حمیرا عدنان
محفلین
وہ تو چھوٹا بھائی تھا یہ تو سب سے بڑے بھائی تھےیہ وہی بھائی ہے جسے آپ نے بجلی کے جھٹکے لگوائے تھے؟
وہ تو چھوٹا بھائی تھا یہ تو سب سے بڑے بھائی تھےیہ وہی بھائی ہے جسے آپ نے بجلی کے جھٹکے لگوائے تھے؟
گویا بھائی نے بھائی کا بدلہ لے لیا بہن سے۔وہ تو چھوٹا بھائی تھا یہ تو سب سے بڑے بھائی تھے
یعنی تمہارے دانت ٹوٹے نہیں نکالنے پڑےمیرا بچپن تو فادر کرسمس اور ٹوتھ فیریز کے ساتھ گزرا۔۔۔ کرسمس ایو کو ہم لوگ سوتے نہیں تھے کہ سانٹا نے گفٹس دینے آنا ہے۔۔۔ ہم لوگ باری باری جاگنے کی ڈیوٹی دیا کرتے تھے اور میں اپنی باری پر ہر بار سو جایا کرتی تھی سب کہتے کہ جب تم سوتی ہو تب سانٹا آکر گفٹ دے جاتا ہے ۔۔۔ ٹوتھ فیری کا تو ہم انتظار کیا کرتے تھے۔۔۔کہ کب دانت نکلے اور ٹوتھ فیری آئے اور ہمیں پیسے ملیں ۔۔ میرے دانت بہت لیٹ میں گرے تھے۔۔ ایک بار جب بڑے بھائی کا دانت گرا اور اسے تکیے کے نیچے سے پیسے ملے تو میں نے رونا اسٹارٹ کر دیا کہ مجھے بھی تکیے کے نیچے دانت رکھنا ہے تو بھائی نے کہا کہ تم ایسا کرو کہ منہ کھولو اور میں سائیڈ سے ایک دانت توڑ دیتا ہوں۔۔ وعدہ کرو بابا اور امی کو نہیں بتاو گی اور میں ٹوتھ فیری کے چکر میں راضی ہو گئی اور بھائی بابا کے ٹول باکس میں سے کوئی ہتھیار نکال لایا اور لگا میرا دانت نکالنے۔۔۔ مجھے درد لگا اور میں رونا اسٹارٹ۔۔ تو بھائی نے تسلی دینا اسٹارٹ کی دیکھو ٹوتھ فیری ایسے تو نہیں آئے گئی۔۔۔ زور سے جھٹکا لگایا اور دانت آدھا باہر اور اتنا خون نکلا اور پھر میری چیخیں اور پھر جو بھائی کے ساتھ ہوا۔۔۔
نکالتے نکالتے توڑے گئےیعنی تمہارے دانت ٹوٹے نہیں نکالنے پڑے
یہ بڑے بہن بھائی بڑا رعب جماتے ہیں ۔۔۔۔ویسے اپنے بال ویسے ہی کاٹے جیسے میرے کاٹے گئے ۔ ہائے مظلوم سعدیہہی ہی ہی اور۔سعدیہ میں نے خود یہ کام کیا تھا۔۔۔۔۔ بال کاٹ کر اور جب امی سے ڈانٹ پڑی تو کہا کہ بھیا نے کرنے کو بولا تھا
میں بھی انہی ظالموں کی چھری تلے دبے ہوئے زندگی گزاری ہے تم اکیلی مظلوم نہیں ہویہ بڑے بہن بھائی بڑا رعب جماتے ہیں ۔۔۔۔ویسے اپنے بال ویسے ہی کاٹے جیسے میرے کاٹے گئے ۔ ہائے مظلوم سعدیہ
میں نے تو بڑے بھائی کو مار پڑوائی تھی جبکہ اس بار ان کا کوئی قصور بھی نہیں تھا لیکن انہوں نے بدلہ لے لیا تھایہ بڑے بہن بھائی بڑا رعب جماتے ہیں ۔۔۔۔ویسے اپنے بال ویسے ہی کاٹے جیسے میرے کاٹے گئے ۔ ہائے مظلوم سعدیہ
میں بھی انہی ظالموں کی چھری تلے دبے ہوئے زندگی گزاری ہے تم اکیلی مظلوم نہیں ہو
اور نہیں تو کیا یاں تو آپ سب سے بڑے ہو فیملی میں تو مزا آتا ہے یہاں سب سے چھوٹے ہو تب باقی سب ریلوو کٹئے ہوتے ہیں
میں بھی انہی ظالموں کی چھری تلے دبے ہوئے زندگی گزاری ہے تم اکیلی مظلوم نہیں ہو
میں نے تو بڑے بھائی کو مار پڑوائی تھی جبکہ اس بار ان کا کوئی قصور بھی نہیں تھا لیکن انہوں نے بدلہ لے لیا تھا
ہہہم۔۔۔ درمیان کے لوگ تو ویسے ہی مارے جاتے ۔ چھوٹے کو پیار زیادہ ملتا ہے اور بڑے کا رعب چلتا ہے۔۔یقین جانو ۔۔ہمارا اتوار بڑا خراب گزرتا تھا ۔۔
ہر اتوار کو بہن کے ہاتھ میں ڈنڈا ہوتا تھا۔۔ ہمیں اس کے زور پر پڑھایا جاتا تھا۔ جبکہ میں ڈھیٹ ہڈی تھی پھر بھی نہیں پڑھتی تھی ۔ بڑی مار کھلواتی تھی بہن ۔ یہ کہ کے ۔۔نکمی کی نکمی ہے کچھ نہیں آتا،،ساری املاء کی غلطیاں ہوتی تھیں ،،کیمسٹری بائیو میں املاء کی غلطیوں کے نمبر کاٹ دیتی تھی ۔۔۔ جتنی میں مظلوم ہوں کوئی بھی نہیں ہو سکتا
بچپن کا کوئی کارنامہ بھی تو بتائیں محمود بھائیآپ سب لوگ تو بہت ہی اچھے اور بیبے بچے تھے۔۔۔۔ایک ہم ہیں کہ۔۔۔
بڑے بھائی کو میں نے پڑوائی۔۔۔ چھوٹے نے سارے بدلے مجھ سے لے لیےبچپن سے کیا ہنر لے کے پیدا ہوئی ۔۔مجھے اپنی استادی میں لے لیجئے ۔ بھائیوں پر رعب جمانے کے بڑے فائدے ہوتے
اس مار کا بہت فائدہ ہوا ہے اب نظر آ رہا ہے
شریک محفل کریں ۔۔ جلدی سےبڑے بھائی کو میں نے پڑوائی۔۔۔ چھوٹے نے سارے بدلے مجھ سے لے لیے