نریندرا مودی نے بہت کچھ کرنا تھا تاہم محدود جنگ یا کھلی جنگ کسی صورت ہندوستان کے مفاد میں بھی نہ ہے۔ مودی کی بہترین پالیسی یہ ہو سکتی تھی کہ سرجیکل سٹرائیکس کیے جاتے اور عالمی برادری بھی پاکستان کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے میں مصروف ہو جاتی۔ دو دن قبل تک ہندوستان کی پوزیشن مضبوط تھی؛ ایک سرجیل سٹرائیک ہوا جو کافی حد تک ناکام رہا تاہم پاکستان کی سبکی ہوئی کہ اسے روکا نہ جا سکا اور ہندوستان کے طیارے پاکستان کی سرزمین میں اندر تک گھس گئے اور پلٹ گئے اور عالمی برادری نے کوئی مذمت نہ کی۔ اگلا دن ہندوستان کے لیے بھاری ثابت ہوا اور کایاپلٹ ہو گئی۔ جو سبکی پہلے پاکستان کو اٹھانا پڑی تھی، اب وہ سبکی زیادہ تر ہندوستان کی ہوئی۔ مزید یہ کہ، ہندوستان کے لیے برا یہ ہوا کہ اس کا طیارہ بھی سرحد کے اِس طرف آن گرا یعنی کہ اسے مار گرایا گیا جس کے باعث عالمی برادری بھی کھل کر ہندوستان کا ساتھ نہیں دے سکتی ہے کہ یہ بھی ہندوستان کی ہی طرف سے دراندازی تھی۔ لے دے کر یہ معاملہ ہے کہ ہندوستان کا بیانیہ پہلے زیادہ مربوط تھا اور اب بھی اس میں جان ہے تاہم ہندوستان نے غلط پتے کھیلے ہیں اور بازی کافی حد تک پلٹ گئی ہے۔ ہندوستان میں بھی مودی صاحب کو کافی برا بھلا کہا جا رہا ہے۔ یقینی طور پر، فضا میں کچھ ہے نہیں، بلکہ بہت کچھ ہے تاہم پاکستانیوں کے حوصلے اب بہت زیادہ بلند ہیں۔ اس لیے، ہندوستان کے لیے بہتر پالیسی یہی رہے گی کہ سفارتی محاذ پر پاکستان کے خلاف دباؤ بڑھائے۔ حربی خطرے کے مقابلے میں پاکستان کو زیادہ بڑا خطرہ سفارتی اور معاشی اعتبار سے ہے کہ اس معاملے میں ہندوستان کو پاکستان پر واضح سبقت حاصل ہے۔ ابھی بھی دیکھ لیجیے، تین دن سے ائیرپورٹ ویران پڑے ہیں۔ یوں ہی دن گزرتے گئے اور کشیدگی برقرار رہی تو پاکستان کو ہندوستان کے مقابلے میں زیادہ بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات کافی حد تک کشیدہ ہیں۔ اس صورت حال میں ہم بند گلی کی طرف بھی جا سکتے ہیں۔