائبریرین
بچے امّاں کی مصروفیت میں اُن سے ایک صفحہ پہ دستخط کرا کے لے گئے۔کچھ دیر بعد وہ آئے اور وہی صفحہ امّاں کے سامنے رکھا۔ اُس پہ لکھا تھا۔
"میں نے اپنے بچوں کو سو سو روپیہ ادا کرنا ہے۔"
نیچے امّاں کےدستخط تھے۔
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 

ان کہی

محفلین
بچے امّاں کی مصروفیت میں اُن سے ایک صفحہ پہ دستخط کرا کے لے گئے۔کچھ دیر بعد وہ آئے اور وہی صفحہ امّاں کے سامنے رکھا۔ اُس پہ لکھا تھا۔
"میں نے اپنے بچوں کو سو سو روپیہ ادا کرنا ہے۔"
نیچے امّاں کےدستخط تھے۔

rollingonthefloor.gif

بدلتے وقت کے ساتھ آج کی جنریشن کافی تیزی سے بدل رہی ہے........!!
 

ان کہی

محفلین
ٹی وی کمرشلز میں مائیں بچوں کے گندے کپڑے ہنس کے دھوتی ہیں :)
لیکن
بچپن میں جب ہم کپڑے گندے کر کے گھر آتے تھے ،تو امی پہلے ہمیں دھوتی تھی ،پھر بعد میں کپڑے :eek::(:cry:۔۔۔۔۔۔!!

نامعلوم
 

جاسمن

لائبریرین
ایمی آئینہ دیکھتے ہوئے سکول کے لیے تیار ہو رہی تھی۔آئینہ پہ لگی دعا پڑھ کے کہنے لگی۔
"اماں! یہ دعا پڑھ لیں تو نظر تو نہیں لگتی ناں؟"
 

جاسمن

لائبریرین
اماں کے موبائل کے میمو میں اماں نے اپنی کچھ یادداشتیں لکھی ہوئی ہیں۔ محمد نے میمو کھولا اور اماں سے کہا۔
"اماں! یہ کیا لکھا ہے آپ نے؟10 اگست کو محمد کو تھفہ دینا ہے۔"
اماں نے بھی دیکھا اور بڑی حیران ہوئیں کہ میں نے یہ کب اور کیوں لکھا؟؟؟بچوں سے اپنی حیرانگی ظاہر کرتی رہیں۔
ایک دن اماں نے میمو کھولا تو پھر سے یہ بات پڑھی اور تحفہ کے ہجے دیکھ کے سمجھ گئیں کہ یہ محمد نے لکھا ہے۔
 

arifkarim

معطل
اماں کے موبائل کے میمو میں اماں نے اپنی کچھ یادداشتیں لکھی ہوئی ہیں۔ محمد نے میمو کھولا اور اماں سے کہا۔
"اماں! یہ کیا لکھا ہے آپ نے؟10 اگست کو محمد کو تھفہ دینا ہے۔"
اماں نے بھی دیکھا اور بڑی حیران ہوئیں کہ میں نے یہ کب اور کیوں لکھا؟؟؟بچوں سے اپنی حیرانگی ظاہر کرتی رہیں۔
ایک دن اماں نے میمو کھولا تو پھر سے یہ بات پڑھی اور تحفہ کے ہجے دیکھ کے سمجھ گئیں کہ یہ محمد نے لکھا ہے۔
آجکل کے بچے کتنے ذہین ہیں
 

جاسمن

لائبریرین
بادل آتے دیکھ کے بھتیجے نے کہا۔
"بادل اللہ تعالیٰ بھیجتے ہیں؟"
"ہاں جی"اماں نے جواب دیا۔
تھوڑی دیر بعد جب زیادہ بادل ہو گئے تو بھتیجے نے خوشی سے نعرہ مارا۔
"اماں! دیکھیں بادل اُگ رہے ہیں۔"
 

