قیصرانی
لائبریرین
بس جی بچپن تھا نا، اس لئے ایسی حماقتیں ہو جاتی تھیں۔ اس کے بعد سے کبھی اس کزن کو جتنی بھی خوبانیاں کھلائی ہیں، سب کی سب ہاتھ سے پکڑ کر اور بغیر بتائے کھلائی ہیںمحترم بھائی اتنے خطرناک ہیں آپ ۔۔۔
بس جی بچپن تھا نا، اس لئے ایسی حماقتیں ہو جاتی تھیں۔ اس کے بعد سے کبھی اس کزن کو جتنی بھی خوبانیاں کھلائی ہیں، سب کی سب ہاتھ سے پکڑ کر اور بغیر بتائے کھلائی ہیںمحترم بھائی اتنے خطرناک ہیں آپ ۔۔۔
ھھھھھھھھھھھھھبس جی بچپن تھا نا، اس لئے ایسی حماقتیں ہو جاتی تھیں۔ اس کے بعد سے کبھی اس کزن کو جتنی بھی خوبانیاں کھلائی ہیں، سب کی سب ہاتھ سے پکڑ کر اور بغیر بتائے کھلائی ہیں
ہمممممحترم بھائی اتنے خطرناک ہیں آپ ۔۔۔
محترم قادری بھائی
یہ واقعہ ہاشم ندیم نے بچپن کا دسمبر میں ملتے جلتے انداز میں لکھا ہےمجھے اپنے بہت چھوٹے ہونے کا ایک واقعہ یاد آیا ہے جب میں واہ کینٹ میں رہتا تھا تو وہاں بھی 32 جاتی تھی ایک دن شام کو جب بجلی گئی ہوئی تھی تو ہم دوستوں کو شرارت سوجھی ہم نے پورے محلہ کے سب گھروں کی بیل میں تیلیاں پھنسا کر کھیلنے لگ گئے اور سب دوستوں نے میرا مشورہ مانتے ہوئے اپنے گھروں کی بھی بیل میں تیلی پھنسائی اور سب بجلی آنے سے پہلے گھروں کو چلے گئے ۔۔۔ اب جب بجلی آئی ۔۔۔ گویا قیامت آگئی ہو ہر گھر کے فرد کی دوڑ لگ گئی کہ کون آگیا ہے جو لگا تار بیل دے رہا ہے اب سب لوگ گھر کے باہر لیکن باہر تو کوئی نہیں اور پورا محلہ میں بیل بج رہی تھی پھر سب کو پتہ چلا کہ بیل کے سوئچ میں تیلیاں ڈلیں ہوئیں ہیں جو سب نے فورا نکالیں اب سب حیران تھے یہ کس کا کارنامہ ہے کیونکہ ہر گھر کی بیل بجی لوگوں نے سوچا کہ شررات کرنے والا تو اپنا گھر چھوڑ دے گا لیکن میری ذہانت کی وجہ سے کسی کوپتہ نہیں چلا کہ یہ پلان کس کا تھا اور کس کس نے شرکت کی تھی ۔
اب خود سوچیں اکٹھے 20 ،25 گھروں کی بیل ایک ساتھ بجے تو کیسا محسوس ہوتا ہوگا
خطرناکی تو قیصرانی کی تھی۔ میرا اپنا یہی خیال تھامحترم قادری بھائی
کچھ گراں گزر گئی یہ بات ۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ہوسکتا ہے لکھا ہو مجھےاس بات کا علم نہیں ہےیہ واقعہ ہاشم ندیم نے بچپن کا دسمبر میں ملتے جلتے انداز میں لکھا ہے
اس ناول کا ہیرو اور اس کے ساتھ کینٹ میں تھے کوئٹہ کی جانب کسی شہر میں۔ رمضان شریف میں سحری کے وقت اس نوعیت کی شرارتیں روز کا معمول ہے۔ اس میں۔"پچپن کا دسمبر" میںہوسکتا ہے لکھا ہو مجھےاس بات کا علم نہیں ہے
یعنی صدرِ پاکستان بننے کی کوالیفیکیشن تم میں موجود ہے۔فرسٹ آف آل ہم نے بچپن میں کیا چوری کیا
آم
سیب
مولی جب چونگی پر ریڑھیاں رکتی
گاجر
