بھارتی کابینہ نے بیک وقت تین طلاق دینے پر تین سال قید کے بل کی منظوری دے دی!

یہ تو فقط ایک ڈائل والے فون کی تصویر ہے جو مجھے مل سکی چوہدری صاحب۔ TIP کے فون ہوتے تھے لیکن ہوتے ڈائل والے ہی تھے، آپ نے اُس پر اسپیکر فون کا بٹن دیکھا تھا کبھی؟
کراچی میں سپیکر فون عام طور پر مل جاتے تھے ، کچھ لوگ مڈل ایسٹ سے منگوالیتے تھے ۔

اہمیت فون کی نہیں ہے۔ اہمیت ہے کہ اپنے ریت و رواج سے لپٹے ہوئے ہیں۔
 

ربیع م

محفلین
۔


محترم، کہنا کیا چاہتے ہیں اور پوچھنا کیا چاہتے ہیں ، وضاحت فرمائیے ، جناب ۔ کیا آپ شارٹ سرکٹ شدہ، چند دن کی شادی کے حامی ہیں؟ یا خوتین سے نکاح ان کو محصنین (دائمی جیون ساتھی) بنانے کے لئے کیا جائے، اس قسم کی شادی کے خلاف ہیں؟ اپنا مؤقف بیان فرمائیے؟ آپ کا انداز سوال در سوال مولویوں والا ہے۔ جو مکمل طوور پر قابل مذمت ہے۔
میرا اتنا سا سوال ہے کہ حلالہ شریعت اسلامیہ کی رو سے اور بالخصوص آپ کے نقطہ نظر (قرآنی نقطہ نظر ) سے حرام یا ممنوع ہے؟ اور از روئے قرآن اس کی حرمت یا ممانعت کے کیا دلائل ہیں؟
 

محمدظہیر

محفلین
میں حلالہ کو شریعت سے جوڑنا اس لیے مناسب نہیں سمجھتا کیوں کہ حلالہ کرنے کو میں حرام سمجھتا ہوں. اس میں اور prostitution میں فرق نہیں ہے.
تو قصور معاشرے کا ہوا شریعت یا ملا کا نہیں، کسی طلاق یافتہ سے نکاح کرنے میں کوئی برائی نہیں ہوسکتا ہے بلکہ عین ممکن ہے کہ طلاق یافتہ عورت کنواری سے زیادہ اچھی بیوی ثابت ہو۔
جی ہاں معاشرے کا قصور ہے اور وہ تمام لوگ قصوروار ہیں جو اس معاشرے کو ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کرتے :)
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک مسلمان کے لئے شریعت کسی بھی ملک کے قانون سے بالا تر ہوتی ہے۔
فی الواقعہ ایسا ممکن نہیں ہے اور ایسا ہو بھی نہیں رہا۔ یہی وجہ تھا کہ اسلامی فقہہ کے بہت شروع ہی میں دار السلام، دار الحرب اور دار الکفر وغیرہ کی اصطلاحیں رائج کی گئی تھیں اور دار الحرب یا دار الکفر میں مسلمانوں پر شریعت کے قانون اس طرح لاگو نہیں ہوتے جیسے دار السلام میں۔
 
میں حلالہ کو شریعت سے جوڑنا اس لیے مناسب نہیں سمجھتا کیوں کہ حلالہ کرنے کو میں حرام سمجھتا ہوں. اس میں اور prostitution میں فرق نہیں ہے.
شریعت میں حلالہ سخت ناپسندیدہ ہے مگر کیا یہ واقعی حرام ہے؟ آپ کی یہاں حرام سے کیا مراد ہے؟
جی ہاں معاشرے کا قصور ہے اور وہ تمام لوگ قصوروار ہیں جو اس معاشرے کو ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کرتے
متفق
 
