حسن محمود جماعتی
محفلین
ہمارے سب سے بڑے بھائی جب 4 سال کے تھے، ابو کی پوسٹنگ کراچی ہوئی وی تھی، جس رات ابو کی روانگی تھی، بھائی ضد کرنے لگے،
آصف: ابو جی میں بھی کراچی جاؤں گا۔
ابو جی: پتر تو کراچی جا کے کی کرناں اے؟ اتھے لوکی کم کار کرن جاندے نے۔ تے تیرے کولوں اک اٹ نئیں چکی جاندی (بیٹا تم کراچی جا کر کیا کروگے، وہاں لوگ کام کرنے جاتے ہیں۔ تم سے ایک اینٹ تو اٹھائی نہیں جاتی)
ابو چھت پر چارپائی ڈالے ہوئے تھے، بھائی بستر سے اترے اور دیوار سے اینٹ اٹھا کر کہنے لگے،
آصف: ابو جی ویکھو ہنڑ میں اٹ چک لیندا واں۔ میں میاں دللا بنڑسا (ابو جی دیکھیں میں اینٹ اٹھا لیتا ہوں، اب میں میاں عبدل(ہمارے پڑوس میں مستری تھے) بنوں گا)-
ابو جی رات کی ٹرین سے کراچی چلے گئے۔ دوبارہ جب گھر لوٹے تو ان کے بیٹے کا جنازہ ہوئے 2 دن گزر چکے تھے۔
اور آج 30(1984) سال بعد بھی، وہ ہر سال بھائی کی برسی پہ یہ واقعہ ضرور دہراتے ہیں۔
آصف: ابو جی میں بھی کراچی جاؤں گا۔
ابو جی: پتر تو کراچی جا کے کی کرناں اے؟ اتھے لوکی کم کار کرن جاندے نے۔ تے تیرے کولوں اک اٹ نئیں چکی جاندی (بیٹا تم کراچی جا کر کیا کروگے، وہاں لوگ کام کرنے جاتے ہیں۔ تم سے ایک اینٹ تو اٹھائی نہیں جاتی)
ابو چھت پر چارپائی ڈالے ہوئے تھے، بھائی بستر سے اترے اور دیوار سے اینٹ اٹھا کر کہنے لگے،
آصف: ابو جی ویکھو ہنڑ میں اٹ چک لیندا واں۔ میں میاں دللا بنڑسا (ابو جی دیکھیں میں اینٹ اٹھا لیتا ہوں، اب میں میاں عبدل(ہمارے پڑوس میں مستری تھے) بنوں گا)-
ابو جی رات کی ٹرین سے کراچی چلے گئے۔ دوبارہ جب گھر لوٹے تو ان کے بیٹے کا جنازہ ہوئے 2 دن گزر چکے تھے۔
اور آج 30(1984) سال بعد بھی، وہ ہر سال بھائی کی برسی پہ یہ واقعہ ضرور دہراتے ہیں۔
آخری تدوین: