لاریب مرزا
محفلین
ہاہاہاہا۔۔۔۔۔ یعنی آپ نے جوتا اتار کے دے مارا.. یہ منظر تو قابلِ دید تھا۔میزائل کچھ دور تھا جبکہ جوتا پہنا ہوا تھا
ہاہاہاہا۔۔۔۔۔ یعنی آپ نے جوتا اتار کے دے مارا.. یہ منظر تو قابلِ دید تھا۔میزائل کچھ دور تھا جبکہ جوتا پہنا ہوا تھا
میزائلمیزائل کچھ دور تھا جبکہ جوتا پہنا ہوا تھا
جی امریکہ میں پہلے گیس چیمبریا بجلی کی کرسی کے ذریعے ایسے مہلک اقدامات کئے جاتے تھے۔ تاہم گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد کم خرچ بالا نشیں طریقہ یہ مروج ٹھہرا کہ پاپوشِ زیرِ پا سے کام لیا جائے۔ہمارا خیال تھا امریکہ میں کچھ اور طریقہ استعمال ہوتا ہو گا۔
۔حاضر جوابی کی ایک زبردست مثال۔میزائل کچھ دور تھا جبکہ جوتا پہنا ہوا تھا
کس جماعت کی طالبہ تھی ؟ہم: جملہ بنائیں "شمع ہدایت"
طالبہ: (مشکل لفظ سے گھبراتے ہوئے) شمع ہدایت؟؟؟
ہم: جی بیٹا!! آپ نے بالکل ٹھیک سنا..
طالبہ: ہمارے پیارے نبی، ہمارے پیارے نبی نے..... امم۔۔ امم۔۔۔ امم۔۔۔۔۔۔۔۔
میم نہیں آتا..
ہم: ارے کیسے نہیں آتا؟؟ اتنا تو آسان ہے.. اچھا!! یہ بتائیں کہ "شمع" کا کیا مطلب ہے؟؟
طالبہ: "معاف کرنا"
ہم: اففففف!! کیسے آئے گا بھلا؟؟
جماعت پنجمکس جماعت کی طالبہ تھی ؟
ان کے لیے مشکل ہی ہونا ہےجماعت پنجم
جی!!ان کے لیے مشکل ہی ہونا ہے
اسلامیات؟ہم: جملہ بنائیں "شمع ہدایت"
طالبہ: (مشکل لفظ سے گھبراتے ہوئے) شمع ہدایت؟؟؟
ہم: جی بیٹا!! آپ نے بالکل ٹھیک سنا..
طالبہ: ہمارے پیارے نبی، ہمارے پیارے نبی نے..... امم۔۔ امم۔۔۔ امم۔۔۔۔۔۔۔۔
میم نہیں آتا..
ہم: ارے کیسے نہیں آتا؟؟ اتنا تو آسان ہے.. اچھا!! یہ بتائیں کہ "شمع" کا کیا مطلب ہے؟؟
طالبہ: "معاف کرنا"
ہم: اففففف!! کیسے آئے گا بھلا؟؟
اسلامیات؟
شمع تو پرانی شے ہو گئی
چوہدری صاحب تھاہڈا منڈا اخیر اے ۔۔۔نکے چوہدری صاحب کمپیوٹر پر گیم کھیل رہے تھے اور مجھے کچھ ضروری کام کرنا تھا۔ دو تین بار کہا کہ اٹھ جائیں جی لیکن ہر بار یہی جواب 'پاپا۔۔۔ بس پانچ منٹ اور' ۔ چوتھی بارکچھ کہنے کی بجائے میں نے کندھوں سے پکڑ کراٹھا لیا۔ پھر صوفے پر بیٹھاتے ہوئے کہا کہ جب میں آپ جتنا تھا تو گاؤں میں رہتا تھا، وہاں کمپیوٹر نہیں ہوتا تھا اورہم باہر گلیوں میں کھیلا کرتے تھے۔ پھر مزید اضافہ کیا کہ ٹی وی بھی نہیں تھا، بجلی بھی نہیں ہوتی تھی اور گیس تو تھی نہیں۔ جناب کوئی دس پندرہ سیکنڈ میری طرف غور سے دیکھتے رہے اور پھر بولے، 'ہاں پاپا مجھے پتا ہے پہلے آپ دو پتھر رگڑ کر آگ جلایا کرتے تھے'
