فرحت کیانی
لائبریرین
زبردست بات کہیبقول شخصے؛ بیگم! روزے بھی نہ رہ سکے، نمازیں بھی سب کی سب قضا ہو گئیں، سحر و افطار سے بھی جاتے رہے، اور تو اور آج عید کی نماز دو گانہ سے بھی رہ گئے۔ اس سویاں بھی نہ کھائیں تو کیا کافر ہی مر جائیں؟
زبردست بات کہیبقول شخصے؛ بیگم! روزے بھی نہ رہ سکے، نمازیں بھی سب کی سب قضا ہو گئیں، سحر و افطار سے بھی جاتے رہے، اور تو اور آج عید کی نماز دو گانہ سے بھی رہ گئے۔ اس سویاں بھی نہ کھائیں تو کیا کافر ہی مر جائیں؟
بھئی ہم تو دیہاتی آدمی ہیں جہاں کارڈ وغیرہ کا کوئی رواج نہیں ہوتا تھا۔ چاند رات کو کوئلے والی استری سے کپڑے پریس کرنا، خواتین کا مہندی لگانا، میوے کاٹنا، آخری وقت میں کپڑوں میں بٹن لگانا، ازار بند ڈالنا پھر صبح اٹھ کر غسل کر کے مارے خوشی کے نئے کپڑے پہننا (جس میں اکثر درزی نے جلوے بکھیرے ہوتے تھے)، عطر لگانا اور عیدی لے کر عید گاہ جانا۔ نماز عید کے بعد مٹھائی، کھلونے اور خاص کر چاٹ و گول گپے میں عیدی کا بیشتر حصہ قربان کر کے گھر لوٹ آنا، یہی کچھ ہوتا تھا ہمارے بچپن میں۔
انٹر استعمال کرنا سیکھا تو 123 گریٹنگ ڈاٹ کام والے گریٹنگ سے دو ایک سال شغل کیا ہو گا لیکن کبھی ایسے کارڈ پر نہ تو اشعار بھیجے اور نہ ہے وصول کیے۔ دو برس قبل غالباً پہلی بار فرزانہ نیناں اپیا کی جانب سے عید کی منظوم مبارکباد موصول ہوئی تھی۔ جس کے الفاظ کچھ یوں تھے:
اس کے جواب میں ہم نے دس پندرہ منٹ کی دماغ سوزی کر کے درج ذیل تک بندی ارسال کی
بعد میں انکشاف ہوا کہ انھوں نے اپنا شعر نہیں بھیجا تھا بلکہ کسی دوسرے شاعر کا شعر نقل کر دیا تھا۔ اس پر ہمیں اپنی تک بندی پر صرف ہونے والے وقت کا افسوس بھی ہوا تھا۔
اور ہاتھ سے بنے عید کارڈز موصول کر کے آپ کی دادی جان اور نانی جان کتنی خوش ہوتی ہوں گی۔ اب آپ کے لئے جب انابیہ اور ایان کارڈز بنایا کریں گے تو آپ کو بھی ویسی ہی خوشی محسوس ہو گی۔بچپن چونکہ کہ پردیس میں گزرا ، دادی نانی کو عید کارڈ ہاتھ سے بنا کر ڈاک سے بھیجا کرتے تھے۔ ہماری آرٹ ٹیچر ہمیں عید کارڈ بنانا سیکھاتی تھیں۔ سب کو الگ الگ عید کارڈ بھیجا کرتے تھے۔ وقت بدلا تو 123 گریٹنگز سے بھیجنا شروع کیا اور آہستہ آہستہ یہ سلسلہ زوال کا شکار ہوگیا۔ مجھے نہیں یاد یہ آخری بار کسے اور کب عید کارڈ سے وش کیا۔
متفق علیہ۔ اس وقت ہمارے پاس اپنے عزیزوں کے لئے وقت بھی ہوتا تھا اور خلوص و مروت بھی۔ اب آہستہ آہستہ دونوں چیزیں عنقا ہوتی جا رہی ہیں۔واہ کیا خوب دن تھے خلوص بھرے، بہت پیارے دن۔ میں حیران ہوتا ہوں کہ اب وہ دن وہ لوگ کہاں گئے، یہ دلوں میں اتنی دوریاں، اتنی رنجشیں کہاں سے آ گئیں؟ یہ مصروفیت اور مادہ پرستی نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا۔ کہالطف ہوتا تھا درجہ بہ درجہ ہر رشتہ دار کےنام کارڈ لکھنے کا، اور مزے مزے کے اشعار لکھنے کا۔ واقعی عید تو وہی عید تھی۔ اب کیا عید اور کیسی مروتیں۔۔۔ ۔!بس سب دکھاوا ہے۔
بہت شکریہ اس دفعہ واقعی آپ نے بچپن کے پیارے دن یاد کرا دئیے، دل مچل اٹھا، وہ بچپن کا عید کارڈ اور عید پانے کے لیے۔۔۔ ۔!مگر مجھ کو لوٹا دو۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔!