فرحت کیانی

لائبریرین
تھوڑی دیر پہلے کی روداد
بھتیجے موصوف اپنے دادا کے فون سے پھپھو کو ٹیکسٹ کرتے ہیں.
Pgupho, I'll not go in school tomorrow. I'll keep sleeping. OK?
پھپھو: Will discuss later. Let me check your English first
We go to school
We go in school
Which one is correct.
بھتیجے موصوف: I think..'we go to school'
پھپھو: Brilliant. That's correct
بھتیجے موصوف: If it's correct, I'll not go to school tomorrow
 

جاسمن

لائبریرین
تھوڑی دیر پہلے کی روداد
بھتیجے موصوف اپنے دادا کے فون سے پھپھو کو ٹیکسٹ کرتے ہیں.
Pgupho, I'll not go in school tomorrow. I'll keep sleeping. OK?
پھپھو: Will discuss later. Let me check your English first
We go to school
We go in school
Which one is correct.
بھتیجے موصوف: I think..'we go to school'
پھپھو: Brilliant. That's correct
بھتیجے موصوف: If it's correct, I'll not go to school tomorrow
ہاہاہاہاہا۔
 

جاسمن

لائبریرین
فون کر کر بابا جانی کو بلایا۔وہ آتے ہی پوچھنے لگے۔
"کس کس نے جانا ہے۔؟"
اماں نے بول گایا۔
"کِنے کِنے جا اے بلو دے گھر۔۔۔۔"
"اماں جی کس کے گھر،کس کے گھر؟"محمد نے پوچھا۔
"کیا؟؟؟تِلو کے گھر؟یہ کون ہے؟"ایمی نے پوچھا۔اور اماں خوب ہنسیں۔
"ایمی!یہ شعر ہے۔ ہے ناں اماں؟"محمد نے کہا۔
 

لاریب مرزا

محفلین
ہماری بھتیجی تقریباً چار سال کی ہیں۔ بلا کی حاضر جواب ہیں۔ آج کی ہی بات ہے ہم پھپھو بھتیجی کارٹون دیکھ رہیں تھیں۔ ہمیں کہتی ہیں کہ پھپھو بسکٹ کا پیکٹ کھول دیں.. ہم نے کھول دیا تو بسکٹ کھانے لگیں.. ہم نے کہا
زینب!! پہلے یہ ریپر ڈسٹ بِن میں پھینک کے آئیں
تو صرف اس وجہ سے کہ کارٹون چھوڑ کے نہ جانا پڑے، ان کی طرف سے جواب آیا
"آپ کو نہیں پتہ پھپھو! جو کھولتا ہے وہی پھینک کے آتا ہے۔" :unsure: :D
(بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے۔)
:)
 

جاسمن

لائبریرین
"محمد ایک بہت ہی اچھا بچہ ہے۔میں تو اُس کی ذہانت پہ حیران ہوں۔ اب میں اسے کھیلنے کے لیے روز دو گھنٹے تو ضرور دیا کروں گی۔،جیب خرچ میں اضافہ کروں گی،(اور نجانے کیا کیا)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"وغیرہ وغیرہ جیسی ایک بہت طویل گپ محمد سب کے سامنے کاغذ پہ ایسے پڑھ رہا تھا جیسے اماں نے لکھا ہو۔
اماں سُن سُن کے مسکراتی رہیں۔:)
 