ہنسی تھمی تو اسے کہا 'پتر میں ایڈا وی پرانا نہیں آں جِناں توں بنا چھڑیا اے' ۔
کیا بات ہے جی ۔۔۔۔بہت خوبمحمد بہت چھوٹا تھا اور ابھی بولنا سیکھ رہا تھا۔اماں نے اُسے چار کہنا سکھایا۔ اور ایسے سوالات کرتی تھیں کہ جن کا جواب چار آتا تھا۔ ایک دن اپنے ادارے میں لے کے گئیں اور باس کے سامنے اُس سے سوال کئے اور اُس نے حسبِ معمول جواب دیے۔
پیارےنبیﷺ کی بیٹیاں کتنی تھیں؟
چار
فجر کی نماز کی کتنی رکعات ہیں؟
چار
آسمانی کتابیں کتنی ہیں؟
چار
ظہر کی نماز میں کتنے فرض ہیں؟
چار
عصر کی نماز میں کتنے فرض ہیں؟
چار
عصر کی نماز میں کتنی سنتیں ہیں؟
چار
عشاء کی نماز میں کتنے فرض ہیں؟
چار
خلفائے راشدین کتنے ہیں؟
چار
فلاں کے کتنے بھائی بہن ہیں؟
چار
وغیرہ وغیرہ۔ سب لوگوں کی آنکھیں اور منہ کھُل گئے۔
ہائے اللہ اِتنے چھوٹے بچے کی اِتنی ڈھیر ساری معلومات !!!اور جب اماں نے اصل حقیقت بتائی تو سب بہت ہنسے۔
أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَمُرْهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْہمارے سب سے بڑے بھائی جب 4 سال کے تھے، ابو کی پوسٹنگ کراچی ہوئی وی تھی، جس رات ابو کی روانگی تھی، بھائی ضد کرنے لگے،
آصف: ابو جی میں بھی کراچی جاؤں گا۔
ابو جی: پتر تو کراچی جا کے کی کرناں اے؟ اتھے لوکی کم کار کرن جاندے نے۔ تے تیرے کولوں اک اٹ نئیں چکی جاندی (بیٹا تم کراچی جا کر کیا کروگے، وہاں لوگ کام کرنے جاتے ہیں۔ تم سے ایک اینٹ تو اٹھائی نہیں جاتی)
ابو چھت پر چارپائی ڈالے ہوئے تھے، بھائی بستر سے اترے اور دیوار سے اینٹ اٹھا کر کہنے لگے،
آصف: ابو جی ویکھو ہنڑ میں اٹ چک لیندا واں۔ میں میاں دللا بنڑسا (ابو جی دیکھیں میں اینٹ اٹھا لیتا ہوں، اب میں میاں عبدل(ہمارے پڑوس میں مستری تھے) بنوں گا)-
ابو جی رات کی ٹرین سے کراچی چلے گئے۔ دوبارہ جب گھر لوٹے تو ان کے بیٹے کا جنازہ ہوئے 2 دن گزر چکے تھے۔
اور آج 30(1984) سال بعد بھی، وہ ہر سال بھائی کی برسی پہ یہ واقعہ ضرور دہراتے ہیں۔
آفرین۔۔۔۔میرے عہد کے بچوں پے ۔۔۔بچے امّاں کی مصروفیت میں اُن سے ایک صفحہ پہ دستخط کرا کے لے گئے۔کچھ دیر بعد وہ آئے اور وہی صفحہ امّاں کے سامنے رکھا۔ اُس پہ لکھا تھا۔
"میں نے اپنے بچوں کو سو سو روپیہ ادا کرنا ہے۔"
نیچے امّاں کےدستخط تھے۔