arifkarim
معطل
ہائے رانا آپنے یہ دھاگہ ناروے کے وقت کے مطابق علی الصبح کھول کر بہت بڑا ظلم کیا! ہمارے بچپن کے اتنے واقعات ہیں کہ پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے!
چلیں اپنے اسکول کی یاد سے شروع کرتے ہیں۔ ہمیں پرائمری میں بڑے قواعد و ضوابط پر چلنے کا بھوت سوار تھا۔ ہوم ورک پورا کرنا ہے، اسمبلی وقت پر پہنچنا ہے، اسکول سے چھٹی نہیں کرنی، شرارت تو بھول کر بھی نہیں کرنی وغیرہ۔ باقی بچے ہمیں بہت سمجھاتے کہ یار بچپن ہے کن بکھیڑوں میں پڑے ہو، لیکن ہمارے سر پر تو اصلاح کا جنون سوار تھا۔
ایک روز ہمارے معمول کے ٹیچرز کسی سیمینار پر گئے ہوئے تھے اور انکی جگہ عارضی ٹیچر کو بھیجا گیا تھا۔ ٹیچر کلاس میں داخل ہوا تو بچے شور و غل میں مصروف تھے۔ ہم سیدھے سادھے کوئی کتاب پڑھ رہے تھے اور غالباً سامنے کی سیٹ پر ہی براجمان تھے۔ ٹیچر نے آؤ دیکھا نہ تاؤ، ہمیں نشان عبرت بنانے کیلئے سزا کے طور پر کان پکڑوا دئے۔ جسپر پوری کلاس میں بغاوت پھیل گئی کہ سب سے ڈسپلن والے بچے کیساتھ ایسا اسلوک کیوں۔ ٹیچر بھی کافی غصے والے تھے، اپنی اتھارٹی کیخلاف یہ سب کیسے برداشت کرتے۔ نتیجتاً بغاوت کرنے والوں کو مرغا بنا دیا۔ بس اس دن کے بعد سے ہم نے اصولوں والی زندگی سے توبہ کر لی۔
چلیں اپنے اسکول کی یاد سے شروع کرتے ہیں۔ ہمیں پرائمری میں بڑے قواعد و ضوابط پر چلنے کا بھوت سوار تھا۔ ہوم ورک پورا کرنا ہے، اسمبلی وقت پر پہنچنا ہے، اسکول سے چھٹی نہیں کرنی، شرارت تو بھول کر بھی نہیں کرنی وغیرہ۔ باقی بچے ہمیں بہت سمجھاتے کہ یار بچپن ہے کن بکھیڑوں میں پڑے ہو، لیکن ہمارے سر پر تو اصلاح کا جنون سوار تھا۔
ایک روز ہمارے معمول کے ٹیچرز کسی سیمینار پر گئے ہوئے تھے اور انکی جگہ عارضی ٹیچر کو بھیجا گیا تھا۔ ٹیچر کلاس میں داخل ہوا تو بچے شور و غل میں مصروف تھے۔ ہم سیدھے سادھے کوئی کتاب پڑھ رہے تھے اور غالباً سامنے کی سیٹ پر ہی براجمان تھے۔ ٹیچر نے آؤ دیکھا نہ تاؤ، ہمیں نشان عبرت بنانے کیلئے سزا کے طور پر کان پکڑوا دئے۔ جسپر پوری کلاس میں بغاوت پھیل گئی کہ سب سے ڈسپلن والے بچے کیساتھ ایسا اسلوک کیوں۔ ٹیچر بھی کافی غصے والے تھے، اپنی اتھارٹی کیخلاف یہ سب کیسے برداشت کرتے۔ نتیجتاً بغاوت کرنے والوں کو مرغا بنا دیا۔ بس اس دن کے بعد سے ہم نے اصولوں والی زندگی سے توبہ کر لی۔