فی الواقعہ ایسا ممکن نہیں ہے اور ایسا ہو بھی نہیں رہا۔ یہی وجہ تھا کہ اسلامی فقہہ کے بہت شروع ہی میں دار السلام، دار الحرب اور دار الکفر وغیرہ کی اصطلاحیں رائج کی گئی تھیں اور دار الحرب یا دار الکفر میں مسلمانوں پر شریعت کے قانون اس طرح لاگو نہیں ہوتے جیسے دار السلام میں۔
دیکھئے شریعت کے احکامات کے درجات ہوتے ہیں، کچھ احکام ایسے ہیں جن کی کسی صورت معافی نہیں جیسے نماز پڑھنا فرض ہے اگر کسی ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں نماز پڑھنا جرم ہو تو وہاں سے ہجرت کر لینے کا حکم ہے ۔ مگر کچھ احکام ایسے ہیں جن میں ہجرت کئے بغیر مجبوری کی وجہ سے رعایت مل جاتی ہے جسے چہرہ چھپانا ۔ (اس بارے میں علماء تفصیل بتا سکتے ہیں۔) مگر سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ان ساری باتوں پر شریعت کے دائرے کے اندر ہی عمل ہورہا ہے۔
 

محمدظہیر

محفلین
شریعت میں حلالہ سخت ناپسندیدہ ہے مگر کیا یہ واقعی حرام ہے؟ آپ کی یہاں حرام سے کیا مراد ہے؟
ایک شخص کسی عورت کو طلاق دینے کی نیت سے نکاح کرتا ہے تو وہ نکاح نہیں کہلائے گا کیوں کہ اس کی نیت طلاق دینے کی تھی. اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہوتا ہے.
آپ اس فعل کو حلال سمجھتے ہیں؟ اگر ہاں تو حلال سمجھنے کی وجہ بیان کر دیجیے.
 

محمد وارث

لائبریرین
دیکھئے شریعت کے احکامات کے درجات ہوتے ہیں، کچھ احکام ایسے ہیں جن کی کسی صورت معافی نہیں جیسے نماز پڑھنا فرض ہے اگر کسی ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں نماز پڑھنا جرم ہو تو وہاں سے ہجرت کر لینے کا حکم ہے ۔ مگر کچھ احکام ایسے ہیں جن میں ہجرت کئے بغیر مجبوری کی وجہ سے رعایت مل جاتی ہے جسے چہرہ چھپانا ۔ (اس بارے میں علماء تفصیل بتا سکتے ہیں۔) مگر سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ان ساری باتوں پر شریعت کے دائرے کے اندر ہی عمل ہورہا ہے۔
آپ نے درست فرمایا لیکن درالسلام اور دارالکفر کے احکامات زیادہ تر اجتماعی مسائل کے لیے ہیں۔ دار الکفر کی بھی دو طرح کی تقسیم ہے، ایک تو وہ جہاں سربراہ غیر مسلم ہو، دستور بھی غیر مسلم ہو لیکن مسلمانوں کو شعائر اسلامی بجا لانے مثلاً اذان دینے، باجماعت نماز ادا کرنے، جمعے کے خطبے وغیرہ کی آزادی ہو تو اس کو دارالکفر حکمی کہیں گے (جیسے یورپ یا امریکہ) اور دوسرا وہ جہاں باقی تمام باتوں کے ساتھ شعائر اسلامی بجا لانے کی بھی اجازت نہ ہو جیسے کمیونسٹ روس تھا تو وہ دار الکفر حقیقی کہلائے گا۔

دار الکفر حقیقی یا حکمی میں مسلمانوں کے لیے غیر مسلمانوں کے دستور کو ماننا مجبوری بن جاتا ہے اور مجبوری میں اجازت ہے جیسے مثال کے طور پر انگلینڈ میں دو بیویاں رکھنا غیر قانونی ہے سو مسلمان بھی ان کے قانون پر عمل کرتے ہیں۔ نیٹ پر سرچ کرنے پر ایسے فتوے بھی ملتے ہیں کہ مثال کے طور پر دار الکفر میں ایک مسلمان کا اسٹور ہے لیکن وہ شراب نہیں بیچتا جس کی وجہ سے اس کی دوسری بِکری بھی کم ہوتی ہے تو اب وہ بحالتِ مجبوری اپنے اسٹور پر شراب بیچنے کے لیے رکھ سکتا ہے یعنی صرف دار الکفر میں۔
 
شریعت میں حلالہ سخت ناپسندیدہ ہے مگر کیا یہ واقعی حرام ہے؟ آپ کی یہاں حرام سے کیا مراد ہے؟