عبداللہ صاحب نے چند دن پہلے مسلسل ضد کرنا شروع کر دی کہ انھیں ایک بڑا سانپ (نقلی) لیکر دیا جائے۔ مقامی بازار میں کھلونوں کی ایک درجن سے زائد دکانیں ہیں لیکن ایک ہفتے میں تین چار چکر لگانے اور سب ہی دکانوں سے پوچھ لینے کے باوجود بھی ہمیں مطلوبہ سانپ نہیں مل سکا۔ چند دن بعد دونوں باپ بیٹا کو پھر سے اکٹھے بازار جانے کا اتفاق ہوا تو عبداللہ صاحب ایک دکان کے سامنے جا کر کھڑے ہو گئے اور کہا یہاں سے پوچھتے ہیں۔ میں نے کہا ابھی چار دن پہلے ہی تو ہم یہاں سے پوچھ کر گئے ہیں ان کے پاس نہیں تھا۔
عبداللہ: پاپا جی یہ اور سامان لیکر آئے ہیں اب ان کے پاس ہو گا۔
مجھے تھوڑا حیرانی ہوئی:thinking: کہ یہ بات اس نے کیسے کی۔ پوچھا کہ بیٹا جی یہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں؟
عبداللہ صاحب نے بڑے ہی کلاسیکل انداز میں ماتھے پر ہاتھ مارا اور منہ بناتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے بولے 'اوہ۔۔۔۔پاپا جی۔۔۔وہ دیکھیں وہ جو بڑی سی گڑیا باہر نظر آ رہی ہے اور وہ جو مُنی سی سائیکل دروازے کے ساتھ لٹکی ہوئی ہے جب ہم پہلے آئے تھے تو یہاں نہیں تھی'۔ :surprise:
میں سُن ہو کر رہ گیا۔ خیر دکان میں گئے، لیکن سانپ نہیں ملا البتہ یہ تصدیق ہو گئی کہ وہ اور سامان لیکر آئے ہیں۔ کوئی دو دن بعد ہمیں ایک بک سینٹر کم جنرل سٹور پر ربڑ کے سانپ کی موجودگی کی خبر ملی اور ہم نے پہلی ہی فرصت میں انھیں دلا دیا۔
دو ہفتوں کی تلاش کے بعد سانپ مل جانے کی خوشی میں عبداللہ جی نے مجھے گُھٹ گُھٹ کے جھپیاں ڈالیں،:bighug: بوسے دئیے:kiss: اور خوب سارا رقص کیا، :dancing:شاید۔۔ یہ سب۔۔۔ مجھے ساری زندگی نا بھولے۔ :lovestruck:
 

زیک

مسافر
اس قصے سے مجھے دو پرانی باتیں یاد آ گئیں۔

۱۔ کچھ سال پہلے کی بات ہے ہم کولوراڈو میں میسا ورڈے نیشنل پارک میں تھے۔ کچھ کھنڈرات کی طرف سیڑھیاں اتر رہے تھے تو کسی نے بتایا کہ سیڑھیوں کے نیچے سانپ بیٹھا ہے۔ بیگم نے فوری دوڑ لگائی اور دوسرے کونے میں کھڑی ہو گئی۔ بیٹی نے پوچھا سانپ کدھر ہے اور کیمرہ نکال کر تصویریں کھینچنا شروع کر دیں۔
 
اس قصے سے مجھے دو پرانی باتیں یاد آ گئیں۔

۱۔ کچھ سال پہلے کی بات ہے ہم کولوراڈو میں میسا ورڈے نیشنل پارک میں تھے۔ کچھ کھنڈرات کی طرف سیڑھیاں اتر رہے تھے تو کسی نے بتایا کہ سیڑھیوں کے نیچے سانپ بیٹھا ہے۔ بیگم نے فوری دوڑ لگائی اور دوسرے کونے میں کھڑی ہو گئی۔ بیٹی نے پوچھا سانپ کدھر ہے اور کیمرہ نکال کر تصویریں کھینچنا شروع کر دیں۔
دوسری ؟
 

زیک

مسافر
۲۔ چھوٹے ہوتے ہوئے بیٹی کو پلاسٹک کے مکڑے اکٹھے کرنے بہت شوق تھا۔ شاید درجن بھر ہوں گے مختلف سائز اور رنگوں کے۔ ایک دن صبح ناشتے پر بیٹی نے مجھے آواز دی کہ گھر میں ایک بڑا مکڑا آ گیا ہے کیا میں اسے مار سکتا ہوں۔ دیکھا تو ایک کونے میں بڑا سا کالا مکڑا تھا۔ ایک جوتا مارا تو کوئی اثر نہیں ہوا۔ غور کیا تو میری ہنسی چھوٹ گئی۔ بیٹی کی مکڑوں کی کولیکشن میں سے ایک پلاسٹک مکڑی شاید کسی وقت گر گئی تھی۔
 
Top