اب ذکر چھیڑ ہی دیا ہے آپ نے تو اِس مہ پارہ صاحبہ کی کہانی بھی سنا دیجئے۔:glasses-cool:
دل کے آرماں آنسوؤں میں بہنے دیجیے۔۔۔
خاطر جمع رکھیے۔۔۔
مراسلہ دوبارہ اطمینان سے پڑھیے۔۔۔
یہاں مہ پارہ آپ حضرات کو کہا گیا ہے!!!
:hot::hot::hot:
یک سطری استفسار کا قریبا" چہل ودو ساعت تاخیری جواب پر مابدولت شاہ صاحب کی روایتی بذلہ سنجی کے حوالے سے شدید تحفظات میں مبتلا ہوگئے ہیں ، اور امرمذکورہ پر شاہ صاحب سے وضاحت طلب کرنے کا استحقاق رفیقانہ محفوظ رکھتے ہوئے درجہ غایت پیرایۂ مؤدبانہ میں سطورچند، در ضمن متذکرہ بالا میں پیش کرنے کی استدائے دوستانہ کرنے کو اپنے تئیں بجا گردانتے ہیں ۔:):)
 

سید عمران

محفلین
یک سطری استفسار کا قریبا" چہل ودو ساعت تاخیری جواب پر مابدولت شاہ صاحب کی روایتی بذلہ0 سنجی کے حوالے سے شدید تحفظات میں مبتلا ہوگئے ہیں ، اور امرمذکورہ پر شاہ صاحب سے وضاحت طلب کرنے کا استحقاق رفیقانہ محفوظ رکھتے ہوئے درجہ غایت پیرایۂ مؤدبانہ میں سطورچند، در ضمن متذکرہ بالا میں پیش کرنے کی استدائے دوستانہ کرنے کو اپنے تئیں بجا گردانتے ہیں ۔:):)
چیمہ صاحب اور نواز بھائی کو مزاحا مہ پارہ کہہ بیٹھے تھے!!!
:rolleyes::rolleyes::rolleyes:
 

سید عمران

محفلین
ابا کو دعوت کرنے کا بہت شوق تھا۔ جہاں کوئی بات ہوئی دعوت رکھ لی، جہاں کوئی بات نہ ہوئی دعوت رکھ لی۔

اس بار جدہ سے آئے تو دو کارنامے منتظر تھے۔ ہمارے قرآن کی تکمیل اور چھوٹے بھائی کی دنیا میں آمد۔ ابا کو بڑی دعوت کرنے کا موقع مل گیا۔

بڑی دعوت کرنے کے لیے ابا نے چھوٹی دعوت رکھ لی۔ چھوٹی بڑی آنٹی، نانا نانی، دادا، نعمت خالہ، ماموں اور ممانی سب جمع ہوگئے۔ بڑی دعوت کے لیے سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔ خاندان میں کس کس کو بلانا ہے اس کی فہرست تیار ہوئی۔ کس کے ذمہ کیا کام لگے گا یہ طے ہوا۔ نانی نے متنجن بنانے کی ذمہ داری لی اور ماموں نے ہال بک کرانے کی۔ ابا کو نئی سوجھ گئی۔ ہال کے بڑے ایونٹ سے قبل گھر میں پھر چھوٹی دعوت رکھ لی۔ اماں سر پکڑ کر بیٹھ گئیں!!!

اس روز خوب گہما گہمی تھی۔ نانی رات سے متنجن بنانے میں مصروف تھیں۔ نعمت خالہ ساتھ تھیں۔ اماں کو ان فضول کاموں سے چنداں رغبت نہ تھی۔ سو کچن سے دور رہیں۔ سویرے مرغ کی بانگ سے قبل چھوٹی اور بڑی آنٹی آگئیں۔ ڈھیروں بچے ساتھ تھے۔ اماں نے حسبِ معمول ابا کی دعوت والے اس آئیڈئیے کو بے تکا ٹھہرایا اور ناشتہ بنانے سےصاف انکار کردیا۔ اماں کے انکار پر ابا کی بانچھیں کھل گئیں۔ اماں مزید جل گئیں:
’’خوب سمجھتی ہوں خوشی کے ان آثار کو ۔‘‘