آلو - اے کاش وہ وقت لوٹ ائے جب ملتان کی بوسن روڑگلگشت کالونی میں ہم آلو کے کھیت سے آلو چرا کر اپنے گھر کے تندور میں بار بی کیو بنا کر کھاتے سب لڑکے مل کر
کینو مالٹے جب ہم درخت کے درخت ایک ہی ہلے میں خالی کر دیتے ۔ اور مالک ہمیں پیار سے کہتا یار ایک بار ہمیں بھی چکھنے دو نا اپنے کینو
کھجور - جب ہم پتھر سے نشانہ بازی کرتے یا کبھی اپنا بازو نکلوا لاتے گھر
تربوز جب ہمیں کھیت میں پکڑ کر مارا نہیں جاتا تھا بلکہ پورا تربوز کھلایا جاتا تھا
گنا کماد جب ہم مولوی کا ایک مرلہ کونے والا کھا جاتے تھے
کپاس کے کچے گولے جب ہمیں کہا جاتا پاگلوں اس میں زہر ہے
کھیرا ٹماٹر جب ہمارے سکول کی چھٹی کے بعد مالی کنارے پر بیٹھا ہمارا ویٹ کرتا
کیا کیا نہیں کھایا تھا تب اب لاکھوں روپے ہو کر وہ کھانے کا مزا نہیں ہے
یعنی صدرِ پاکستان بننے کی کوالیفیکیشن تم میں موجود ہے۔
یعنی آپ کا بچپن شاپر اور جوانی کپی کی مدد سے گذریبچپن میں بھی ہم عسکری ہوتے تھے ۔ شاپر کے لمبے بڑے والے غباروں میں گھر سے چوری چوری سوئی گیس کا پائپ نکال کر گیس بھرتے رات کو اور آبادی سے باہر کھلے میدان میں لے جا کر ایک چھوٹی سی شاپر ان کی دم سے لگا اس جلا دیتے ۔ جیسے جیسے غبارہ آسمان میں جاتا یہ آگ بھی غبارے کے قریب ہوتی جاتی اور تھوڑی دیر بعد آسمان پر ایک بہت ہی بڑا شعلے جیسا فلیم بنتا تھا یہ کام رات کو ہوتا تھا تو اس کی روشنی بہت بڑے علاقے میں دیکھی جاتی رہی ۔ پھر ایک بار وہ ہمارے ہاتھوں میں ہی چل گیا سب چہرے کے بال جل گئے تھے اب پتا نہین وہ شاپر والے غبارے ہیں بھی کہ نہیں
امید ہے ایک دن ہم بھی اتنے بڑے چور ہو جائیںیعنی صدرِ پاکستان بننے کی کوالیفیکیشن تم میں موجود ہے۔
نہیں نہیں میں نے کچھ غلط نہیں کیایعنی آپ کا بچپن شاپر اور جوانی کپی کی مدد سے گذری
آپ عسکری ہیں۔ آپ کو چور بننے کی بھی ضرورت نہیں۔ براہ راست صدر بن سکتے ہیںامید ہے ایک دن ہم بھی اتنے بڑے چور ہو جائیں
وہ کیوں؟ایک تو کسی کو میرا یقین نہیں بھیاااااااا
ارے بلال بھیا بچپن کی بات ہی تو بتانی ہے اس میں رسکی کیا!یہ بہت ہی سوچ سمجھ کے کرنے والا کام ہے۔
بہت رسکی بات کہہ دی آپ نے۔
ارے بلال بھیا بچپن کی بات ہی تو بتانی ہے اس میں رسکی کیا!
ہم کون سا پولیس لے کے پہنچ جائوں گا۔ ویسے اگر پولیس آ بھی گئی تو کچھ دے دلا کے کام چل جائے گا۔
پر پہلے آپ نے ہی بتانی تھی نا آپنی شراتیںاس دھاگے میں محفلین اپنے بچپن کے واقعات شیئر کر سکتے ہیں۔ خاص کر وہ شرارتیں جن سے آج تک پردہ نہیں اٹھ سکا۔ ہم نہیں چاہتے کہ آپ کی ذہانت کے قصے ماضی کے دھندلکوں میں ہی پوشیدہ رہیں بلکہ آپ یہاں تشریف لائیں اور اخلاقیات کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے بچپن کی یادیں ہمارے ساتھ شیئر کریں۔