زبردست۔بچپن میں وہی انڈین ہیرو والے کارڈ ایسے ہی اشعار کے ساتھ جو فرحت آپی آپ نے لکھے ہیں دوستوں کو دیئے بھی اور لیے بھی کیے۔ بعد میں پھر کچھ سلسلہ یوں بھی چلا کہ ایک اچھا سا عید کارڈ پوری فیملی کی طرف سے رشتے داروں اور دوستوں کے گھروں جاکر دے کر آیا جاتا
ابھی پچھلے دو سال جو گزرے ہیں ان سے تو یہ سلسلہ رکھا ہے کہ خود سے ایک عید کارڈ ڈیزائن کرتا ہوں اور وہ فیس بک پر سب دوستوں کے ساتھ شیئر کردیتا ہوں
اس سال بھی کچھ ایسا ہی موڈ ہے۔ شاید فیس بک کے ساتھ ساتھ محفل پر بھی شیئر کردوں اسے
زبردست۔
آپ نے تو اس بار بھی اتنا اچھا کارڈ ڈیزائن کیا ہے فہیم۔ جس کے لئے بہت شکریہ۔ ویسے اس پر بھی کوئی شعر لکھ دینا تھا ناں
بہت خوب سلسلہ جا رہا ہے۔ ویسے ابھی ایک سوال ذہن میں ابھر رہا ہے "یہاں کتنے لوگ ہیں جنہوں نے پرانے عید کارڈز کو دوبارہ استعمال میں لانے کا سوچا ہو؟"
ہم نے تو بچپن میں یہ کاررروائی بھی کی ہے۔ بھرتی کے دوستوں کو بھگتانے کے لیے کارڈ کا درمیانی صفحہ، جس پر عید مبارک لکھا ہوتا تھا، نکال دیتے اور باقی بچ جانے والے کارڈ پر خوشخطی میں عید مبارک لکھ کر موصوف کو ٹکا دیتے
ہاہاہا جی جی صیح کہا آپ نے، ہم نے بھی کئی دفعہ ایسی کاروائی کی تھی مگر ایسی جگہ جہاں کارڈ بھیجنا کچھ کم ضروری خیال کیا جاتا تھا اور اس بات کا یقین ہوتا تھا کہ چوری پکڑی نہیں جائے گی۔۔۔ ۔۔۔ ۔! یہ درمیان والے صفحے کا بھی دلچسپ رواج تھا مگر بعد میں، آج کل درمیان والا صفحہ نہیں ہوتا بس بلاواسطہ کارڈ پر لکھائی کرنی پڑتی ہے۔ اچھا ایسے میں ایسا کارڈ جس پر مخاطب کرتے ہوئے ہمارا نام نہ لکھا ہوتا، بلاواسطہ پیارے دوست، پیارے بھائی لکھا ہوتا وہ بہت کارآمد ہوتے تھے کہ بنا کچھ تبدیلی کیے کام آ جاتے تھے
شکریہ امین۔ لڑکیوں میں زیادہ کریز ہوتا ہے شاید اسی لئے وہ خود بھی بنانے کا شوق رکھتی ہیںمیں بہت کم لوگوں کو عید کارڈ دیتا تھا البتہ ملتے ضرور تھے۔ ہماری خالاؤں میں کارڈز کا لین دین بہت ہوتا تھا۔۔۔ اکثر کارڈ خود بھی بنائے ہیں خالاؤں کی دیکھا دیکھی ۔۔۔
جزاک اللہ آنٹی۔فرحت کیانی !
ایسی تک بندیاں ہمارے بچوں کے بچپن کی ہوتی تھیں ۔ ہمارے زمانے میں عید کارڈز کا اتنا رجحان نہیں تھا
شادی کے بعد باقاعدگی سے امی ابو کو بھائی اور بہنوں کو عید کارڈز بھیجتی تھی لیکن اشعار ذرا معیاری ہوتے تھے
پھر بچوں کا دور آیا تو وہ فلمی ایکٹرز اور ایکٹریسز کی تصویروں والے کارڈز خریدنا پسند کرتے تھے
لیکن میں ان کو ڈانٹ کر بچوں کی تصاویر والے کارڈز لینے کی نصیحتیں کرتی تھی
اور پھر ان پر یہی تک بندیاں ہوتی تھیں جن کو لکھ کر وہ بہت خوش ہوتے تھے
اس دھاگے نے کسی کو اپنے اور کسی کو بچوں کے بچپن میں پہنچادیا ۔۔۔ ۔۔
خوش رہو فرحت چندا !