قبل اس کے کہ اماں کا ارادہ بدلے ابا نے پیسے نکالے اور حلوہ پوری لانے کے لیے ہماری دوڑیں لگوادیں۔ ہم ڈھیروں پوریوں سے لدے پھندے گھر پہنچے تو بڑا دستر خوان تیار تھا۔ یقیناً یہ اماں نے نہیں لگایا تھا۔ آنٹیوں اور نعمت خالہ کے جوہر تھے۔ نانی نے بڑے پتیلے میں چائے چڑھا دی۔ اس سارے گھڑاگ میں اماں کا کردار نہایت شاندار رہا۔ ہاتھ دھو کر سب سے پہلے دستر خوان پر بیٹھ گئیں!!!

نانی کے ہاتھ میں بڑا ہنر تھا۔ بڑے طباق میں متنجن کو اونچے ٹیلے کی شکل دی گئی، اس پر میوے ایسے سجائے کہ آرٹ کا دلکش نمونہ بن گیا۔ ہمارے لیےنہایت دیدہ زیب واسکٹ سی اور ننھے کے لیے ٹوپی۔ ٹوپی شاہِ برطانیہ کے تاج کے مشابہ تھی۔ تاج جچ رہا تھا، ننھا سج رہا تھا۔

شام کو ماموں ممانی آگئے۔ گہما گہمی مزید بڑھ گئی۔ رات تک گھر مہمانوں سے کھچا کھچ بھر گیا تھا۔ ذرا دیر بعد قاری صاحب آئے، ہار پھول پہنائے گئے، تلاوت ہوئی پھر تحائف اور لفافوں کی برسات۔ تبھی پاس بیٹھے فلسفی نے سرگوشی کی:
’’سارے لفافے ایک ہی جیب میں رکھو گے تو خالہ جان کے لیے آسان شکار ثابت ہوں گے۔‘‘
نصیحت قابلِ توجہ تھی۔ لفافے مختلف جیبوں میں تقسیم ہونے لگے۔ اماں کی دست برد سے بچانے کا یہ بہترین طریقہ تھا۔

اگلے دن ہال میں بڑی تقریب تھی۔سینکڑوں جانے انجانے رشتہ دار موجود تھے۔ چوں کہ ہم مرکزِ نگاہ تھے چناں چہ حسبِ معمول بڑی دعوتوں پر بڑی شرارتوں سے محروم تھے۔ لیکن کہتے ہیں نا چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نہیں!!!

فلسفی اور چیتا جیب بھر کے شاہی سپاری لے آئے۔ بھوک لگ رہی تھی، خوب پیٹ بھر کے شاہی سپاری کھائی۔ کھا کھا کے تھک گئے پھر بھی بچ گئیں۔ ہمیں کافی دیر سے چرتے دیکھ کر عنبر قریب آگئی۔ یہ اماں کی نانی کی سوتیلی بیٹی کے سگے چچا کی سالی کی نند کی۔۔۔۔۔بیٹی تھی۔ رشتہ دور کا تھا تعلق قریب کا۔
’’کب سے دیکھ رہی ہوں اکیلے اکیلے کھائے جارہے ہو۔‘‘ عنبر ہر بات کے اوّل آخر زور زور سے ہنستی تھی۔
’’اسے ندیدہ پن کہتے ہیں۔‘‘ فلسفی نے سنجیدگی سے کہا۔
’’کسے کہتے ہیں؟‘‘ بہت زور سے گھورا گیا۔
’’یہی دوسروں کو سکون سے کھاتے پیتے نہ دیکھنا۔‘‘ فلسفہ جھاڑا گیا جو توقع کے عین مطابق عنبر کے اوپر سے گزر گیا۔
’’سکون سے کھاؤ یا منہ سے، ہمارا حصہ کہاں ہے؟‘‘ فوراً ہاتھ پھیلا دیا۔
’’ابھی اسٹاک ختم ہوگیا، دوبارہ لُوٹ کر لانا پڑے گا۔‘‘ فلسفی صاف مکر گیا۔
’’تو لے آؤ جاکر شاباش، تمہیں اور کام ہی کیا ہے۔‘‘ طنزیہ ہنسی فلسفی کو طیش دِلانے لگی۔ ہمارے ذہن میں نیا خیال لانے لگی۔ ہم نے فلسفی کے کان میں ایک نئی روح پھونک دی۔ مستقبل کا سوچ کر اس کی آنکھیں چمکنے لگیں۔
’’ یہیں رہنا، ابھی تمہارا حصہ لاتا ہوں۔‘‘ عنبر کو دلاسہ دے کر پلک جھپکتے ہی غائب ہوگیا۔
’’مجھے بھی بتاؤ تم دونوں کیا پلان بنا رہے ہو۔‘‘ چیتا کان میں غرایا۔
’’بے وقوفوں والی حرکتیں نہ کرو، عنبر گھور رہی ہے، اسے شک ہوجائے گا، یا تو صبر کرو ورنہ فلسفی سے پوچھ لو۔‘‘ ہم نے اس کا ہاتھ سختی سے دبا کر کہا۔ وہ تیر کی طرح فلسفی کے پیچھے گیا۔
’’میں خوب سمجھ رہی ہوں، تم لوگ ایک ایک کرکے بھاگ رہے ہو، لیکن میں تمہارا پیچھا نہیں چھوڑوں گی۔‘‘ اوّل آخر بے تحاشہ ہنسی کے ساتھ کہا گیا۔ ہم عنبر کی غلط فہمی پر ہنسنے لگے۔ وہ سمجھی میری بات پر ہنسے، اور زور زور سے ہنسنے لگی، اپنے کو چالاک سمجھنے لگی۔