شریعت حلالہ اس امر کو کہتی ہے کہ اگر زوجین طلاق کے تینوں حق استعمال کر چکے ہوں اور آپس میں پھر نکاح کرنا چاہیں تو نکاح نہیں ہو سکتا۔ سوائے اس صورت کے کہ مطلقہ خاتون کی اس دوران کسی دوسرے مرد سے شادی ہو جائے اور محظ اتفاقاً اس مرد سے بھی مطلقہ یا بیوہ ہو جائے۔
اب اگر وہ خاتون اپنے پہلے شوہر سے شادی کرنا چاہے تو یہ شادی شرعاًجائز (حلال) ہے ۔

کچھ نام نہاد علما نے باقاعدہ پلاننگ سے عارضی شادی کروا کر اور طلاق دلوا کر دوبارہ پہلے شوہر کیساتھ شادی کروانے کو جائز بنانے کی کوشش کی ہے۔ یہ حلالہ نہیں ہے بلکہ حرامہ ہے
 
میں نے common sense استعمال کیا ہے.
یعنی آپ کی ذاتی رائے ہے، شرعی مسائل اخذ کرنے کے لئے متعلقہ علم ہونا ضروری ہوتا ہے ورنہ علماء سے رابطہ کرنا چاہئے :)
آپ ہی بتا دیجیے کہ حلالہ حلال کیسے ہو سکتا ہے.
میں حلالہ کو حلال نہیں کہ رہا، پہلے بتا چکا ہوں کہ سخت بے غیرتی والا کام ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
باقاعدہ پلاننگ سے عارضی شادی کروا کر اور طلاق دلوا کر دوبارہ پہلے شوہر کیساتھ شادی کروانے کو جائز بنانے کی کوشش
اگر اسے 'حلالہ' کی بجائے کچھ اور کہہ دیا جائے تو مسئلہ نپٹ سکتا ہے۔ یہ تو باقاعدہ طور پر حرام کام معلوم ہوتا ہے، اس لیے 'حلالہ' اس کے لیے موزوں لفظ نہ ہے۔
 

محمدظہیر

محفلین
ایسے نکاح تو ہو جائے گا مگر سخت ناپسندیدہ باعث لعنت کام ہے ۔ مزید
شکریہ. مگر اس ربط پر ذکر کردہ عارضی نکاح کا ثبوت نہیں ہے..
ایک شخص کسی عورت کو طلاق دینے کی نیت سے نکاح کرتا ہے تو وہ نکاح نہیں کہلائے گا کیوں کہ اس کی نیت طلاق دینے کی تھی
 

محمدظہیر

محفلین
کچھ نام نہاد علما نے باقاعدہ پلاننگ سے عارضی شادی کروا کر اور طلاق دلوا کر دوبارہ پہلے شوہر کیساتھ شادی کروانے کو جائز بنانے کی کوشش کی ہے۔ یہ حلالہ نہیں ہے بلکہ حرامہ ہے
بہت شکریہ. میں جس حلالہ کو حرام سمجھ رہا ہوں وہ یہی ہے، نہ کہ اتفاق سے ہونے والا.
 

فاخر رضا

محفلین
کاش کہ شروع میں ہی اس مسئلے کو حل کرلیا جاتا، اور اس سے بھی بہتر تھا کہ یہ مسئلہ وجود میں ہی نہ آتا. حلال محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم قیامت تک حلال ہے اور حرام محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم قیامت تک حرام ہے، یہاں شروع کے مسلمانوں سے چوک ہوگئی. اب اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ہے. کوئی پیچھے نہیں ہٹے گا کیونکہ یہ ایسا ہوگا کہ جیسے وہ اپنے مسلک سے دستبردار ہو رہا ہے. یہاں آپ مسلک کی جگہ جو چاہے لگالیں.
 

سید عمران

محفلین
مجھے ایک بات بتائیں ۔۔ سب کو ہوکیا گیا ہے کبھی شادی پر بحث کررہے ہوتے آپ سب زور وشور سے ۔۔ اور آج طلاق کے مسائل پر۔۔ یا سیاست پر۔۔ اتنی مشکل سے کرکٹ کی جان چھوڑی تھی سب نے۔۔
سب کو وہی ہوگیا جو آپ کو کُنہ گوشت کی لڑی میں ہوگیا تھا۔۔۔
گوشت اور کنہ کا گھیراؤ!!!
:D:D:D
 
Top