رانا
محفلین
بدل کر افلاطون رکھ لیں۔مفتی صاحب کی یہ تحریر پڑھنے کے بعد "فلسفی" یعنی میں "فلسفے" سے تائب ہو کر نام بدلنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں۔
بدل کر افلاطون رکھ لیں۔مفتی صاحب کی یہ تحریر پڑھنے کے بعد "فلسفی" یعنی میں "فلسفے" سے تائب ہو کر نام بدلنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں۔
پھر آپکی اکثر غزلوں کے مقطعے بدلنا پڑ جائیں گے!مفتی صاحب کی یہ تحریر پڑھنے کے بعد "فلسفی" یعنی میں "فلسفے" سے تائب ہو کر نام بدلنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں۔
غالب کی مستند مثال موجود ہے، تخلص بدلنے کے بعد پچھلے مقطعے نہیں بدلے۔پھر آپکی اکثر غزلوں کے مقطعے بدلنا پڑ جائیں گے!
ایک تو آپ کو بہت جلدی ہوتی ہے۔ فلسفی کو کچھ دیر تو سر کھجانے دیتے!غالب کی مستند مثال موجود ہے، تخلص بدلنے کے بعد پچھلے مقطعے نہیں بدلے۔
پہلے کیا تھا؟غالب کی مستند مثال موجود ہے، تخلص بدلنے کے بعد پچھلے مقطعے نہیں بدلے۔
اسدپہلے کیا تھا؟
مارا زمانے نے اسد اللہ خاں تمھیںپہلے کیا تھا؟
اچھا تو یہ ہے!مارا زمانے نے اسد اللہ خاں تمھیں
وہ ولولے کہاں وہ جوانی کدھر گئی
مرزا اسد اللہ خان غالب
غالب کا "ہم وزن" تو ڈھونڈے سے نہیں ملے گا!اچھا تو یہ ہے!
" چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسد"
وغیرہ تو یاد آرہے تھے۔ لیکن تابش بھائی کی بات نہ سمجھنے کی وجہ سے مجھے مغالطہ ہوا کہ شاید غالب کا ہم وزن بھی کوئی تخلص رہا ہو۔
"نوشہ" تو ہوں گےغالب کا "ہم وزن" تو ڈھونڈے سے نہیں ملے گا!
چوہدری صاحب ، اس حوالے سے میں آپ کا "ہم حماقت" ہوں۔شاہ صاحب کی حماقتوں اور شرارتوں کے تو کیا ہی کہنے۔ بہت خوب جی۔
اس وقت مجھے ’اپنی سمجھ‘ کی اکا دکا باتیں یاد آ رہی ہیں جو حماقتوں میں ہی شمار ہوں گی۔
- صوبہ سرحد کی نیلے رنگ کی جی ٹی ایس بس سروس چلا کرتی تھی۔ اس کے فرنٹ پر بورڈ لگا ہوتا تھا ’نان سٹاپ‘۔ ناجانے کتنے عرصے میں اور کچھ اور لنگوٹیے یہ سمجھتے رہے کہ یہ ایک سٹاپ کا نام ہے جہاں نان ملتے ہیں۔
- گلی میں کسی تنظیم نے قربانی کی کھالوں کے لیے اشتہار لگائے تو اس پر بڑا بڑا لکھا ہوا تھا ’قربانی کی کھالیں‘۔ ہم یہ سمجھتے تھے کہ کاتب کی غلطی سے کوئی لفظ مس ہو گیا ہے اور یہاں ’قربانی کی گولیاں یا بوٹیاں کھا لیں‘ ہونا چاہیے تھا۔
بچپن سے ہی گھر کے باہر قربانی کی کھالوں کا کیمپ لگنے کی وجہ سے یہ غلطی نہ ہوئی۔گلی میں کسی تنظیم نے قربانی کی کھالوں کے لیے اشتہار لگائے تو اس پر بڑا بڑا لکھا ہوا تھا ’قربانی کی کھالیں‘۔ ہم یہ سمجھتے تھے کہ کاتب کی غلطی سے کوئی لفظ مس ہو گیا ہے اور یہاں ’قربانی کی گولیاں یا بوٹیاں کھا لیں‘ ہونا چاہیے تھا۔
ٹرکوں بسوں کے سامنے والی طرف ایک چھوٹی سی تختی پر لکھا ہوتا ’رُوٹ ہمراہ ہے‘ ۔ ہم اسے پشتو والا ڈوڈی یا روٹے جانتے ہوئے یہ سمجھتے تھے کہ انھوں نے روٹی ساتھ رکھی ہوئی ہے اور روڈ پر آنے والے ہوٹلوں کو بتانے کے لیے یہ لکھ رکھا ہے کہ بھئی ہماری روٹی ہمراہ ہے۔چوہدری صاحب ، اس حوالے سے میں آپ کا "ہم حماقت" ہوں۔
یہ ایک سٹاپ کا نام ہے جہاں نان ملتے ہیں۔
قربانی کی گولیاں یا بوٹیاں کھا لیں
پس ثابت ہوا کہ آپ بچپن سے ہی خوش خوراک ہیںیہ سمجھتے تھے کہ انھوں نے روٹی ساتھ رکھی ہوئی ہے
جی آ۔پس ثابت ہوا کہ آپ بچپن سے ہی خوش خوراک ہیں
یعنی ن لیگ کے ووٹر بھی بچپن ہی سے تھے۔ہم تو پیدا ہی کھانے کے لیے ہوئے ہیں
نہ چوہدری صاحب ایدے وچ تسی کلے او، اینے سیانے بیانے تے اسی ہیگے ساںٹرکوں بسوں کے سامنے والی طرف ایک چھوٹی سی تختی پر لکھا ہوتا ’رُوٹ ہمراہ ہے‘ ۔ ہم اسے پشتو والا ڈوڈی یا روٹے جانتے ہوئے یہ سمجھتے تھے کہ انھوں نے روٹی ساتھ رکھی ہوئی ہے اور روڈ پر آنے والے ہوٹلوں کو بتانے کے لیے یہ لکھ رکھا ہے کہ بھئی ہماری روٹی ہمراہ ہے۔
میں بچپن میں لفظ اخبار اور بخار کا فرق نہیں کر سکتا تھا۔ ہمسائیوں کے گھر سے اخبار لانے کی ذمہ داری اکثر میرے سر آ جاتی اور جب ابا جی نے آواز لگانی کہ جا اخبار لے آ، تو مجھے وختا پڑ جانا۔ کمرےسے نکل، برآمدہ، صحن اور اپنے دروازے سے باہر، پھر ان کا دروازہ کھٹکھٹانے تک ’اخبار اخبار‘ کا ورد دل ہی دل میں اور کبھی کبھار آواز لگا کر بھی جاری رہتا اور جب ہمسائیوں میں سے کوئی دروازہ کھول دیتا اور پوچھتا تو مجھے لفظ اخبار بھول چکا ہوتا۔ میں نے کہنا۔۔۔۔ ’ بخار دے دیں‘ ۔