سامنے سے فلسفی، چیتا اور گڑیا آگئے۔ فلسفی نے سب کو شامل کرلیا تھا۔
’’یہ لو شاہی سپاری۔‘‘ فلسفی نے ہاتھ آگے بڑھا دیا۔ عنبر نے جھٹ سپاری جھپٹ لی۔
’’ہیں، یہ کھلی ہوئی کیوں ہے؟‘‘ لہجے میں ہزاروں تشویشیں در آئیں۔
’’ سب ختم ہوگئی تھیں۔ بچوں سے چھین کر لائے ہیں۔ تمہیں نہیں چاہئیے تو واپس کردو۔‘‘ گڑیا نے ناگواری سے منہ بنا کر خلافِ توقع نہایت جاندار ایکٹنگ کی۔
’’یہ لو اپنی شاہی سپاری۔ اور مجھے یہ والی دو۔‘‘ عنبر نے فلسفی کی سپاری واپس کی اور گڑیا کے ہاتھ میں پکڑی ہوئی سپاری پر ہاتھ صاف کیا۔ گڑیا منمناتی رہ گئی۔ عنبر نے جھٹ سپاری منہ میں ڈالی اور چباتی ہوئی بھاگ گئی۔ سمجھ رہی تھی بڑا کارنامہ دکھایا، ہاتھی کے منہ سے گنا چھینا ہے، ان کے ساتھ خوب ہاتھ کیا۔ جانتی نہیں تھی کہ خود اس کے ساتھ ہاتھ ہوگیا۔ فلسفی نے سارے آپشنز طے کرلیے تھے۔عنبر فلسفی کے جھانسے میں نہ آئی تو گڑیا نیا جال لیے سامنے کھڑی تھی۔ سب کچھ طے شدہ پلان کے مطابق ہوگیا۔

عنبر نے تھوڑی دیر سپاری چبائی اور پلٹ کر ہماری طرف دیکھا۔ ہم اسے ہی دیکھ رہے تھے۔ واپس آئی اور اوّل آخر ہنسنے کے بجائے روتی شکل بنا کر کہا:
’’سچ سچ بتاؤ اس میں کیا ملایا ہے؟‘‘
’’تمباکو!!!‘‘ سب ایک ساتھ بولے۔
’’کیا؟ نہیں۔‘‘ عنبر جو ابھی تک ہوش و حواس میں تھی اچانک نفسیاتی طور پر تیورا کر گر نے کی کوشش کرنے لگی۔ گڑیا نے لپک کر تھاما اور زور سے غرائی:
’’زیادہ ایکٹنگ کی تو ابھی چھوڑ دوں گی۔ نیچے گرو گی کپڑے خراب ہوں گے اوپر سے پانی کا جگ بھی انڈیل دوں گی۔‘‘