بالکل۔ بچپن کی یادیں ایسی ہی ہوتی ہیں۔وعلیکم االسلام
جی بلکل بچپن یاد آگیا۔۔۔
درست۔عید مبارک : مومن کیلئے ہر وہ دن عید ھے جس دن وہ گناہ نہ کرے (حضرت علی کرم الللہ وجہُ)
یہ شعر اس طرح ہےذرا دَم کو بھلادو قصہء دردِ جدائی تم بجھے دل سے سہی، لیکن مناؤ ! عید کا دن ہے
لطف تو تب ہے کہ جب ایسے کارڈوں پر "ریسائکلڈ" کی مہر بھی لگا دی جائے تاکہ اس روایت کی کھلے عام حوصلہ افزائی ہو سکے۔واہ۔ اسے کہتے ہیں creativity۔ ویسے خیال برا نہیں۔ بندہ ابھی بھی کر لے۔ آجکل تو ویسے ہی ری-سائیکللنگ اور ری-یوز پر بہت زور دیا جاتا ہے۔
اچھا ۔۔۔ ! میں نے تو ویسے ہی پڑھا ہے جیسے میں نے لکھا۔
شاعر کا نام تو مجھے بھی نہیں معلوم۔
تعبیر آپ کہاں ہیں؟ میں نے سنا بلکہ پڑھا تھا کہ آپ میرے لئے کوئی دھاگہ کھولنے کا سوچ رہی تھیں۔ آخر کیوں بھلا؟ چلیں یہاں آئیں پہلے۔
بچپن میں اپنے دو بہت ہی عزیز دو کزنز (مرد)کو میں نے بہت ہی رنگین دل والے عید کارڈ ہاتھ سے دیئے تھے۔
چند دفعہ اور بھی عید کارڈ دیے تھے۔
خطاوار سمجھے گی دنیا تجھےاب اتنی زیادہ صفائی نہ دےویسے بھی یہ رنگین خطا تو سنگین تر ہے۔۔۔
ہاں کیوں نہیں ۔۔ ابھی تو وہ دونوں چھوٹے ہیں بڑے ہونگے تو پھر ۔۔۔اور ہاتھ سے بنے عید کارڈز موصول کر کے آپ کی دادی جان اور نانی جان کتنی خوش ہوتی ہوں گی۔ اب آپ کے لئے جب انابیہ اور ایان کارڈز بنایا کریں گے تو آپ کو بھی ویسی ہی خوشی محسوس ہو گی۔
وعلیکم السلام اور آپ کو بھی بہت بہت عید مبارک تعبیر!السلام علیکم اور عید کی ڈھیروں ڈھیر مبارک باد
جی میں آگئی اور یہیں ہوں آپ کے ساتھ
سوری اس دن مجھے ٹاپک پوسٹ کرنے کی جلدی تھی اس لیے اس تھریڈ کو دیکھا ہی نہیں بس پسند کا بٹن دیا کر بھاگ گئی وہ بھی پڑھے بغیر اس کے بعد ٹائم ہی نہیں ملا یہاں آنے کا، ابھی پڑھنے کے بعد میں بھی آتی ہوں جوابات کے ساتھ
وہ دھاگہ اس لیے کھولنا تھا کہ مجھے لگا کہ آپ شاید مجھ سے ناراض ہو گئی ہیں
ویسے جہاں میں نے یہ بات لکھی تھی وہ تھریڈ گیا کہاں بھلا ؟؟؟
تعبیر اس کی وجہ مہنگائی نہیں بلکہ عید کارڈ کی ریت ہی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ فون نے کام آسان کر دیا ہے۔ ہاں آفشیل عید کارڈز ابھی بھی بھیجے اور وصولے جاتے ہیں۔واہ فرحت بہت اچھا اور دلچسپ دھاگہ بنایا ہے آپ نے
ویسے پاکستان میں عید کارڈ بہت مہنگے ہو گئے ہیں کیا کہ مجھے کتنے عرصے سے کسی کی بھی طرف سے کوئی کارڈ موصول نہیں ہوا۔
وہ بھی کیا زمانہ ہوتا تھا کہ عید کے آنے سے پہلے ہی عید کارڈز کے اسٹال سج جاتے ہیں اور کتنے کتنے گھنٹے لگ جاتے تھے عید کارڈ منتخب کرنے میں
میں نے بہت کارڈ بھیجے ہیں اور سہیلیوں کے لیے خود بنائے تھے لیکن شعر نہیں لکھے کبھی بنے بنائے کارڈز پر اتنا کچھ پہلے سے لکھا ہوتا تھا بس آخر میں اپنا نام لکھ دیتے تھے بس ۔پچھلی عید میری پاکستان میں ہی ہوئی تھی لیکن مجھے جو بھی ایس ایم ایس ملے وہ سب انگلش میں تھے ۔