دھمکی کارگر ثابت ہوئی، ساری غشی فی الفور رفو چکر ہوگئی۔ عنبر ایک دم ہٹی کٹی نظر آنے لگی ۔ ہم سمجھ گئے ایکٹنگ کررہی تھی۔ بعد میں پتا چلا کہ ایکٹنگ تو اب کررہی ہے۔ ہمارے سامنے ایسا ظاہر کیا جیسے کچھ نہیں ہوا اور اندر جاکر سر نیوہاڑے نیم غنودگی کے عالم میں کرسی پر بیٹھی رہی۔
دودھ کی جلی چھاچھ پینا بھول گئی تھی۔
بعد میں جب بھی اسے کھانے کی کوئی چیز پیش کی، اوّل آخر زور زور سے ہنس کر رد کردی!!!
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
پہلی چھ قسطیں اردو محفل کے مجلے "سہ ماہی اردو محفل" میں آن لائن شائع ہوگئیں۔

سہ ماہی مجلہ "اردو محفل" آن لائن پیش کردیا گیا ہے

اگلی چھ قسطیں، مینڈک کے قتلِ ناحق تک اگلے شمارے کے لیے منتخب!
سر، محفل سے مضامین کاپی پیسٹ کرکے الگ سے مجلہ شائع کرنے میں محفل کے لیے انفرادیت کیا ہوگی؟؟؟
 
سر، محفل سے مضامین کاپی پیسٹ کرکے الگ سے مجلہ شائع کرنے میں محفل کے لیے انفرادیت کیا ہوگی؟؟؟
بھیا ،
مجلہ آپ ان تک بھی پہنچا سکتے ہیں جو اردو ادب سے شغف رکھتے ہوں۔ محفل پر موجود مواد محفل تک ہی موجود رہتا ہے۔ مجلہ کی اشاعت سے اردو محفل فورم اور محفل سے وابستہ محفلین کی کارکردگی نمایاں انداز میں پیش کی گئی ہیں۔
اس طرح کے تعمیری سلسلوں سے محفلین میں مزید کچھ بہتر سے بہتر کر گزرنے کی تحریک پیدا ہو سکتی ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
بھیا ،
مجلہ آپ اس تک بھی پہنچا سکتے ہیں جو اردو ادب سے شغف رکھتا ہو۔ محفل پر موجود مواد محفل تک ہی موجود رہتا ہے۔ مجلہ کی اشاعت سے اردو محفل فورم اور محفل سے وابستہ محفلین کی کارکردگی نمایاں انداز میں پیش کی گئی ہیں۔
اس طرح کے تعمیری سلسلوں سے محفلین میں مزید کچھ بہتر سے بہتر کر گزرنے کی تحریک پیدا ہو سکتی ہے۔
جی بہتر!!!
 

سید عمران

محفلین
یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں! کیا یہ وہی سید صاحب اور عدنان بھائی ہیں جنہیں میں جانتا ہوں یا یہ ڈپلیکیٹ آئیڈیا ہیں؟
وہ جو کسی نے کہا تھا۔۔۔
ایک ہم کیا شریف ہوئے پورا شہر بدمعاش ہوگیا۔۔۔
ویسے آپ غائب کہاں رہے؟؟؟
اس دورانیہ کے بارے میں کچھ تذکرہ ہوجائے!!!
 

م حمزہ

محفلین
وہ جو کسی نے کہا تھا۔۔۔
ایک ہم کیا شریف ہوئے پورا شہر بدمعاش ہوگیا۔۔۔
ویسے آپ غائب کہاں رہے؟؟؟
اس دورانیہ کے بارے میں کچھ تذکرہ ہوجائے!!!
انٹرنیٹ کی رفتار ایسی ہے کہ ہم آئیڈیا کو آئیڈیز کر ہی نہ پائے۔
جب یہ مشکل حل ہو جائے تو ان چند مہینوں کے بارے میں تھوڑی سی بات چیت ضرور ہوگی۔ ان شاءاللہ ۔
 

سید عمران

محفلین
انٹرنیٹ کی رفتار ایسی ہے کہ ہم آئیڈیا کو آئیڈیز کر ہی نہ پائے۔
جب یہ مشکل حل ہو جائے تو ان چند مہینوں کے بارے میں تھوڑی سی بات چیت ضرور ہوگی۔ ان شاءاللہ ۔
آپ کی روداد سننے کے لیے بے چینی سے منتظر ہیں!!!
 
Top